Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے صاحبزادہ اجیت سنگھ نگر (موہالی) میں ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر کو قوم کے نام وقف کیا

وزیر اعظم نے صاحبزادہ اجیت سنگھ نگر (موہالی) میں ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر کو قوم کے نام وقف کیا


وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج موہالی کے صاحب زادہ اجیت سنگھ نگر میں ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر کو قوم کے نام وقف کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب جناب بنوری لال پروہت، وزیر اعلی جناب بھگونت مان، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی تقریب ملک کی بہتر صحت کی سہولیات کی عکاسی کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اسپتال پنجاب، ہریانہ اور ہماچل پردیش کے لوگوں کو خدمات فراہم کرے گا۔ انھوں نے ہر گھر ترنگا مہم میں پرجوش شرکت پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

اپنے اس اعلان کا اعادہ کرتے ہوئے جو انھوں نے لال قلعہ کی فصیل سے بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے بارے میں کیا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ “بھارت کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے اس کی صحت کی خدمات کو ترقی دینا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔” وزیراعظم نے کہا کہ جب بھارت کے عوام کو علاج کے لیے جدید سہولیات سے بھرے جدید اسپتال ملیں گے تو وہ جلد ٹھیک ہو جائیں گے اور ان کی توانائی کو صحیح سمت میں منتقل کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کینسر کے علاج کے لیے سہولیات پیدا کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹاٹا میموریل سینٹر اب ہر سال ڈیڑھ لاکھ نئے مریضوں کے علاج کے لیے لیس ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلاس پور میں نیا اسپتال اور ایمس پی جی آئی چنڈی گڑھ پر بوجھ کم کریں گے اور مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو کافی راحت فراہم کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے اچھے نظام کا مطلب صرف چار دیواری تعمیر کرنا نہیں ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کا صحت کی دیکھ بھال کا نظام اسی وقت مضبوط ہوتا ہے جب وہ ہر طرح سے حل دیتا ہے اور قدم بہ قدم اس کو سپورٹ دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں ملک میں مجموعی صحت کی دیکھ بھال کو اولین ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج چھ محاذوں پر مل کر ملک کی صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ تمام چھ محاذوں پر وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ پہلا محاذ احتیاطی صحت کی دیکھ بھال کا فروغ ہے، دوسرا محاذ دیہات میں چھوٹے اور جدید اسپتال کھولنا ہے، تیسرا محاذ شہروں میں میڈیکل کالج اور بڑے میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کھولنا ہے، چوتھا محاذ ملک بھر میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے، پانچواں محاذ مریضوں کو سستی ادویات، سستے آلات فراہم کرنا ہے اور چھٹا محاذ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنا ہے۔

احتیاطی نقطہ نظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جل جیون مشن کی وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد کافی کم ہوگئی ہے۔ اسی طرح صفائی ستھرائی، یوگا، فٹنس کے رجحانات، پوشن ابھیان، کھانا پکانے کی گیس وغیرہ مریضوں کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں۔ دوسرے محاذ پر معیاری جانچ کی سہولیات پیدا کی گئی ہیں اور 1.5 لاکھ سے زائد صحت و تندرستی کے مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔ جن میں سے 1.25 پہلے ہی قائم ہو چکے ہیں۔ پنجاب میں تقریبا 3000 مراکز کام کر رہے ہیں۔ پورے ملک میں کینسر کے لیے 22 کروڑ سے زائد افراد کی جانچ پڑتال کی گئی ہے جن میں سے 60 لاکھ کی اسکریننگ پنجاب میں ہوئی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایک بار جب اس بیماری کا پتہ چل جائے تو پھر ایسے جدید اسپتالوں کی ضرورت پیدا ہو جاتی ہے جہاں سنگین بیماریوں کا مناسب علاج کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکزی حکومت ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج کے ہدف پر کام کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کے مشن کے تحت آیوشمان بھارت اسکیم 64 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے ضلعی سطح پر صحت کی جدید سہولیات پیدا کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایک وقت میں ملک میں صرف 7 ایمس تھے لیکن اب یہ تعداد 21 ہوگئی ہے۔ حکومت نے ملک بھر میں کینسر کے تقریبا 40 خصوصی اداروں کی منظوری دے دی ہے جن میں سے بہت سے اسپتالوں نے پہلے ہی خدمات فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اسپتال کی تعمیر ضروری ہے اور اچھے ڈاکٹروں اور دیگر پیرا میڈیکس کی بھی کافی تعداد ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ کام آج ملک میں مشن موڈ پر کیا جارہا ہے۔ “2014 سے پہلے ملک میں 400 سے بھی کم میڈیکل کالج تھے۔ یعنی 70 سال میں 400 سے بھی کم میڈیکل کالج۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ 8 سالوں میں ملک میں 200 سے زائد نئے میڈیکل کالج تعمیر کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ حکومت نے 5 لاکھ سے زائد آیوش ڈاکٹروں کو ایلوپیتھک ڈاکٹروں کے طور پر بھی تسلیم کیا ہے اور اس سے بھارت میں ڈاکٹر مریضوں کے تناسب کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ آیوشمان بھارت نے غریبوں کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج فراہم کیا ہے اور اس کے نتیجے میں اب تک 3.5 کروڑ مریضوں کو ان کا علاج مل چکا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان ساڑھے تین کروڑ مریضوں میں سے بہت سے کینسر کے مریض تھے۔ آیوشمان بھارت اسکیم نے مریضوں کے تقریبا 40 ہزار کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کینسر کے علاج کے لیے 500 سے زائد ادویات کی قیمت میں 90 فیصد تک کمی دیکھی گئی جس سے ایک ہزار کروڑ روپے تک کی بچت ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بار صحت کے شعبے میں اتنے بڑے پیمانے پر جدید ٹیکنالوجی کو شامل کیا جارہا ہے۔ اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آیوشمان بھارت ڈیجیٹل ہیلتھ مشن اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ہر مریض کو کم سے کم پریشانی کے ساتھ وقت پر معیاری صحت کی سہولیات ملیں۔ وزیراعظم نے میڈ ان انڈیا فائیو جی خدمات کے متوقع آغاز پر روشنی ڈالی جس سے دور دراز صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے گاؤں کے غریب خاندانوں کے مریضوں کی بار بار بڑے اسپتال جانے کی مجبوری میں کمی آئے گی۔ وزیر اعظم نے کینسر کی وجہ سے پیدا ہونے والے ڈپریشن سے لڑنے میں مریضوں اور خاندانوں کی مدد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک ترقی پسند معاشرے کی حیثیت سے یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ذہنی صحت کے بارے میں اپنی سوچ میں تبدیلی اور کشادہ دلی لائیں۔ پھر اس مسئلے کا صحیح حل ہی تلاش کیا جائے گا۔ “

پس منظر

پنجاب اور پڑوسی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے باشندوں کو عالمی معیار کی کینسر کی دیکھ بھال فراہم کرنے کی کوشش میں وزیر اعظم نے مولن پور، نیو چنڈی گڑھ، صاحبزادہ اجیت سنگھ نگر ضلع موہالی میں ‘ہومی بھابھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر’ قوم کے نام وقف کیا ہے۔ یہ اسپتال حکومت ہند کے محکمہ جوہری توانائی کے تحت ایک امدادیافتہ ادارے ٹاٹا میموریل سینٹر نے 660 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کیا ہے۔

کینسر اسپتال 300 بستروں کی گنجائش کے ساتھ ایک ٹرشری کیئر اسپتال ہے۔ یہ سرجری، ریڈیو تھراپی اور میڈیکل آنکولوجی، کیموتھراپی، ایمیونوتھراپی اور بون میرو ٹرانسپلانٹ جیسے دستیاب علاج کے طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کے کینسر کے علاج کے لیے جدید سہولیات سے لیس ہے۔

یہ اسپتال خطے میں کینسر کی دیکھ بھال اور علاج کے ‘مرکز’ کی طرح کام کرے گا، سنگرور میں 100 بستروں والا اسپتال اس کی ذیلی شاخ کے طور پر کام کرے گا۔

 

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 9492