نئی دہلی۔ 06 جنوری نمسکار، ملک کے وزیر قانون جناب روی شنکر پرساد جی، گجرات کےوزیر اعلی جناب وجے روپانی جی، سپریم کورٹ کے جسٹس ایم آر شاہ جی، گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب وکرم ناتھ جی، حکومت گجرات کے وزراء ، گجرات ہائی کورٹ کے سبھی معزز جج صاحبان ، ہندوستان کے سالیسٹر جنرل جناب تشار مہتا جی، گجرات کے ایڈوکیٹ جنرل جناب کمل تریویدی جی، ‘بار’ کے سبھی معزز ممبران ، خواتین و حضرات!
گجرات ہائی کورٹ کی گولڈن جوبلی کے اس موقع پر آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد ۔ پچھلے 60 سالوں میں اپنی قانونی سمجھ، اپنی دانشمندی اور دانشوری کے باعث گجرات ہائی کورٹ اور ‘بار’، دونوں نے ہی ایک خاص شناخت بنائی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے سچائی اور انصاف کے لیے جس ایمانداری اور خلوص سے کام کیا ہے، اپنے آئینی فرائض کے لیے جو مستعدی دکھائی ہے، اس نے ہندوستانی نظام انصاف اور ہندوستانی جمہوریت دونوں کو ہی مضبوط کیا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ کے اس ناقابل فراموش سفر کی یاد میں آج ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ میں اس موقع پر عالم انصاف سے وابستہ آپ سبھی حضرات کو، گجرات کی عوام کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
معزز حضرات ! ہمارے آئین میں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ، ان کو دی گئی ذمہ داری ہمارے آئین کی روح کی طرح ہے۔ آج ملک کا ہر باشندہ پورے اعتماد سے یہ کہہ سکتا ہے کہ ہماری عدلیہ نے آئین کی روح کے تحفظ کی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے۔ ہماری عدلیہ نے ہمیشہ آئین کی تخلیقی اور مثبت تشریح کرکے خود آئین کو بھی مستحکم کیا ہے۔ ہم وطنوں کے حقوق کا تحفظ ہو،ذاتی آزادی کا سوال ہو، یا ایسی صورتحال رہی ہوں، جب ملکی مفاد کواولین ترجیح دینی ہو، عدلیہ نے اپنے ان فرائض کو سمجھا بھی ہے، اور نبھایا بھی ہے۔ آپ سبھی بخوبی جانتے ہیں کہ ہندوستانی معاشرہ میں قانون کی حکمرانی صدیوں سے تہذیب اور معاشرتی تانے بانے کی، ہمارے سنسکار کی بنیاد رہی ہے۔ ہمارے قدیم گرنتھوں میں کہا گیا ہے ‘نیائے مولن سو راجین سوایت’ یعنی، اچھی حکمرانی کی بنیادہی انصاف میں ہے، قانون کی حکمرانی میں ہے۔ یہ نظریہ قدیم زمانے سے ہی ہماری اقدار کا بھی حصہ رہا ہے، اسی منتر نے ہماری آزادی کے جد و جہد کو اخلاقی قوت بخشی ، اوراسی نظریہ کو ہمارے آئین سازوں نے بھی آئین سازی کے وقت سب سے اوپر رکھا تھا۔ ہمارے آئین کی تمہید قانون کی حکمرانی کے اسی عزم کا اظہار ہے۔ آج ملک کے ہر باشندے کو فخر ہے کہ ہمارے آئین کے اس جذبے ، ان اقدار کو ہماری عدلیہ نے مسلسل توانائی بخشی ہے، سمت دی ہے۔ عدلیہ کے تئیں اس اعتماد نے معمولی سےمعمولی انسان کے دل میں خود اعتمادی پیدا کی ہے، سچائی کے لیے کھڑے ہونے کی اسے طاقت دی ہے۔ اور جب ہم آزادی سے اب تک ملک کے اس سفر میں عدلیہ کی خدمات کا ذکر کرتے ہیں تو اس میں ‘بار’ کی خدمات کا ذکر بھی ضروری ہوتا ہے۔ ہمارے نظام انصاف کی یہ قابل فخر عمارت ‘بار’ کے ہی ستون پر کھڑی ہے۔ دہائیوں سے ہمارے ملک میں ‘بار’ اور عدلیہ مل کر انصاف کےبنیادی مقاصد کو پورا کر رہی ہیں۔ انصاف کا جو تصور ہمارے آئین نے پیش کیا ہے، انصاف کے نظریات جو ہندوستانی روایات کا حصہ رہے ہیں ، وہ انصاف ہر ہندوستان کا حق ہے۔ اس لیے یہ عدلیہ اور حکومت دونوں کا فرض ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں وہ مل کر عالمی معیار کا نظام انصاف قائم کریں ۔ ہمارانظام انصاف ایسا ہونا چاہیئے جومعاشرے کی آخری سیڑھی پر کھڑے شخص کے لیے بھی آسانی دستیاب ہو ، جہاں ہر فرد کے انصاف کی ضمانت ہو اور بروقت انصاف کی ضمانت ہو۔ آج عدلیہ کی طرح ہی حکومت بھی اس سمت میں اپنے فرائض انجام دینے لیے مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ہندوستانی جمہوریت نے، ہماری عدلیہ نے مشکل سے مشکل گھڑی میں بھی ہندوستانی شہریوں کے انصاف کے حق کا تحفظ کیا ہے۔ کو رونا عالمی وبا کے دوران ہمیں اس کی عمدہ مثال ایک بار پھر دیکھنے کو ملی ہے۔ اس تباہی میں اگر ایک طرف ملک نے اپنی صلاحیت کا اظہار کیا ہے، تو دوسری طرف ہماری عدلیہ نے بھی اپنے لگن اور فرض کی مثال پیش کی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے جس طرح لاک ڈاؤن کے شروعاتی دنوں میں ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ شنوائی شروع کر دی ، جس طرح ایس ایم ایس کال آؤٹ مقدموں کی ای فائلنگ اور ‘ای میل مائی کیس اسٹیٹس ‘ کی خدمات شروع کی گئی ، کورٹ کے ڈسپلے بورڈ کی یوٹیوب پر سٹریمنگ شروع کی گئی، ہر دن فیصلے اور حکم نامے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے گئے، ان سب نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہمارا نظام انصاف کس حد تک موافق ہے اور انصاف کے لیے اس کی کوششوں میں کتنی زیادہ وسعت ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ گجرات ہائی کورٹ تو اس دوران عدالتی کاروائیوں کو براہ راست نشر کرنے والی پہلی عدالت بن گئی ہے۔ اور کھلی عدالت کے جس تصورپر طویل مدت سےتبادلہ خیال کی جا رہا تھا، اسے بھی گجرات ہائی کورٹ نے سچ کر کے دکھایا ہے۔ ہمارے لیے یہ اطمینان بخش امر ہے کہ وزارت انصاف نے ای عدالتوں کے مربوط مشن موڈ پروجیکٹ کے تحت جو ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے تشکیل دیا تھا، اس نے اتنے کم وقت میں ہماری عدالت کو ورچوئل عدالت کے طور پر کام کرنے میں مدد کی۔ ڈیجیٹل انڈیا مشن آج بہت تیزی سے ہمارے نظام انصاف کو جدید بنا رہا ہے۔
آج ملک بھر میں 18 ہزار سے زیادہ عدالتیں کمپیوٹر سے مربوط ہو چکی ہیں۔ سپریم کورٹ سے ویڈیو کانفرنسنگ اور ٹیلی کانفرنسنگ کو قانونی تقدس ملنے کے بعد سے سبھی عدالتوں میں ای کاروائی میں تیزی آئی ہے۔ یہ سن کر ہم سبھی کو فخر کا احساس ہوتا ہے کہ ہمارا سپریم کورٹ خود بھی آج دنیا میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سب سے زیادہ شنوائی کرنے والا سپریم کورٹ بن گیا ہے۔ ہمارے ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتیں بھی کووڈ کے عرصے میں زیادہ ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ شنوائی کر چکے ہیں۔ مقدمات کی ای فائلنگ کی سہولت نے” انصاف کی آسانی ” کو بھی ایک نئی جہت بخشی ہے۔ اسی طرح آج ہماری عدالتوں میں ہر مقدمہ کے لیے ایک انفرادی شناختی کوڈ اور کیو آر کورڈ دیا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف مقدمہ سے وابستہ ہر جانکاری حاصل کرنے میں آسانی ہوئی ہے، بلکہ اس نے قومی جوڈیشیل ڈاٹا گرڈ کی بھی ایک طرح سے مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ قومی جوڈیشیل ڈاٹا گرڈ کے ذریعے وکلاء اور مؤکلین صرف کلک کر کے سبھی مقدمات اور فیصلے دیکھ سکتے ہیں۔ یہ “انصاف کی آسانی” نہ صرف ہمارے شہریوں کے ‘رہنے کی آسانی’ کو فروغ دے رہا ہے بلکہ اس سے ملک میں ‘کاروبار کرنے میں آسانی” بھی بڑھی ہے۔ اس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوا ہے کہ ہندوستان میں ان کے عدالتی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ عالمی بینک نے بھی اپنی 2018 کی اپنی کاروبار کرنے کی رپورٹ میں نیشنل جوڈیشیل ڈاٹا گرڈ کی ستائش کی ہے۔
معزز حضرات!
آنے والے دنوں میں ہندوستان میں ‘انصاف کی آسانی’ اور بھی تیزی سے بڑھے ، اس سمت میں سپریم کورٹ کی ای کمیٹی این آئی سی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ کلاؤڈ پر مبنی بنیادی ڈھانچے جیسی سہولتوں کو شامل کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ ہمارے نظام انصاف کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کے لیے عدالتی عمل میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے امکانات بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔مصنوعی ذہانت سے عدلیہ کی اثر انگیزی بھی بڑھے گی اور رفتار بھی بڑھے گی۔ ان کوششوں میں ملک کا خود انحصار ہندوستان مہم بڑا کردار ادا کرنے والا ہے۔ خود انحصار ہندوستان مہم کے تحت ہندوستان کے اپنے ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارموں کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ ملک ڈیجیٹل تفریق کو کم کرنے کے لیے عام لوگوں کی مدد کے لیے ہائی کورٹوں اور ضلعی عدالتوں میں ای خدمات کے مراکز بھی کھولے جا رہے ہیں۔ ہم سبھی نے دیکھا ہے کہ وبا کی اس مشکل گھڑی میں آن لائن ای لوک عدالتیں بھی ایک نیا معمول بن گئی ہیں۔ اتفاق سے، یہ گجرات ہی تھا جہاں 35-40 سال پہلے جونا گڑھ میں پہلی لوک عدالت لگائی گئی تھی۔ آج ای لوک عدالت بروقت اور سہولتوں سے بھرپور انصاف کا ایک بڑا ذریعہ بن رہی ہیں۔ ملک کی 24 ریاستوں میں اب تک لاکھوں مقدمے ای لوک عدالتوں میں آ چکے ہیں، اور انہیں نمٹایا بھی جا رہا ہے۔ یہی رفتار، یہی سہولت اور یہی اعتماد آج ہماری عدالتی نظام کی مانگ ہے۔ گجرات ایک اور بات کے لیے بھی اپنے تعاون کے لیے فخر کرتا رہا ہے، گجرات پہلی ریاست تھی جس نےایوننگ کورٹ کی روایت شروع کی تھی اور غریبوں کی بھلائی کے لیے متعدداقدامات کیے تھے۔ کسی بھی معاشرے میں اصولوں اور پالیسیوں کی معنویت انصاف سے ہی قائم ہوتی ہے۔ انصاف سے ہی شہریوں میں یقین پیدا ہوتا ہے اور بے فکر معاشرہ ہی ترقی کے بارے میں سوچتا ہے، عزم کرتا ہے اور کوشش کرکے ترقی کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہماری عدلیہ ، عدلیہ سے وابستہ آپ سبھی معزز ممبران ہمارے آئین کی انصاف کی طاقت کو مسلسل مستحکم کرتے رہیں گے۔ انصاف کی اس طاقت سے ہمارا ملک آگے بڑھے گا اور خود انحصار ہندوستان کا خواب ہم سب اپنی کوششوں سے، اپنی اجتماعی طاقت سے ، اپنے عزم سے ، اپنے مستقل مشق سے ، ہم ثابت کرتے رہیں گے۔ ان ہی نیک خواہشات کے ساتھ، آپ سبھی کو ایک بار پھر ڈائمنڈ جوبلی کی بہت بہت مبارکباد۔ ڈھیر ساری نیک خواہشات۔
شکریہ !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ رض (
U-1230
Addressing programme to mark Diamond Jubilee of the Gujarat HC. https://t.co/9z193nuYTT
— Narendra Modi (@narendramodi) February 6, 2021