نئی دہلی، 8نومبر 2018/وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے املاک میں دشمن کے حصے کی فروخت کے طریقہ کار اور میکانزم کو منظوری دے دی ہے۔ تفصیلا ت حسب ذیل ہیں:
i۔ انیمی پروپرٹی ایکٹ 1968 کی دفعہ 8 اے کی ذیلی دفعہ 1 کے مطابق وزارت امور داخلہ کی کسٹڈی /کسٹوڈین اینمی پروپرٹی آف انڈیا (سی ای پی آئی) کے تحت املاک میں دشمن کے حصے کی فروخت کو اصولی طور پر منظوری د ے دی گئی ہے۔
ii.۔ انیمی پروپرٹی ایکٹ 1968 کی دفعہ 8 اے کی ذیلی دفعہ 7 کے التزامات کے تحت محکمہ سرمایہ کاری اور سرکاری اثاثوں کا بندوبست کو ایسے املاک کو فروخت کرنے کا مجاز بنایا گیا ہے۔
Iii۔وزارت خزانہ کے ذریعہ ایسے املاک کی فروخت کو سرمایہ نکاسی کے ہونے والی آمدنی کے طور پر سرکاری کھاتے میں جمع کیا جائے گا۔
تفصیلات:
سی ای پی آئی کی تحویل (کسٹڈی) کے تحت 996 کمپنیوں کے 20323 حصص داروں کے حصص کی کل تعداد 65075877 ہے ۔ ان 996 کمپنیوں میں سے 588 کمپنیاں فعال /سرگرم کمپنیاں ہیں۔ ان میں سے 139 کمپنیوں کو غیر درج رجسٹرڈ کمپنیوں کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ ان حصص کے فروخت کے طریقہ کار کو وزارت خزانہ کی صدارت کے تحت متبادل میکانزم (اے ایم) کے ذریعہ منظور کیا جائے گا۔ اس کمیٹی میں سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر اور وزیر داخلہ شامل ہیں۔
آفسوں کی اعلی سطحی کمیٹی(ایچ ایل سی) کے ذریعہ اے ایم کی مدد کی جائےگی۔ ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری اور امور داخلہ کے سکریٹری اس کے معاون چیئرمین ہوں گے۔ (ڈی ای اے، ڈی ایل اے کارپوریٹ امور کی وزارت اور سی ای پی آئی کے نمائندے بھی ہوں گے) یہ کمیٹی حصص وغیرہ کی فروخت کے لئے تعداد ، قیمت /قیمت بینڈ ،اصولی میکانزم سے متعلق اپنی سفارشات پیش کریں گے۔ کسی بھی دشمن کے حصص کے فروخت کرنے کا عمل سے قبل سی ای پی آئی کو ، دشمن کی حصص جو قابل فروخت ہے ، اس پر عدالت میں کوئی مقدمہ نہیں ہے اور کسی بھی عدالت ، ٹرائبونل اور کسی بھی انتظامیہ کے ذریعہ اس سےمتعلق کوئی فیصلہ یا حکم صادرنہیں کیا ہے۔ انہیں حکومت کے ذریعہ فروخت کیاجاسکتا ہے۔
3۔مشیر /بچولئے جیسے مرچنٹ بینکرس ، لیگل ایڈوائزر ، سیلنگ بروکر وغیرہ جو دشمن کی منقولہ املاک کی فروخت کے لئے ضوروری ہوں گے ان کی تقرری وی آئی پی کے ذریعہ کھلے ٹینڈر /محدود ٹینڈر کے عمل کے ذریعہ کی جائے گی۔ فروخت کا پورا عمل ایک بین وزارتی گروپ (آئی ایم جی) کی نگرانی میں ہوگا۔
ایکٹ 1968 میں ‘‘دشمن’’ کی وضاحت حسب ذیل میں کی گئی ہے۔‘‘دشمن’’ یا دشمن سے متعلق ’’ یا ‘‘ دشمن فرم ’’ کا مطلب وہ شخص یا ملک ہے جو دشمن ہے یا دشمن سے متعلق ہے، یا دشمن کمپنی سے ہے ۔لیکن اس میں ہندستان کا شہری شامل نہیں ہے۔ 2017 کی ترمیم میںیہ شامل کیاگیا‘‘اس میں قانونی وارث یا جانشین ’’کو شامل کیا گیا۔ ہندستان کے شہری نہ ہو یا ا س ملک کا شہری ہو جو دشمن نہیں ہے یا جس نے اپنی شہریت تبدیل نہیں کی ہے۔’’
اثر:
1۔اس فیصلے کے نتیجے سے دشمن کے حصص کونقدی شکل میں منتقلی ہوگی جو 1968 میں انیمی پروپرٹی ایکٹ کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے بھی مخفی طور پر پڑی ہوئی ہے۔
2۔2017 کے ترمیم سے دشمن کی املاک کے فروخت کے لئے آئینی انتظامات وضع کئے گئے ہیں۔
3۔ اس منظوری کے ساتھ دشمنوں کے حصص/ املاک کی فروخت کے لئے طریقہ کار اور میکانزم کے قابل فریم ورک کو ادارہ جاتی شکل دی گئی ہے۔
اہم اثرات:
اس فیصلے سے دہائیوں سے خوابیدہ پڑی دشمن کی منقولہ املاک کو نقد کی شکل ملے گی اور فروخت سے ہونے والی آمدنی کو ترقی اور سماجی فلاح و بہبودی کے پروگراموں کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
پس منظر نامہ:
I۔ ڈیفنس آ ف انڈیا رولز 1962 اور ڈیفنس آ ف انڈیا رولز 1971(جو 27 ستمبر 1997 سے نافذ العمل ہے) کے تحت دشمن املاک ایکٹ 1968 دشمن کے املاک کی حق ملکیت سی ای پی آئی کو منتقل کرتی ہے۔
ii.۔ 2017 میں مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 8 اےمیں ترمیم کے ذریعہ سی ای پی آئی کو دشمن کی املاک کی فروخت کا اختیار دیا گیا ہے۔ مزید برآں ،
(الف) کسی بھی عدالت، ٹرائبونل یا کوئی انتظامیہ یا قانون کا نفاذ کرنے والےادارہ کے کسی فیصلے ، حکم میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کے بعد کسٹوڈین ، ان کی جانب سے مرکزی حکومت کے ذریعہ مخصوص کردہ وقت کے اندر ایسی املاک کو فروخت کرسکتا ہے یا کسی بھی طرح مصرف میں لے سکتا ہے اس کے لئے اسے مرکزی حکومت سے پیشگی منظوری لینی ہوگی۔ یہ دشمن کی املاک (ترمیم اور جواز) ایکٹ 2017 میں ترمیم کے مطابق اس ایکٹ کے التزامات کے مطابق دشمن املاک ( ترمیم اور جواز) ایکٹ 2017 کے اعلان کی تاریخ سے قبل ہی فوری طور پر یہ املاک ان کی تحویل میں آچکی ہوں۔
(ب) دشمن املاک ایکٹ 1968 کی دفعہ 8 اے کی ذیلی دفعہ 7 اے کی شکل میں ترمیم کے متعلق مرکزی حکومت کسٹوڈین کی بجائے کسی بھی انتظامیہ یا محکمہ کو دشمن کی املاک کی فروخت کا براہ راست ہدایت دے سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ش س ۔ ج۔
U- 5692