Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے شری اروِندو کی پیدائش کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ یادگاری پروگرام سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کیا

وزیر اعظم نے شری اروِندو کی پیدائش کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ یادگاری پروگرام سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت کمبن کلئی سنگم، پڈوچیری میں  شری اروِندو کی پیدائش کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے شری اروِندو کے اعزاز میں ایک یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے شری اروِندو کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ کی اہمیت کو اجاگر کیا، جسے پورے سال زبردست جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس امر پر روشنی ڈالی کہ ملک یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کرکے شری اروِندو کو خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ملک کے ذریعہ اس طرح کی کوششیں بھارت کے عزائم کو نئی توانائی اور قوت فراہم کریں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب متعدد واقعات ایک ساتھ رونما ہوتے ہیں، تو ان کے پس پشت کوئی ’یوگ شکتی‘ یعنی سب کو جوڑنے والی قوت کارفرما ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے ان متعدد عظیم شخصیات کو یاد کیا جنہوں نے نہ صرف جدوجہد آزادی میں تعاون دیا بلکہ ملک کی روح کو نئی زندگی بھی عطا کی۔ ان میں سے  تین شخصیات یعنی شری اروِندو، سوامی وویکانند اور مہاتما گاندھی کی زندگیوں میں ایک ہی وقت میں کئی بڑے واقعات پیش آئے۔ ان واقعات نے نہ صرف ان شخصیات کی زندگیوں میں تبدیلی برپا کی بلکہ ان کی وجہ سے ملک پر بھی دور رَس اثرات مرتب ہوئے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شری اروِندو 1893 میں بھارت لوٹے اور اسی برس سوامی وویکانند مذاہب کی عالمی پارلیمنٹ میں اپنی یادگار تقریر کے لیے امریکہ گئے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسی سال گاندھی جی جنوبی افریقہ گئے، جہاں سے ان کے مہاتما گاندھی بننے کا سفر شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ملک آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کا جشن منا رہا ہے اور امرت کال کے اپنے سفر کا آغاز کر رہا ہے، تو موجودہ دور میں بھی کچھ ایسے ہی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اب ہم شری اروِندو کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ اور نیتاجی سبھاش کی پیدائش کی 125ویں سالگرہ ملاحظہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’جب ترغیب اور عمل باہم مربوط ہوتے ہیں تو ناممکن نظر آنے والا ہدف بھی یقینی طور پر حاصل ہو جاتا ہے۔ آج امرت کال میں ملک کی کامیابیاں اور ’سب کا پریاس‘ کا عہد اس کی مثالیں ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ شری اروِندو کی زندگی ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کا مظہر ہے کیونکہ وہ بنگال میں پیدا ہوئے اور گجراتی، بنگالی، مراٹھی، ہندی اور سنسکرت سمیت متعدد زبانوں کا علم رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ گجرات اور پڈوچیری میں گزارا اور وہ جہاں کہیں  بھی گئے، وہاں اپنے اثرات چھوڑے۔ شری اروِندو کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم اپنی روایات اور ثقافت کے تئیں بیدار ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ زندگی بسرکرنا شروع کر دیتے ہیں تو اس وقت ہماری گوناگونیت ہماری زندگیوں کا فطری جشن بن جاتی ہے۔

وزیر اعظم نے کاشی تمل سنگمم میں شرکت کا موقع ملنے کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ شاندار تقریب اس امر کی ایک زبردست مثال ہے کہ بھارت اپنی ثقافت اور روایات کے ذریعہ ملک کو کس طرح مربوط کرتا ہے۔ کاشی تمل سنگمم نے یہ دکھایا ہے کہ آج کا نوجوان اس سیاست کو پیچھے چھوڑ رہا ہے جو زبان اور پہناوے کی بنیاد پر فرق پیدا کرتی ہے ، اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی سیاست کو اپنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج آزادی کا امرت مہوتسو اور امرت کال میں، ہمیں کاشی تمل سنگمم کے جذبے کو توسیع دینی ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شری اروِندو ایک ایسی شخصیت تھے جن کی زندگی میں جدید سائنسی مزاج تھا، سیاسی بغاوت تھی اور الوہیت کا احساس بھی تھا۔ وزیر اعظم نے تقسیم بنگال کے دوران ان کے نعرے ’نو کمپرومائز‘ کو یاد کیا۔ ان کی نظریاتی وضاحت، ثقافتی قوت اور حب الوطنی  نے انہیں اس وقت کے مجاہدین آزادی کا ایک رول ماڈل بنا دیا۔ جناب مودی نے شری اروِندو کی ایک بردبار رِشی جیسی شخصیت کے پہلوؤں کا ذکر کیا جن کی زندگی میں فلسفیانہ اور روحانی گہرائی نظر آتی تھی۔ انہوں نے اُپنشد میں سماجی خدمت جیسے عنصر کا اضافہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کسی طرح کے احساس کمتری کے بغیر ترقی یافتہ بھارت میں تمام تر نظریات کو اپنا رہے ہیں۔ ہم ’پہلے بھارت‘ کے اصول پر کام کر رہے ہیں اور اپنے ورثے کو فخر کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ شری اروِندو کی زندگی ہمیں بھارت کی ایک اور طاقت کا احساس کراتی ہے جو کہ پانچ پرانوں میں سے ایک یعنی – ’’غلامی کی ذہنیت سے آزادی‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کے زبردست اثرات کے باوجود، بھارت واپس آنے پر، شری اروِندو قید کے دنوں میں جب وہ گیتا کے رابطہ میں آئے ، تو وہ بھارتی ثقافت کی پرزور آواز بن کر ابھرے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ انہوں نے مختلف صحائف کا مطالعہ کیا اور رامائن، مہابھارت اور اُپنشدسے لے کر کالی داس، بھاؤبھوتی اور بھرت ہری جیسی مذہبی کتابوں کا ترجمہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ، ’’وہ اروِندو جنہیں ان کی جوانی میں بھارت کے اثر سے دور رکھا گیا، اُن ہی کی فکر میں عوام نے بھارت کو دیکھا۔ یہی ہندوستان اور ہندوستانیت کی اصل قوت ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے مالامال ثقافتی تاریخ پر اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت ایک ایسا لافانی بیج ہے جو برعکس صورتحال میں تھوڑا دب تو سکتا ہے، مرجھا تو سکتا ہے، لیکن مر نہیں سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’بھارت انسانی تہذیب کا سب سے بہتر نظریہ  اور انسانیت کی ازحد فطری آواز ہے۔‘‘ بھارت کی ثقافتی لافانیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ’’بھارت مہارشی اروِندو کے دور میں بھی لافانی تھا، اور آج آزادی کے امرت کال میں بھی لافانی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں آج کی دنیا کو درپیش سنگین چنوتیوں کا ذکر کیا اور ان چنوتیوں سے نمٹنے میں بھارت کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ، ’’اسی لیے، ہمیں مہارشی اروِندو سے ترغیب حاصل کرکے خود کو تیار کرنا ہوگا اور ’سب کا پریاس‘ کے ذریعہ ایک ترقی یافتہ بھارت تعمیر کرنا ہوگا۔‘‘

پس منظر

15 اگست 1872 میں پیدا ہوئے شری اروِندو  ایک صاحب بصیرت شخصیت تھے جنہوں نے بھارت کی جدوجہد آزادی میں زبردست تعاون پیش کیا۔ آزادی کا امرت مہوتسو – جو کہ آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے موقع پر بھارت کے عوام، ثقافت اور حصولیابیوں کی شاندار تاریخ کا جشن منانے کی ایک کوشش ہے- کے تحت ملک بھر میں سال بھر چلنے والی سرگرمیوں اور پروگراموں کا اہتمام کرکے شری اروِندو کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.13765