Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے گاندھی نگر، گجرات میں مہاتما مندر کنونشن اور نمائشی مرکز میں دفاعی نمائش22 کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے گاندھی نگر، گجرات میں مہاتما مندر کنونشن اور نمائشی مرکز میں  دفاعی نمائش22 کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے گاندھی نگر میں مہاتما مندر کنونشن اور نمائشی مرکز میں ڈیف ایکسپو 22 کا افتتاح کیا۔ انڈیا پویلین میں، وزیر اعظم نے ایچ ٹی ٹی-40، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ذریعہ ڈیزائن کردہ دیسی ٹرینر ہوائی جہاز  کی نقاب کشائی کی۔  پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے مشن ڈیف اسپیس کا بھی آغاز کیا اور گجرات میں ڈیسا ایئر فیلڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بطور وزیر اعظم اور گجرات کے ایک فرزن  کی حیثیت سے قابل اور آتم نربھر بھارت کی تقریب میں مندوبین کا خیرمقدم کیا۔

ڈیف ایکسپو 2022 کے انعقاد  پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نئے ہندوستان اور اس کی صلاحیتوں کی تصویر کشی کرتا ہے جس کا عزم امرت کال کے وقت  تشکیل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے تعاون کا مجموعہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  اس میں نوجوانوں کی طاقت اور خواب ہیں، اس میں نوجوانوں کا عزم اور صلاحیتیں ہیں۔ اس میں دنیا کی امیدیں ہیں اور دوست ممالک کے لیے مواقع ہیں۔.

ڈیف ایکسپو کے اس ایڈیشن کی انفرادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘یہ پہلی دفاعی نمائش ہے جس میں صرف ہندوستانی کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں اور اس میں صرف ہندوستان میں بنایا گیا سامان موجود ہے۔’’ انہوں نے اعلان کیا ‘‘مرد آہن سردار پٹیل کی سرزمین سے ہم دنیا کے سامنے ہندوستان کی صلاحیتوں کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ ایکسپو میں 1300 سے زیادہ نمائش کنندگان ہیں جن میں ہندوستانی دفاعی صنعت، ہندوستانی دفاعی صنعت سے وابستہ کچھ مشترکہ منصوبے، ایم ایس ایم ایز اور 100 سے زیادہ اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک ہی فریم میں ہندوستان کی صلاحیت اور امکان کی جھلک فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی بار 400 سے زائد مفاہمت ناموں پر دستخط کیے جا رہے ہیں’’۔

مختلف ممالک کی طرف سے مثبت ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کیا کہ جب ہندوستان اپنے خوابوں کو  حقیقت کی شکل دے رہا ہے تو افریقہ کے 53 دوست ملک ہمارے ساتھ چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس موقع پر دوسرا ہندوستان-افریقہ دفاعی ڈائیلاگ بھی ہوگا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘ہندوستان اور افریقہ کے درمیان یہ رشتہ وقت کے آزمائشی اعتماد پر مبنی ہے جو وقت کے ساتھ مزید گہرا  ہونے کے ساتھ ساتھ نئی جہتوں کو چھو رہا ہے’’۔ افریقہ اور گجرات کے درمیان پرانے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے یاد کیا کہ افریقہ میں پہلی ریلوے لائنوں میں کچھ کے لوگوں کی شرکت تھی۔ افریقہ میں روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے بہت سے الفاظ افریقہ میں گجراتی کمیونٹی سے نکلتے ہیں۔ مہاتما گاندھی جیسے عالمی رہنما کے لیے بھی، اگر گجرات ان کی جائے پیدائش تھی، تو افریقہ ان کی پہلی ‘کرم بھومی’ تھی۔ افریقہ سے یہ تعلق اب بھی ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے دور میں، جب پوری دنیا ویکسین کو لے کر پریشان تھی، ہندوستان نے افریقہ میں ہمارے دوست ممالک کو ترجیح دیتے ہوئے ویکسین فراہم کی، ۔

ایکسپو کے دوران دوسرا بحر ہند علاقہ+( آئی او آر+)  کانکلیو بھی منعقد کیا جائے گا، جو وزیر اعظم کے وژن، خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے لیے( ایس اے جی اے آر) ، کے مطابق امن، ترقی، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے  آئی او آر + ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینے  کی غرض سے  ایک جامع مکالمے کا ایک اسٹیج  فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘آج بین الاقوامی سلامتی سے لے کر عالمی تجارت تک،  بحری سیکوریٹی ایک عالمی ترجیح کے طور پر ابھری ہے۔ گلوبلائزیشن کے دور میں مرچنٹ نیوی کا کردار بھی وسیع ہوا ہے۔ انہوں نے  گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان سے دنیا کی توقعات بڑھ گئی ہیں، اور میں عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان انہیں پورا کرے گا۔ اس لیے یہ ڈیفنس ایکسپو ہندوستان کے تئیں عالمی اعتماد کی علامت بھی ہے۔

وزیراعظم نے ترقی اور صنعتی صلاحیتوں کے حوالے سے گجرات کی شناخت کا اعتراف  کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ ڈیفنس ایکسپو اس شناخت کو ایک نئی بلندی دے رہا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں گجرات دفاعی صنعت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھرے گا۔

وزیر اعظم نے ، جنہوں نے گجرات میں ڈیسا ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد بھی رکھا تھا، کہا کہ فارورڈ ایئر فورس بیس ملک کے سیکورٹی فن تعمیر میں اضافہ کرے گا۔ ڈیسا کی سرحد کے ساتھ قربت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہندوستان مغربی سرحدوں پر کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے بہتر طور پر تیار ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ  حکومت میں آنے کے بعد ہم نے ڈیسا میں آپریشنل بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور ہماری افواج کی یہ امید آج پوری ہو رہی ہے۔ یہ خطہ اب ملک کی سلامتی کا ایک موثر مرکز بن جائے گا’ ۔

‘‘خلائی ٹیکنالوجی  اس بات کی ایک مثال پیش کرتی ہے کہ مستقبل میں کسی بھی مضبوط قوم کے لیے سیکورٹی کا کیا مطلب ہوگا۔ اس علاقے میں مختلف چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور تینوں  افواج  کی طرف سے ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ہمیں ان کو حل کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔’’ انہوں نے سلسلہ  جاری رکھتے ہوئے کہا کہ،‘‘مشن ڈیفنس اسپیس’’ نہ صرف جدت کی حوصلہ افزائی اور ہماری افواج کو مضبوط کرے گا بلکہ نئے اور اختراعی حل بھی فراہم کرے گا۔’’ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خلائی ٹیکنالوجی ہندوستان کی فراخدلانہ خلائی سفارت کاری کی نئی تعریفیں متعین کررہی ہے، جس سے نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘بہت سے افریقی ممالک اور بہت سے دوسرے چھوٹے ممالک اس سے مستفید ہو رہے ہیں’’، ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 60 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک ہیں جن کے ساتھ ہندوستان اپنی خلائی سائنس کا اشتراک کر رہا ہے۔ جنوبی ایشیا کا سیٹلائٹ اس کی ایک موثر مثال ہے۔ اگلے سال تک دس آسیان ممالک کو بھی ہندوستان کے سیٹلائٹ ڈیٹا تک موقع سے مخصوص رسائی حاصل ہو جائے گی۔ یہاں تک کہ یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی ہمارا سیٹلائٹ ڈیٹا استعمال کر رہے ہیں’’۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دفاعی شعبے میں  نیا ہندوستان ارادے، اختراع اور نفاذ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ 8 سال پہلے تک ہندوستان کو دنیا کا سب سے بڑا دفاعی درآمد کنندہ تسلیم کیا جاتا تھا۔ لیکن نیو انڈیا نے  اپنے عزم مظاہرہ کیا ، قوت ارادی دکھائی اور ‘میک ان انڈیا’ آج دفاعی شعبے میں ایک کامیابی کی کہانی  رقم کررہا ہے۔ گزشتہ 5 سالوں میں ہماری دفاعی برآمدات میں 8 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہم دنیا کے 75 سے زائد ممالک کو دفاعی سامان اور آلات برآمد کر رہے ہیں۔ 2022-2021 میں ہندوستان سے دفاعی برآمدات 1.59 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں یعنی تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے۔ اور آنے والے وقت میں، ہم نے 5 بلین ڈالر یعنی40 ہزار کروڑ روپے  تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

دنیا آج بھارت کی ٹیکنالوجی پر بھروسہ کر رہی ہے کیونکہ بھارت کی فوجوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ ہندوستانی بحریہ نے اپنے بیڑے میں آئی این ایس- وکرانت جیسے جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز کو شامل کیا ہے۔ انجینئرنگ کا یہ بڑا اور زبردست شاہکار کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ نے دیسی ٹیکنالوجی سے تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘بھارتی فضائیہ کے ‘میک ان انڈیا’ اقدام کے تحت تیار کیے گئے پرچنڈ لائٹ کمبیٹ ہیلی کاپٹروں کی شمولیت ہندوستان کی دفاعی صلاحیت کی واضح مثال ہے۔

ہندوستان کے دفاعی شعبے کو خود کفیل بنانے پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اظہار خیال کیا کہ فوجوں نے آلات کی دو فہرستوں کو بھی حتمی شکل دی ہے جو صرف ملک کے اندر ہی خریدی جائیں گی۔ ایسی 101 اشیاء کی یہ فہرست آج جاری کی جا رہی ہے۔ یہ فیصلے خود انحصار ہندوستان کی صلاحیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ فہرست کے بعد دفاعی شعبے کے 411 ایسے آلات ہوں گے، جو صرف ‘‘میک ان انڈیا’’کے تحت خریدے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اتنا بڑا بجٹ ہندوستانی کمپنیوں کی بنیاد کو مضبوط کرے گا اور انہیں نئی ​​بلندیوں پر لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ قوم کے نوجوان ہی اٹھائیں گے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دفاعی سپلائی کے شعبے میں چند کمپنیوں کی اجارہ داری کو تبدیل کرنے کے لیے قابل اعتماد آپشنز اب بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘ہندوستان کے نوجوانوں نے دفاعی صنعت میں اس اجارہ داری کو توڑنے کی طاقت دکھائی ہے اور ہمارے نوجوانوں کی یہ کوشش عالمی بھلائی کے لیے ہے۔’’ جناب مودی نے کہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے چھوٹے ممالک جو وسائل کی کمی کی وجہ سے اپنی حفاظت میں پیچھے رہ گئے ہیں اب اس سے بہت فائدہ اٹھائیں گے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘ہندوستان دفاعی شعبے کو مواقع کے لامحدود آسمان، مثبت امکانات کے طور پر دیکھتا ہے۔’’ دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان یوپی اور تمل ناڈو میں دو دفاعی کوریڈور بنا رہا ہے اور دنیا کی کئی بڑی کمپنیاں ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے آرہی ہیں۔ انہوں نے اس شعبے میں ایم ایس ایم ایز کی طاقت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس سرمایہ کاری کے پیچھے سپلائی چین کا ایک بڑا نیٹ ورک بناتے ہوئے ان بڑی کمپنیوں کو ہمارے  ایم ایس ایم ایز کی مدد حاصل ہوگی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘‘اس شعبے میں اس طرح کی سرمایہ کاری سے ان علاقوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے جن کے بارے میں پہلے سوچا بھی نہیں تھا’’۔

وزیر اعظم نے ڈیفنس ایکسپو میں موجود تمام کمپنیوں  کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے ہندوستان کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے ان مواقع کی تشکیل  کریں۔ انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘آپ اختراع کرتے ہیں، دنیا میں بہترین بننے کا عہد کرتے ہیں، اور ایک مضبوط ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو  تعبیر دیتے ہیں۔ آپ مجھے وہاں ہمیشہ اپنا ساتھ دیتے ہوئے پائیں گے’’۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندرا پٹیل، گجرات کے گورنر، جناب آچاریہ دیوورت، مرکزی وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف، جنرل انیل چوہان، چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل منوج پانڈے، چیف آف ایئر اسٹاف، ایئر چیف چیف مارشل وی آر چودھری، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور حکومت ہند کے دفاعی سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیراعظم نے ڈیف ایکسپو22 کا افتتاح کیا۔ ‘ راہ افتخار ’ کے تھیم کے تحت منعقد ہونے والی اس  ایکسپو میں آج تک منعقد ہونے والی انڈین ڈیفنس ایکسپو میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد میں شرکت دیکھی گئی ہے۔ پہلی بار، یہ ایک دفاعی نمائش کا مشاہدہ کرے گا جو خصوصی طور پر ہندوستانی کمپنیوں کے لیے منعقد ہوگا جس میں غیر ملکی  ای ای ایمز کی ہندوستانی ذیلی کمپنیاں، ہندوستان میں رجسٹرڈ کمپنی کا ڈویژن، ہندوستانی کمپنی کے ساتھ  مشترکہ مہمات  رکھنے والے نمائش کنندگان شامل ہیں۔ یہ تقریب ہندوستانی دفاعی مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کے وسیع دائرہ کار اور پیمانے کو ظاہر کرے گی۔ ایکسپو میں ایک انڈیا پویلین اور دس ریاستی پویلین ہوں گے۔ انڈیا پویلین میں، وزیر اعظم نے ایچ ٹی ٹی -40 کی نقاب کشائی کی۔ ہندوستانی ایروناٹکس لمیٹڈ(ایچ اے ایل) کی طرف سے ڈیزائن کردہ دیسی ٹرینر ہوائی جہاز۔ طیارے میں جدید ترین عصری نظام موجود ہے اور اسے پائلٹ -موافق خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے ۔ صنعت اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے خلائی ڈومین میں دفاعی افواج کے لیے اختراعی حل تیار کرنے کے لیے مشن ڈیف اسپیس کا بھی آغاز کیا ۔ وزیراعظم نے گجرات میں ڈیسا ایئر فیلڈ کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ فارورڈ ایئرفورس بیس ملک کے سیکیورٹی فن تعمیر میں اضافہ کرے گا۔

 اس  ایکسپو میں  دوسرے ہند۔ افریقہ دفاعی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس کا موضوع ‘ہندوستان۔افریقہ: دفاع اور سیکورٹی تعاون کو ہم آہنگ کرنے کے لئے حکمت عملی اپنانا’ ہے۔ ایکسپو کے دوران دوسرا بحر ہند علاقہ+ (آئی او آر+) کانکلیو بھی منعقد کیا جائے گا، جو وزیر اعظم کے وژن کے مطابق امن، ترقی، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے  کی غرض سے   آئی او آر+ ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع مکالمے کا ایک اسٹیج  فراہم کرے گا۔ خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی (ایس اے جی اے آر) کے لیےایکسپو کے دوران دفاع کے لیے سرمایہ کاروں کا پہلا اجلاس منعقد ہوگا۔ اس کے دوران ایک سو سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو منتھن 2022 میں اپنی اختراعات کو دکھانے کا موقع  بھی ملے گا، جوآئی ڈیکس(  دفاعی عمدہ کاری کے لئے  اختراع) کی دفاعی اختراعی تقریب ہے۔ اس تقریب  میں ‘بندھن’  پروگرام کے  ذریعے، 451 پ شراکت داریوں  /  آغازوں  کا قیام بھی دیکھنے میں آئے گا۔

*************

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

 

U. No.11596