Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

گجرات میں پی ایم جے اے وائی۔ ایم اے یوجنا آیوشمان کارڈ کی تقسیم کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن

گجرات میں پی ایم جے اے وائی۔ ایم اے یوجنا آیوشمان کارڈ کی تقسیم کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن


نمسکار!

دھنتیرس اور دیوالی سامنے نظر آرہی ہیں۔ دھنتیرس اور دیپاولی سے پہلے گجرات میں صحت کا ایک عظیم تہوار منایا جا رہا ہے۔ ہم یہاں دھنتیرس پر بھگوان دھنونتری کی پوجا کرتے ہیں۔ بھگوان دھنونتری کو آیوروید کا باپ کہا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دیوتاؤں کا بیماریوں میں علاج بھگوان دھنونتری نے کیا تھا۔ اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ صحت کے الہام کا دیوتا ہے۔ اور صحت سے بڑی دولت، صحت سے بڑی خوش نصیبی، بھلا کیا ہو سکتی ہے؟ اور  ہمارے یہاں شاستروں میں بھی کہا گیا ہے۔

آروگیم پرمم بھاگیہ۔

اور یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ آج ہمارے بھوپیندر بھائی کی قیادت میں جو کام ہو رہا ہے، دیوالی کے تہواروں میں اس طرح کے کام کے بارے میں کوئی سوچتا بھی نہیں۔ ہر کوئی چھٹی کے موڈ میں ہے۔ جبکہ آج یہاں یہ پروگرام جب مکمل ہوگا، اس کے ساتھ ہی آج رات تک ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگوں تک پہنچنے کی مہم جاری ہے۔ اور 50 لاکھ لوگوں کو کارڈ دینے کا کام۔ میں ہمارے سبھی دوست، حکومت کے پرانے دوست رہے ہیں، آج میں خاص طور پر سرکاری افسران کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ نے دیوالی میں اتنا بڑا کام اپنے ذمہ لیا، یہ آپ کی محنت ہےجو رنگ لائے گی۔ اور یہاں کہا گیا ہے کہ سرو سنتو نرمایا کا مطلب ہے کہ سب بیماریوں سے پاک ہوں، ہمارے آباؤ اجداد کی سوچ، اس شخص کا خاندان، وہ سماج، سب سے بڑی حفاظتی ڈھال، اس منتر کو لے کر، آیوشمان اسکیم آج چل رہی ہے۔ ایک ساتھ مہم چلا کر 50 لاکھ خاندانوں یعنی گجرات کی نصف آبادی تک پہنچانا بڑا کام ہے۔ ضلع ہو، تعلقہ ہو یا گرام پنچایت، ہر سطح پر استفادہ کنندہ  افراد کو تلاش کرنے کے بعد جن لوگوں کو کارڈ نہیں ملا ہے، ان تک پہنچنا واقعی مبارکباد کا کام ہے، اس سے بزرگوں کا آشیرواد ملے گا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک خوشحال ملک ہیں، ہم وہاں انشورنس کے بارے میں سنتے رہے ہیں، ہم ان سے ایک قدم آگے ہندوستان میں جا چکے ہیں، ہم نے نہ صرف ہیلتھ انشورنس بلکہ  ہیلتھ ایشورنس کا یہ بڑا خواب دیکھا ہے،  اور اس خواب کو پورا کرنے کے لیے آپ کا تعاون حاصل ہے۔

آج کا پروگرام اس بات کی مثال ہے کہ جب سیاسی طور پر مستحکم حکومت ہو اور اس کے کام کاج کا  پورا نظام مکمل طور پر حساس اور معاشرے کے لیے وقف ہو تو کتنے حیرت انگیز نتائج سامنے آسکتے ہیں، اور یہی آج ملک اور گجرات دیکھ رہے ہیں۔ پہلے کیا تھا، حکومت تھی، سب کچھ تھا، لیکن کوئی اس اسکیم کو نافذ کرتا تھا، تو بس کسی بڑے آڈیٹوریم کے اندر چراغ جلاتا، فیتہ کاٹتا، یا کوئی اچھی تقریر کرتا، اور معاملہ ختم ہوجاتا۔ جو لوگ باخبر تھے، وہ اس اسکیم کا فائدہ اٹھاتے تھے، اتنے لوگوں کا فائدہ دلال لے گئے، اور اسکیم اس طرح ختم ہوجا تی تھی۔ ہم نے یہ سارا رواج بدل دیا ہے۔ پیسہ خرچ ہونا چاہیے، لیکن اس کا فائدہ بھی ہونا چاہیے، صرف اسکیم شروع ہو، چراغ جلاؤ، فیتہ کاٹ دو، زیادہ کام نہیں، حکومت گھر گھر جائے، اپنے سامنے ضرورت مندوں کو تلاش کرے، ان تک پہنچیں اور مسئلہ حل کریں، ہم نے اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ہم یہ بڑا قدم اٹھا کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

آج جب منصوبہ بنتا ہے تو سب سے پہلے عام لوگوں کو کیا  تکلیف  ہے، اس کی ضروریات  کیاہے، طویل مدت میں کیا تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، حکومت  ان سب  معاملات سے نمٹنے کی پوری تیاری کرتی ہے۔ غریب کی زندگی میں کیا رکاوٹیں ہیں، متوسط ​​طبقے کی زندگی میں کیا کیا رکاوٹیں ہیں، انہیں روکنے کا کام کیا جاتا ہے۔ اور اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ پالیسی بہت اچھی بن جاتی ہے، پریکٹس کے بعد پالیسی بنتی ہے، پھر سب اس میں شامل ہو جاتے ہیں، اور پالیسی بننے کے بعد لگتا ہے کہ اس میں کچھ اضافہ کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ہمارے بھوپیندر بھائی کی آج کی حکومت ہے۔ اس کا دائرہ بڑھایا، استفادہ کرنے والوں کی تعداد بڑھائی، پھر متوسط ​​طبقے کے بہت سے لوگ اس کے مستفید ہوئے اور حکومت کو چاہیے کہ ان تمام اسکیموں کا فائدہ آنے والے وقت میں لوگوں کے گھروں تک پہنچائے، ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

جب ملک کا شہری بااختیار ہوتا ہے تو وہ طاقتور ہوتا ہے، اور آپ جانتے ہیں کہ جب آپ طاقتور ہوتے ہیں، تو بیچ میں کچھ نہیں آتا، بھائی، اور اسی لیے ہم نے ہندوستان کے تمام شہریوں کو بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خاص کر ماؤں اور بہنوں کو بااختیار بنانا۔ آج غریب کو مفت گیس کنکشن کی وجہ سے جو زندگی اسے لکڑی کے دھوئیں میں گزارنی پڑی، ہم اسے کچن میں اس بیماری سے بچا سکتے تھے۔ ہمیں غریبوں کو ایک پکا گھر دینا چاہیے، ایک پکی چھت والا گھر، جس سے ان کی زندگی بھی بہتر ہو، اور بہت سی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے نجات مل سکے۔ جب اسے نل سے پانی ملتا ہے، پینے کا صاف پانی، بیت الخلاء کی تعمیر، یہ سب چیزیں ایسی ہیں کہ وہ بیماری کو آنے سے روکتی ہیں، گھر سے باہر ہی روک لیتی ہے۔ ہم ان تمام بنیادی کاموں پر توجہ دے رہے ہیں اور حال ہی میں جب اتنی بڑی عالمی وبا آئی تو ہم نے کسی غریب گھر کو چولہا نہیں جلانے دیا۔ ہم نے 80 کروڑ لوگوں کو دو سے ڈھائی سال تک مفت کھانا ملنے کی فکر کی  ہے کیونکہ اتنی بڑی وبا  کے دوران میرے ملک میں اس طرح کوئی چولہا نہیں چلے،یہ نہیں ہوگا۔

یہی نہیں بچے صحت مند نہیں ہوں گے تو ملک صحت مند نہیں ہوگا، ہمیں غذائی قلت سے باہر آنا ہوگا۔ اور اب گجرات نے ایک بڑی مہم شروع کی ہے، ہمارے سی آر. پاٹل نے ایک بڑے مقصد کے ساتھ کام شروع کیا ہے کہ سب کو اس سے باہر آنا چاہیے، آیوشمان بھارت یوجنا، پی ایم جے اے وائی، ان کی حکومت کی کوششوں سے بہت اچھی مثالیں  قائم کی گئی  ہیں، جو دنیا میں موضوع بحث بن چکی ہیں، اور آج گجرات جیسا کہ میں  کہا کہ ہم نے دیوالی کے اس دن 50 لاکھ آیوشمان کارڈ دینے کا کام اپنے ذمہ لیا ہے۔ اور پہلے ایک زمانہ تھا کہ گھر میں کوئی بیمار ہو جائے اور خاص کر ہماری مائیں بہنیں بیمار پڑ جائیں تو کیا حال تھا جناب، منگل سوتر کو گروی رکھنا پڑتا تھا۔ بیماری کا 5 ہزار 10 ہزار لا کر علاج کرنا پڑا، ایسے دن ہم نے دیکھے ہیں۔ آج وہ ساری مجبوری ختم ہو گئی ہے اور آج آیوشمان کارڈ ہے،  جیسا کہ آپ کے  پاس سونا ہوں اور آپ کہیں  کہ آدھی رات کو کام میں آئے ، ایسا، ہم کہتے ہیں۔ جس طرح آدھی رات کو سونا آپ کے کام میں آتا ہے ، اسی طرح میں نے جو آیوشمان کارڈ دیا ہے وہ سونے کا نہیں ہے، یہ آدھی رات کو آپ کے لیے مفید ہے، آپ کارڈ لیں گے تو اسپتال کے دروازے کھل جائیں گے، آپ کی تحقیقات فوری شروع ہو جائے گا، اب بتائیں  کہ یہ سونے کی طرح کام کرتا ہے یا نہیں؟ اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ یہ 5 لاکھ کا اے ٹی ایم ہے، جس طرح ہم ضرورت پڑنے پر اے ٹی ایم سے پیسے نکالتے ہیں نا، ویسے ہی  اس سے آپ کی مدد ہوتی ہے۔ معاشرے کے زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہوں اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے نوازا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایک کی زندگی لمبی ہو، فرض کریں کہ ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ ایک 30 سالہ شخص خاندان کا بڑا ہے اور اسے آیوشمان کارڈ مل گیا اور فرض کریں کہ وہ 70 سال تک زندہ رہے، تو اس کے خاندان میں بیماری کے کھاتے میں کیا انتظام ہے؟ معلوم ہے کہ ہر سال 5 لاکھ روپے یعنی ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے اگر اسے یا اس کے خاندان کو کوئی بیماری آتی ہے تو حکومت اس کے پیسے دے گی۔ اس کے پاس ہر سال اس کے لیے 5 لاکھ کے حساب سے جب تک وہ  زندہ رہےڈیڑھ سے دو کروڑ روپے ہوتے ہیں ۔ آج اگر بہت سی بیماریوں یا مختلف بیماریوں کی سرجری کروانے کی صورت حال سامنے ہوتو ایک عام انسان کو اپنا روزگار کھونا پڑتا ہے۔ آج وہ اس منصوبے کی وجہ سے صحت مند ہو سکتا ہے، ابھی پیوش بھائی کو دیکھا، جسم کتنا کم ہو گیا ہے، آج سوچیں، اگر یہ کارڈ نہ ہوتا تو آیوشمان کے بغیر، آپ کے پیوش بھائی کی زندگی کتنی مصیبت میں گزرتی۔ لہذا تمام اسکیموں کا فائدہ، حقیقت میں معاشرے کو طاقت دیتا ہے، لہذا آیوشمان واقعی آپ کے خاندان کا سب سے بڑا نجات دہندہ، سب سے بڑا مسئلہ حل کرنے والا ہے۔

بھائیوں بہنوں،

آج تک ہم نے ملک میں بہت سی اسکیمیں بنائی ہیں، اب تک 4 کروڑ لوگ اس سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ ان کے اپنے گجرات میں بھی تقریباً 50 لاکھ لوگ اس کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اور اس سارے علاج کی وجہ سے آج جو لوگ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے لیے کتنا پیسہ بچا ہے۔ ذرا سوچیں، ہر ایک سے پوچھیں تو کوئی کہے گا 5 لاکھ، کوئی کہے گا 8 لاکھ، یہ ساری رقم بچ گئی، ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا اور یہ لوگ صحت مند ہو کر بچوں کی پرورش کر رہے ہیں۔ یعنی ہم نے یہ کام کیا ہے اور میں مطمئن ہوں کہ آج زیادہ سے زیادہ لوگ آیوشمان بھارت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اس  بنا پر کسی کواب کوئی بیماری نہیں ہوگی، لیکن اگر  کوئی بیماری لگ جائے تو  اس شخص کو  مجبوری میں نہیں رہنا چاہئے، اسے ملنا چاہئے۔ کیونکہ ہم اس بات کی فکر کی ہے کہ لوگوں کو ہر بیماری کا علاج فراہم کرایا جائے، اور میں یہ کہوں گا کہ اس سے ماؤں بہنوں کو بہت طاقت ملی ہے، اور آپ جانتے ہیں کہ یہاں کیا حال ہے، مائیں بہنیں اپنی فکر کم کرتی ہیں، ایک ماں بیمار ہوتی ہے، بہت تکلیف میں پڑجاتی ہے، لیکن گھر میں  کسی کو  اس تکلیف کی خبر نہیں ہونے دیتی، کام کرتی رہتی ہے، کیونکہ اس کے ذہن میں ایک ہی خیال ہے کہ گھر میں سب کو پتہ چل جائے گا کہ مجھے کوئی بیماری ہے، اور یہ سب لوگ دوائی کا خرچہ دیں گے تو قرضہ اور بڑھ جائے گااور اس وجہ سے وہ بیماری کوچھپائے ہوئےرہتی ہے، اور سب کچھ برداشت کرتی ہے۔ آج آپ سوچیں کہ یہ مائیں کب تک برداشت کریں گی اور یہ بیٹا ان ماؤں کو مشکل سے نکالے گا ورنہ کون نکالے گا بھائی، اس لیے ہم نے یہ منصوبہ بنایا ہے کہ اب ہماری ماؤں کو بھی ہماری بیماری کو چھپانا نہیں  پڑے گا۔  اور گھر کے بچوں کی فکر میں  دوائیوں سے دور رہنے  والی صورت حال کو  بدلنا ہوگا۔ اب  حکومت آپ کے علاج و معالجہ کے لئے پیسے دے گی، آپ کی بیماری  کوختم کرنے کے لئے  فکر مند رہے گی۔

میرا ماننا ہے کہ میری ماؤں اور بہنوں، خاص طور پر اب اگر آپ کسی تکلیف میں پڑ جاتی  ہیں تو آیوشمان کارڈ ضرور لیں اور اگر آپ بیمار ہو جائیں،  تو پھرچاہے آپ کو دو دن ہسپتال میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے، دو دن تک گھر میں بچوں کو تکلیف تو ضرور ہو گی، لیکن بعد میں سکون ہو جائے گا۔ اس کے باوجود کبھی کبھی مائیں بہنیں سوچتی ہیں، بچے دو دن تک پریشانی میں رہیں گے، لیکن میرا مشورہ ہے کہ ایک بار آپ لوگوں کو جانچ ضرور کروالینی چاہئےاور مجھے یاد ہے، جب میں گجرات میں تھا تو میں نے چرنجیوی یوجنا شروع کی تھی، اس چرنجیوی یوجنا میں پہلے کیا ہوا کرتا تھا، بچے کی پیدائش کے وقت یا تو ماں کی موت ہو جاتی تھی یا بچے کی ، یا ماں  اور بچے دونوں کی موت ہو جاتی تھی، ان کی زندگیاں بچانے کے لئے  ہم نے چرنجیوی منصوبہ بنایا تھا اور ہسپتال میں سب کی دیکھ بھال کی گئی۔ آج گجرات میں بہت بڑی تعداد میں داخلے ہوں گے  جن کے تحت  گھر پر ہی  زچگی کے کام انجام دیئے جائیں گے۔ اس طرح ہم بچوں کی پیدائش کے بعد بھی یہ چائلڈ کیئر پلان لے کر آئے ہیں، اسی طرح ہم خدمت خلق سکیم، چائلڈ فرینڈ اسکیم لے کر آئے ہیں، ان سب کی وجہ سے ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی آئی اور ان کے ساتھ ساتھ اس وقت گجرات میں وزیر اعلیٰ نے امرتم یوجنا- ماں یوجنا  متعارف  کرائی تھی اور آج پی ایم جے اے وائی ۔ماں  پوری اسکیم اب نئی بن گئی ہے، اس میں پی ایم جے اے وائی  یوجنا اور ماں اسکیم دونوں کو شامل کیا گیا ہے، اور اس طرح یہ اسکیم  پی ایم جیاما بن گئی ہے اور پی ایم جیا ما کی تو آج گجرات  حکومت نے بھی توسیع کی ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ کو یہ تمام فائدے ماضی میں بھی ملے تھے، آج بھی مل رہے ہیں اور فوائد میں اضافہ بھی ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے آپ مصیبت کے وقت اس کو وسعت دیئے  جانے کی بنا پر  اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ آج صرف گجرات میں ہی نہیں،  دوست ممالک  کے بہت سے حصوں میں  اپنے  گجراتی بھائی جاتے ہیں، ملک کے لوگ باہر جاتے ہیں، گجرات سے باہر دوسری ریاستوں میں چلے جاتے ہیں، اب تم وہاں ہو تو کیا کرو گے، میں نے کہا کہ یہ  ایسا سونا  ہے۔ کہ آپ ممبئی چلے جاتے ہیں  اور وہاں قیام پذیر ہیں تو وہی  علاج کروا سکتے ہیں، آپ کلکتہ گئے ہیں اور اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو وہاں بھی علاج کروا سکتے ہیں، ہر جگہ علاج کا انتظام کیا جائے، ہم نے آج  اس کا خیال رکھا ہے اور اس کی وجہ سے کسی بھی کنبے کے افراد  کہیں بھی رہتے ہوں وہ بھی اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پورے خاندان کو اس کا فائدہ ملتا ہے، یہی نہیں، جو لوگ باہر سے ریاست میں آئے ہیں،  انہیں بھی  ریاست میں رہتے ہوئے اگر کوئی تکلیف ہو  تو انہیں بھی سرکاری اسپتالوں کا فائدہ ملناچاہئے۔ یعنی ہندوستان کے شہریوں کو ہندوستان کے کونے کونے میں صحت کی سہولت ملنی چاہیے، یہ سونا ان کے ہاتھ میں ہے۔ ان لوگوں کو بھی کبھی  کسی الجھن کا سامنا نہ کرناپڑے،ہم اس کے لئے فکر مند ہیں۔

مجھے آج آپ سے ملنے کا موقع ملا، مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی، اخراجات کے حوالے سے آپ کی پریشانیاں کم ہو گئی ہیں، میں آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، آپ کا بہت بہت شکریہ۔

وضاحت : وزیر اعظم کی تقریر گجراتی زبان میں ہے، جس کا ترجمہ یہاں کیا گیا ہے۔

*************

 

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

U. No.11530