Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

کرناٹک کے ملکھیڈ میں اعلان کردہ ریونیو دیہات کے اہل استفادہ کنندگان کو ٹائٹل ڈیڈس (ہکو پترا) کی تقسیم کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن


بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

کرناٹک ٹانڈیر، مار گور بنجارہ بائی بھیا، نائک، داو، کارباری، تمنون ہاتھ جوڑی رام رامی!

جے سیوالال مہاراج! جے سیوالال مہاراج! جے سیوالال مہاراج! کلبرگی-یا، شری شرن بسویشور، متو، گانگاپوردا گرو دتاترتیہ ریگے، ننا نمسکارگڈو! پرکھیاتا، راشٹرکوٹا  سامراجیہ دا  راجدھانی ۔گے متو، کنڑ ناڈینا سمستھ  جنتے-گے ننا نمسکارگڈو!

 

کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند جی گہلوت، کرناٹک کے پسندیدہ وزیر اعلیٰ جناب بسواراج بومئی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی بھگونت کھوبا جی، کرناٹک حکومت کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور قانون ساز اور بڑی تعداد میں  آشیرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

2023 کا سال شروع ہو چکا ہے۔ یہ جنوری کا مہینہ ہے اور ویسے بھی جنوری اپنے آپ میں بہت خاص ہے۔ ہمارے ملک کا آئین جنوری کے مہینے میں نافذ ہوا تھا، آزاد ہندوستان میں ہم وطنوں کو ان کے حقوق کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ۔ ایسے  مقدس مہینے میں آج کرناٹک حکومت نے سماجی انصاف کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ آج  کرناٹک کے لاکھوں بنجارہ ساتھیوں کے لیے آج بڑا دن ہے۔ ابھی  50 ہزار سے زائد  کنبوں کو پہلی بار ان کے گھر ان کی رہائش کا  حق ملا اور  ہکو پترا ملا ہے۔ یہ کرناٹک میں تانڈہ کی بستیوں میں رہنے والے ہزاروں ساتھیوں،  خانہ بدوش خاندانوں کے بیٹے بیٹیوں کے مستبقل کو یقینی بنائے گا۔  فلاح و بہبود کرناٹک خطے کے کلبرگی، بیدر، یادگیر، رائے چور اور وجے پورہ اضلاع کی تانڈہ بستیوں میں رہنے والے تمام میرے بجارہ بھائیوں اور بہنوں کو دل کی گہرائیوں سے بہت بہت  مبارکباد۔ کرناٹک حکومت میں 3 ہزار سے زیادہ تانڈہ بستیوں کو  ریونیو گاؤں کا درجہ دینے  کا اہم فیصلہ کیاہے اور اس انتظامی قدم کے لئے میں جناب بومئی جی اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

یہ علاقہ میرے لیے نیا نہیں ہے اور بنجارہ سماج بھی نیا نہیں ہے، کیونکہ راجستھان سے مغربی ہندوستان  میں نیچے تک چلے جایئے، ہمارے  بنجارہ برادری کے بھائی بہن  ملک کی ترقی میں اپنے طریقے سے  اہم تعاون کررہے ہیں۔ اور مجھے ہمیشہ سے ان کے ساتھ جڑے رہنے  کی خوشی ملی ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1994 کے اسمبلی انتخابات کے وقت  اس پورے علاقے میں ایک ریلی  میں شرکت کے لئے بلایا گیا تھا۔ اور میں نے وہاں جب  اس ریلی میں لاکھوں  کی تعداد میں اپنے بنجارہ بھائیوں اور بہنوں کو دیکھا کہ  بنجارہ مائیں بہنیں   لاکھوں کی تعداد میں  روایتی ملبوسات ہوکر  آشیرواد دینے آئی ہیں۔ میں وہ لمحہ کبھی نہیں بھول سکتا بھائیوں۔ آج جب میں آپ سب کے لیے کرناٹک حکومت کی اس کوشش کو دیکھ رہا ہوں تو مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ڈبل انجن والی حکومت نے اچھی حکمرانی اور ہم آہنگی کا راستہ چنا ہے، جو بھگوان بسونا نے صدیوں پہلے ملک اور دنیا کو دیا تھا۔ بھگوان بسویشور نے انوبھو منڈپم جیسے پلیٹ فارم سے سماجی انصاف اور جمہوریت کا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا تھا۔ انہوں نے سماج میں ہر طرح کی تفریق، ہر اونچ نیچ سے اوپر اٹھ کر ہم سب کو بااختیار بنانے کا راستہ دکھایا تھا۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس، اس منتر میں بھی وہی روح ہے جو بھگوان بسویشور نے ہمیں دی تھی۔ آج کلبرگی میں ہم اس جذبے کی وسعت کو دیکھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

ہماری بنجارہ برادری، خانہ بدوش-نیم خانہ بدوش برادری نے کئی دہائیوں تک پریشانی کا سامنا کیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر ایک کو عزت اور وقار کے ساتھ جینا چاہیے۔ اور میں دیکھ رہا تھا، جب  بنجارہ خاندان سے  میری ملاقات ہوئی  تو ایک ماں ، جس طرح ایک ماں مجھے آشیرواد دے رہی تھی، جس طرح سے اپنے جذبات کا اظہار کر رہی تھی، سماج کے لئے  جینے اور مرنے کی بہت بڑی طاقت دینے والے  آشیرواد ماں دے رہی تھیں۔ آئندہ برسوں میں  ان برادریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے سینکڑوں کروڑ روپے کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا ہے۔ بنجارہ برادری کے نوجوانوں کے لیے مقابلہ جاتی امتحانات کی مفت کوچنگ کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ ایسی برادریوں  کے لیے معاش کے نئے ذرائع بھی پیدا کیے جا رہے ہیں۔ کچی آبادیوں کے بجائے ان لوگوں کو  پکے مکانات ملیں، اس کے لئے بھی امداد   کی جا رہی ہے۔ بنجارہ، خانہ بدوش-نیم خانہ بدوش برادریوں کو مستقل پتہ اور مستقل رہائش نہ ہونے کی وجہ سے جو سہولتیں نہیں مل رہی تھیں ان پر کام  کیا جا رہا ہے۔ آج کا یہ پروگرام ان پریشانیوں کو  حل  کرنے کی سمت میں اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے۔ 1993 میں یعنی 3 دہائیوں پہلے  اس کی سفارش کی گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد جس پارٹی نے سب سے زیادہ حکومت کی، اس نے صرف ووٹ بینک بنانے پر توجہ دی۔ اس نے کبھی ان نظر انداز خاندانوں کی زندگی بنانے کا نہیں سوچا۔ تانڈہ میں رہنے والے ساتھیوں  نے اپنے حقوق کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کی ہے، بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ آپ سب کو بہت لمبا انتظار کرنا پڑا۔ لیکن اب بے حسی کے اس پرانے ماحول کو بی جے پی حکومت نے بدل دیا ہے۔ آج میں اپنی ان بنجارہ ماؤں سے کہنا چاہتا ہوں، آپ ہراعتماد رہیں کہ  آپ کا ایک بیٹا دہلی میں بیٹھا ہے۔

اب جبکہ تانڈہ کی بستیوں کو گاؤں کے طور پر پہچان مل رہی ہے، اس سے گاؤوں میں بنیادی سہولیات کی تیزی سے ترقی ہوگی۔  گھر اور اپنی زمین کے قانونی دستاویزات ملنے کے بعد اب خاندان سکون سے رہ سکیں گے اور بینکوں سے قرض لینا آسان ہو جائے گا۔ مرکزی حکومت ملک بھر کے دیہاتوں میں ملکیتی اسکیم کے تحت دیہی مکانات کو پراپرٹی کارڈ دے رہی ہے۔ کرناٹک میں اب بنجارہ برادری کو بھی یہ سہولت ملنا شروع ہو جائے گی۔ اب آپ اپنے بچوں کو صحیح طریقے سے اسکول بھیج سکیں گے، ڈبل انجن حکومت کی ہر فلاحی اسکیم کا براہ راست فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اب کچی آبادیوں میں رہنے کی مجبوری بھی آپ کے لیے ماضی بن چکی ہے۔ پی ایم آواس یوجنا سے پکے گھر، گھر میں بیت الخلا، بجلی کا کنکشن، نل کا پانی، پانی کا کنکشن، گیس کا چولہا، سبھی مدد دستیاب ہونے جا رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

کرناٹک حکومت کے اس فیصلے سے بنجارہ ساتھیوں کے لیے روزی روٹی کے نئے ذرائع بھی پیدا ہونے والے ہیں۔ جنگل کی پیداوار ہو، خشک لکڑی، شہد، پھل، ایسی بہت سی چیزیں، اب آپ کو ان سے بھی کمائی کے ذرائع ملیں گے۔ جہاں پہلے کی حکومت صرف چند جنگلاتی پیداوار پر ایم ایس پی دیتی تھی۔ آج ہماری حکومت 90 سے زیادہ جنگلاتی پیداوار پر ایم ایس پی دے رہی ہے۔ کرناٹک حکومت کے فیصلے کے بعد اب تانڈہ میں رہنے والے میرے تمام خاندانوں کو بھی اس کا فائدہ ملے گا۔

ساتھیو،

آزادی کی کئی دہائیوں کے بعد ایک بہت بڑی آبادی  ایسی تھی، جو ترقی سے محروم تھی، حکومتی مدد کے دائرے سے باہر تھی۔ طویل عرصے تک ملک پر حکومت کرنے والوں نے صرف نعرے لگا کر ایسے لوگوں کا ووٹ لیا لیکن ان کے لیے ٹھوس فیصلے نہیں کیے ۔ دلت، محروم، پسماندہ، قبائلی، معذور، خواتین، سماج کے ایسے تمام محروم طبقات کو اب پہلی بار ان کے مکمل حقوق مل رہے ہیں۔ ہم بااختیار بنانے کے لیے ایک واضح حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ہم ان پہلوؤں پر توجہ دے رہے ہیں جیسے اواشیکتے، آکانکشا، اوکاشا، متو گوروا۔ اب جیسے غریب، دلت، محروم، پسماندہ، قبائلی، معذور، خواتین، ایسے سماج کے تمام محروم طبقات جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ کچی بستیوں میں رہنے والے، بیت الخلا کے بغیر، بجلی کے بغیر، گیس کے بغیر، پانی کے کنکشن کے بغیر رہنے والے زیادہ تر لوگ اسی سماج سے ہیں۔ ہماری حکومت اب انہیں یہ بنیادی سہولت بھی دے رہی ہے اور تیز رفتاری سے دے رہی ہے۔ مہنگے علاج کی وجہ سے یہ طبقہ صحت کی سہولیات سے بھی زیادہ محروم تھا۔ ہماری اپنی حکومت نے آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی  گارنٹی دی ہے۔ دلت ہوں، محروم ہوں، پسماندہ ہوں اور قبائلی ہوں، ان سب کو پہلے سرکاری راشن نہیں پہنچ پاتا تھا۔ آج ان خاندانوں کو مفت راشن کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے، راشن کی فراہمی میں شفافیت آئی ہے۔ جب بنیادی سہولتیں پوری ہوتی ہیں تو فخر کا احساس ہوتا ہے، نئی امنگیں جنم لیتی ہیں۔

روزمرہ کے مسائل سے باہر نکل کر، لوگ اپنے خاندان کی زندگی کو بہتر بنانے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ان خواہشات کو پورا کرنے کے لیے، ہم نے اقتصادی شمولیت اور اقتصادی طور پر  بااختیار بنانے کے طریقے بنائے۔ دلت، پسماندہ، قبائلی، یہ سب سے بڑا طبقہ تھا، جس نے کبھی بینک کا دروازہ تک نہیں دیکھا تھا۔ جن دھن بینک کھاتوں نے کروڑوں پسماندہ افراد کو بینکوں سے جوڑا ہے۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور خواتین کی بہت بڑی آبادی  ایسی تھی، جن کے لیے بینکوں سے قرض لینا کسی خواب سے کم نہیں تھا۔ جب کوئی اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتا تھا تو بینک کہتے تھے کہ بینک گارنٹی کہاں ہے؟ لیکن اگر اس کے نام پر کوئی جائیداد نہیں ہے تو وہ گارنٹی کیسے دے گا؟ چنانچہ ہم نے مدرا یوجنا کی شکل میں بغیر گارنٹی کے قرض کی اسکیم شروع کی۔ آج، مدرا یوجنا کے تحت ایس سی/ایس ٹی/او بی سی کو تقریباً 20 کروڑ قرض دیا گیا ہے، اس زمرے کے تحت نئے صنعت کار ےتیار ہورہے ہیں۔ مدرا سے مستفید ہونے والوں میں سے تقریباً 70 فیصد ہماری مائیں، بہنیں اور خواتین ہیں۔ اسی طرح پچھلی حکومتوں نے خوانچہ فروشوں، ریہڑی، پٹری پر اپنے سامان کی فروخت کرنے والے  چھوٹے کاروباریوں کا  خیال نہیں کیا۔ آج پہلی بار یہ افراد سواندھی اسکیم کے ذریعے بینک سے سستے اور آسان قرضے بھی حاصل کر رہے ہیں۔ یہ تمام اقدامات پسماندہ افراد کی امنگوں کی تکمیل کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ لیکن ہم ایک قدم آگے  بڑھ کر  نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں اور  پسماندہ سماج کے نوجوانوں کو نیا حوصلہ  دے رہے ہیں۔

ساتھیو،

خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے حساس ہماری حکومت آج ان کے لیے نئے شعبوں میں مواقع پیدا کر رہی ہے۔ قبائلی بہبود کے تئیں حساس، ہماری حکومت قبائلیوں کے تعاون اور ان کی شان کو  قومی پہچان دینے کے لیے کام کر رہی ہے۔ معذوروں کے حقوق اور ان کی سہولتوں سے متعدد التزامات  بھی گزشتہ 8 برسوں میں کیے گئے ہیں۔ آج پہلی بار پسماندہ طبقات سے وابستہ افراد  ملک کے کئی آئینی اداروں کے اعلی عہدوں پر  ہیں۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے پسماندہ طبقات کمیشن کو آئینی درجہ دیا ۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے او بی سی طبقے کو آل انڈیا میڈیکل کوٹہ میں ریزرویشن کا فائدہ دیا۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے مرکزی حکومت کی گروپ سی، گروپ ڈی کی بھرتیوں میں انٹرویو کی مجبوری کو ختم کر دیا۔ ہماری حکومت نے میڈیکل، انجینئرنگ اور تکنیکی مضامین کو مقامی ہندوستانی زبانوں میں پڑھانے کا بھی انتظام کیا ہے۔ ان اقدامات سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ہمارے گاؤں کے نوجوان اور غریب خاندان، ایس سی / ایس ٹی/ او بی سی نوجوان ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

یہ بھی ہماری حکومت ہے جس نے بنجارہ برادری کے لیے ایک خصوصی ترقیاتی اور فلاحی بورڈ تشکیل دیا، جو ایک خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش کمیونٹی ہے۔ غلامی کا دور ہو یا آزادی کے بعد کا طویل عرصہ، ملک بھر میں پھیلی خانہ بدوش برادری اور بنجارہ برادری کو   ہر طرح سے نظر انداز  کیا جاتا رہا۔ اتنی دہائیوں تک ان کمیونٹیز کا خیال نہیں رکھا گیا۔ اب مرکزی حکومت نے ویلفیئر بورڈ تشکیل دے کر ایسے تمام خاندانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ہماری حکومت ان خاندانوں کو ہر فلاحی اسکیم سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ساتھیوں،

ڈبل انجن والی حکومت ہندوستان میں رہنے والے ہر معاشرے کی روایت، ثقافت، کھانے پینے اور لباس کو اپنی طاقت سمجھتی ہے۔ ہم اس طاقت کو بچانےاور اس کومحفوظرکھنے کے حق میں ہیں۔ سہالی، لمبانی، لمباڈا، لبانا اور بازیگر، آپ جو بھی نام لیں، ثقافتی طور پر خوشحال اور زندہ جاوید  ہیں، ملک کا فخر، ملک کی طاقت ہیں۔ آپ کی ہزاروں سال کی تاریخ ہے۔ اس ملک کی ترقی میں آپ کا تعاون ہے۔ ہمیں مل کر اس ورثے کو آگے لے جانے کی کوشش کرنی ہے۔ ہمیں سب کو ساتھ لے کر سب پر یقین کرنا ہوگا۔ اور میرا بنجارہ خاندان یہاں ہے، اس لیے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ میں گجرات ریاست سے آتا ہوں، گجرات اور راجستھان  ایسی ریاستیں ہیں جہاں  بارشیں کم ہوتی ہیں، خشک سالی رہتی ہے، پانی کی قلت ہے، لیکن سینکڑوں سال پہلے یہاں پانی کی فراہمی  کے کچھ نہ کچھ انتظامات کئے گئے تھے اور آج بھی اس گاؤں کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ لاکھا بنجارہ نے بنایا تھا ۔ آپ کسی بھی گاؤں میں چلے جائیں، پانی کے انتظام کا نظام موجود ہے، تو میرے گجرات اور راجستھان میں لاکھا بنجارہ کا نام پہلے آتا ہے۔ وہ لاکھا بنجارہ جنہوں نے صدیوں پہلے سماج کی اتنی بڑی خدمت کی، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ آپ نے مجھے ان بنجارہ خاندانوں کی خدمت کا موقع دیا۔ میں آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ کے خوشگوار اور خوشحال مستقبل کی تمنا کرتا ہوں۔ آپ نے آکر ہمیں آشیرواد دیا، یہ ہمارا عظیم اثاثہ، عظیم توانائی اور ترغیب کا ذریعہ ہے۔ میں آپ کا تہہ دل سے  شکریہ ادا کرتا ہوں۔

نسمکار!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع ح ۔ ن ا۔

U-658