Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

‘‘پائیدار ترقی کیلئے 2030 ایجنڈے کے نفاذ، ترقی کیلئے وسیع تر شراکت داری کی تشکیل’’ کے بارے میں برکس سربراہ کانفرنس، زیامین میں وزیر اعظم کا خطاب

‘‘پائیدار ترقی کیلئے 2030 ایجنڈے کے نفاذ، ترقی کیلئے وسیع تر شراکت داری کی تشکیل’’ کے بارے میں برکس سربراہ کانفرنس، زیامین میں وزیر اعظم کا خطاب

‘‘پائیدار ترقی کیلئے 2030 ایجنڈے کے نفاذ، ترقی کیلئے وسیع تر شراکت داری کی تشکیل’’ کے بارے میں برکس سربراہ کانفرنس، زیامین میں وزیر اعظم کا خطاب

‘‘پائیدار ترقی کیلئے 2030 ایجنڈے کے نفاذ، ترقی کیلئے وسیع تر شراکت داری کی تشکیل’’ کے بارے میں برکس سربراہ کانفرنس، زیامین میں وزیر اعظم کا خطاب


نئی دہلی، 05 ستمبر  2017،  عزت مآب صدر شی جن پنگ’ میرے محترم برکس ساتھیو’ معزز قائدین! آج آپ سب کے ساتھ یہاں پر موجودگی میرے لئے باعث مسرت ہے۔ آپ کے ممالک ہندوستان کے قریبی اور قابل قدر شراکت دار ہیں اور جامع پائیدار ترقی کا مقصد حاصل کرنے کی مشترکہ ترجیح کے بارے میں آپ کے ساتھ  تبادلہ خیال کرنا میرے لئے خوشی کا باعث ہے۔ میں صدر شی جن پنگ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس بات چیت کیلئے ہمیں ایک جگہ پر یکجا کیا ۔

حضرات،

اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈے کو اور اس کے 17 پائیدار ترقی کے مقاصد  کو اختیار کئے جانے کے دو سال بعد ان مقاصد کے حصول کیلئے شراکت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ مستحکم ہوئی ہے۔حال ہی میں جولائی میں ہندوستان نے ایس ڈی جی کے اپنے پہلے رضاکارانہ قومی جائزے کو مکمل کر لیا ہے۔ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے کی بنیاد ‘‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس’’ کے نظریہ پر ہے’ یعنی مجموعی کوششیں’ شمولیت والی ترقی ۔ ہم نے وفاقی اور ریاستی دونوں سطحوں پر اپنے ترقیاتی پروگراموں اور اسکیم کے ہر ایک ایس ڈی جی کا جائزہ لیا ہے۔ ہماری پارلیمنٹ نے بھی ایس ڈی جی کے بارے میں پارلیمانی مباحث کے انعقاد کی پہل کی ہے۔ ہم نے معینہ مدت میں ان ترجیحی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے پروگرام شروع کئے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک مثال یہ ہے کہ جن لوگوں کے بینک کھاتے نہیں تھے ان کا بینک کھاتہ کھول کر، سبھی کو بایو میٹرک شناخت فراہم کراتے ہوئے اور اختراعی موبائل گورنینس سالویشنز کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے سہ رخی نظریہ سے پہلی بار 360 ملین لوگوں کو براہ راست فائدے کی منتقلی کیلئے اہل بنایا ہے۔

حضرات،

ہم چاہتے ہیں کہ ایسی گھریلو  کوششوں کو مستحکم بین الاقوامی شراکت داری کا تعاون ملے۔ اور اس کے لئے ہم اپنے حصے کا کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔  اپنی ترقی کی کوششیں کرنے کے ساتھ ساتھ ساتھی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ شراکت داری  کی ہندوستان کی ایک طویل روایت ہے۔ ہر قدم پر ہم جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے سے لیکر عوامی بہبود کیلئے ہائی ٹیک سالیوشنز کو نافذ کرنے تک مختلف شعبوں میں اپنے تجربات اور وسائل شیئر کرتے رہے ہیں۔ اسی سال میں ہم نے ساؤتھ ایشیا سیٹیلائٹ لانچ کیا ہے تاکہ خطے کے خواہش مند شراکت دار تعلیم، صحت دیکھ ریکھ، مواصلات اور آفات کے انتظام کے سلسلے میں اپنے ترقیاتی مقاصد کو پورا کر سکیں۔ نصف صدی سے بھی زیادہ مدت سے ہندوستان کی پہلی انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کو آپریشن (آئی ٹی ای سی) نے ایشیا، افریقہ، مشرقی یورپ، لاطینی امریکہ، جزائر عرب اور بحرالکاہل جزیرے کے ممالک میں سے 161 پارٹنر ممالک کو تربیت اور ہنر مندی کی ترقی کی خدمات فراہم کرائی ہیں۔ صرف افریقہ سے ہی گذشتہ دہائی میں 25 ہزار سے زائد طلبا نے آئی ٹی ای سی وظائف کے تحت ہندوستان میں تربیت حاصل کی ہے۔تیسری انڈین ۔ افریقہ فورم سربراہ کانفرنس 2015 میں ہوئی تھی  اس میں تمام 54 افریقی ممالک نے شرکت کی تھی۔ اس سربراہ کانفرنس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ آئی ٹی ای سی وظائف کی تعداد  صرف پانچ برسوں کی مدت میں دو گنی یعنی 50 ہزار کر دی جائے ۔ ہندوستان میں تربیت حاصل کرنے والے افریقہ کے ‘‘ سولر ماماز’’ افریقہ بر اعظم کے ہزاروں گھروں میں روشنی فراہم کرا رہے ہیں۔ افریقہ کے ساتھ ہمارے بڑھتے ہوئے روابط کی وجہ سے پہلی بار افریکن ڈیولپمنٹ بینک نے اس سال افریقہ سے باہر ہندوستان میں اپنی سالانہ میٹنگ کا انعقاد کیا۔ ہمارے ترقیاتی شراکت داری کے پروجکٹ دنیا بھر کے درجنوں ممالک میں عوام کو پانی، بجلی، سڑکیں، صحت دیکھ ریکھ، ٹیلی میڈیسن اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کرا رہے ہیں اور اس سب کے ساتھ تعاون کا ہمارا ‘‘نو اسٹرینج اٹیچڈ ’’ ماڈل  خالصتاََ ہمارے پارٹنر ممالک کی ضرورتوں اور ترجیحات کے مطابق چلتا ہے۔

حضرات،

یہاں پر موجود ممالک انسانوں کی تقریباََ آدھی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں اس کا دنیا پر کافی اثر پڑے گا۔ اس لئے برک بائی برک یا برکس کے ذریعہ ایک بہتر دنیا کی تشکیل  ہماری  ذمہ داری ہے ۔گذشتہ روز میں نے برکس کے بارے میں کہا تھا کہ وہ آئندہ دس برسوں میں عالمی تبدیلی کے لئے کام کرے جو کہ ایک سنہری دہائی ہوگی۔ میری تجویز ہے کہ یہ کام ان دس ذمہ داریوں کے بارے میں ہمارے سرگرم نظریہ، پالیسیوں اور کارروائی کے ذریعہ انجام دیا جائے ۔

1۔ ایک محفوظ دنیا کی تشکیل : یہ کام کم سے کم انسداد دہشت گردی ،سائیبر سکیورٹی اور آفات کے انتظام کے سلسلہ میں منظم اور تال میل کے ساتھ کارروائی کر کے انجام دیا  جائے ۔

2۔ زیادہ ہری بھری دنیا کی  تشکیل: یہ کام انٹرنیشنل سولر ایلائنس جیسی پہل کے ذریعہ آب و ہوا کی تبدیلی کو روکنے کی متفقہ کارروائی کے ذریعہ کیا جائے ۔

3۔ ایک با صلاحیت دنیا کی تشکیل: یہ کام صلاحیت، معیشت  اور اثرکاری  میں اضافے کے لئے مناسب ٹیکنالوجی کی شیئرنگ اور نفاذ کے ذریعہ کیا جائے۔

4۔ ایک شمیولیت والی دنیا کی تشکیل: یہ کام عوام کو  اقتصادی قومی دھارے میں لاکر کیا جائے  ، جس میں بینکنگ اور مالیاتی نظام شامل ہیں۔

5۔ ایک ڈجیٹل دنیا کی تشکیل: یہ کام اپنی معیشتوں کے اندر اور ان کے باہر ڈجیٹل طریقہ کار کو مستعمل بنا کر کیا جائے۔

6۔ ایک ہنرمند دنیا کی تشکیل: یہ کام ہمارے لاکھوں نوجوانوں کو  مستقبل میں استعمال ہونے والی ہنرمندی فرہم کراتے ہوئے کیا جائے۔

7۔ ایک مزید  صحت مند دنیا کی تشکیل:یہ کام بیماریوں کو دور کرنے کیلئے اور سبھی  کو سستی صحت دیکھ ریکھ سہولیات فراہم  کرانے کے لئے تحقیق اور ترقی میں تعاون کے ذریعہ انجام دیا جائے۔

8۔ ایک منصفانہ دنیا کی تشکیل : یہ کام سبھی کے لئے  برابر کے مواقع فراہم کراتے ہوئے کیا جائے اور  خصوصی طور پر  مرد و خواتین کی  برابری کو ملحوظ رکھا جائے۔

9۔ ایک مربوط دنیا کی  تشکیل: یہ کام سامان، افراد  اور خدمات کے آزادانہ  ایک ملک سے دوسرے ملک میں نقل و حمل کے ذریعہ انجام دیا جائے۔

10۔ ایک ہم آہنگی سےبھر پور دنیا کی تشکیل:یہ کام ایسے نظریات ، طریقہ کار اور وراثت کو فروغ دیتے ہوئے کیا جائے  جو پرامن طریقے سے ساتھ ساتھ رہنے اور قدرت کے ساتھ ہم آہنگی کرتے ہوئے زندگی گزارنے پر مرکوز ہوں۔

ان ایجنڈا  نکات کے ذریعہ  اور ان پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے علاوہ عالمی برادری کی فلاح کے لئے براہ راست تعاون کر سکتے ہیں۔اور اس معاملے میں ہندوستان دیگر ممالک کی کوششوں میں تعاون اور مدد میں اضافے کے لئے ایک رضامند اور پابند عہد پارٹنر کے طور پر تیار ہے۔میں اس راہ پر ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے لئے پر امید ہوں۔ سال 2017 میں بحسن  و خوبی برکس چیئرمین شپ سنبھالنے کے لئے  اور  زیامین کے اس خوبصورت شہر میں گرم جوشی کے ساتھ استقبال کرنے اور مہمان نوازی کے لئے میں صدر شی کی ستائش کرتا ہوں ۔میں صدر زوماکا بھی استقبال کرتا ہوں اور آئندہ سال جوہانس برگ سربراہ کانفرنس کے لئے  ہندوستان کی جانب سے مکمل تعاون کا وعدہ کرتا ہوں۔

شکریہ

 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ا گ۔ع ج

(05-09-17)

U: 4390