وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج پرگتی کے 45 ویں ایڈیشن کے اجلاس کی صدارت کی، جو پرو ایکٹو گورننس اور بروقت نفاذ کے لیے آئی سی ٹی پر مبنی ملٹی ماڈل پلیٹ فارم ہے، جس میں مرکز اور ریاستی حکومتیں شامل ہیں۔
اجلاس میں 8 اہم منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جن میں اربن ٹرانسپورٹ کے 6 میٹرو پراجیکٹس اور روڈ کنکٹیویٹی اور تھرمل پاور سے متعلق ایک ایک منصوبہ شامل ہے۔ مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پھیلے ان پروجیکٹوں کی مشترکہ لاگت ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی اور ریاستی دونوں سطحوں پر تمام سرکاری عہدیداروں کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ پروجیکٹوں میں تاخیر سے نہ صرف لاگت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ عوام کو مطلوبہ فوائد حاصل کرنے سے بھی روکا جاتا ہے۔
گفت و شنید کے دوران وزیراعظم نے بینکنگ اور انشورنس سیکٹر سے متعلق عوامی شکایات کا بھی جائزہ لیا۔ وزیر اعظم نے جہاں نمٹانے میں لگنے والے وقت میں کمی کا ذکر کیا وہیں انھوں نے شکایات کو نمٹانے کے معیار پر بھی زور دیا۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ زیادہ سے زیادہ شہر میٹرو پروجیکٹوں کو ترجیحی عوامی نقل و حمل کے نظاموں میں سے ایک کے طور پر پیش کر رہے ہیں ، وزیر اعظم نے ان شہروں کے لیے تجربات کے تبادلے کے لیے ورکشاپس منعقد کرنے کا مشورہ دیا جہاں منصوبوں پر عمل درآمد جاری ہے یا پائپ لائن میں ہیں تاکہ بہترین طور طریقوں اور تجربات سے سیکھا جاسکے۔
جائزے کے دوران وزیر اعظم نے منصوبوں پر عمل درآمد کے دوران پروجیکٹ سے متاثرہ خاندانوں کی بروقت بازآبادکاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ نئی جگہ پر معیاری سہولیات فراہم کرکے ایسے خاندانوں کے لیے زندگی میں آسانی کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کا بھی جائزہ لیا۔ انھوں نے ایک معیاری وینڈر ایکو سسٹم تیار کرکے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چھتوں کی تنصیبات کی صلاحیت بڑھانے کی ہدایت دی۔ انھوں نے مزید ہدایت کی کہ طلب پیدا کرنے سے لے کر چھتوں پر شمسی توانائی کے آپریشنل ہونے تک اس عمل میں درکار وقت کو کم کیا جائے۔ انھوں نے ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ مرحلہ وار طریقے سے گاؤوں ، قصبوں اور شہروں کے لیے ایک سطحی نقطہ نظر اپنائیں۔
پرگتی اجلاسوں کے 45 ویں ایڈیشن میں، اب تک تقریبا 19.12 لاکھ کروڑ روپے کی کل لاگت والے 363 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 4595