Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے ہماچل پردیش کے چمبا میں دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا

وزیر اعظم نے ہماچل پردیش کے چمبا میں دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ہماچل پردیش کے چمبا میں دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور پردھان منتری گرام سڑک یوجنا سوئم کا آغاز کیا۔

وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے وہ مہاکال کے شہر میں تھے اور آج وہ منی مہیشور کی پناہ میں آئے ہیں۔ وزیر اعظم نے علاقے کے ایک استاد سے موصول خط کو بھی ذکر کیا جنھوں نے وزیر اعظم کو چمبا کی تفصیلات سے باخبر کیا تھا۔ اس خط کا وزیر اعظم نے من کی بات میں ذکر کیا تھا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں چمبا اور دیگر دور افتادہ دیہاتوں کو سڑکوں سے مربوط کرنے اور وہاں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے متعدد پروجیکٹ شروع کرنے کا موقع ملا۔ ہماچل پردیش میں اپنے گزارے دنوں کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج یہ کہاوت بدل رہی ہے کہ ’پہاڑ کا پانی اور پہاڑ کی جوانی پہاڑ کے کام نہیں آتی‘۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑیوں کے نوجوان اب علاقے کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔

وزیر اعظم نے اس تمہید کے ساتھ کہ  اگلے 25 سال 130 کروڑ ہندوستانیوں کے لئے نہایت اہم ہیں مزید کہا کہ ہندوستان کی آزادی کا امرت کال شروع ہو چکا ہے جس کے دوران ہمیں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے نشانہ پار کرنا ہے۔ آنے والے چند مہینوں میں ہماچل کے قیام کے بھی 75 سال مکمل ہونے والے ہیں۔ یعنی جب ہندوستان آزادی کے 100 سال منائے گا تو ہماچل بھی اپنے قیام کے 100 سال منائے گا۔ اس لئے آنے والے 25 برسوں کا ہر دن ہمارے لئے نہایت اہم ہے۔

وزیر اعظم نے ان دنوں کو یاد کیا جب ہماچل پردیش کا دہلی میں بہت کم اثر و رسوخ ہوا کرتا تھا اور اس کے مطالبات اور درخواستوں کو نظر انداز کر دیا جاتا تھا جس کے نتیجے میں عقیدے اور قدرتی حسن کے اہم مقامات جیسے چمبا ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ جناب مودی نے بتایا کہ امنگوں بھرے ضلع کے طور پر اس پر خصوصی توجہ دی گئی کیونکہ وہ چمبا کی طاقتوں سے واقف تھے۔ انہوں نے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کے تحت کیرالہ کے بچوں کے ہماچل آنے پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے محسوس کیا کہ ہماچل کو آج ڈبل انجن والی حکومت کی طاقت کا ادراک ہوا ہے جس نے ریاست میں ترقی کی رفتار دوگن کر دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتیں صرف ان شعبوں کو خدمات فراہم کرتی تھیں جہاں کام کا بوجھ اور تناؤ کم اور سیاسی فائدے زیادہ ہوتے تھے۔ اس کے نتیجے میں دور افتادہ اور قبائلی علاقوں کی ترقی کی شرح کافی کم رہی۔ سڑکیں ہوں، بجلی ہو یا پانی، ایسے علاقوں کے لوگ سب سے آخر میں ان کے فائدے حاصل کر پاتے تھے۔ جناب مودی نے کہا کہ  ڈبل انجن والی حکومت کا کام کرنے کا انداز باقیوں سے مختلف ہے۔ ہماری ترجیح یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کو کس طرح آسان بنایا جائے۔ اسی لئے ہم قبائلی اور پہاڑی علاقوں پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے گیس کنکشن، پائپ سے پانی، صحت کی خدمات، آیوشمان بھارت اور سڑکی رابطے فراہم کرنے جیسے اقدامات گنوائے جو دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں میں زندگیوں کو بدل رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ہم دیہات میں فلاح و بہبود کے مراکز بنا رہے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ اضلاع میں بھی میڈیکل کالج کھول رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ہماچل کو سیاحت کے تحفظ کے لئے ویکسینیشن میں ترجیح دی گئی۔ جناب مودی نے ملک میں سب سے تیزی سے صد فیصد ویکسینیشن کے لئے وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔

دیہی سڑکوں کی تعمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد سے 2014 تک  7000 کلومیٹر لمبی دیہی سڑکیں 1800 کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی گئی تھیں لیکن گزشتہ 8 برسوں میں صرف 5000 کروڑ کے مالیاتی اخراجات سے 12000 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج شروع کردہ اسکیموں سے 3000 کلومیٹر دیہی سڑکیں بنیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ دن گئے جب ہماچل پردیش درخواستیں لے کر دہلی آیا کرتا تھا۔اب ہماچل نئے منصوبوں کے بارے میں معلومات اور اس کی ترقی کی تفصیلات اور اپنے حقوق کے مطالبات کے ساتھ آتا ہے۔ آپ (لوگوں کا) حکم میرے لیے مقدم ہے۔ آپ میری ہائی کمان ہیں۔ میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ آپ کی خدمت کرنے سے مجھے مختلف خوشی اور توانائی ملتی ہے۔

پچھلے 8 برسوں میں ہونے والی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں پہاڑی علاقوں، ناقابل رسائی علاقوں، قبائلی علاقوں میں تیز رفتار ترقی کا مہا یگیہ جاری ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ اس کے فوائد صرف ہماچل کے چمبا تک ہی محدود نہیں بلکہ پنگی-بھرمور، چھوٹا بڑا بھنگل، گریم پار، کنور اور لاہول اسپتی جیسے علاقے بھی اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے چمبا کو امنگوں بھرے اضلاع کی ترقی کی درجہ بندی میں دوسرا مقام حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔

قبائلی برادریوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے سرمور کے گری پار علاقے کی ہٹی برادری کو قبائلی درجہ دینے کا ایک اور تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری حکومت قبائلی عوام کی ترقی کو کتنی ترجیح دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماچل اور مرکز کی پچھلی حکومتوں کو انتخابات کے وقت ہی دور افتادہ اور قبائلی دیہاتوں کا خیال آتا تھا، لیکن آج کی ڈبل انجن والی حکومت چوبیسوں گھنٹے لوگوں کی خدمت کے لئے کوشاں ہے۔ عالمی وبا کورونا کے دوران غریب خاندانوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم نے مفت راشن پروگرام پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دنیا حیرانی سے ہندوستان کی طرف دیکھتی رہی کہ حکومت گزشتہ ڈیڑھ سال سے ملک کے 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اناج فراہم کر رہی ہے۔ جناب مودی نے ہندوستان میں کوویڈ ویکسینیشن پروگرام کی کامیابی کا بھی ذکر کیا اور اس کی کامیابی کا سہرا فعال طور پر شریک محکمہ صحت کے کارکنوں اور آشا کارکنوں کے سر باندھا۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ترقی کے ایسے کام تب ہی ہو پاتے ہیں جب خدمت کا جذبہ مضبوط ہو۔

روزگار کے حوالے سے پہاڑی اور قبائلی علاقوں کو درپیش آزمائشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم علاقے کی طاقت کو یہاں کے لوگوں کی طاقت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں پانی اور جنگل کی دولت انمول ہے۔

وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ چمبا کا تعلق ملک کے اس علاقے سے ہے جہاں پر بجلی کی پیداوار شروع کی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جن منصوبوں کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ان سے بجلی کی پیداوار کے شعبے میں چمبا اور ہماچل کا حصہ بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ چمبا میں پیدا ہونے والی بجلی سے ہماچل سینکڑوں کروڑ روپے کمائے گا اور یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ پچھلے سال بھی مجھے ایسے 4 بڑے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو انجینئرنگ کالج  سے جو بلاس پور میں کچھ دن پہلے شروع ہوا تھا، ہماچل کے نوجوانوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

باغبانی، مویشی پروری، دستکاری اور فنون میں ہماچل کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مقامی مصنوعات جیسے پھول، چمبا کا چک، راجما مدرا، چمبا چپل، چمبا تھل اور پنگی کی ٹھنگی کو فروغ دینے کے لئے مقامی اپنی مدد آپ گروپوں کی تعریف کی۔ انہوں نے ان مصنوعات کو ملک کا ورثہ قرار دیا۔ ووکل فار لوکل کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنی مدد آپ گروپوں سے وابستہ خواتین کی تعریف کی کیونکہ وہ مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے حکومت کی کوششوں کو آگے بڑھاتی ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ان مصنوعات کو ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم کے تحت بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ اور ان چیزوں کو غیر ملکی معززین کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ ہماچل کا نام پوری دنیا جان جائے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہماچل میں بننے والی مصنوعات کے بارے میں پتہ چل سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈبل انجن والی حکومت ایک ایسی حکومت ہے جو اپنی ثقافت، ورثے اور عقیدے کا احترام کرتی ہے۔ چمبا سمیت پورا ہماچل عقیدے اور ورثے کی سرزمین ہے۔ ہماچل پردیش میں وراثت اور سیاحت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کولو میں دسہرہ میلے کے اپنے دورے کو یاد کیا اور کہا کہ ہمارے پاس ایک طرف میراث ہے اور دوسری طرف سیاحت۔ ڈلہوزی اور کھجیار جیسے سیاحتی مقامات روحانیت اور سیاحت کی دولت کے لحاظ سے ہماچل کے لئے  محرک ثابت ہونے والے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صرف ڈبل انجن والی حکومت ہی اس طاقت کو تسلیم کرتی ہے۔ ہماچل نے اپنا ذہن بنا لیا ہے اور وہ پرانے رواج کو بدل کر ایک نئی روایت قائم کرے گا۔

اجتماع میں انتہائی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان الفاظ کے ساتھ اپنی بات مکمل کی کہ اتنے بڑے اجتماع میں انہیں ہماچل کی ترقی اور عہد کی طاقت نظر آرہی ہے۔ انہوں نے ہماچل پردیش کے لوگوں کے عہد اور خوابوں کے لئے اپنی حمایت جاری رکھنے کا یقین دلایا۔

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ، جناب جے رام ٹھاکر، ہماچل پردیش کے گورنر، جناب راجیندر وشواناتھ آرلیکر، اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر، پارلیمانی اراکین جناب کشن کپور، محترمہ اندو گوسوامی اور بی جے پی کے ریاستی صدر جناب سریش کشیپ اور دیگر اس موقع پرموجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے دو ہائیڈروپاور پروجیکٹوں – 48 میگاواٹ کے چنجو-سوئم ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ اور 30 ​​میگاواٹ کے دیوتھل چنجو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ دونوں پروجیکٹ سالانہ 270 ملین یونٹ سے زیادہ بجلی پیدا کریں گے اور ہماچل پردیش کو ان مپروجیکٹوں سے تقریباً 110 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہو سکتی ہے۔ 

وزیر اعظم نے ریاست میں تقریباً 3125 کلومیٹر سڑکوں کی تازہ کاری کے لئے ہماچل پردیش میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا سوئم کا بھی آغاز کیا۔ اس مرحلے میں مرکزی حکومت نے  ریاست کے 15 سرحدی اور دور افتادہ بلاکوں میں 440 کلومیٹر سڑکوں کی تازہ کاری کے لئے زائد از 420 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔

*****

U.No:11369

ش ح۔رف ۔س ا