Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

یوم جمہوریہ کی تقریبات میں حصہ لینے والے این سی سی اور این ایس ایس کیڈٹس کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن

یوم جمہوریہ کی تقریبات میں حصہ لینے والے این سی سی اور این ایس ایس کیڈٹس کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن


شرکت کرنے والا فرد– سر آج آپ کو دیکھنے کے بعد میرا خواب پورا ہو گیا ۔

وزیر اعظم – بہت اچھا، ہاں آپ ابھی سو رہے تھے۔

شرکت کرنے والا فرد – نہیں، آپ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب سے بڑے ہیرو سے ملے ہیں۔

شرکت کرنے والا فرد – یہاں آنا اور تمام فورسز کو دیکھنا میرا سب سے بڑا خواب تھا، خاص طور پر میں آپ سے ملنے آیا ہوں۔

وزیر اعظم –جی جی

شرکت کرنے والا فرد – اس لیے میں اب بھی یقین نہیں کرپارہا ہوں  کہ میں آپ سے روبرو بات کر رہا ہوں۔

وزیر اعظم – یہ ہندوستانی جمہوریت کی طاقت ہے۔

شرکت کرنے والا فرد – بہت شکریہ سر۔

وزیر اعظم – کسی دوسری ریاست کےساتھی  سے اپنا تعارف کروا کر، آپ نے اس ریاست کو جاننے کی کوشش کی اوراس  زبان میں ایک دو جملے بولنا بھی سیکھے، ایسے کون کون ہیں۔

شرکت کرنے والا فرد – سر ہم مغربی بنگال کے جیسے یہاں بیٹھے ہیں، میں نے ان سے جاننے کی کوشش کی اور جیسا کہ ہم  چاول کھا رہے تھے تو چاول سے متعلق ایک جملہ تھا، وہ بولا ایکتو ایکتو بھات کھاوے۔

وزیر اعظم – ایکتو ایکتو بھات کھاوے۔ کھاوے بولا، کھابے بھولا؟

شرکت کرنے والا فرد – کھابو

وزیر اعظم – کھابو۔

شرکت کرنے والا فرد – سر جول کھابو، ایک اور کیا تھا؟تو ابھی کیموناچو امی بھالو آچی (دوسری زبان)

شرکت کرنے والا فرد – میں مونگیر سے ہوں، میں آپ کو منگیر کے تمام لوگوں کی طرف سے پرنام  پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعظم – مونگیر کی سرزمین کو میراپرنام۔ مونگیر کی سرزمین یوگا کے لیے پوری دنیا میں مشہور ہے۔

شرکت کرنے والا فرد – جی سر، جی سر

وزیر اعظم – تو آپ یہاں سب کے یوگا گرو بن گئے ہیں۔

شرکت کرنے والا فرد – یعنی سب کا تو نہیں بن پائے ہیں سر، لیکن جو ہمارے حلقے میں تھے، کچھ لوگوں  کا کچھ کچھ ٹیموں کا حصہ بن  پائے ہیں۔

وزیر اعظم – اب پوری دنیا یوگا سے جڑ رہی ہے۔

شرکت کرنے والا فرد – جی سر۔

وزیر اعظم – ہاں۔

شرکت کرنے والا فرد – اور ہم لوگوں نے کل آپ کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کیمپ میں دو سطریں لکھی ہیں، کہ جئے ہو، بھارت ماتا کی جئے، ہندوستان کے لوگوں کی جئے ہو، لہراتے نئے پرچم کی جئے ہو، جئے ہو، جئے ہو، جئے ہو۔ آتنک  کا خوف نہ ہو، دشمن نیست و نابود ہو، سب کے دلوں میں محبت اور انکساری پیدا ہو، جئے ہو، جئے ہو، جئے ہو ۔

وزیر اعظم – جئے ہو

شرکت کرنے والا فرد – جئے ہو، بہت شکریہ۔

شرکت کرنے والا فرد – کلین انڈیا مشن اور صحت مند ہندوستان جیسے مشن کیلئے  آپ نے جو سفر شروع کیا ہے، اس سے ملک میں ترقی ہوئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ تمام نوجوان آپ کی طرف متوجہ ہوئے ہیں اور ہر کوئی آپ  سے ملنا چاہتا ہے۔ یہ ہم سب کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم آپ جیسی شخصیت ہیں۔

وزیر اعظم – اگر ہمیں صاف ستھرا ہندوستان بنانے کے لئے کسی ایک اصول کو لاگو کرنا ہے تو وہ کون سا ہے؟

شرکت کرنے والی خاتون – ہمیں دوسروں کو بھی ترغیب دینا چاہئے جیسے میں نوراتری کے دوران مندرگئی تھی۔

وزیر اعظم –دیکھئے آپ نے ٹھیک بتایا، ہندوستان کو صاف ستھرا بنانے کے لیے، اگر 140 کروڑ لوگ فیصلہ کرلیں  کہ وہ گندگی نہیں کریں گے، تو گندگی کون پیدا کرے گا،پھر ہندوستان صاف  ستھراہوجائے گا۔

شرکت کرنے والا فرد – جئے ہند سر، سر میں اوڈیشہ سے سشمیتا روہی داش ہوں۔

وزیر اعظم –جگ جگناتھ۔

شرکت کرنے والی خاتون – جگ جگناتھ سر۔ آپ میرے لئے باعث تحریک ہو ، اس لیے میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتی ہوں کہ زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا اور کامیابی کی اصل تعریف کیا ہے؟

وزیر اعظم – ناکامی کو قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔ جو لوگ ناکامی کو قبول کر کے ناکامی میں پناہ لیتے ہیں وہ کبھی کامیابی حاصل نہیں کر پاتے لیکن جو لوگ ناکامی سے سیکھتے ہیں وہ  بلندی پر پہنچتے ہیں اس لیے ناکامی سے کبھی نہیں ڈرنا چاہیے، ناکامی سے سیکھنے کا جذبہ ہونا چاہیے اور جو ناکامی سے سیکھتا ہےوہ بلندی پر پہنچ کر ہی رہتا ہے۔

شرکت کرنے والا فرد: سر میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کو صرف تین سے چار گھنٹے کا آرام ملتا ہے، تو اس عمر میں آپ کو حوصلہ اور طاقت کہاں سے ملتی ہے؟

وزیر اعظم – اب جب میں آپ جیسے نوجوانوں سے ملتا ہوں، مجھے توانائی ملتی ہے، جب میں ملک کے کسانوں کو یاد کرتا ہوں، مجھے احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنے گھنٹے کام کرتے ہیں۔ . جب میں ملک کے فوجیوں کو یاد کرتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنے گھنٹے سرحد پر کھڑے رہتے ہیں۔ یعنی ہر کوئی کرتا ہے اور بہت محنت کرتا ہے، اگر ہم تھوڑا سا ان کی طرف دیکھیں، ان کی طرح زندگی گزارنے کی کوشش کریں، ان کو جاننے کی کوشش کریں، تو ہمیں بھی لگتا ہے کہ ہمیں سونے کا حق نہیں ہے، ہمیں آرام  کا حق نہیں ہے۔ وہ اپنے فرائض کے لیے اتنی محنت کرتے ہیں ، اس لیے 140 کروڑ ہم وطنوں نے مجھے بھی میرا فرض سونپا ہے۔ خیر گھر واپس جاکر صبح 4 بجے اٹھنے کا فیصلہ کیا ،ان میں سے کتنے ایسے ہیں؟ ابھی 4 بجے اٹھنا پڑتا کہ اٹھانا پڑتا ہے ؟

شرکت کرنے والا فرد: اٹھنا پڑتا ہے سر۔

وزیر اعظم – نہیں نہیں، ابھی تو کوئی سیٹی بجا تا ہوگا، اور پھر ایسا محسوس ہوتا ہوگا کہ  وہ چلے جائے، پانچ منٹ نکال دے۔ لیکن دیکھئے جلدی اٹھنے کی عادت زندگی میں بہت کارآمد ہے اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں بھی آپ کی طرح این سی سی کیڈٹ تھا تو یہ چیز اب تک میرے لیے بہت کارآمد رہی ہے کیونکہ جب ہم کیمپ جاتے تھے بہت جلدی اٹھنا پڑتا تھا، اس لیے نظم و ضبط بھی میرے زندگی میں آیا، لیکن بہت جلدی اٹھنے کی میری عادت اب بھی میرے لیے بہت بڑا اثاثہ ہے۔ دنیا کے بیدار ہونے سے پہلے اپنا زیادہ تر کام مکمل کر لیتا ہوں۔ اگر آپ بھی جلدی اٹھنے کی عادت کو برقرار رکھیں گے تو یہ آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔

شرکت کرنے والا فرد – میں صرف ایک بات کہنا چاہوں گا، اگرکوئی ہے جو چھترپتی شیواجی مہاراج جیسا سوراجیہ بناسکتا ہے تو وہ نریندر مودی جی ہیں۔

وزیر اعظم – ہمیں سیکھنا ہے، ہمیں سب سے سیکھنا ہے۔ ہمیں چھترپتی شیواجی مہاراج سے بھی سیکھنا ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے یہاں کیا سیکھا؟

شرکت کرنے والا فرد – سر، یہاں مختلف ڈائریکٹوریٹ سے دوستی کرنا، ان سے بات کرنا، ان کے ساتھ گھل مل جانا، یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب پورا ہندوستان اکٹھا ہو۔

وزیر اعظم – جیسے جب آپ گھر میں ہوتے ہوں گے،تو ایک سبزی کو کبھی ہاتھ نہیں لگاتے ہوں گے،ماں سے جھگڑا کرتے ہوں گے، اور یہاں وہ سبزی کھانا سیکھ گئے ہوں گے ، ایسا ہوگانہ کہ بھائی، کیا ایسی نہیں چیز زندگی میں آئی آپ کے۔

شرکت کرنے والا فرد: میں نے ہر طرح کی ایڈجسٹمنٹ کرنا سیکھا ہے۔

شرکت کرنے والی خاتون – سر، میرا تعلق بنیادی طور پر ایک کشمیری پنڈت خاندان سے ہے، جیسا کہ میں 9ویں جماعت میں پڑھ رہی ہوں، اس لیے میں نے آج تک گھر کا کوئی کام نہیں کیا، کیونکہ جب بھی میں گھر پر ہوتی ہوں، مجھے اسکول جانا پڑتا ہے۔ پھر وہاں سے واپس آکر پڑھائی، ٹیوشن وغیرہ  ہوتا ہےلیکن یہاں آنے کے بعد سب سے بڑی چیز جو میں نے سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ خودانحصارہونا، سارے کام میں نے یہاں سیکھا ہے۔جیسے ہی میں گھر جاؤں گی اب پڑھائی کے ساتھ ساتھ  ماں کی بھی مدد کروں گی۔

وزیر اعظم – دیکھئے یہ ویڈیو آپ کی ماں تک پہنچنے والی ہے، آپ پکڑی جاؤ گی

شرکت کرنےوالی خاتون – یہاں آنے کے بعد میں نے پہلی چیز جو سیکھی وہ یہ ہے کہ خاندان ہمیشہ وہ نہیں ہوتا جو گھر میں ہمارے ساتھ رہتاہے ،یہاں جو ہمارے لوگ ہیں،جو ہمارے دوست ہیں،جوسینئرس ہیں، وہ سب بھی ایک بہت بڑا خاندان بناتے ہیں اور یہ ایک چیز ہے جو میں ہمیشہ یاد رکھوں گی اور یہاں آخر میں نے سیکھی ہے۔

وزیر اعظم – ایک بھارت شریشٹھ بھارت۔

شرکت کرنے والا فرد – یس سر۔

وزیر اعظم – ٹھیک ہے، ان 30 دنوں میں، کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنہیں پریڈ میں حصہ لینے کا موقع ملا ہوگا اور کچھ لوگوں کو نہیں ملا ہوگا،ایسا ہوگا نہ؟ تو کیا لگتا ہے، کچھ تو لگتا ہوگا؟

شرکت کرنے والا فرد – سرسلیکشن  ہونا یا نہ ہونا الگ بات ہے لیکن اس چیز کے لیے کوشش کرنا بہت بڑی بات ہے سر۔

وزیر اعظم – یہ سب سے بڑی چیز ہے، چاہے ہم منتخب ہوں یا نہ ہوں، لیکن میں نے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ تو این سی سی ہے؟

شرکت کرنے والا فرد – جی سر۔

وزیر اعظم – تو کیا آپ لوگوں کو یونیفارم پہن کر مزہ آتا ہے یا آپ ثقافتی پروگراموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں؟

شرکاء– دونوں۔

وزیر اعظم – تو آپ یہاں ایک مہینے سے ہیں، تو آپ گھر پر ویڈیو کانفرنسنگ کرتے  رہے ہوں گے؟

شرکاء-یس سر

وزیر اعظم – دوستوں کو ویڈیو کانفرنسنگ کر تے رہے  ہوں گے؟

شرکاء–یس سر

وزیر اعظم – کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں کر پا رہے ہیں، ٹیکنالوجی، دوسرا ڈیجیٹل انڈیا، تیسرا ترقی یافتہ ہندوستان؟ پھر دیکھئے، دنیا میں بہت کم ممالک ایسے ہیں جہاں ڈیٹا اتنا سستا ہے اور اسی وجہ سے یہاں کا غریب ترین آدمی بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنے گھر والوں سے باآسانی بات کر سکتا ہے۔ آپ میں سے کتنے لوگ ہیں جو  ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے یو پی آئی استعمال کرتے ہیں؟ واہ، نئی نسل تو جیب میں پیسے بھی نہیں رکھتی! این سی سی نے آپ کی زندگی میں آپ کی بہت خدمت کی ہے اور آپ کو ایک بہت اچھی چیز ملی ہے، وہ کیا ہے جو آپ کے پاس پہلے نہیں تھا؟

شرکت کرنے والا فرد – جئے ہند سر، وقت کی پابندی اور مینجمنٹ  اور تیسرا ہے لیڈرشپ۔

وزیراعظم– ٹھیک ہے، کوئی اور۔

شرکت کرنے والا فرد: سر این سی سی نے مجھے سب سے زیادہ جو چیز سکھائی ہے وہ عوامی خدمت ہے، جیسے خون کے عطیہ کیمپ، اپنے اردگرد کو صاف ستھرا رکھنا۔

وزیر اعظم – دیکھئے، مائی بھارت، میرا یوا بھارت، میرا بھارت، یہ  ایسا پلیٹ فارم  ہے جو حکومت ہند چلا رہی ہے۔ اب تک ملک کے تین کروڑ سے زیادہ نوجوان مرد و خواتین نے اپنا نام درج کرایا ہے اور اب مائی بھارت کے لوگوں نےبہت بڑا کام کیا ہے ،  ملک بھر میں ترقی یافتہ ہندوستان پر بحث کی گئی ، کوئز مقابلہ اور مضمون نویسی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریری مقابلے ہوئے اور ملک بھر میں تقریباً 30 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ جب آپ جائیں گے تو سب سے پہلے کیاکام  کریں گے؟

شرکاء – یس سر۔

وزیر اعظم – مائی  بھارت رجسٹر کرائیں گے۔

شرکاء – یس سر

وزیر اعظم – لہذا آپ نے این سی سی میں جو کچھ بھی سیکھا ہے، این سی سی کچھ سالوں تک آپ کے ساتھ رہے گا، لیکن مائی  بھارت زندگی بھر آپ کے ساتھ رہ سکتا ہے۔

شرکاء – یس سر۔

وزیر اعظم – تو کیا آپ اس کے بارے میں کچھ کریں گے؟

شرکاء-جی سر

وزیر اعظم – ہندوستان نے آنے والے 25 سالوں کا ہدف مقرر کیا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ ہدف  کیا ہے؟ ذرااپنا ہاتھ اٹھاکراونچی آواز میں بتائیں۔

شرکاء-وکست بھارت

وزیر اعظم: اورکیا سال بتایا ہے؟

شرکاء – 2047!

وزیراعظم – اچھا یہ  2047 کیو طے کیا ہے؟

شرکاء – 100 سال مکمل ہوجائیں گے۔

وزیراعظم – کس کو؟

شرکاء– آزادی کو۔

وزیر اعظم – مودی جی کو۔ تو بھات کی آزادی کو۔

شرکاء – 100 سال مکمل ہوجائیں گے۔

پی ایم– اور تب تک ہمارا ہدف کیا ہے؟

شرکت کرنے والا فرد – وکست بھارت۔

وزیراعظم – یہ ملک ترقی یافتہ ہونا چاہئے، کون بنائے گا؟

شرکاء– ہم اسے بنائیں گے۔

وزیر اعظم – حکومت اس طرح نہیں بنے گی۔

شرکاء – نہیں سر۔

وزیر اعظم – اگر 140 کروڑ ہم وطن یہ فیصلہ کرلیں اور اس کے لیے کچھ مثبت کریں تو یہ کام مشکل نہیں ہے۔ دیکھئے، اگر ہم اپنے فرائض پر عمل کرتے ہیں، تو ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ کون اپنی ماں سے بہت پیار کرتا ہے؟ سب کے ساتھ اچھا! بہت سارے لوگ ہیں جو مادروطن سے بہت پیار کرتے ہیں اور یہ بہت ہیں۔ ویسے میں نے آپ کو ایک ایسے پروگرام کے بارے میں بتایا تھا جو ایک ایسا پروگرام ہے جس میں ماں کے ساتھ ساتھ مادروطن کے لیے بھی احترام کا اظہار کیا جاتا ہے – ایک پیڑ ماں کے نام۔ اور میری توقع یہ ہے کہ آپ اپنی ماں کے ساتھ مل کر ایک درخت لگائیں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ میری ماں کے نام کا درخت ہے اور میں اسے کبھی سوکھنے نہیں دوں گا اور اس سے سب سے پہلے فائدہ اٹھانے والی ماں دھرتی ہوگی۔

 

شرکت کرنے والا فرد – میرا نام بتامیپی ڈسٹرکٹ دیوانگ ویلی انینی میں رہنا والاہوں ، ایدو مشمی ہوں، اور اروناچل پردیش سے آیاہوں۔ جب سے وزیر اعظم مودی صاحب نے حکومت چلانا شروع کی ہے،ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ملک کے کونے کونے میں ہر کوئی اسے جانتا اور دیکھ رہا ہے۔

وزیر اعظم- اروناچل کی ایک خاصیت ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ہندوستان میں جہاں سورج کی پہلی کرن پڑتی ہے وہ ہمارا اروناچل ہے۔ لیکن اروناچل کی ایک خاصیت ہے، جیسے کہ جب ہم کہیں ملتے ہیں تو رام رام کہتے ہیں یا نمستے کہتے ہیں، اروناچل کی ایک فطرت ہے، وہ جئے ہند کہتے ہیں ، میں آج سے آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر آپ تنوع دیکھنا چاہتے ہیں، اگر آپ فن کو دیکھنا چاہتے ہیں قدرتی حسن دیکھنا چاہتے ہیں، آپ وہاں کے لوگوں کی محبت دیکھنا چاہتے ہیں، کچھ وقت نکال کر اروناچل، میزورم، منی پور، ناگالینڈ، سکم، تریپورہ، آسام، ہماری آشٹا لکشمی، میگھالیہ کا یہ پورا علاقہ دیکھیں، یہ بہت خوبصورت ہے،آپ دویا تین مہینے میں بھی مکمل نہیں کر سکتے، دیکھنے کو بہت سی چیزیں ہیں۔

وزیر اعظم – آپ کی یونٹ نے ایسا کون سا کام کیا ہوگا کہ آپ اپنے علاقے میں این ایس ایس گروپ میں کام کر رہے ہوں گے، جس کے بارے میں سب کہتے ہیں کہ یہ بچے بہت اچھا کام کرتے ہیں، یہ نوجوان ملک کے لیے کچھ کرنے والے ہیں، ایسا کام کیا آپ کوئی تجربہ شیئر کریں گے؟

شرکت کرنے والا فرد – سرمیں کہنا چاہتا ہوں کہ!

وزیراعظم– آپ کہاں سے ہیں؟

شرکت کرنے والا فرد – سر میرا نام اجے مودی ہے، میں جھارکھنڈ سے ہوں اور سر میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری یونٹ نے

وزیر اعظم – آپ مودی ہیں یا موتی؟

شرکت کرنے والا فرد – مودی سر۔

پی ایم– ٹھیک ہے۔

شرکت کرنے والا فرد – میں مودی ہوں۔

وزیراعظم– اسی لیے آپ نے پہنچان لیا۔

شرکت کرنے والا فرد – جی سر۔

وزیر اعظم -بتائیے۔

شرکت کرنے والا فرد – سر، میری یونٹ نے جو سب سے اچھا کام کیا، جیسا کہ آپ نے کہا کہ جس کی تعریفیں کی گئیں وہ تھا سر کہ ہمارے دمکا میں ایک مہری برادری ہے، جو بانس کی چیزیں بہت اچھے طریقے سے بناتی ہیں، لیکن وہ صرف سیزنل میں ہی بکتے ہیں۔ ہمیں کچھ لوگ ملے جو اس قسم کا کام کرتے ہیں اور ان کو ان فیکٹریوں سے جوڑ ا جو اگربتیاں بناتے ہیں۔

وزیر اعظم – یہ اگربتی لفظ کہاں سے آیا ہے، یہ بہت دلچسپ ہے، آپ لوگ اس پر غور کریں کہ تریپورہ کی راجدھانی کا نام کیا ہے؟

شرکت کرنے والا فرد – اگرتلہ سر۔

وزیر اعظم – اس میں  ایک لفظ ہے کیا ہے، اور ہم کیابات کر رہے ہیں۔

شرکت کرنے والا فرد – اگربتی

وزیر اعظم –تو وہاں پر اگربتی کا جنگل ہوتے ہیں اوراس میں اتنی سمیل ہوتی ہے کہ اس کا تیل بڑا مہنگا ہوتا ہے، شاید دنیا میں بہت کم تیل اتنے مہنگے ہیں، اس کی خوشبو شاندار ہے اور اسی میں سے روایت بنی اگر بتی بنانے کی جس میں سمیل آتی ہے۔سرکار کا ایک جیم پورٹل ہے، آپ کے علاقے میں بھی کوئی اگر جیم پورٹل پر اپنا پروڈکٹ رجسٹر کرواتا ہے تو اس کی قیمت وغیرہ لکھنی پڑتی ہے، ممکن ہے کہ حکومت کو ان چیزوں کی ضرورت ہو تو وہ آرڈر آپ کودیں۔تو بہت ہی تیزی سے اس کا کام ہوتا ہے، تو کبھی آپ لوگوں نے آپ جو پڑھے لکھے نوجوان ہیں ، انہوں نے ایسے لوگوں کو متعارف کروانا چاہئے۔ میرا خواب ہے کہ ملک کے دیہاتوں میں جو خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو چلارہے ہیں اس کے تحت تین کروڑ لکھ پتی بنایا جائے۔ میں 1 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ گیا ہوں۔

شرکت کرنے والا فرد – میری اپنی والدہ جنہوں نے سلائی سیکھی ہے اور وہ اب بھی کام  کر رہی ہیں اور وہ اتنی قابل ہیں کہ اب وہ چنئے، آپ کو معلوم ہوگا کہ نوراتری کے دوران سر چچنئے کتنے مشہور ہیں، انہوں نے وہ چنیاں بنائی ہیں، وہ بیرونی ممالک میں بھی جاتے ہیں۔

وزیراعظم– بہت اچھا۔

شرکت کرنے والا فرد – تو اس طرح سر، آپ نے ایک مثال قائم کی ہے اور مستقبل میں لکھ پتی دیدی پروگرام وکست بھارت میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

وزیر اعظم – تو بیرون ملک سے لوگوں کا ایک گروپ بھی آپ کے ساتھ نظر آتا ہے، تو ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے بیرون ملک کے دوستوں سے مضبوط دوستی کی ہے! خیر، جب وہ آپ سے ملتے ہیں تو ان کے کیا سوالات ہوتے ہیں، وہ  بھارت کے بارے میں کیا جاننا چاہتے ہیں، کیا پوچھتے ہیں؟

شرکت کرنے والا فرد– سر وہ ہندوستانی ثقافت پھر روایت اور مذہب اور سیاست کے بارے میں پوچھتے ہیں۔

وزیراعظم– ہم سیاست بھی، اوہ۔

شرکت کرنے والا فرد – نمستے سر، میں نیپال سے روزینہ بان ہوں۔ ہم ہندوستان کا دورہ کرنے اور آپ کو دیکھنے کے لئے واقعی بہت پرجوش تھے اور جیسا کہ میں بھی اس لمحے پر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا اور آپ کی مہمان نوازی، غیر مشروط مہمان نوازی، اس کے لئے آپ کا بہت بہت شکریہ۔

شرکت کرنے والا فرد– ہماری روانگی کے موقع پر ماریشس میں ہندوستان کے ہائی کمیشن نے ہم سے ملاقات کی۔ تو انہوں نے ہم سے کہا کہ بھارت چلو، یہ تمہارا دوسرا گھر ہے۔ انہوں نے ٹھیک کہا۔

وزیراعظم– واہ۔

شرکت کرنے والا فرد – ہم گھر جیسا محسوس کررہے ہیں اور ہم اس کے لیے شکر گزار ہیں۔ ماریشس اور ہندوستان کے درمیان تعاون اور برادرانہ تعلقات زندہ باد۔

وزیر اعظم – یہ آپ کا دوسرا گھر ہے اور یہ آپ کے تمام آباو اجداد کا پہلا گھر ہے۔

شرکت کرنے والا فرد – جی ہاں، واقعی!.

شرکت کرنے والا فرد – کیسریا…  پدھارو مہارے ملک

وزیراعظم– شاباش!

شرکت کرنے والا فرد – سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ہمارا، سارے جہاں سے اچھا ،ہم بلبلے ہیں اس کے، یہ گلستاں ہمارا ہمارا سارے جہاں سے اچھا۔

وزیراعظم– بہت بہت مبارک ہو بھائی۔

شرکت کرنے والا فرد – شکریہ سر۔

وزیر اعظم – آپ کا بہت بہت شکریہ، آپ کا بہت بہت شکریہ۔

*********

ش ح۔ع ح۔  ت ع۔

U NO:5690