Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

کیرالا میں بجلی اور شہری شعبے کے اہم منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

کیرالا میں بجلی اور شہری شعبے کے اہم منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


کیرالا کے گورنر شری عارم محمد خان، وزیر اعلی کیرالا، شری پنارائیوجین، میری کابینہ کے ساتھی شری آر کے سنگھ، شری ہردیپ سنگھ پوری، دیگر معزز مہمان،

 

دوستو،

نمسکارمکیرالا! کچھ دنوں پہلے ہی میں پٹرولیمسیکٹر کے اہم منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے کیرالامیں موجود تھا۔ آج، ٹیکنالوجی کی بدولت، ہم ایک بار پھر جڑے ہوئے ہیں۔ ہم کیرالا کے ترقیاتی سفر میں اہم اقدامات کررہے ہیں۔ آج سے شروع ہونے والے ترقیاتی کام پوری ریاست میں پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ مختلف شعبوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ وہ اس خوبصورت ریاست کو قوت دیں گے اور با اختیار بنائیں گے، جہاں کے لوگ ہندوستان کی ترقی میں بھرپور تعاون کررہے ہیں۔ دو ہزار میگا واٹ کے جدید ترین پوگالور – تھرسور ہائی وولٹیجڈائرکٹ کرنٹ سسٹم کا آج افتتاح کیا جارہا ہے۔ یہ نیشنل گرڈ کے ساتھ کیرالا کا پہلا HVDC باہمی ربط ہے۔ تھرسورکیرالا کا ایک اہم ثقافتی مرکز ہے۔ اب یہ کیرالا کے لیے بجلی کا مرکز بھیہوگا۔ اس نظام سے ریاست کی بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بڑی مقدار میں بجلی کی منتقلی میں آسانی ہوگی۔ یہ پہلا موقع ہے جب ملک میں ٹرانسمیشن کے لئے VSCکنورٹر ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے۔ یہ واقعی ہم سب کے لیے باعث فخر ہے۔

دوستو،

کیرالا میں بجلی پیدا کرنے کے اندرونی ذرائع موسمی ہیں۔ اس سے ریاست کو بڑے پیمانے پر نیشنل گرڈ سے بجلی کی درآمد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس خلا کو پورا کرنے کی ضرورت تھی۔ ایچویڈی سی سسٹم اس کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اب اعتماد کے ساتھ بجلی تک رسائی حاصل ہوگی۔ گھروں اور صنعتی اکائیوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے بین ریاستی ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو مضبوط بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ایک اور پہلو بھی ہے جس سے مجھے اس پروجیکٹ کے بارے میں خوشیہوتی ہے۔ اس پروجیکٹ میں استعمال ہونے والا ایچویڈی سی آلہ ہندوستان میں بنایا گیا ہے۔ اس سے ہماری آتمنربھربھارت تحریک کو مزید تقویت ملتی ہے۔

دوستو،

ہم صرف ایک ٹرانسمیشن پروجیکٹ نہیں لگارہے ہیں۔ ہمارے پاس بجلی پیدا کرنے کا ایک منصوبہ بھی ہے۔ 50 میگا واٹ صلاحیت والا ایک اور صاف ستھرا توانائی اثاثہ -کاسرگوڈ شمسی منصوبہ وقف کرنا بھی ایک خوشی کی بات ہے۔ یہ ہمارے ملک کے سبز اور صاف توانائی کے خواب کو حاصل کرنے کی طرف ایک قدم ہوگا۔ ہندوستان شمسی توانائی کو بہت اہمیت دے رہا ہے۔ شمسی توانائی میں ہمارے فوائد ان باتوں کو یقینی بناتے ہیں: آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف ایک مضبوط لڑائی۔ ہمارے کاروباری افراد کے لیے فروغ۔ ہمارے محنت کش کسانوں کو شمسی شعبے سے جوڑنے کے لیے بھی کام جاری ہے – ہمارے ان داتا کواورجا داتا بھی بنائیں۔ وزیر اعظم-کسمیوجنا کے تحت، کسانوں کو 20 لاکھ سے زیادہ شمسی توانائی کے پمپ دیے جارہے ہیں۔ پچھلے چھ سالوں میں، ہندوستان کی شمسی توانائی کی گنجائش میں 13 گنا اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ ہندوستان نے دنیا کو بھی ساتھ لایا ہے۔

دوستو،

ہمارے شہر ترقی کے انجن اور جدت کے پاور ہاؤس ہیں۔ ہمارے شہر تین حوصلہ افزا رجحانات دیکھ رہے ہیں: تکنیکی ترقی، سازگار آبادیاتی منافع، گھریلو طلب میں اضافہ۔ اس شعبے میں اپنی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے، ہمارے پاس اسمارٹ شہروں کا مشن ہے۔ مشن کے تحت مربوط کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز بہتر شہری منصوبہ بندی اور انتظام میں شہروں کی مدد کر رہے ہیں۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ کمانڈ سنٹر کے 54 منصوبے کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کے 30 منصوبے نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں۔ یہ مراکز وبائی امراض کے دوران خاص طور پر کارآمد تھے۔ کیرالا کے دو اسمارٹ شہروں میں سے، کوچی اسمارٹ شہر پہلے ہی اپنا کمانڈ سنٹر قائم کرچکا ہے۔ تروواننتاپورم اسمارٹ سٹی اب اپنے کنٹرول سنٹر کے لیے تیار ہورہا ہے۔ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت، کیرالا کے دو اسمارٹ شہروں، کوچی اور تروواننتاپورم نے اہم پیشرفت کی ہے۔ اب تک، دونوں اسمارٹ شہروں میں 773 کروڑ روپے کے 27 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ تقریباً دو ہزار کروڑ روپے کے 68 منصوبوں پر کام جاری ہے۔

دوستو،

شہری بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کا ایک اور اقدام AMRUT ہے۔ AMRUT شہروں کو اپنے گندے پانی کی صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے اور اپ گریڈ کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ کیرالا میں AMRUT کے تحت ایک ہزار ایک سو کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے پانی کی فراہمی کے کل 175 منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔ AMRUT کے 9 شہروں میں یونیورسل کوریج فراہم کی جاتی ہے۔ آج ہم اروویکارا میں 75 ملین لیٹر یومیہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کر رہے ہیں جسے70 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ اسسے لگ بھگ 13 لاکھ شہریوں کی زندگی بہتر ہوگی۔ جیسا کہ میرے ساتھی وزیر نے کہا، اس منصوبے سے تروواننتاپورم میں فی کس پانی کی فراہمی میں پہلے کے 100 لیٹر روزانہ سپلائی کے مقابلے میں 150 لیٹر تک اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔

دوستو،

آج ہم عظیم چھترپتی شیواجی مہاراج کی جینتی منارہے ہیں۔ چھترپتی شیواجی مہاراج کی زندگی ہندوستان بھر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ انھوں نے سوراجیہ پر زور دیا، جہاں ترقی کے ثمرات معاشرے کے تمام طبقوں تک پہنچتے ہیں۔ چھترپتی شیواجی مہاراج کا ہندوستان کے ساحل سے بھی خصوصی تعلق تھا۔ ایک طرف انھوں نے ایک مضبوط بحریہ بنائی۔ دوسری طرف، انھوں نے ساحلی ترقی اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے لیے سخت محنت کی۔ ہم اس وژن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان دفاعی شعبے میں آتمنربھر بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ دفاع، اور خلائی شعبوں میں زبردست اصلاحات ہوئی ہیں۔ ان کوششوں سے بہت سارے باصلاحیت ہندوستانی نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسی طرح، ہمارے ملک نے بہترین ساحلی انفراسٹرکچر تیار کرنے کی طرف ایک بڑی تحریک شروع کردی ہے۔ ہندوستان ہماری بلیو اکنامی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ہم اپنے ماہی گیروں کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔ ماہی گیر برادریوں کے لیے ہماری کوششیں اس پر مبنی ہیں: زیادہ کریڈٹ۔اضافہ شدہ ٹیکنالوجی۔ اعلی معیار کا بنیادی ڈھانچہ۔ حکومت کی معاون پالیسیاں۔ ماہی گیروں کو اب کسان کریڈٹ کارڈوں تک رسائی حاصل ہے۔ ہم جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جو سمندر کی کھوج میں ان کی مدد کرے گی۔ ان کے ذریعہ استعمال کی جانے والی کشتیوں کو جدید بنانے کے لیے کام جاری ہے۔ حکومتی پالیسیاں ہندوستان کو سمندری غذا کی برآمدات کا مرکز بنائیں گی۔ اس بجٹ میں ہی، کوچی کے لیے ایک ماہی گیری بندرگاہ کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوستو،

عظیم ملیالم شاعر کمارآشان نے کہا تھا: میں تمہاری ذات نہیں پوچھ رہا ہوں، میں پانی مانگتا ہوں، مجھے پیاس لگی ہے۔ ترقی اور اچھی حکومت ذات پات، نسل، جنس، مذہب یا زبان کو نہیں جانتی ہے۔ ترقی سب کے لیے ہے۔ یہی سبکا ساتھ، سبکا وکاس، سبکا وشواس کا نچوڑ ہے۔ ترقی ہمارا مقصد ہے۔ ترقی ہمارا مذہب ہے۔ میں کیرالا کے عوام کا تعاون حاصل کرنا چاہتا ہوں تاکہ ہم یکجہتی اور ترقی کے اس مشترکہ وژن کو سمجھنے کے لیے آگے بڑھ سکیں۔ نندی! نمسکارم!

                                          **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

U: 1757