Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بھارت کی جی-20 صدارت کے لوگو، تھیم اور ویب سائٹ کی رونمائی  کی

وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بھارت کی جی-20 صدارت کے لوگو، تھیم اور ویب سائٹ کی رونمائی  کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بھارت کی جی -20 صدارت کے لوگو، تھیم اور ویب سائٹ کی رونمائی کی۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یکم دسمبر سے بھارت جی-20 سربراہ اجلاس کی صدارت کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے  لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جی-20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کے لیے ایک بڑا فورم  ہے جو عالمی جی ڈی پی کے تقریباً 85 فیصد حصے، عالمی تجارت کے 75 فیصد سے زائدحصے ، اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسے ایک اہم موقع قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کا امرت مہوتسو کے سال کے دوران جی 20 کی صدارت ہر بھارتی کے لیے باعث فخر ہے۔ وزیر اعظم نے جی – 20 اور متعلقہ تقریبات  کے بارے میں بڑھتی دلچسپی اور سرگرمیوں پر مسرت کا اظہار کیا۔

جی-20 لوگو کی رونمائی کے سلسلے میں شہریوں کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت  کو لوگو کے تعلق سے ہزاروں خلاقانہ مشورے موصول ہوئے۔ وزیر اعظم نے عوام کے تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ مشورے عالمی تقریب کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ جی-20 کا لوگو محض ایک لوگو نہیں ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک پیغام ہے، ایک احساس ہے جو بھارت کی رگوں میں دوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا عزم ہے جو ’واسودھیو کٹمب کم‘ کے تصور کے ذریعہ ہماری فکر میں بسا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی-20کے لوگو سے عالمی بھائی چارے کا نظریہ ظاہر ہو رہا ہے۔‘‘

لوگو میں موجود کمل کا پھول بھارت کے قدیم ورثہ، یقین اور خیالات کی علامت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اَدویت کا فلسفہ تمام مخلوقات کی وحدت پر زور دیتا ہے اور یہ فلسفہ آج کے تنازعات کو حل کرنے کا ایک وسیلہ ثابت ہوگا۔ یہ لوگو اور تھیم بھارت کی جانب سے متعدد اہم پیغامات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، ’’بھارت جی – 20 کے توسط سے، جنگ سے نجات حاصل کرنے کے لیے بدھ کے پیغام، تشدد  کے معاملے میں مہاتما گاندی کے ذریعہ پیش کیے گئے حل پر نئی روشنی ڈال رہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو جی-20 کی صدارت بحران اور افراتفری کے دور میں حاصل ہو رہی ہے ۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا صدی میں ایک مرتبہ رونما ہونے والے عالمی وبائی مرض کے بعد پیداہونے والے اثرات ، تنازعات اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال  سے نبردآزما ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جی-20 کے لوگو میں موجود کمل کا پھول ایسے دگرگوں حالات میں امید کی ایک علامت ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے سخت بحران میں پھنسے ہونے کے باوجود، ہم ابھی بھی اسے ایک بہتر مقام بنانے کے لیے ترقی کر سکتے ہیں۔ بھارت کی ثقافت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ علم اور خوشحالی کی دیویاں کمل کے پھول پر بیٹھی ہیں۔ وزیر اعظم نے جی-20 کے لوگو میں کمل کے پھول کے اوپر دکھائی گئی دنیا کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ساجھا علم ہمیں مشکل حالات سے نمٹنے  میں مدد فراہم کرتا ہے، جبکہ ساجھا خوشحالی ہمیں آخری میل تک پہنچنے کی اہلیت عطا کرتی ہے۔ انہوں نے کمل کی سات پنکھڑیوں کی اہمیت کی وضاحت کی جو سات براعظموں اور سات عالمگیر موسیقی کے سُروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’جب موسیقی کے ساتوں سُر آپس میں ملتے ہیں، تو یہ مکمل ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں۔‘‘ جناب مودی نے کہا کہ جی-20 کا مقصد گوناگونیت کا احترام کرتے ہوئے دنیا میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس محض ایک سفارتی میٹنگ نہیں ہے۔ بھارت اسے ایک نئی ذمہ داری اور ملک کے تئیں دنیا کے اعتماد کے طور پر قبول کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’آج، بھارت کے بارے میں جاننے اور سمجھنے کو لے کر ایک زبردست تجسس پایا جاتا ہے۔ آج ایک نئی روشنی میں بھارت کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ ہماری حالیہ کامیابیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ہمارے مستقبل کو لے کر غیر معمولی امیدیں ظاہر کی جا رہی ہیں۔‘‘ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایسے ماحول میں شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان توقعات سے آگے جاکر دنیا کو بھارت کی صلاحیتوں ، فلسفے، سماجی اور دانشورانہ قوت سے آگاہ کریں۔‘‘ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ، ’’ہمیں سب کو متحد کرکے دنیا کے تئیں ان کی ذمہ داری کے لیے ان میں جوش  پیدا کرنا چاہئے۔‘‘

جناب مودی نے کہا کہ آج اس مقام پر پہنچنے کے لیے بھارت نے ہزاروں برسوں کا سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے خوشحالی کی بلندیوں کے ساتھ ساتھ عالمی تاریخ کا سیاہ ترین دور بھی دیکھا ہے۔ بھارت متعدد  حملہ آوروں اور ان کے ظلم کی تاریخ کے ساتھ یہاں تک پہنچا ہے۔ وہ تجربات آج بھارت کی ترقی کے سفر میں سب سے بڑی قوت ہیں۔ آزادی کے بعد ہم نے سرفہرست مقام پر پہنچنے کے لیے اپنے بڑے سفر کی شروعات صفر سے کی تھی۔ اس میں گذشتہ 75 برسوں کے دوران تمام تر حکومتوں کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ تمام حکومتوں اور شہریوں نے مل کر اپنے اپنے طریقوں سے بھارت کو آگے لے جانے کی کوشش کی۔ آج ہمیں اس جذبہ کے ساتھ ، ایک نئی توانائی کے ساتھ پوری دنیا کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے بھارت کی ثقافت کا ایک اہم سبق اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب ہم اپنی ترقی کے لیے کوشش کرتے ہیں، تو عالمی ترقی کو بھی ذہن میں رکھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے بھارتی تہذیب کے جمہوری ورثہ پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، ’’بھارت دنیا کی ایک مالامال اور زندہ جمہوریت ہے۔ ہمارے پاس جمہوریت کی ماں کی شکل میں اقدار اور پرفخر روایت ہے۔  بھارت میں جتنی انفرادیت ہے اتنی ہی گوناگونیت بھی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ، ’’جمہوریت، تنوع، دیسی نقطہ نظر، مبنی بر شمولیت فکر، مقامی طرز حیات اور عالمی افکار ، دنیا ان ہی نظریات میں اپنی چنوتیوں کے حل دیکھ رہی ہے۔‘‘

جمہوریت کے علاوہ، وزیر اعظم نے ہمہ گیر ترقی کے میدان میں  بھارت کی کوششوں کو بھی پیش کیا۔ وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ، ’’ہمیں ہمہ گیر ترقی کو محض حکومتوں کے نظام کا حصہ ہونے کی بجائے انفرادی زندگی کا حصہ بنانا چاہئے ۔ ماحولیات ہمارے لیے ایک عالمی موضوع ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نجی ذمہ داری بھی ہے۔‘‘ انہوں نے آیوروید کے تعاون کو اجاگر کیا اور یوگ اور موٹے اناج کو لے کر عالمی جوش و جذبے کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی متعدد حصولیابیوں کو دنیا کے دیگر ممالک کے ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ترقی، شمولیت، بدعنوانی کے خاتمہ، کاروبار کرنا آسان بنانے اور زندگی بسر کرنے کے عمل میں بہتری ، یہ تمام تر حصولیابیاں متعدد ممالک کے ذریعہ بطور نمونہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔ وزیر اعظم نے جن دھن کھاتے کے توسط سے خواتین پر مبنی ترقی اور مالی شمولیت اور بھارتی خواتین کی اختیارکاری کو بھی اجاگر کیا، جو کہ جی-20 صدارت کے موقع کے ذریعہ دنیا تک پہنچیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ خواہ جی 7 ہو یا جی 77، یا یو این جی اے، دنیا اجتماعی قیادت کی جانب امیدبھری نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں بھارت کی جی 20 کی صدارت ایک نئی اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت جہاں ایک ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے رکھتا ہے تو دوسری جانب ترقی پذیر ممالک کے نظریات کو سمجھتا اور ان کا اظہار بھی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’اسی بنیاد پر ہم ’عالمی جنوب‘ کے اپنے اُن تمام تر دوستوں کے ساتھ ہماری جی – 20 صدارت کا خاکہ تیار کریں گے، جو دہائیوں سے ترقی کے راستے پر بھارت کے ہم سفر رہے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے بھارت کی اس کوشش کو اجاگر کیا کہ کوئی پہلی یا تیسری دنیا نہیں ، بلکہ ایک دنیا ہونی چاہئے۔ ایک بہتر مستقبل کے لیے پوری دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے مشترکہ مقصد اور بھارت کی تصوریت کو آگے لے جاتے ہوئے، وزیر اعظم نے ’ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘ کی مثال پیش کی جو کہ قابل احیاء توانائی اور ایک کرۂ ارض، ایک صحت کی عالمی صحتی مہم میں انقلاب برپا کرنے کے لیے ایک نعرہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی-20 کا منتر ہے ’ایک کرۂ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل‘۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’بھارت کے ان ہی خیالات و اقدار نے دنیا کی فلاح و بہبود کا راستہ ہموار کیا ہے۔‘‘ انہو نے کہا کہ، ’’مجھے یقین ہے کہ یہ تقریب نہ صرف بھارت کے لیے یادگار ثابت ہوگی بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ کے طور پر مستقبل میں اس کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔‘‘

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جی -20 محض مرکزی حکومت کی ایک تقریب نہیں ہے، وزیر اعظم مودی نے ریاستی حکومتوں اور تمام سیاسی جماعتوں سے اس کوشش میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لینے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ تقریب بھارتیوں کے ذریعہ منعقد کی جاتی ہے اور جی-20 ’مہمان خدا ہے‘ کی ہماری روایت کی ایک جھلک پیش کرنے کا ہمارے لیے ایک زبردست موقع ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ جی-20 سے متعلق تقریبات محض دہلی اور چند مقامات تک محدود نہیں رہیں گی بلکہ ملک کے ہر کونے میں پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ جناب مودی نے کہا، ’’ہماری ہر ایک ریاست کا اپنا ایک کردار، ورثہ، ثقافت، خوبصورتی ، احساس اور میزبانی کا منفرد انداز ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے راجستھان، گجرات، کیرلا، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، تمل ناڈو، اترپردیش، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کی مثالیں پیش کیں  اور کہا کہ میزبانی اور تنوع ہی دنیا کو حیرت زدہ کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ وہ بھارت کی جی-20 صدارت کا رسمی اعلان کرنے کے لیے آئندہ ہفتہ انڈونیشیا جائیں گے۔ انہوں نے بھارت کی تمام ریاستوں اور ریاستی حکومتوں سے اس سلسلے میں اپنے کراد کو آگے بڑھانے کے لیے حتی الامکان کوشش کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ، ’’ملک کے تمام شہریوں اور دانشوروں کو اس تقریب کا حصہ بننے کے لیے آگے آنا چاہئے۔‘‘ بھارت دنیا کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے کردار میں کیسے اضافہ کر سکتا ہے، اس سلسلے میں انہوں نے سبھی سے، حال ہی میں لانچ کی گئی جی-20 ویب سائٹ پر اپنے سجھاؤ اور نظریات ساجھا کرنے کی اپیل کی۔ ’’اس سے جی-20 جیسی تقریب کی کامیابی کو نئی بلندیاں حاصل ہوں گی۔‘‘انہوں نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ، ’’مجھے یقین ہے کہ یہ تقریب نہ صرف بھارت کے لیے یادگار ثابت ہوگی بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ کے طور پر مستقبل میں اس کا تجزیہ کیا جائے گا۔‘‘

پس منظر:

وزیر اعظم کی تصوریت سے رہنمائی حاصل کرکے، بھارت کی خارجہ پالیسی عالمی سطح پر قائدانہ کردارادا کرنے کے لیے تغیر سے ہمکنار ہو رہی ہے۔ اس سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر، بھارت یکم دسمبر 2022 کو جی-20 کی صدارت اختیار کرے گا۔ جی-20 کی صدارت بین الاقوامی اہمیت کے حامل مسائل پر عالمی ایجنڈے کے تئیں تعاون فراہم کرنے کے لیے بھارت کو ایک موقع فراہم کرتی ہے۔ ہماری جی-20 صدارت کا لوگو، تھیم اور ویب سائٹ دنیا کے لیے بھارت کے پیغام اور اہم ترجیحات کی عکاسی کریں گے۔

جی-20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کے لیے ایک بڑا فورم  ہے جو عالمی جی ڈی پی کے تقریباً 85 فیصد حصے، عالمی تجارت کے 75 فیصد سے زائدحصے ، اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے۔جی-20 کی صدارت کے دوران، بھارت بھر میں مختلف مقامات پر 32 مختلف شعبوں میں تقریباً 200 میٹنگوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ آئندہ برس منعقد ہونے والا جی-20 سربراہ اجلاس بھارت کی میزبانی میں منعقد کیے  جانے والے اہم ترین بین الاقوامی اجتماعات میں سے ایک ہوگا۔

جی-20 انڈیا ویب سائٹ پر جانے کے لیے https://www.g20.in/en/ پر کلک کریں۔

 

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.12329