Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

گجرات کے شہرسورت میں ’سورت ڈائمنڈ بورس‘ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

گجرات کے شہرسورت میں ’سورت ڈائمنڈ بورس‘ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، مقامی رکن پارلیمنٹ سی آر پاٹل، یونین کونسل میں میرے ساتھی، ملک کی ہیروں کی صنعت کے تمام معروف شخصیات، دیگر معززین، خواتین و حضرات، نمسکار!

سورت یعنی کہ سورت، سورت میں تاریخ کا تجربہ، حال میں رفتار اور مستقبل کی دور اندیشی ہے، اس کا نام سورت ہے۔ اور میرا ایمان ہے کہ اس طرح کے کام میں کبھی کوئی خامی کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ اس طرح سورتی کو سبھی کام میں کتنی ہی جلدی کیوں نہ ہو، لیکن اس میں کھانے کی دکان پر آدھے گھنٹے تک لائن میں کھڑے رہنے کا صبر ہے۔ موسلا دھار بارش ہوئی ہے اور گھٹنوں تک پانی ہے، لیکن اگر پکوڑوں کی دکان پر جانا ہو تو مطلب جانا ہے ۔ شرد پورنیما پر، چندی پڈو اپر، پوری دنیا چھت پر جاتی ہے، اور یہ میرا سورتی، فٹ پاتھ پر کنبے کے ساتھ گھاری (مٹھائیاں) کھاتا ہے۔ اور خوشی ایسی ہے کہ صا حب کہیں آس پاس کھومنےنہیں جاتے بلکہ ساری دنیا گھومتے ہیں۔ مجھے یاد ہے 40-45 سال پہلے، جب سوراشٹر کے بھائی سورت کی طرف گئے تو میں سوراشٹر کے اپنے پرانے دوست سے پوچھتا تھا کہ اگر آپ سوراشٹر چھوڑ کر سورت آئے ہیں تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہماری سورت اور ہمارے کاٹھیاواڑ میں بہت فرق ہے۔ میں 40-45 سال پہلے کی بات کر رہا ہوں۔ میں کیا پوچھتا کیا؟ تو وہ کہتا تھا کہ ہمارے کاٹھیاواڑ میں اگر موٹرسائیکل آپس میں ٹکرا جائے تو تلوار نکالنے کی بات ہوتی ہے، لیکن سورت میں موٹرسائیکل ٹکرائے تو فوراً کہتے ہیں بھائی دیکھو قصور تمہارا بھی اور میرا بھی ہے، اسے چھوڑو اب ۔اتنا بڑافرق ہے

ساتھیو!

آج سورت شہر کی شان و شوکت میں ایک اور ہیرا جڑا گیا ہے۔ اور ہیرا بھی چھوٹا موٹانہیں بلکہ یہ تودنیا کا بہترین ہے۔ اس ڈائمنڈ کی چمک کے آگے دنیا کی بڑی بڑی عمارتوں کی چمک مانند پڑ رہی ہے۔ اور ابھی ولبھ بھائی، لال جی بھائی پوری عاجزی کے ساتھ اپنے خیالات پیش کر رہے تھے۔ اور شاید اتنے بڑے مشن کی کامیابی کے پیچھے ان کی عاجزی، سب کو ساتھ لے کر چلنے کی فطرت ہے، اس کے لیے میں اس ٹیم کو جتنی مبارکباد دوں کم ہے۔ ولبھ بھائی نے کہا کہ میرے پاس صرف پانچ منٹ ہیں۔ لیکن ولبھ بھائی، آپ کے ساتھ توکرن سے جڑی ہوئی ہے۔ اور شعاع میں پورے سورج کو سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اور اس طرح پانچ منٹ آپ کے لیے ایک بہت بڑی طاقت کا تعارف بن جاتے ہیں۔

اب دنیا میں کوئی بھی ڈائمنڈ بروس کہے گا ،تو اس کے ساتھ سورت کا نام آئے گا، ہندوستان کا نام بھی آئے گا۔ سورت ڈائمنڈ بروس، ہندوستانی ڈیزائن، ہندوستانی ڈیزائنرز، ہندوستانی مواد اور ہندوستانی تصورات کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ عمارت نئے ہندوستان کی نئی صلاحیت اور نئے عزم کی علامت ہے۔ میں ہیرے کی صنعت، سورت، گجرات اور پورے ملک کو سورت ڈائمنڈ بروس کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

مجھے کچھ حصہ دیکھنے کا موقع ملا، کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ آپ لوگوں کو زیادہ انتظار کرنا پڑے۔ لیکن میں نے انھیں بتایا کہ وہ پرانے دوست ہیں اس لیے میں انھیں کچھ نہ کچھ بتاتا رہتا ہوں۔ میں نے کہا، آپ جو ماحولیات کی دنیا کے وکیل ہیں، گرین بلڈنگ کیا ہوتی ہے براہ کرم بلا کر کے دکھائیں ۔ دوسری بات میں نے کہا کہ ملک بھر کے آرکیٹیکٹس اور اسٹرکچر انجینئرز کے جوطلباء ہیں ان سے کہو کہ وہ آکر مطالعہ کریں کہ عمارتیں کس طرح جدید شکل میں بنتی ہیں۔ اور میں نے یہ بھی کہا کہ زمین کی تزئین کی دنیا میں کام کرنے والے لوگوں کو یہ دیکھنے کے لیے بھی مدعو کیا جانا چاہیے کہ لینڈ سکیپنگ کیسے کی جانی چاہیے اور پنچتت کا تصور کیا ہے۔

ساتھیو!

آج سورت کے لوگوں اور یہاں کے تاجروں اور کاروباریوں کو دو اور تحفے مل رہے ہیں۔ سورت ایئرپورٹ کے نئے ٹرمینل کا آج ہی افتتاح کیا گیا ہے۔ اور دوسری بڑی بات جو ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ اب سورت ایئرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا درجہ مل گیا ہے۔ سورتیوں کا برسوں پرانا مطالبہ آج پورا ہو گیا ہے۔ اور مجھے یاد ہے جب میں پہلے یہاں آیا کرتا تھا، سورت کا ہوائی اڈہ… کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ بس اسٹیشن زیادہ اچھا ہے کہ ہوا ئی اڈہ زیاد بہتر ہے۔ بس اسٹیشن اچھا لگتا تھا، یہ تو ایک جھونپڑی جیسا تھا۔ آج کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔ یہ سورت کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔

سورت سے دبئی کی پرواز کا آج سے آغاز ہو رہا ہے اور بہت جلد ہانگ کانگ کے لیے بھی فلائٹ شروع ہو گی۔ گجرات کے ساتھ ہی اور آج جب سورت کا یہ ہوائی اڈہ بنا ہے، تب گجرات میں اب 3 بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔اس سے ہیروں کے علاوہ یہاں کی ٹیکسٹائل کی صنعت ، سیاحت کی صنت، تعلیم اور ہنر سمیت یہاں کے ہر شعبہ کو اس سےفٖائدۃ ہوگا ۔ میں سورت کے لوگوں اور گجرات کے لوگوں کو اس شاندار ٹرمینل اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

میرے پریوار جنو!

سورت شہرکے ساتھ جو میرا گہرا لگاؤہے ،اسے الفاظ میں بیان کرنے کی ضرورت نہیں، آپ لوگ اسے اچھی طرح جانتے ہیں۔ سورت نے مجھے بہت کچھ سکھایا ہے۔ اور سورت نے ہمیں سکھایا ہے کہ جب ہر کوئی کوشش کرتا ہے تو ہم بڑے سے بڑے چیلنجوں کا بھی سامنا کر سکتے ہیں۔ سورت کی مٹی کے بارے میں ہی کچھ بات ہے، جو اسے سب سے مالگ بناتی ہے۔ اور سورتیوں کی استظاعت ، اس کا مقابلہ ملنا مشکل ہوتاہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ سورت شہر کا سفر کتنے اتار چڑھاؤ سے بھرا ہوا ہے۔ انگریز بھی اس جگہ کی رونق دیکھ کر سب سے پہلے سورت ہی آئے تھے۔ ایک زمانے میں دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز صرف سورت میں ہی بنا کرتےتھے۔ سورت کی تاریخ میں کئی باربڑے بحران آئے، لیکن سورت کے لوگوں نے مل کر ہر ایک سے مقابلہ کیا۔وہ بھی ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ 84 ممالک کے جہازوں کے جھنڈے یہاں لہراتے تھے۔ اور آج ماتھر بھائی بتا رہے تھے کہ اب یہاں 125 ممالک کے جھنڈے لہرانے والے ہیں۔

کبھی سورت سنگین بیماریوں میں پھنس گیا تو کبھی تاپی میں سیلاب آیا۔ میں نے اس دور کو قریب سے دیکھا ہے، جب طرح طرح کی مایوسیاں پھیلی ہوئی تھیں اور سورت کی روح کو چیلنج کیا گیا تھا۔ لیکن مجھے یقین تھا کہ سورت نہ صرف بحران سے نکلے گا ،بلکہ نئی طاقت کے ساتھ دنیا میں اپنی مقام بنائے گا۔ اور آج دیکھیں، یہ شہر دنیا کے 10 سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل ہے۔

سورت میں اسٹریٹ فوڈ، سورت میں صفائی، سورت میں مہارت کی فروغ کا کام، سب کچھ شاندار ہوتارہا ہے۔ سورت کبھی سن سٹی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہاں کے لوگوں نے اپنی محنت، پوری قوت اور مشقت سے اسے ہیروں کا شہر اور ریشم کا شہر بنایا۔ آپ سب نے اور زیادہ محنت کی اور سورت ایک برج سٹی بن گیا۔ آج سورت لاکھوں نوجوانوں کے لیے خوابوں کا شہر ہے۔ اور اب سورت آئی ٹی کے میدان میں بھی ترقی کر رہا ہے۔ اتنے جدید سورت کے لیے ڈائمنڈ بروس کی شکل میں اتنی بڑی عمارت حاصل کرنا ،اپنے آپ میں ایک تاریخی حقیقت ہے۔

ساتھیو!

آج کل آپ سبھی مودی کی گارنٹی کے بارے میں خوب سنتے ہوں گے۔ حالیہ انتخابی نتائج کے بعد یہ بحث مزید بڑھ گئی ہے۔ لیکن سورت کے لوگ تو،مودی کی ضمانت کو بہت پہلے جان جانتےہیں۔ یہاں کے محنت کش لوگوں نے مودی کی گارنٹی کو حقیقت میں بدلتے دیکھا ہے۔ اور اس گارنٹی کی ایک مثال یہ سورت ڈائمنڈ بروس بھی ہے۔

مجھے یاد ہے کہ برسوں پہلے آپ سب دوست مجھے اپنے مسائل کیسے بتاتے تھے۔ یہاں تو ہیروں کے کاروبار سے وابستہ کاریگروں، چھوٹے بڑے تاجروں سے وابستہ لاکھوں لوگوں کی ایک پوری برادری ہے ۔ لیکن ان کا بڑا مسئلہ یہ تھا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے انہیں بہت دور جانا پڑتا تھا۔ اگر کسی کو کچے ہیرے دیکھنے اور خریدنے کے لیے بیرون ملک جانا پڑا تو اس میں بھی رکاوٹیں تھیں۔ سپلائی اور ویلیو چین کے مسائل نے پورے کاروبار کو متاثر کر رکھا تھا۔ ہیروں کی صنعت سے وابستہ ساتھیوں نے مجھ سے، بارہا ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مطالبہ کرتے تھے۔

اسی ماحول میں 2014 میں دہلی میں ورلڈ ڈائمنڈ کانفرنس منعقد ہوئی۔ اور اسی وقت میں نے ڈائمنڈ شعبہ کے لیے ایک خصوصی نوٹیفائیڈ زون قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے سورت ڈائمنڈ بروس کے خواب کو پورا کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔ ہم نے قانون میں ترامیم بھی کیں۔ اب آج سورت ڈائمنڈ بورس کی شکل میں بین الاقوامی تجارت کا ایک بہت بڑا مرکز تیار ہے۔ کچا ہیرا ہو، پالش ہو، ہیرا ہو، لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہیرا ہو یا ریڈی میڈ جیولری، آج ہر قسم کا کاروبار، ایک ہی چھت کے نیچے ممکن ہو گیا ہے۔ کوئی کارکن ہو، کاریگر ہو، تاجر ہو، سورت ڈائمنڈ بروس ہر ایک کے لیے ون اسٹاپ مرکز ہے۔

بین الاقوامی بینکنگ اور محفوظ والٹس کی سہولیات موجود ہیں۔ خردہ جیولری کے کاروبار کے لیے ایک جیولری مال ہے۔ سورت کی ہیرے کی صنعت پہلے ہی 8 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کر رہی ہے۔ اب سورت ڈائمنڈ بروس سے بھی ڈیڑھ لاکھ نئے لوگوں کو روزگار ملنے والا ہے۔ میں آپ تمام ہیروں کے کاروباری ساتھیوں کی تعریف کرنا چاہوں گا، جنہوں نے اس صنعت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے دن رات کام کیا ہے۔

ساتھیو!

سورت نے گجرات کے ڈبلیواور ملک کو بہت کچھ دیا ہے، لیکن سورت میں اس سے کہیں زیادہ صلاحیت ہے۔ میرے حساب سے یہ شروعات ہے، ہمیں مزید آگے بڑھنا ہے۔ آپ سب جانتے ہیں کہ پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان دنیا میں 10ویں نمبر کی معیشت سے بڑھ کر 5ویں نمبر کی معاشی قوت کے طور ابھرا ہے۔ اور اب مودی نے ملک کو گارنٹی دی ہے، کہ ان کی تیسری اننگز میں ہندوستان کو دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں ضرور شامل کیا جائے گا۔

حکومت نے آئندہ 25 سال کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔ 5 ٹریلین ڈالر کا ہدف ہو، 10 ٹریلین ڈالر کا ہدف ہو، ہم ان سبھی پر کام کر رہے ہیں۔ ہم ملکی برآمدات کو ریکارڈ بلندیوں تک لے جانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں سورت کی اور خاص کر سورت کی ہیروں کی صنعت کی ذمہ داری کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ یہاں سورت کے تمام سرکردہ افراد موجود ہیں۔ سورت شہر کو یہ ہدف بھی طے کرنا چاہیے کہ ملک کی بڑھتی ہوئی برآمدات میں اپنی شراکت کو مزید کیسے بڑھایا جائے۔

یہ ہیروں کے شعبے، جواہرات اور زیورات کے شعبے کے لیے ایک چیلنج بھی ہے اور ایک موقع بھی۔ اس وقت ہندوستان، ہیروں کے زیورات کی برآمد میں بہت آگے ہے۔ ہم سلور کٹ ڈائمنڈ اور لیب گروون ڈائمنڈ میں بھی رہنما ہیں۔ لیکن اگر ہم جواہرات کے پورے شعبے کی بات کریں تو دنیا کی کل برآمدات میں ہندوستان کا حصہ صرف ساڑھے تین فیصد ہے۔ اگر سورت پرعزم ہے تو بہت جلد ہم جواہرات کی برآمدات میں دوہرے ہندسے تک پہنچ سکتے ہیں۔ اور میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں، حکومت آپ کی تمام کوششوں میں آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

ہم نے پہلے ہی اس شعبے کو برآمدات کے فروغ کے لیے ایک مرکوز شعبے کے طور پر منتخب کیا ہے۔ چاہے پیٹنٹ شدہ ڈیزائن کی حوصلہ افزائی ہو، برآمدی مصنوعات کو متنوع بنانا ہو، دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر بہتر ٹیکنالوجی کی تلاش ہو، لیب میں اگائے جانے والے یا سبز ہیروں کو فروغ دینا ہو، مرکزی حکومت ایسی بہت سی کوششیں کر رہی ہے۔

حکومت نے سبز ہیروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بجٹ میں خصوصی انتظامات بھی کیے ہیں۔ آپ کو ان تمام کوششوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہوگا۔ آج آپ نے بھی بین الاقوامی سطح کے ماحول کا تجربہ کیا ہوگا، آپ دنیا بھر میں چلے جائیں، دنیا کے کئی ممالک کے لوگ یہاں بیٹھے ہیں، آج پوری دنیا کا ماحول ہندوستان کے حق میں ہے۔ آج پوری دنیا میں ہندوستان کی ساکھ اپنے عروج پر ہے۔ پوری دنیا میں بھارت کا چرچا ہو رہا ہے۔ میڈ ان انڈیا اب ایک مضبوط برانڈ بن گیا ہے۔ آپ کے کاروبار کو اس سے بہت زیادہ فوائد ملنے کا یقین ہے، زیورات کی صنعت کو یہ یقینی طور پر ملنا ہے۔ اس لیے میں آپ سب سے کہوں گا کہ ایک عہد کریں اور اسے عملی جامہ پہنائیں۔

ساتھیو!

آپ سب کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے حکومت ،سورت شہر کی صلاحیت بھی بڑھا رہی ہے۔ ہماری حکومت سورت میں جدید بنیادی ڈحانچہ بنانے پر خصوصی زور دے رہی ہے۔ آج سورت کا اپنا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔ آج سورت کی اپنی میٹرو ریل سروس ہے۔ آج سورت بندرگاہ پر بہت سے اہم مصنوعات کو سنبھالا جاتا ہے۔ آج سورت میں ہزیرہ پورٹ، گہرے پانی کا ایل این جی ٹرمینل اور ملٹی کارگو پورٹ ہے۔ سورت بین الاقوامی کاروباری مراکز سے مسلسل جڑ رہا ہے۔ اور دنیا کے صرف بہت کم شہروں میں ہی ایسا بین الاقوامی رابطہ ہے۔ سورت کو بھی بلٹ ٹرین پروجیکٹ سے منسلک کیا گیا ہے۔ یہاں ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور پر کام بھی تیز رفتاری سے جاری ہے۔ اس سے سورت کا شمالی اور مشرقی ہندوستان سے ریل رابطہ مضبوط ہوگا۔ دہلی ممبئی ایکسپریس وے، سورت کے کاروبار کو بھی نئے مواقع فراہم کرنے والا ہے۔

سورت، ایک طرح سے، ملک کا واحد شہر ہے جہاں اس طرح کے جدید رابطے ہیں۔ آپ سب اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ سورت آگے بڑھے گا ،تو گجرات آگے بڑھے گا اور گجرات آگے بڑھے گا تو میرا ملک آگے بڑھے گا۔ اس کے ساتھ اور بھی بہت سے امکانات وابستہ ہیں۔ اتنے سارے ممالک کے لوگوں کے یہاں آنے کا مطلب ہے کہ یہ ایک طرح سے عالمی شہر میں تبدیل ہو رہا ہے، یہ منی انڈیا توبن چکا ہے۔

حال ہی میں جب جی- 20 سربراہی اجلاس منعقد ہوا ،تو ہم نے مواصلات کے لیے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا۔ اگر ڈرائیور ہندی جانتا ہے، اس کے ساتھ بیٹھا مہمان فرانسیسی جانتا ہے، تو وہ کیسے بات کریں گے؟ چنانچہ ہم نے موبائل ایپ کے ذریعے بندوبست کیا، وہ فرانسیسی بولتا تھا اور ڈرائیور ہندی میں بولتا تھا۔ ڈرائیور ہندی بولتا تھا، مہمان اسے فرانسیسی میں سن سکتا تھا۔

میں چاہوں گا کہ دنیا بھر سے لوگ ہمارے ڈائمنڈ بروس میں آنے والے ہیں، زبان کے معاملے میں آپ کو جو بھی مدد درکار ہو گی، حکومت ہند ضرور آپ کی مدد کرے گی۔ اور ایک موبائل فون، موبائل ایپ کے ذریعے، ہم بھاشینی ایپ کے ذریعے اس کام کو آسان بنائیں گے۔

میں وزیر اعلیٰ کو یہ بھی مشورہ دوں گا کہ یہاں کی جونرمد یونیورسٹی ہے اسے مختلف زبانوں میں ترجمان تیار کرنے کی کوششیں شروع کرنی چاہئیں، اور یہاں کے بچوں کو دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمانی کرنی اآنی چاہئے تاکہ آنے والے تاجروں کو مدد حاصل ہو سکے۔ ہماری نوجوان نسل بہت اچھا کام کر سکتی ہے۔ اور عالمی مرکز بنانے کے تقاضوں میں مواصلات بہت اہم ضرورت ہے۔ آج ٹیکنالوجی بہت مدد کر رہی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ ضروری بھی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بہت جلد ہم نرمد یونیورسٹی یا کسی دوسری یونیورسٹی کے ذریعے زبان کے ترجمانی کے کورس شروع کر سکتے ہیں۔

میں ایک بار پھر آپ سب کو سورت ڈائمنڈ بروس اور سورت ہوائی اڈے کے نئے ٹرمینل کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ آئندہ ماہ وائبرنٹ گجرات چوٹی کانفرس بھی منعقد ہونے جا رہی ہے۔ میں گجرات کو بھی اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اور گجرات کی یہ کوشش بھی ملک کی مدد کر رہی ہے اور اسی لیے میں خاص طور پر گجرات کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ترقی کے اس تہوار کو منانے کے لیے آج آپ سب اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوئے ہیں، دیکھیں کتنی تبدیلی آئی ہے۔ ملک کا ہر فرد ترقی کے لیے پرعزم ہوتا جا رہا ہے، یہ ہندوستان کے لیے آگے بڑھنے کا سب سے بڑا مبارک اشارہ ہے۔ ایک بار پھر، میں ولبھ بھائی اور ان کی پوری ٹیم کو دل سے مبارکباد دیتا ہوں۔ اور میں جانتا ہوں کہ اگر کووڈ کا مسئلہ درمیان میں نہ آتا تو شاید ہم یہ کام جلد مکمل کر لیتے۔ لیکن کووڈ کی وجہ سے کچھ کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ لیکن آج میں اس خواب کو پورا ہوتے دیکھ کر بہت خوش ہوں۔ میری طرف سے بہت بہت مبارک ہو۔

شکریہ
ڈس کلیمر: وزیر اعظم کی تقریر کا کچھ حصہ گجراتی زبان میں بھی ہے، جس کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔

*****

U.No.2548

(ش ح –ا ع- ر ا)