Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

19-2018کے مرکزی بجٹ کے بعد وزیراعظم کے بیان کا اردو ترجمہ


 نئی دہلی، یکم فروری /    ’’میں وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی کا اس بجٹ کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس بجٹ سے نئے ہندوستان کی بنیاد مضبوط ہوگی۔ بجٹ میں زراعت سے لے کر بنیادی ڈھانچے تک کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ایک طرف بجٹ میں غریبوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کی صحت کے بارے میں تشویش پر توجہ دی گئی ہے تو دوسری طرف اس میں ملک کے چھوٹے کارخانوں کی حالت بہتر بنانے کے منصوبے پیش کئے گئے ۔ دوسری طرف خوراک کو ڈبہ بند کرنے سے لے کر فائبر آپٹکس ، سڑکوں کی تعمیر سے لے کر جہاز رانی ، نوجوانوں کے اور سینئر معمر افراد کے معاملات دیہی ہندوستان سے لے کر آیوشمان ہندوستان تک اور ڈیجیٹل انڈیا سے لے کر اسٹارٹ اپ انڈیا تک کے پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا۔

امید ہے کہ اس بجٹ سے ملک کے 125 کروڑ لوگوں کی امیدوں اور امنگوں کو فروغ حاصل ہوگا ۔امید ہے کہ اس سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔ یہ بجٹ کسان دوست ، عام آدمی کی بھلائی میں کاروبار کے لئے فضا بہتر بنانے اور ترقی کی رفتار تیز کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ بجٹ میں جن پہلوؤں پر توجہ دی گئی ہے ان میں کاروبار کرنے کےلئے آسانی اور زندہ رہنے کے لئے آسانی جیسے معاملات شامل ہیں ۔ متوسط طبقے کے لئے زیادہ بچتوں ، 21 ویں صدی کی ہندوستان کےلئے بنیادی ڈھانچے کی زیادہ فراہمی اور صحت کی دیکھ بھال –یہ تمام ایسے ٹھوس اقدامات ہیں جو زندگی آسانی سے گزارنے کےلئے تجویز کئے گئے۔

ہمارے کسانوں نے ملک کی ترقی میں پھلوں اور سبزیوں کی ریکارڈ پیداوار کے ذریعے ایک بڑا رول ادا کیا ہے۔ اس بجٹ میں کسانوں کی ترقی اور ان کی آمدنی بڑھانے کے لئے بہت سے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ 51 لاکھ نئے مکانوں میں سے دلتوں ،پچھڑے طبقوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقے کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ 3 لاکھ کلو میٹر سے زیادہ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی ۔ تقریباً 2 کروڑ اجابت خانے اور ایک اعشاریہ سات پانچ کروڑ مکانوں کو بجلی کے کنکشن دستیاب کرائے جائیں گے۔ ان کوششوں سے نئے مواقع خاص طور پر دیہی علاقوں میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ کسانوں کو ان کی مصنوعات پر جو لاگت آتی ہے اس کا ڈیڑھ گنا قیمت دینے کے فیصلے کو میں ستائش کی نظر سے دیکھتا ہوں ۔ مرکز ، ریاستوں کے صلاح و مشورے سے ایک  ایسا مستحکم نظام قائم کرے گی جس کے ذریعے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ کسان اس فیصلے سے پوری طرح فائدہ اٹھا سکیں۔ ’آپریشن گرینس‘ اس سلسلے میں ایک موثر ذریعہ ثابت ہوگا ،خاص طور پر ان کسانوں کے لئے جو سبزیوں اور پھلوں کی کاشت کرتے ہیں ہم نے دیکھا ہے کہ  امول نے ان کسانوں کو جو ڈیری کے سیکٹر میں مصروف ہیں مناسب قیمتیں دلانے میں کتنا اہم رول ادا کیا ہے۔ ہم اپنے ملک میں صنعت کی ترقی کیلئے علاقے وار حکمت عملی سے واقف ہیں۔ اب مختلف اضلاع میں زرعی پیداوار کو ذہن میں رکھتے ہوئے زراعت پر مبنی علاقے وار حکمت عملی کو پورے ملک کے مختلف اضلاع میں اپنایا جائے گا۔ اضلاع کی نشاندہی کے بعد کسی خاص زرعی پیداوار کو ذخیرہ کرنے ، ڈبہ بند کرنے اور اس کی مارکیٹنگ کی سہولتوں کو فروغ دینے کے منسوبے کا میں خیر مقدم کرتا ہوں۔

ہمارے ملک میں امدادِ باہمی سوسائٹیوں کو انکم ٹیکس دینے سے چھوٹ حاصل ہے۔ لیکن ’کسانوں کی مصنوعات کی تنظیم ‘ ایف پی او جو ایک طرح کی امدادِ باہمی سوسائٹی ہے یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔ اس لئے ایف پی او کو  انکم ٹیکس سے چھوٹ جو کسانوں کے مفاد میں ہے ایک ایسا قدم ہے جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ نامیاتی ، مسالے جات اور جڑی بوٹیوں کی کاشت کرنے کے کام میں مصروف  خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں کو ایف پی او سے منسلک کرکےکسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے گا۔ اسی طرح گوبردھن یوجنا سے گاؤں کو صاف رکھنے میں مدد ملے گی اور کسانوں کی آمدنی نیز مویشی پالنے والوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ ہمارے ملک میں کسان کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مختلف پیشے اپناتے ہیں۔ بعض کسان ، ماہی پروری ، مویشی پالن ، پولٹری یا شہد کی مکھیاں پالنے جیسے پیشوں سے وابستہ ہیں۔ کسانوں کو ان زائد سرگرمیوں کےلئے بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ ماہی پروری اور مویشی پالن کےلئے کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے قرضے کا انتظام کرنا ایک بڑا موثر طریقہ ہے۔ ہندوستان کے سات سو سے زیادہ اضلاع میں تقریباً 7 ہزار بلاک ہیں ۔ ان بلاکوں میں 22 ہزار دیہی کاروباری مرکزوں کے بنیادی ڈھانچے کو جدید طرز پر ڈھالنے ، اختراع اور گاؤں میں کنکٹی وٹی کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ان مرکزوں کے ذریعے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جا سکے گی۔ روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا جا سکے گا اور یہ مرکز زراعت پر مبنی دیہی اور زرعی معیشت کے نئے مرکز بن سکیں گے۔ پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا کے تحت گاؤں کو اب دیہی ہاٹوں (منڈیوں)، تعلیم کے اعلیٰ مرکزوں اور اسپتالوں سے جوڑا جا سکے گا۔ اس سے گاؤں میں رہنے والوں کی زندگی آسان ہو جائے گی۔

ہم نے دیکھا ہے کہ اجولا یوجنا میں آسان زندگی گزارنے کے جذبے میں توسیع کر دی گئی ہے۔ اس اسکیم نے نہ صرف غریب خواتین کو  دھوئیں سے راحت دلائی ہے بلکہ یہ ان کو با اختیار بنانے کا بھی ایک زبردست وسیلہ بن گیا ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ اجولا یوجناکا نشانہ پانچ کروڑ کنبوں سے بڑھا کر چھ کروڑ کنبے کر دیا گیا ہے۔  بڑی تعداد میں دلت ،قبائلی اور  پسماندہ طبقوں کے کنبوں کو اس اسکیم سے فائدہ پہونچا ہے۔ بجٹ میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست کنبوں کی فلاح و بہبود کےلئے تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔

طبی علاج معالجہ اور اس پر آنے والا خرچ متوسط طبقے اور غریب طبقے کے لوگوں کے لئے ہمیشہ ہی تشویش کا باعث رہا ہے۔  بجٹ میں ’آیوشمان بھارت‘ کی جو نئی اسکیم پیش کی گئی ہے اس سے ان لوگوں کی فکر مندی دور کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ اسکیم ملک کے تقریباً دس کروڑ غریب اور متوسط طبقے کے کنبوں کے لئے فراہم ہوگی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس اسکیم کے ذریعے 45سے 50 کروڑ لوگوں کا احاطہ کیا جا سکے گا۔ اس اسکیم کے تحت ان کنبوں کو نشان زد اسپتالوں میں پانچ لاکھ روپے سالانہ تک کا فری علاج مہیا کیا جائےگا۔ یہ دنیا کا  اب تک کا سب سے بڑا صحت انشورنس منصوبہ ہے ، جس کا خرچ حکومت برداش کرے گی۔ ملک کی تمام بڑی پنچایتوں میں ایک اعشاریہ پانچ لاکھ صحت کی دیکھ بھال کے مرکز قائم کرنے کی تجویز قابل تعریف ہے۔ اس کے ذریعے گاؤں میں رہنے والے لوگوں کے صحت خدمات تک آسانی سے رسائی حاصل ہوگی۔ پورے ملک میں 24 نئے میڈیکل کالجوں کے قیام سے نہ صرف لوگوں کا علاج ہو سکے گا بلکہ ان میڈیکل کالجوں کے ذریعے نوجوانوں کو میڈیکل تعلیم بھی فراہم ہو سکے گی۔ ہماری کوشش ہے کہ پورے ملک میں تین پارلیمانی حلقوں کےلئے کم از کم ایک میڈیکل کالج قائم کیا جائے ۔

 معمر افراد کی تشویشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس بجٹ میں بہت سے اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ اب معمر افراد پردھان منتری وایا وندن یوجنا کے تحت پندرہ لاکھ  رقم تک پر 8 فیصد کم از کم سود پانے کے حق دار ہوں گے۔ ان کے بینکوں یا ڈاکخانوں میں جمع شدہ رقموں پر ملنے والے پچاس ہزار روپے تک کے سود پر کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔ پچاس ہزار روپے تک کی صحت انشورنس قسط  انکم ٹیکس سے مستثنیٰ رہے گی۔اس کے علاوہ تشویشناک بیماری کے علاج پر آنے والے ایک لاکھ روپے تک کے خرچ پر انکم ٹیکس سے راحت فراہم کی گئی ہے۔

ایک طویل عرصے تک ملک میں چھوٹے اور درمیانہ صنعتی کارخانوں یا ایم ایس ایم ای کو بڑی صنعتوں کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ بجٹ میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے ایم ایس ایم ای کے لئے ٹیکس کی شرح پانچ فیصد کم کر دی ہے۔ اور اب انہیں پہلے کی طرح تیس فیصد کی بجائے پچیس فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ بینکوں اور ایم بی ایف سی  سے قرضے حاصل کرنے کی سہولت کو آسان بنا دیا گیا ہےتاکہ ایم ایس ایم ای صنعتوں کے پاس کام کاج چلانے کا سرمایہ فراہم رہے۔ اس سے میک ان انڈیا مشن کو بڑھاوا ملے گا۔ بڑی صنعتوں میں این پی اے کی وجہ سے ایم ایس ایم ای صوبے کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ چھوٹی صنعتوں کو دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ اس لئے حکومت جلد ہی ایم ایس ایم ای سیکٹر میں این پی اے اور پریشانی کا شکار کھاتوں کے مسئلے سے نمٹنے کےلئے جلد ہی تلافی کے اقدامات کا اعلان کرے گی۔

ملازمین کو سماجی تحفظ فراہم کرنے اور روزگار کو فروغ دینے کی خاطر حکومت نے دور رس نتائج کے حامل فیصلے کئے ہیں۔ اس سے بے ضابطہ سے باضابطہ سیکٹر میں منتقل ہونے میں مدد ملے گی اور اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اب حکومت تین سال کے لئے نئے مزدورں کے  ای پی ایف کھاتوں میں 12 فیصد رقم جمع کرائےگی۔ اس کے علاوہ ای پی ایف میں نئی خاتون ملازمین کا حصہ تین سال کے لئے 12 فیصد سے کم کر کے 8 فیصد کر دیا گیا ہے تاکہ وہ گھر زیادہ تنخواہ لے کر جائیں اور خواتین کیلئے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔البتہ مالکان کا حصہ بارہ فیصد پر برقرار رہے گا۔ کام کرنے والی خواتین کو با اختیار بنانے کی جانب یہ ایک بڑا قدم ہے۔

جدید ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کےلئے اور عام آدمی کی زندگی آسانی سے گذرنے کے مقصد کو پورا کرنے کےلئے  اور ترقی میں استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستان کو اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ڈیجیٹل انڈیا سے وابسطہ  بنیادی ڈھانچے کے فروغ پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ 6 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک لاکھ کروڑ روپے زیادہ ہیں۔ ان اسکیموں سے ملک میں روزگار کے کئی گنا مواقع پیدا ہوں گے۔

میں وزیر خزانہ کو تنخواہ پانے والے اور متوسط طبقے کے لوگوں کے لئے ٹیکس رعایات کے لئے مبارکباد دیتا ہوں۔

اس بجٹ سے ہر ہندوستانی شہری کی توقعات پوری ہوں گی۔ کسانوں کو ان کی فصلوں کی منافع بخش قیمتوں کو  ،فلاحی اسکیموں کے ذریعے غریبوں کی ترقی کو ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کی دیانتداری کا احترام کر کے ٹیکس کے صحیح ڈھانچے کے ذریعےصنعت کاروں کے جذبے کی اعانت کر کے اور ملک کے لئے معمر شہریوں کی دین کا خیر مقدم کر کے   بجٹ میں ان تمام باتوں کو یقینی بنایا گیا ہے۔

میں ایک بار پھر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو ایک ایسا بجٹ پیش کرنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں جس سےزندگی آسانی کے ساتھ گذارنے میں مدد ملے گی اور ایک نئے ہندوستان کیلئے مضبوط سنگ بنیاد رکھا جا سکے گا۔ ‘‘

U.No. 628