وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کابینہ نے پی پی پی ماڈل کے طرز پر 10000 بسوں کے توسط سے سٹی بس آپریشن کو منظم بنانے کے لیے ’’پی ایم۔ ای بس سیوا‘‘ نام کی ایک اسکیم کو منظوری دی ہے۔ یہ اسکیم 57613 کروڑ روپئے کی تخمینہ لاگت کی حامل ہے جس میں سے 20000 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ یہ اسکیم 10 برسوں کے لیے بس آپریشنوں کو امداد بہم پہنچائے گی۔
اب تک جہاں رسائی نہیں تھی وہاں رسائی فراہم کرنا
یہ اسکیم مرکز کے زیر انتظام علاقوں، شمال مشرقی خطے اور پہاڑی ریاستوں سمیت 2011 کی مردم شماری کے مطابق 3 لاکھ اور اس سے زائد کی آبادی والے شہروں پر احاطہ کرے گی۔ اسکیم کے تحت ان شہروں کو ترجیح دی جائے گی جہاں ابھی منظم بس خدمت دستیاب نہیں ہے۔
براہِ راست روزگار بہم رسانی
اسکیم سٹی بس آپریشن میں تقریباً 10000 کے بقدر بسوں کی شمولیت کے ذریعہ 45000 سے لے کر 55000 کے بقدر براہِ راست روزگار بہم پہنچائے گی۔
اس اسکیم کے دو عناصر ہیں:
عنصر اے- سٹی بس خدمات کو منظم بنانا : (169 شہر)
منظور شدہ بس اسکیم سرکاری نجی شراکت داری (پی پی پی) ماڈل پر 10000 ای بسوں کے ساتھ شہری بس آپریشنوں کو منظم بنائے گی۔
متعلقہ بنیادی ڈھانچہ ڈیپو کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اسے بہتر بنانے کے لیے امداد فراہم کرے گا؛ اور ای بسوں کے لیے بیہائنڈ دی میٹر پاور انفراسٹرکچر (ذیلی اسٹیشن، وغیرہ) فراہم کرے گا۔
عنصر بی- سبز شہری موبیلٹی پہل قدمیاں (جی یو ایم آئی) : (181 شہر)
اس اسکیم کے تحت سبز پہل قدمیاں مثلاً بس ترجیح، بنیادی ڈھانچہ، کثیرالنوع باہم لائق تبادلہ سہولتیں، این سی ایم سی پر مبنی خودکار کرایہ وصولی نظام، چارجنگ کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ ، وغیرہ فراہم کرایا جائے گا۔
آپریشن کے لیے فراہم کی جانے والی امداد: اسکیم کے تحت ریاستیں/ شہر اس بات کے ذمہ دار ہوں گے کہ وہ بسوں کی خدمات چلائیں اور بس آپریٹروں کو ادائیگیاں کریں۔ مرکزی حکومت مجوزہ اسکیم میں متذکرہ حد تک سبسڈی فراہم کرکے ان بسوں کے آپریشن میں امداد فراہم کرے گی۔
ای ۔ موبیلٹی کو تقویت:
**********
(ش ح –م ن -ا ب ن)
U.No:8426
PM-eBus Sewa will redefine urban mobility. It will strengthen our urban transport infrastructure. Prioritising cities without organised bus services, this move promises not only cleaner and efficient transport but also aims to generate several jobs.https://t.co/4wbhjhCMjI https://t.co/WROR0LxTIy
— Narendra Modi (@narendramodi) August 16, 2023