وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے ماہی گیری کے شعبے کو باضابطہ بنانے اور ماہی گیری کے بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کرنے کے لیے پردھان منتری متسیا سمپدا کے تحت مرکزی سیکٹر کی ذیلی اسکیم ’’ پردھان منتری متسیا کسان سمردھی سہ یوجنا (پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی ) ‘‘ کو منظوری دی ، جس میں تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مالی سال 24-2023 ء سے مالی سال 27-2026 ء کے اگلے چار برسوں کے دوران 6000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش ہو گی ۔
اسکیم کے لیے اخراجات
پی ایم ایم ایس وائی کی مرکزی سیکٹر کی اسکیم کے تحت یہ ذیلی اسکیم 6000 کروڑ روپے کے اخراجات سے نافذ کی جائے گی ، جس میں 50 فی صد یعنی 3000 کروڑ روپے عالمی بینک اور اے ایف ڈی برونی فائنانسنگ سمیت سرکاری فنڈ پر مشتمل ہوں گے ، جب کہ باقی 50 فی صد یعنی 3000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری فیض یافتگان / پرائیویٹ سیکٹر سے حاصل ہونے کی امید ہے ۔ اس اسکیم کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مالی سال 24-2023 ء سے مالی سال 27-2026 ء تک چار برسوں کے لیے نافذ کیا جائے گا۔
مطلوبہ مستفیدین :
روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت سمیت اہم اثرات
پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی کے اغراض و مقاصد:
نفاذ کی حکمت عملی:
ذیلی اسکیم میں درج ذیل اہم اجزاء شامل ہیں:
اے ۔ جزو 1 – اے : ماہی گیری کے شعبے کو باضابطہ بنانا اور ماہی گیری کے بہت چھوٹے کاروباری اداروں کو حکومت ہند کے پروگراموں تک رسائی میں سہولت فراہم کرنا۔
ماہی پروری، ایک غیر منظم شعبہ ہونے کی وجہ سے ، مچھلی پالنے والوں اور دیگر معاون اداروں جیسے مچھلی کے کارکنوں، مچھلی فروشوں اور پروسیسرز کے انداراج کے ذریعے بتدریج رسمی شکل دینے کی ضرورت ہے ، جس میں قومی سطح پر ، اس شعبے میں کام کرنے والے بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری ادارے شامل ہیں۔ اس مقصد کے لیے ایک نیشنل فشریز ڈیجیٹل پلیٹ فارم ( این ایف ڈی پی ) بنایا جائے گا اور تمام متعلقہ فریقوں کو ، اس پر رجسٹر کرنے کے لیے متحرک کیا جائے گا۔ انہیں مالی مراعات فراہم کرنے کے ذریعے ایسا کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ این ایف ڈی پی مالی مراعات کی تقسیم سمیت متعدد کام انجام دے گا۔ اس میں تربیت اور توسیعی معاونت، مالی خواندگی میں بہتری، مالی معاونت کے ذریعے پروجیکٹ کی تیاری اور دستاویزات کی سہولت فراہم کرنے، پروسیسنگ فیس اور اس طرح کے دیگر چارجز کی ادائیگی، اگر کوئی ہو تو اور موجودہ فشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کو مضبوط کرنے جیسی سرگرمیاں کرنے کی بھی تجویز ہے۔
بی ۔ جزو 1 – بی : ایکوا کلچر بیمہ کی سہولت:
بیمے کی مختلف اقسام کی تخلیق میں سہولت فراہم کرنے اور پروجیکٹ کی مدت کے دوران کم از کم 1 لاکھ ہیکٹر آبی زراعت کے فارموں کا احاطہ کرنے کی تجویز ہے تاکہ آپریشن کا پیمانہ فراہم کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ 4 ہیکٹر پر مشتمل تالاب اور اس سے کم کے فارم کے ساتھ بیمہ کے لیے تیار کسانوں کو ایک بار کی ترغیب دینے کی تجویز ہے۔ ’ایک بار کی ترغیب ‘پریمیم کی لاگت کے 40 فی صد کی شرح سے ہوگی ، جس کی حد 25000 روپے فی ہیکٹر آبی زراعت فارم کے واٹر اسپریڈ ایریا کے ساتھ ہوگی۔ واحد کسان کو زیادہ سے زیادہ مراعات قابل ادائیگی ہوگی ، 100000 روپے اور ترغیب کے لیے زیادہ سے زیادہ فارم کا سائز 4 ہیکٹر پر مشتمل تالاب کا علاقہ ہے۔ فارموں کے علاوہ ایکوا کلچر کے زیادہ گہرے مقامات والی اقسام جیسے کیج کلچر، ری سرکولیٹری ایکوا کلچر سسٹم ( آر اے ایس ) ، بایو فلوک، ریس ویز وغیرہ کے لیے قابل ادائیگی مراعات پریمیم کا 40 فی صد ہے۔ قابل ادائیگی زیادہ سے زیادہ ترغیب 1 لاکھ ہے اور زیادہ سے زیادہ یونٹ سائز 1800 ایم 3 کا ہوگا۔ ’ ایک بار کی ترغیب ‘ کا مذکورہ بالا فائدہ صرف ایک فصل کے لیے خریدے گئے ایکوا کلچر انشورنس کے لیے فراہم کیا جائے گا یعنی ایک فصل سائیکل کے لیے ہو گا ۔ ایس سی، ایس ٹی اور خواتین استفادہ کنندگان کو عام زمرہ جات کے لیے قابل ادائیگی مراعات کے 10 فی صد پر اضافی مراعات فراہم کی جائیں گی۔ اس سے آبی زراعت کی انشورنس مصنوعات کے لیے ایک مضبوط مارکیٹ کی تشکیل کی امید ہے اور انشورنس کمپنیوں کو مستقبل میں پرکشش بیمہ مصنوعات کے ساتھ آنے کے قابل بنایا جا سکے گا۔
سی ۔ جزو 2 : ماہی گیری کے شعبے کی ویلیو چین کی افادیت کو بہتر بنانے کے لیے بہت چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کرنا:
یہ جزو متعلقہ تجزیات اور آگاہی مہموں کے ساتھ کارکردگی گرانٹس کے نظام کے ذریعے ماہی گیری کے شعبے میں ویلیو چین کی افادیت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تجویز ہے کہ بہت چھوٹے کاروباری اداروں کو خواتین کے لیے ترجیح کے ساتھ ملازمتوں کی پیداوار، تخلیق اور دیکھ بھال میں دوبارہ شامل ہونے کی ترغیب دی جائے اور قابل پیمائش پیرامیٹرز کے ایک سیٹ کے تحت منتخب ویلیو چینز کے اندر کارکردگی گرانٹس کی فراہمی کے ذریعے ویلیو چین کی افادیت کو بڑھایا جائے۔
کارکردگی پر امداد دینے کا پیمانہ اور کار کردگی سے متعلق امداد کی فراہمی کا پیمانہ مندرجہ ذیل ہے:
ڈی ۔ جزو 3: مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی حفاظت اور کوالٹی ایشورنس کے نظام کو اپنانا اور پھیلانا:
یہ تجویز ہے کہ ماہی گیری کے بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو پیمائش کے قابل پیرامیٹرز کے ایک سیٹ کے تحت کارکردگی گرانٹس کی فراہمی کے ذریعے مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی مارکیٹنگ میں تحفظ اور معیار کی یقین دہانی کے نظام کو اپنانے کی ترغیب دی جائے۔ اس سے مچھلی کی مارکیٹ میں وسعت اور خاص طور پر خواتین کے لیے روز گار پیدا کرنے اور برقرار رکھنے کی امید ہے۔ اس مداخلت سے درست مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی سپلائی میں اضافہ کے ذریعے مچھلی کے لیے مقامی مارکیٹ میں توسیع کی توقع ہے ، جو نئے صارفین کو راغب کرے گی۔ کارکردگی کا پیمانہ کارکردگی گرانٹ فراہم کرنے کے معیار کو ذیل میں ظاہر کرتا ہے:
ای ۔ جزو 2 اور 3 کے لیے پرفارمنس گرانٹ کی تقسیم کا معیار
ایف ۔ جزو 4 : پروجیکٹ کا بندوبست ، نگرانی اور رپورٹنگ:
اس جزو کے تحت، پروجیکٹ کی سرگرمیوں کا بندوبست ، نفاذ، نگرانی اور جائزہ لینے کے لیے پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹس ( پی ایم یوز ) قائم کرنے کی تجویز ہے۔
پس منظر:
سال 14-2013 ء سے 24-2023 ء کی مدت کے دوران، مچھلی کی پیداوار کے لحاظ سے ماہی گیری کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس میں 79.66 لاکھ ٹن کا اضافہ ہوا ہے ؛ (1971 ء سے 2014 ء ) تک 43 سالوں میں اضافے کے برابر ، ساحلی ایکوا کلچر میں 14-2013 ء سے 23-2022 ء تک جھینگے کی پیداوار 3.22 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 11.84 لاکھ ٹن پہنچی (270 فی صد ) کا اضافہ ، جھینگے کی برآمدات 19368 کروڑ سے بڑھ کر 43135 کروڑ روپے پہنچی (123 فی صد اضافہ )، روز گار میں تقریباً 63 لاکھ ماہی گیروں اور مچھلی پالنے والوں کو مواقع حاصل ہوئے ۔ گروپ ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم ( جی اے آئی ایس ) کے تحت فی ماہی گیر کوریج ایک لاکھ روپے سے بڑھ کر پانچ لاکھ روپے ہوا ، جس سے مجموعی طور پر 267.76 لاکھ ماہی گیروں کو فائدہ پہنچا۔ روایتی ماہی گیر خاندانوں کے لیے ذریعہ معاش اور غذائی امداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، جو کہ 340397 سے بڑھ کر 597709 تک پہنچ گیا ہے۔ ترجیحی شعبے کے لیے قرض میں 34332 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ14-2013 ء میں علیحدہ سے کوئی فنڈ مختص نہیں تھا۔ 2019 ء میں ماہی پروری کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ ( کے سی سی ) کی توسیع کے نتیجے میں 1.8 لاکھ کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
نمایاں کامیابیوں کے باوجود، اس شعبے میں متعدد شعبہ جاتی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یہ شعبہ غیر رسمی نوعیت کا ہے، فصلوں کے خطرے میں کمی، کام کی بنیاد پر شناخت کی کمی، ادارہ جاتی قرض تک ناقص رسائی، بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کے ذریعہ فروخت کی جانے والی مچھلی کی سب سے زیادہ حفاظت اور معیار شامل ہیں ۔ موجودہ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا ( پی ایم ایم ایس وائی ) کے تحت نئی ذیلی اسکیم کا مقصد 6000 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ ان مسائل کو حل کرنا ہے۔
………………………………………
U.No. 4710
The Pradhan Mantri Matsya Kisan Samridhi Sah-Yojana, which has been approved by the Cabinet will boost the fisheries sector, especially MSMEs associated with the sector. https://t.co/J3kFL4Fmi4
— Narendra Modi (@narendramodi) February 8, 2024