Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

یوروپی کمیشن کی  صدر کے ساتھ  مکمل اجلاس  میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا افتتاحی خطاب (28 فروری 2025)

یوروپی کمیشن کی  صدر کے ساتھ  مکمل اجلاس  میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا افتتاحی خطاب (28 فروری 2025)


عزت مآب،

میں آپ سب کا ہندوستان میں  پرتپاک استقبال کرتا ہوں۔ ای یو کالج آف کمشنرز کی طرف سے کسی ایک ملک کے ساتھ اس طرح کی وسیع تر مصروفیت بے مثال ہے۔ ہمارے لئے یہ بھی پہلی بار ہے کہ میرے کابینہ کے بہت سے ساتھی دو طرفہ بات چیت کے لیے جمع ہوئے ہیں، مجھے یاد ہے کہ 2022 میں آپ نے کہا تھا کہ ہندوستان اور یوروپی یونین فطری شراکت دار ہیں اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا، ان کو تقویت دینا، آپ کی نئی دہائی کے آغاز میں ایک اہم ترجیح ہوگی۔ یہ ہندوستان اور یوروپی یونین کے تعلقات میں سنگ میل کا لمحہ ہے۔

عزت مآب،

آج دنیا اے آئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے سماجی و اقتصادی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ جیو اکنامک اور سیاسی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور ایسے وقت میں ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان شراکت داری کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ جمہوری اقدار، اسٹریٹجک خود مختاری اور قوانین پر مبنی عالمی ترتیب میں ایک مشترکہ یقین بھارت اور یوروپی یونین دونوں کو بڑی متنوع مارکیٹ کی معیشتیں ہیں۔ ایک طرح سے، ہم قدرتی  طور پراسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔

عزت مآب،

ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان  اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے بیس سال مکمل  ہو گئے ہیں اور آپ کے دورے سے، ہم آنے والی دہائی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اس حوالے سے دونوں فریقوں کی جانب سے جو حیرت انگیز عزم ظاہر کیا گیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

عزت مآب،

میں تعاون کے کچھ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرنا چاہوں گا۔

پہلا تجارت اور سرمایہ کاری ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ایک باہمی فائدہ مند ایف ٹی اے اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

دوسرا سپلائی چین لچک کو مضبوط کرنا ہے۔ الیکٹرانکس، سیمی کنڈکٹرز، ٹیلی کام، انجینئرنگ، دفاع، فارما جیسے شعبوں میں ہماری صلاحیتیں ایک دوسرے کی تکمیل کر سکتی ہیں۔ اس سے تنوع اور خطرے سے نجات کو بھی تحریک ملے گی اور یہ ایک محفوظ، قابل اعتماد اور قابل بھروسہ سپلائی اور ویلیو چین کے قیام میں مدد کرے گا۔

تیسرا کنیکٹی ویٹی ہے۔ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے دوران شروع کیا گیا آئی-میک کوریڈور ایک تبدیلی کا اقدام ہے۔ دونوں طرف سے اس سلسلے میں  عزم کے ساتھ  کام جاری رکھنا چاہیے۔

چوتھا ٹیکنالوجی اور اختراع ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کی خودمختاری کے اپنے مشترکہ وژن کو سمجھنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اے آئی، ڈی پی آئی ،  کوانٹم کمپیوٹنگ، اسپیس اور  6-جی جیسے شعبوں میں دونوں طرف سے صنعتوں، اختراع کاروں اور نوجوان صلاحیتوں کو جوڑنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

پانچواں کلائمیٹ ایکشن اور سبز توانائی کی جدت ہے۔ بھارت اور یورپی یونین کی طرف سے گرین ٹرانزیشن کو ترجیح دی گئی ہے۔ پائیدار شہری کاری، پانی اور صاف توانائی پر تعاون کرکے، ہم عالمی سبز ترقی کے محرک بن سکتے ہیں۔

چھٹا شعبہ دفاع ہے۔ مشترکہ ترقی اور مشترکہ پیداوار کے ذریعے ہم ایک دوسرے کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کو تکمیلی انداز میں کام کرنا چاہیے۔

ساتواں سیکورٹی کا شعبہ ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی، میری ٹائم، سائبر اور خلائی سلامتی سے متعلق چیلنجز پر مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

آٹھویں نمبر پر عوام سے عوام کے تعلقات ہیں۔ مائیگریشن، آمدورفت  شینگن ویزا اور یورپی یونین بلیو کارڈ کو آسان اور ہموار کرنا دونوں کے لیے ترجیحات میں ہونا چاہیے۔ یہ یورپی یونین کی ضروریات کو پورا کرے گا اور ہندوستان کی نوجوان طاقت یورپ کی ترقی اور خوشحالی میں زیادہ سے زیادہ تعاون کر سکے گی۔

عزت مآب،

اگلی ہندوستان-یورپی یونین سربراہ کانفرنس کے لیے ہمیں عزائم، عمل اور عہد بستگی کو آگے بڑھانا ہوگا۔ آج  اے آئی  کے اس دور میں مستقبل انہیں لوگوں کا ہوگا جن کے پاس ویژن اور اسپیڈ ہے۔ عزت مآب، اب میں آپ کو اپنے خیالات مشتر ک کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

***

ش ح۔ ک ا۔ خ م

U.NO.7669