Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے گجرات کے وڈودرامیں سی -295 ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ سہولت کا سنگ بنیاد رکھا

وزیر اعظم نے گجرات کے وڈودرامیں سی -295 ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ سہولت کا سنگ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے وڈودرا میں سی -295 ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ سہولت کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے آتم نر بھر بھارت کے تحت ایرو اسپیس انڈسٹری میں تکنیک اور مینوفیکچرنگ کی پیش رفت کو نمایاں  کرنے والی ایک نمائش کا بھی دورہ کیا۔

 

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم نے ہندوستان کو دنیا کا مینوفیکچرنگ ہب بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان لڑاکا طیارے، ٹینک، آبدوز، ادویات، ویکسین، الیکٹرانک گیجٹ، موبائل فون اور کاریں بنا رہا ہے جو کہ کئی ممالک میں مقبول ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہندوستان ‘میک ان انڈیا، میک فار دی گلوب’ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اب ہندوستان دنیا میں ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز بنانے والا ایک بڑا ملک بن رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہندوستان جلد ہی بڑے مسافر بردار ہوائی جہاز تیار کرے گا جس پرفخر کے ساتھ ‘میڈ اِن انڈیا’ کے الفاظ لکھے ہوئے ہوں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ آج جس سہولت کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وہ ملک کے دفاع اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کو تبدیل کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پہلی بار ہے کہ ہندوستانی دفاعی شعبے میں اتنی بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ یہاں پر تیار ہونے والے ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز نہ صرف مسلح افواج کو طاقت دیں گے بلکہ یہ طیارہ سازی کے ایک نئے ماحولیاتی نظام کو تیار کرنے میں مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا “وڈودرہ جو ثقافتی اور تعلیمی مرکز کے طور پر مشہور ہے، ہوا بازی کے شعبے کے مرکز کے طور پر ایک نئی شناخت بنائے گا”۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ 100 سے زائد ایم ای ایم ایز بھی اس منصوبے سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘میک ان انڈیا، میک فار دی گلوب’ کے وعدے کو اس سرزمین سے نئی رفتار ملے گی  کیونکہ یہ پروجیکٹ مستقبل میں دوسرے ممالک سے  ایکسپورٹ کےلئے  آرڈر لے سکے گا۔

 

ہندوستان کے تیزی سے بڑھتے ہوئے ہوا بازی کے شعبے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ہوائی ٹریفک کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں شامل ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑان  اسکیم بہت سے مسافروں کو ہوائی مسافروں میں تبدیل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ مسافر اور کارگو ہوائی جہازوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو اگلے 15 سالوں میں 2000 سے زیادہ ہوائی جہازوں کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ آج اس سمت میں ایک اہم قدم  اٹھایا جا رہا ہے اور ہندوستان نے پہلے ہی اس کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان دنیا کے لیے ایک عالمی موقع پیش کر رہا ہے جو  کورونا کی وبا اور جنگ کی زد میں ہے اور سپلائی چین میں رکاوٹوں سے متاثر ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسے مشکل حالات میں بھی ہندوستان کی ترقی کی رفتار مستحکم رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آپریٹنگ حالات میں مسلسل بہتری آرہی ہے اور ہندوستان لاگت کی مسابقت کے ساتھ ساتھ معیار پر توجہ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا”ہندوستان کم لاگت  والی مینوفیکچرنگ اور زیادہ پیداوار کا موقع پیش کر رہا ہے”، ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے پاس ہنر مند افرادی قوت کا ایک بہت بڑا ٹیلنٹ پول ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ملک میں مینوفیکچرنگ کے لیے ایک بے مثال ماحول پیدا کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کارپوریٹ ٹیکس کے ایک آسان ڈھانچے کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے، 100 فیصد ایف ڈی آئی کا راستہ کھولنے، نجی کمپنیوں کے لیے دفاع اور خلائی شعبوں کو کھولنے، 29 مرکزی لیبر قوانین کو 4 کوڈز میں تبدیل کرنے، 33,000 تعمیلات  کو ختم کرنے ، اور درجنوں ٹیکسوں کے پیچیدہ ویب کو ختم کرکے گڈز اینڈ سروس ٹیکس کی تشکیل کی مثال دی  ۔ انہوں نے کہا، “آج ہندوستان میں اقتصادی اصلاحات کی ایک نئی کہانی لکھی جا رہی ہے اور ریاستوں کے علاوہ مینوفیکچرنگ سیکٹر اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔”

وزیراعظم نے کامیابی کا سہرا ذہنیت میں تبدیلی کو دیا۔ انہوں نے کہا ”آج ہندوستان ایک نئی ذہنیت، ایک نئے ورک کلچر کے ساتھ کام کر رہا ہے”۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب  حکومت کا تصور یہ تھا کہ حکومت سب جانتی ہے، یہ  ایک ایسی  ذہنیت  تھی جس نے ملک کی صلاحیتوں اور نجی شعبے کی طاقت کو دبادیا تھا۔ “اب ‘سب کا پریاس ‘ پر عمل کرتے ہوئے ، حکومت نے سرکاری اور نجی شعبے کو یکساں اہمیت دینا شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے پچھلی حکومت کے سرسری  نقطہ نظر پر بھی افسوس کا اظہار کیا جہاں سبسڈی کے ذریعے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بمشکل فعال رکھا گیا۔ لاجسٹکس، بجلی کی فراہمی یا پانی کی فراہمی جیسی بنیادی سہولیات کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا”ہم نے فیصلہ سازی کے سرسری  انداز کو ترک کر دیا ہے اور سرمایہ کاروں کے لیے مختلف نئی مراعات لے کر آئے ہیں۔ ہم نے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو اسکیم شروع کی، جس نے تبدیلی کو ظاہر کیا۔ آج ہماری پالیسیاں مستحکم، قابل پیشین گوئی اور مستقبل رخی ہیں”،

 

وزیر اعظم نے اس وقت کو بھی یاد کیا جب غالب سوچ سروس سیکٹر پر توجہ مرکوز کرنے کی تھی کیونکہ مینوفیکچرنگ کو دسترس سے باہر سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم خدمات اور مینوفیکچرنگ دونوں شعبوں میں بہتری لا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک جامع نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا جو مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر دونوں پر مرکوز ہو ۔ وزیر اعظم نے اشارہ کیا کہ “آج ہندوستان مینوفیکچرنگ میں سب سے آگے رہنے کی تیاری کر رہا ہے”، انہوں نے مزید کہا۔ “یہ اس لیے ممکن ہوا کہ پچھلے 8 سالوں میں ہم نے مہارت کی ترقی پر توجہ دی اور اس کے لیے ایک ماحول بنایا۔ ان تمام تبدیلیوں کو شامل کرتے ہوئے، آج مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہندوستان کا ترقی کا سفر اس مرحلے پر پہنچ گیا ہے”۔

 

حکومت کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایف ڈی آئی میں اس کے فوائد واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا”گزشتہ آٹھ سالوں میں” ، “160 سے زیادہ ممالک کی کمپنیوں نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کی غیر ملکی سرمایہ کاری صرف مخصوص صنعتوں تک محدود نہیں ہے بلکہ معیشت کے 61 شعبوں میں پھیلی ہوئی ہے اور ہندوستان کی 31 ریاستوں کا احاطہ کرتی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ صرف ایرو اسپیس سیکٹر میں 3 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد، اس شعبے میں سرمایہ کاری سال 2000 سے 2014 کے دوران کی گئی سرمایہ کاری سے 5 گنا بڑھ گئی۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آنے والے سالوں میں، دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبے آتم نر بھر بھار ت  مہم کے اہم ستون بننے والے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ “ہم 2025 تک اپنی دفاعی پیداوار کو 25 بلین ڈالر سے زیادہ کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ ہماری دفاعی برآمدات بھی 5 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔” وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اتر پردیش اور تمل ناڈو میں جو دفاعی راہداری تیار کی جا رہی ہے اس سے اس شعبے کو بڑھانے میں بہت مدد ملے گی۔ جناب مودی نے گاندھی نگر میں اب تک کے سب سے بڑے ڈیف ایکسپو کے انعقاد کے لیے وزارت دفاع اور حکومت گجرات کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیف ایکسپو میں دکھائے گئے تمام آلات اور ٹیکنالوجیز ہندوستان میں بنائے گئے تھے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ “پراجیکٹ سی -295 کی جھلک ہمیں آنے والے سالوں کی ڈیف ایکسپو میں بھی نظر آئے گی۔”

 

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے صنعت سے وابستہ تمام لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس وقت ملک میں سرمایہ کاری کے تئیں بے مثال اعتماد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگے بڑھنے میں ملک کے اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے مزید غور وفکر کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے تحقیق کے شعبے میں نجی شعبے کی بڑھ چڑھ کر کی جانے والی  شراکت پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے آخر میں کہا کہ”اگر ہم اس سمت میں آگے بڑھتے ہیں، تو ہم جدت اور مینوفیکچرنگ کا ایک زیادہ مضبوط ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ آپ کو ہمیشہ سب کا پریاس کے منتر کو یاد رکھنا ہوگا”۔ ؎

 

گجرات کے وزیر اعلیٰ، جناب بھوپیندر پٹیل، گجرات کے گورنر، جناب  آچاریہ دیو ورت ، مرکزی وزیر دفاع، جناب راج ناتھ سنگھ، شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر، جناب جیوترادتیہ سندھیا، ٹاٹا سنز کے چیئرمین، جناب این چندر شیکرن اور ایئر بس کے چیف کمرشل آفیسر جناب  کرسچن شیرر بھی  اس موقع پرموجود تھے۔

 

پس منظر

سی -295 ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ فیسیلٹی ملک میں نجی شعبے میں طیارہ سازی کی پہلی سہولت ہوگی۔ یہ سہولت ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ اور ایئر بس ڈیفنس اینڈ اسپیس، اسپین کے درمیان تعاون کے ذریعے ہندوستانی فضائیہ کے لیے 40 سی -295 طیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کی جائے گی۔ یہ سہولت دفاعی شعبے میں آتم    نر بھارت کے مقصد کے حصول کی طرف ایک اہم قدم ہو گی اور اس شعبے میں نجی شعبوں  کی صلاحیت کو وسعت دینے  میں بھی مدد کرے گی۔

****

 

ش ح ۔ م م ۔ م ر

U.No: 12012