Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

پیرس میں انڈیا-فرانس سی ای او فورم میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

پیرس میں انڈیا-فرانس سی ای او فورم میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


ہندوستان اور فرانس کے صنعت کاروں، آپ سب کو نمسکاربونجور!

اس کمرے میں، میں ایک حیرت انگیز توانائی، جوش اور تحرک محسوس کرتا ہوں۔ یہ صرف ایک عام کاروباری واقعہ نہیں ہے۔ یہ ہندوستان اور فرانس کے بہترین کاروباری ذہنوں کا سنگم ہے۔ سی ای او فورم کی ابھی پیش کی گئی رپورٹ خوش آئند ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ سب انوویٹ، کولابوریٹ اور ایلیویٹ کے منتر کے ساتھ کام کر رہے ہیں، آپ صرف بورڈ روم کنکشن نہیں بنا رہے ہیں۔ آپ سبھی ہندوستان-فرانس اسٹریٹجک شراکت داری کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔

دوستو !

اپنے دوست صدر میکرون کے ساتھ اس فورم میں شامل ہونا میرے لیے خوشی کی بات ہے۔ گزشتہ 2 برسوں  میں یہ ہماری چھٹی ملاقات ہے۔ گزشتہ سال صدر میکرون ہمارے یوم جمہوریہ کے مہمان خصوصی تھے۔ آج صبح ہم نے ایک ساتھ اے آئی ایکشن سمٹ کی مشترکہ صدارت کی۔ میں اس کامیاب سربراہی اجلاس کے لیے صدر میکرون کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

دوستو !

ہندوستان اور فرانس نہ صرف جمہوری اقدار سے جڑے ہوئے ہیں،  بلکہ ہماری دوستی کی بنیاد گہرے اعتماد، اختراع اور عوامی فلاح و بہبود کے جذبے پر مبنی ہے۔ ہماری شراکت داری صرف دو ممالک تک محدود نہیں ہے۔ ہم عالمی مسائل اور چیلنجز کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اپنے آخری دورے کے دوران ہم نے اپنی شراکت داری کے لیے 2047 کا روڈ میپ بنایا۔ اس پر عمل کرتے ہوئے ہم ہر شعبے میں تعاون کو جامع طور پر آگے بڑھا رہے ہیں۔

دوستو !

آپ کی زیادہ تر کمپنیاں پہلے ہی ہندوستان میں موجود ہیں۔ ایرو اسپیس، پورٹس، ڈیفنس، الیکٹرانکس، ڈیری، کیمیکلز اور کنزیومر گڈز۔ جیسا کہ آپ سبھی مختلف شعبوں میں ہیں، اور کافی فعال ہیں، مجھے ہندوستان میں بھی کئی سی ای او سے ملنے کا موقع ملا ہے۔  گزشتہ  دہائی میں ہندوستان میں جو تبدیلیاں آئی ہیں اس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ ہم نے مستحکم سیاست اور پیش قیاسی پالیسیوں کے ساتھ ایک ماحولیاتی نظام قائم کیا ہے۔  ریفارم، پرفارم ٹرانسفارم کے  شاہراہ  پر چلتے ہوئے آج ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔ یہ دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ جلد ہی یہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے جا رہی ہے۔ ہندوستان کا ہنر مند نوجوانوں کی صلاحیتوں کا کارخانہ اور اختراعی جذبہ عالمی سطح پر ہماری ایک شناخت ہے۔ آج ہندوستان تیزی سے ایک ترجیحی عالمی سرمایہ کاری کی منزل بن رہا ہے۔ ہم نے ہندوستان میں اے آئی ، سیمی کنڈکٹر اور کوانٹم مشن شروع کیے ہیں۔ دفاع میں ہم میک ان انڈیا اور میک فار دی ورلڈ کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آپ میں سے بہت سے لوگ بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔

دوستو !

آج ہندوستان تنوع اور خطرے کو کم کرنے کا سب سے بڑا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ چند روز قبل ہمارے بجٹ میں نئی ​​نسل کی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ کاروبار میں آسانی کے لیے نئے اقدامات کیے گئے ہیں۔  گزشتہ  کچھ  برسوں میں، ہم نے 40,000 (چالیس ہزار)سے زیادہ تعمیل کو معقول بنایا ہے۔ اعتماد پر مبنی معاشی حکمرانی کو آگے بڑھانے کے لیے ریگولیٹری اصلاحات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کسٹم ریٹ ڈھانچہ کو معقول بنایا گیا ہے۔ بھارت ٹریڈ نیٹ ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی مدد سے بین الاقوامی تجارت کو آسان بنانے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔ ہم زندگی میں آسانی کی سمت میں ایک نیا آسان انکم ٹیکس کوڈ لا رہے ہیں۔ نیشنل مینوفیکچرنگ مشن کا اعلان کیا گیا ہے اور 100 فیصد ایف ڈی آئی کے لیے انشورنس سیکٹر جیسے نئے شعبے کھولے گئے ہیں۔ آپ کو ان تمام اقدامات کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔ میں آپ سب سے کہتا ہوں کہ ہندوستان آنے کا یہ وقت ہے اور صحیح وقت ہے۔ ہر کسی کی ترقی ہندوستان کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے، اس کی ایک مثال ایوی ایشن سیکٹر میں دیکھنے کو ملی، جب ہندوستانی کمپنیوں نے ہوائی جہازوں کے بڑے آرڈر دیے، اور اب جب ہم 120 (ایک سو بیس)نئے ہوائی اڈے کھولنے جا رہے ہیں، آپ خود ہی مستقبل کے امکانات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

دوستو !

ہندوستان کے 1.4 بلین لوگوں نے 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان  بنانے کا عزم کیا ہے۔ دفاع ہو یا جدید ٹیکنالوجی، فنٹیک ہو یا فارما، ٹیک ہو یا ٹیکسٹائل، زراعت ہو یا ہوا بازی، صحت کی دیکھ بھال ہو یا شاہراہیں، خلائی ہو یا پائیدار ترقی، آپ سب دوستوں کے لیے ان تمام شعبوں میں سرمایہ کاری اور تعاون کے بے شمار امکانات ہیں۔ میں آپ سب کو ہندوستان کی ترقی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ جب فرانس کی نفاست اور ہندوستان کا پیمانہ یکجا ہو جائے گا، جب ہندوستان کی رفتار اور فرانس کی درستگی یکجا ہو جائے گی، جب فرانس کی ٹیکنالوجی اور ہندوستان کا ہنر یکجا ہو جائے گا- تب صرف کاروباری منظرنامے ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر تبدیلی آئے گی۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ اپنا قیمتی وقت نکال کر یہاں تشریف لائے۔

ہم خلائی ٹیکنالوجی میں نئی ​​بلندیوں کو چھو رہے ہیں، اس شعبے کو ایف ڈی آئی کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ہم تیزی سے ہندوستان کو ایک عالمی بایوٹیک پاور ہاؤس بنا رہے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہمارے لیے ایک ترجیح ہے، اور ہم اس پر سالانہ 114 (ایک سو چودہ) بلین ڈالر سے زیادہ کے عوامی اخراجات کر رہے ہیں۔ ہم نے بڑے پیمانے پر ریلوے ٹریک بچھائے ہیں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ریلوے کو جدید اور اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ ہم 2030 تک 500 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی کے ہدف کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اس کے لیے ہم نے سولر سیل مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا ہے۔ کریٹیکل منرل مشن بھی شروع کیا گیا ہے، ہم نے ہائیڈروجن مشن شروع کیا ہے، اس کے لیے الیکٹرولائزر مینوفیکچرنگ پر زور دیا گیا ہے۔ ہم 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری توانائی حاصل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یہ شعبہ نجی شعبہ کے لیے کھولا جا رہا ہے۔ ہم ایس ایم آر اور اے ایم آر ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

********

ش ح۔ظ ا ‎‎‎– ت ع

UR No.6476