وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ نے پیٹنٹ دفاتر کے علاوہ، صارفین کی ٹریڈیشنل نالج ڈیجیٹل لائبریری (ٹی کے ڈی ایل) ڈیٹا بیس تک رسائی کو توسیع دینے کی منظوری دی ہے۔ٹی کے ڈی ایل کے ڈیٹا بیس کا صارفین کے لئے کھول دیا جانا حکومت ہند کا ایک حوصلہ مندانہ اور ترقی پسندانہ قدم ہے۔ اس سے ہندوستان کے روایتی علم میں ایک نئی صبح کا طلوع ہوگا،کیونکہ ٹی کے ڈی ایل سے تحقیق و ترقی اور مختلف شعبوں میں ہندوستان کے اقداری ورثے پر مبنی اختراع کو تحریک ملے گی۔ٹی کے ڈی ایل کے دروازے کھلنے سے نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت بھارتیہ گیان پرمپرا کے ذریعہ فکر اور معلومات کے میدان میں رہنمائی کرنے کےجذبے کو بھی فروغ ملے گا۔
بھارتی روایتی علم(ٹی کے) قومی اور عالمی ضروریات کو پوری کرنے کی زبردست صلاحیت فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ سماجی منافع اور اقتصادی ترقی کے راستے بھی کھولتا ہے۔ مثال کے طور پر علاج و معالجہ اور طبی صحت کے روایتی طریقے، یعنی آیوروید، سدھا،یونانی، سووا رگپا اور یوگا، آج بھی ہندوستان اور دنیا بھر کے لوگوں کی ضرورتو ں کو پورا کررہے ہیں۔ حالیہ کووڈ-19 وبا ء کے دوران بھی ہندوستانی روایتی ادویات کااستعمال دیکھنے میں آیا،جس سے امراض کے دفاع کی طاقت میں اضافہ، بیماری کی علامتوں سے راحت اور وائرس مخالف سرگرمیاں جیسے فوائد سامنے آئے۔اس سے قبل اس سال اپریل میں عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے ہندوستان میں روایتی طریقہ علاج کے لئے اپنا پہلا عالمی مرکز قائم کیا۔ ان مثالوں سے دنیا کے لوگوں کی موجودہ اور آئندہ سامنے آنے والی ضرورتوں سے نمٹنے کے سلسلے میں روایتی علم کی مسلسل اہمیت کااندازہ ہوتا ہے۔
کابینہ کے ذریعہ ڈیٹا بیس کی رسائی کو پیٹنٹ دفاتر سے پرے تک توسیع دینا،اختراع اور تجارت کو فروغ دینے کی غرض سے روایتی علم اور عصری طور طریقوں کو باہم مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ٹی کے ڈی ایل ، علم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو ترقی دینے کے لئے ٹی کے کی معلومات کا ایک زبردست وسیلہ ہے۔ٹی کے ڈی ایل کے موجودہ مشمولات سے وسیع پیمانے پر ہندوستانی روایتی ادویات کو اختیار کئے جانے کے دروازے کھلیں گے۔ جبکہ نئے مینوفیکچرز اور اختراع کاروں کو ہمارے پیش بہا ورثے پر مبنی صنعتیں قائم کرنے کی ترغیب بھی ملے گی۔
ٹی کے ڈی ایل سے صارفین کی بہت بڑی تعداد کو فائدہ ہوسکتا ہے، جس میں کاروبار / کمپنیاں ،جڑی بوٹیوں کے ذریعہ علاج(آیوش،ادویا ں سازی، فائٹو فرما سٹیکلز اورغذائیت بخش ادویات)، ذاتی نگہداشت اور دیگر ایف ایم سی جی، تحقیقاتی ادارےسرکاری اور نجی، تعلیمی ادارے،معلمین اور طلباء وغیرہ، آئی ایس ایم پریکٹشنرز ، معلومات کے حامل افراد، پٹینٹ کمپنیاں اور ان کے قانونی نمائندے وغیرہ شامل ہیں۔ ٹی کے ڈی ایل کے ڈیٹا بیس تک رسائی ایک ادائیگی والےسبسکرپشن ماڈل کے ذریعہ ہوگی،جس میں ملکی اور عالمی صارفین کے لئے اسے مرحلہ وار طریقے سے کھولا جائے گا۔
مستقبل میں ‘‘3 پی حفاظت، تحفظ اور فروغ ’’ کے نقطے نظر سے بھارت کے دیگر روایتی علم کے شعبوں کی مزید معلومات کو بھی ٹی کے ڈی ایل ڈیٹا بیس میں شامل کیا جائے گا۔اپنی بنیادی ذمہ داری یعنی ہندوستانی روایتی علم کے لئے غلط پنٹنٹس کی منظوری کو روکتے ہوئے ،ٹی کے ڈی ایل ڈیٹا بیس تخلیقی ذہنیت رکھنے والے افراد کو ایک صحت مند اور ٹیکنالوجی سے فیضیاب عوام کے لئے بہتر، محفوظ تر، اور موثر تر سہولیات اختراع کرنے کی سمت میں تحریک بھی دے گا۔ہندوستان کے گراں مایہ ثقافتی ورثے سے جدید ترین سماجی، اقتصادی،ترقیات کی بنیاد پڑے گی۔
ٹی کے ڈی ایل کے بارے میں:روایتی علم کی ڈیجٹیل لائبریری(ٹی کے ڈی ایل) ہندوستانی روایتی علم کا ایک پیشگی فنی ڈیٹا بیس ہے۔جسے سال 2001 نے سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) اور ہندوستانی طریقہ علاج اور ہومیوپیتھی(آئی ایس ایم اینڈ ایچ، موجودہ وزارت برائے آیوش) کے محکمے نے مشترکہ طور پر قائم کیا تھا۔ٹی کے ڈی ایل دنیا میں اپنی قسم کی پہلی لائبریری ہے اور یہ دوسرے ملکوں کے لئے مثالی نمونے کے طور پر کام کررہی ہے۔ٹی کے ڈی ایل ،آئی ایس ایم سے جڑے موجودہ لٹریچر سے اطلاعات حاصل کرتی ہے،جس میں آیوروید، یونانی، سدھا، سووا رگپا اور یوگا شامل ہیں۔معلومات کو ایک ڈیجیٹل فارمیٹ میں دستاویز بند کیاجاتا ہے، اور اس میں پانچ زبانیں انگریزی، جرمن،فرینچ، جاپانی، اور اسپینش زبانیں استعمال کی جاتی ہیں۔ٹی کے ڈی ایل ایسی زبانوں اور فارمیٹ میں معلومات مہیا کرتی ہے۔ جسے دنیا بھر کے پیٹنٹ دفاتر میں پیٹنٹ کی جانچ پڑتال کرنے والے افسران سمجھ سکیں اور پینٹس کی غلط منظوریوں پر قدغن لگائی جاسکے۔اب تک،تلاش اور جانچ پڑتال کے مقاصد کے لئے دنیا بھر کے صرف 14 پینٹنٹ دفاتر کو ٹی کے ڈی ایل کے ڈیٹا بیس تک رسائی فراہم کی گئی ہے۔ٹی کے ڈی ایل کے ذریعہ یہ دفاعی تحفظ ہندوستانی روایتی علم کے غلط استعمال پر نظر رکھنے میں موثر ثابت ہوا ہے اور اسے ایک عالمی بینچ مارک کے طور پر دیکھاجاتا ہے۔
*************
ش ح- س ب – ر ض
U No. 9249