وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے، اٹل اختراعی مشن (اے آئی ایم) کو، مارچ 2023 تک جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔ اے آئی ایم ملک میں اختراعی ثقافت اور کاروباری ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے اپنے مطلوبہ ہدف پر کام کرے گا۔ اے آئی ایم یہ کام ،اپنے مختلف پروگراموں کے ذریعے کرے گا۔
مطلوبہ اہداف، جو اے آئی ایم کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے وہ ہیں:
مبلغ 2000+ کروڑ روپے کے بجٹ جاتی مجموعی اخراجات، قیام اور استفادہ کنندگان کی مدد کے عمل میں خرچ کیے جائیں گے۔
یہ مشن نیتی آیوگ کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ 2015 کی بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ کے اعلان کے مطابق، اے آئی ایم کے مقاصد اسکول، یونیورسٹی، تحقیقی اداروں، ایم ایس ایم ای اور صنعت کی سطحوں پر مداخلتوں کے ذریعے، ملک بھر میں اختراعی اور کاروباری شخصیت کے ایکو سسٹم کی تشکیل اور اسے فروغ دینا ہے۔ اے آئی ایم نے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق اور ادارے کی تعمیر، دونوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ جیسا کہ ان مثالوں سے ظاہر ہے، اے آئی ایم نے قومی اور عالمی سطح پر جدت طرازی کے ایکو سسٹم کو مربوط کرنے پر کام کیا ہے:
گزشتہ برسوں میں، اے آئی ایم نے ملک بھر میں اختراعی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ اپنے پروگراموں کے ذریعے، اس نے اسکول کے لاکھوں بچوں میں جدت کا جذبہ اجاگر کیاہے۔ اے آئی ایم کی حمایت یافتہ اسٹارٹ اپس نے سرکاری اور نجی ایکویٹی سرمایہ کاروں سے 2000+ کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں اور کئی ہزار ملازمتیں کے مواقع پیدا کئے ہیں۔ اے آئی ایم نے، قومی مفاد کے موضوعات پر کئی اختراعی چیلنجز کو بھی انجام دیا ہے۔ اے آئی ایم کے پروگرام، ایک ساتھ، 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کرتے ہیں جس کا مقصد اختراعی ماحولیاتی نظام میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہندوستان کے آبادیاتی ڈیویڈنڈ کا فائدہ اٹھانا ہے۔
مشن کوجاری رکھنے کے لیے کابینہ کی منظوری کے ساتھ ہی، اے آئی ایم ایک جامع اختراعی ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے ایک اور ایسی بڑی ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے جہاں جدت طرازی اور کاروبار میں مشغول ہونا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
*****
U.No.4050
(ش ح – اع – ر ا)
We are fully committed to creating a vibrant system of research and innovation. The Cabinet decision on the Atal Innovation Mission gives a boost to our efforts. https://t.co/mKy5V2NoH9
— Narendra Modi (@narendramodi) April 8, 2022