Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے قدرتی ا ٓفات سے بچاؤ والے بنیادی ڈھانچے پر بین الاقوامی کانفرنس کےچھٹے ایڈیشن سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعہ آفات سے بچانے والے انفراسٹرکچر پر بین الاقوامی کانفرنس کے چھٹے ایڈیشن سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمام معززین کا پرتپاک استقبال کیا اور کہا کہ ان کی شرکت سے آفات سے تحفظ دینے والے بنیادی ڈھانچے کے اہم مسئلے پر عالمی گفتگو اور فیصلوں کو تقویت ملے گی۔ 2019 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر کی متاثر کن ترقی کی عکاسی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اب 39 ممالک اور 7 تنظیموں کا عالمی اتحاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘یہ مستقبل کے لیے ایک اچھی علامت ہے’’۔

قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی تعدد اور شدت کاذکر کرتے ہوئے جن میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ عام طور پر ڈالر میں کیا جاتا ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ لوگوں، خاندانوں اور برادریوں پر اس کے حقیقی اثرات شمار سے باہر ہیں۔ جناب مودی نے انسانوں پر قدرتی آفات کے اثرات کی طرف توجہ مبذول کرائی اور زلزلوں کے ذریعہ ہونے والی مکانات کی تباہی کا ذکر کیا جس سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو جاتے ہیں اور قدرتی آفات سے پانی اور سیوریج کے نظام میں خلل پڑتا ہے جس سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ انہوں نے قدرتی آفات پر بھی روشنی ڈالی جو توانائی کے پلانٹس کو متاثر کر سکتی ہیں اور اس طرح ممکنہ طور پر خطرناک حالات کا باعث بنتی ہیں۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، ‘‘ہمیں ایک بہتر کل کے لیے آج لچکدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے’’۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے انفراسٹرکچر کی تخلیق میں لچکداری کو شامل کیا جانا چاہیے اور ساتھ ساتھ سے آفات کے بعد کی تعمیر نو کا بھی ایک حصہ ہونا چاہئے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ تباہی کے حملوں کے بعد راحت اور بازآبادکاری کے بعد بنیادی ڈھانچے میں لچکداری کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فطرت اور آفات کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، وزیر اعظم نے کہا کہ آفات اور موسمی خرابیاں ایک انتہائی باہم جڑی ہوئی دنیا میں بڑے پیمانے پر اثر ڈالتے ہیں۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ’’دنیا اجتماعی طور پر تبھی لچکدار ہوسکتی ہے جب ہر ملک انفرادی طور پر لچکدار ہو‘‘۔ انہوں نے مشترکہ خطرات کی وجہ سے مشترکہ لچک کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سی ڈی آر آئی اور یہ کانفرنس دنیا کو اس اجتماعی مشن کے لیے اکٹھا ہونے میں مدد دے گی۔

وزیر اعظم نے ریمارکس دیے ‘‘مشترکہ مزاحمتی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے، ہمیں سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی حمایت کرنی چاہیے’’۔ چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں کو آفات کے زیادہ ممکنہ خطرہ کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے ایسے 13 مقامات پر پروجیکٹوں کو فنڈ دینے کے لیے سی ڈی آر آئی پروگرام کا ذکر کیا۔ انہوں نے ڈومینیکا میں لچکدار رہائش، پاپوا نیو گنی میں لچکدار ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس، اور ڈومینیکن ریپبلک اور فجی میں پیشگی انتباہ کے نظام کی مثالیں دیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سی ڈی آر آئی کی  توجہ گلوبل ساؤتھ پر بھی ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی جی20 صدارت کے دوران ہونے والی بات چیت کے بنیادی معاملے کے طور پر فنانسنگ کے ساتھ ایک نئے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن ورکنگ گروپ کی تشکیل کا ذکر کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات سی ڈی آر آئی کی ترقی کے ساتھ ساتھ دنیا کو ایک لچکدار مستقبل کی طرف لے جائیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام اگلے دو دنوں میں آئی سی ڈی آر آئی میں ہونے والی نتیجہ خیز بات چیت کے بارے میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

************

ش ح۔ س ب۔ف ر

 (U: 6647)