گوٹین آبینڈ!
اسٹٹگارڈ نیوز 9گلوبل سمٹ کے تمام حاضرین کو نمسکار!
وزیر ونفرائیڈ ، کیبنٹ کے میرے ساتھی جیوتی رادتیہ سندھیا اور اس سربراہی اجلاس میں شامل ہورہے سبھی معزز خواتین و حضرات!
بھارت-جرمن شراکت داری میں آج ایک نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت کے ٹی وی 9 نے وی ایف بی اسٹٹگارڈ اور باڈین وٹمبرگ کے ساتھ جرمنی میں یہ سمٹ کا اہتمام کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ایک ہندوستانی میڈیا گروپ معلومات کے اس دور میں جرمنی اور اس کے لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اقدام بھارت اور جرمنی کے لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ انگریزی نیوز چینل نیوز 9 کا آغاز ہو رہا ہے۔
دوستو
اس سمٹ کا موضوع ’’ہندوستان-جرمنی: پائیدار ترقی کے لیے ایک روڈ میپ‘‘ ہے۔ یہ موضوع دونوں ممالک کے درمیان ذمہ دارانہ شراکت داری کی علامت ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران آپ سبھی نے نہ صرف اقتصادی مسائل بلکہ کھیلوں اور تفریح سے متعلق موضوعات پر بھی بہت مثبت بات چیت کی ہے۔
دوستو
جغرافیائی سیاسی تعلقات اور تجارت اور سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے یورپ بھارت کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک خطہ ہے۔ جرمنی ہمارے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ ہند-جرمن اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو 2024 میں 25 سال مکمل ہو رہا ہے، جو اس سال کو شراکت داری کے لیے ایک تاریخی اور خاص سنگ میل بنا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ مہینے چانسلر شکولز نے تیسری بار بھارت کا دورہ کیا۔ 12 سالوں میں پہلی بار جرمن کاروباری اداروں کی ایشیا پیسیفک کانفرنس نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کے دوران جرمنی نے فوکس آن انڈیا دستاویز اور ہندوستان کے لیے ہنر مند مزدور حکمت عملی جاری کی۔ یہ جرمنی کی طرف سے تیار کردہ ملک پر مرتکز پہلی حکمت عملی ہے۔
دوستو
بھارت-جرمنی اسٹریٹجک پارٹنرشپ اگرچہ 25 سال پرانی ہے لیکن ہمارے ثقافتی اور فکری تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔ یورپ کی پہلی سنسکرت گرامر کی کتاب ایک جرمن شخص نے لکھی تھی۔ دو جرمن تاجروں کی بدولت جرمنی تمل اور تیلگو میں کتابیں شائع کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیاتھا۔آج جرمنی میں تقریباً 300000 ہندوستانی رہتے ہیں۔ تقریباً 50000 ہندوستانی طلباء جرمن یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور یہ یہاں تعلیم حاصل کرنے والے غیر ملکی طلباء کا سب سے بڑا گروپ ہے۔ بھارت-جرمنی تعلقات کا ایک اور پہلو بھارت میں نظر آتا ہے۔آج بھارت میں 1800 سے زیادہ جرمن کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جنہوں نے گزشتہ تین سے چار برسوں میں تقریباً 15 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت تقریباً 34 بلین ڈالر ہے اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں اس میں اضافہ ہوگا۔میں ایسا اس لئے کہہ رہا ہوں کہ گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت اور جرمنی کی آپسی شراکتداری لگاتارمستحکم ہوئی ہے۔
دوستو
آج، بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ دنیا کا ہر ملک ترقی کے لیے بھارت کے ساتھ ساجھیداری کرنا چاہتا ہے۔ جرمنی کا فوکس آن انڈیا ڈاکیومنٹ بھی اس کی بہت بڑی مثال ہے۔اس دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے آج پوری دنیا بھارت کی اسٹریٹیجک اہمیت کو تسلیم کررہی ہے۔ دنیا کی سوچ میں آئی اس تبدیلی کے پیچھے بھارت میں گزشتہ 10 سال سے چل رہے ریفارم، پرفارم اور ٹرانسفارم کے منتر کی بڑی اہمیت رہی ہے۔بھارت نے 21ویں صدی میں تیز ی سے ترقی کے لئے خود کو تیار کرنے کی غرض سے ہر علاقے اور ہر سیکٹر میں نئی پالیسیاں نافذ کی ہیں۔ ہم نے ریڈ ٹیپ کو ختم کرکے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کی اور 30000 سے زیادہ تعمیل کو یقینی بنایا۔ بھارت نے ترقی کے لیے سستی اور بروقت سرمایہ فراہم کرنے کے لیے بینکاری نظام کو مضبوط کیا ہے۔ ہم نے ایک موثرجی ایس ٹی فریم ورک کے ساتھ ٹیکس کے نظام کو آسان بنایا اور کاروباری ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک ترقی پسند اور مستحکم پالیسی ساز ماحول بنایا۔ بھارت نے آج ایک مضبوط بنیاد رکھ دی ہے جس پر ’وکثت بھارت‘ (ترقی یافتہ ہندوستان) کی عظیم الشان عمارت تعمیر کی جائے گی اور جرمنی اس میں بھارت کا ایک بھروسہ مند پارٹنر رہےگا۔
دوستو
جرمنی کی ترقی کے سفر میں مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ کی بڑی اہمیت رہی ہے۔ بھارت بھی عالمی سطح پر مینوفیکچرنگ کا ایک بڑا مرکز بننے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے۔’میک ان انڈیا‘میں شامل ہونے والے مینوفیکچررز کو پیداوار سے منسلک مراعات کے ساتھ ترغیب دی جا رہی ہے اور مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہمارے مینوفیکچرنگ لینڈ اسکیپ میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ آج موبائل اور الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں بھارت سرکردہ ممالک میں سے ایک ہے۔ بھارت آج دنیا کا سب سے بڑا ٹو وہیلرمینوفیکچر ہے۔دوسرا سب سے بڑا اسٹیل اور سیمنٹ مینوفیکچرر ہے اور چوتھا سب سے بڑا فور وہیلر مینوفیکچرر ہے۔ بھارت کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری بھی بہت جلد عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے والی ہے۔یہ پیشرفت مستقل پالیسیوں اور انفراسٹرکچر کی بہتری، لاجسٹک لاگت میں کمی، کاروبار کرنے میں آسانی اور مستحکم گورننس پر مرکوز نئے فیصلوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ کسی ملک کی تیز رفتار ترقی کے لیے جسمانی، سماجی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے اور بھارت ان تمام محاذوں پر آگے بڑھ رہا ہے۔ آج دنیا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر ہماری سرمایہ کاری اور اختراع کے اثرات دیکھ رہی ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے منفرد ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر والا ملک ہے۔
دوستو
آج بھارت میں متعدد جرمن کمپنیاں موجود ہیں۔میں ان کمپنیوں کو سرمایہ کاری اور ترقی کے لئے دعوت دیتا ہوں۔ بہت سی جرمن کمپنیاں ایسی ہیں جنہوں نے اب تک بھارت میں اپنا بیس نہیں بنایا ہے،میں انہیں بھی بھارت آنے کی دعوت دیتا ہوں اور جیسا کہ میں نے دہلی کی ایشیا پیسیفک کانفرنس آف جرمن کمپنیز کے دوران ذکر کیا تھا ، بھارت کی ترقی کے ساتھ جڑنے کا یہ صحیح موقع ہے۔ بھارت کی حرکیت ، جو جرمنی کی دستگی سے مربوط ، جرمنی کی انجینئرنگ بھارت کی اختراع کے ساتھ مربوط، یہ ہم آہنگی ہمارا اجتماعی ہدف ہونا چاہئے۔ دنیا کی قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہونے کے ناطے، ہم نے ہمیشہ دنیا بھر سے آئے لوگوں کا خیرمقدم کیا ہے اور انہیں اپنے سفر کا حصہ بنایا ہے۔ میں آپ کو دنیا کے خوشحال مستقبل کی تعمیر میں معاون بننے کے لئے دعوت دیتا ہوں۔
شکریہ!
دانکے!
*****
ش ح۔ ف خ۔ ع د
U-No. 2904
Addressing the News9 Global Summit. @News9Tweetshttps://t.co/bOCjBBMFPc
— Narendra Modi (@narendramodi) November 22, 2024