Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

کابینہ نے اجولا یوجنا کی توسیع کو منظوری دی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مالی سال 24-2023سے26-2025 تک تین بر سوں کے دوران 75 لاکھ ایل پی جی کنکشن جاری کرنے کے لیے پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کی توسیع کو منظوری دی ہے۔ 75 لاکھ اضافی اجولا کنکشن کی فراہمی سے پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کی کل تعداد 10.35 کروڑ ہو جائے گی۔

سال 2014 بمقابلہ 2023 میں ایل پی جی کی اہم تفصیلات

قومی ایل پی جی کوریج

فیصد

55.90 فیصد

61.9 فیصد

سیچوریشن کے قریب

او ایم سیز کے بوٹلنگ پلانٹس کی تعداد

نمبروں میں

186

188

208

ہندوستان میں ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کی تعداد

نمبروں میں

13896

17916

25386

ہندوستان میں گھریلو فعال ایل پی جی صارفین

لاکھ میں

1451.76

1662.5

3140.33

  (یونٹ) 01.04.2014 01.04.2016 01.04.2023

 

اجوالا 2.0 کے موجودہ طریقوں کے مطابق، پہلا ری فل اور چولہا بھی اجولا کے مستفید ہونے والوں کو مفت فراہم کیا جائے گا۔

پی ایم یو وائی صارفین کو ہر سال 12 ری فلز کے لیے فی 14.2 کلوگرام ایل پی جی سلنڈر پر 200 روپے کی مطلوبہ سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔ پی ایم یو وائی  کے تسلسل کے بغیر، اہل غریب گھرانوں کو اسکیم کے تحت ان کا مناسب فائدہ نہیں مل سکتا ہے۔

کھانا پکانے  کے صاف ستھرے طریقے  کے  ذریعے خواتین کی زندگی میں آسانی

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 2.4 بلین لوگ (جو کہ عالمی آبادی کا ایک تہائی کے قریب ہے)، کھانا تیار کرنے کے لئے مٹی کے تیل، بائیو ماس (جیسے لکڑی، جانوروں کے گوبر  اور فصلوں کے باقیات  سے) ، اور کوئلہ سے   جلنے والی کھلی آگ یا غیر موثر چولہے پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ نقصان دہ گھریلو فضائی آلودگی کا باعث بنتا ہے، جس سے 2020 میں سالانہ 3.2 ملین اموات ہوئی ہیں، جن میں 237,000 سے زیادہ اموات 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی ہوئیں۔ ایک پائیدار اور آلودگی سے پاک مستقبل کے حصول کے لیے گھریلو فضائی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کی ، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی تکلیف اور پریشانی  کو دور کرنے کے  لئے  ضرورت ہے۔

ماضی میں، ہندوستان میں غریب کمیونٹیز، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، روایتی ایندھن جیسے لکڑی، کوئلہ اور گوبر کے اپلوں کا استعمال ان کی وجہ سے ہونے والے مضر صحت اثرات سے  ناواقف ہوتے ہوئے کرتے تھے۔ نتیجتاً، انہیں بنیادی وجہ جانے بغیر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ نمونیا، پھیپھڑوں کے کینسر، اسکیمک ہارٹ، اور  دائمی آبسٹریکٹیو  پلمونری امراض جیسی بیماریوں کی وجہ سے اموات کے بڑھتے ہوئے خطرے کی بڑے پیمانے پر اطلاع دی جاتی ہے۔ کھانا پکانے کے لیے لکڑی کے غیر قابل تجدید ایندھن ایک گیگاٹن سی او2 کے اخراج کا سبب بنتے ہیں، اور رہائشی ٹھوس ایندھن کو جلانا 58 فیصد سیاہ کاربن کے اخراج پر مشتمل ہوتا ہے۔ وہ ٹھوس بایوماس کے نامکمل  طور پر جلنے  کی وجہ سے گھریلو فضائی آلودگی (ایچ اے پی) میں بھی اہم شراکت دار ہیں۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک صنفی مسئلہ ہے: لڑکیوں اور خواتین کو ٹھوس ایندھن کی بڑھتی ہوئی ایکسپوژرکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹھوس ایندھن کے ساتھ کھانا پکانے سے اقوام متحدہ کے پانچ پائیدار کی طرف پیش رفت میں تاخیر ہوتی ہے۔

پی ایم یو وائی  اسکیم نے خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنایا ہے۔ ایل پی جی تک آسان رسائی کے ساتھ، خواتین پر اب لکڑی یا دیگر روایتی ایندھن جمع کرنے کے کام کا بوجھ نہیں ہے، جس کے لیے اکثر طویل اور محنتی سفر کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ نئی سہولت انہیں کمیونٹی کی زندگی میں زیادہ فعال طور پر حصہ لینے اور آمدنی پیدا کرنے کے دیگر مواقع حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔

مزید برآں، اجولا اسکیم نے خواتین کی حفاظت اور تحفظ کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، کیونکہ انہیں اب لکڑی یا ایندھن جمع کرنے کے لیے الگ تھلگ اور ممکنہ طور پر غیر محفوظ علاقوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایل پی جی کوریج کو بڑھانے کے لیے اقدامات

  1. پہل (پرتیکش ہستانتریت لابھ): سبسڈی والی قیمت پر ایل پی جی سلنڈر فراہم کرنے کے بجائے،  جو  بازار کی قیمت پر فروخت  کئے جاتے تھے، ایک قابل اطلاق سبسڈی براہ راست فرد کے بینک اکاؤنٹ میں الیکٹرانک طور پر منتقل کر دی گئی۔ اس سے ’’فرضی‘‘ اکاؤنٹس اور تجارتی مقاصد کے لیے گھریلو سلنڈروں کے غیر قانونی استعمال میں کمی آئی اور  اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ صرف مطلوبہ مستفید افراد کو ہی فوائد ملیں۔
  2. اسے چھوڑیں: سبسڈیز کو زبردستی ہٹانے کے بجائے، لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنی سبسڈیز چھوڑ دیں۔ وسیع تر ترویج کے ذریعے، لاکھوں لوگوں نے اپنی مرضی سے سبسڈی چھوڑ دی، جس سے فنڈز کو ان لوگوں تک پہنچانے میں مدد ملی جنہیں ایل پی جی  سلنڈر کے حصول میں حقیقی طور پر مدد کی ضرورت تھی۔
  3. سال 2020 میں کووڈ-19 وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت مفت ری فل اسکیم نافذ کی گئی۔ اس سکیم کے تحت 9670.41 کروڑ دروپے کی مدد، 14.17 کروڑ ایل پی جی ری فل کی حمایت میں پی ایم یو وائی کے مستفیدین کو دی  گئی۔
  4. پی ایم یو وائی سے مستفید ہونے والوں کی فی کس کھپت جو کہ 19-2018 میں 3.01 تھی 23-2022 میں بڑھ کر 3.71 ہوگئی ہے۔ پی ایم یو وائی    کے استفادہ کنندگان نے اب ایک سال (23-2022) میں 35 کروڑ سے زیادہ ایل پی جی ری فلز  حاصل کئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  ا ک ۔ ن ا۔

U-9470