Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے سوچھ بھارت مشن-اربن 2.0 اور امرُت 2.0 کا آغاز کیا

وزیر اعظم نے سوچھ بھارت مشن-اربن 2.0 اور امرُت 2.0 کا آغاز کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج یہاں سوچھ بھارت مشن-اربن 2.0 اوراٹل مشن فار ری جیوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن2.0 (امرُت 2.0مشن)کا آغاز کیا۔ اس موقع پر مرکزی وزراء ہردیپ سنگھ پوری ، جناب گجیندر سنگھ شیکاوت ، جناب پرہلاد سنگھ پٹیل ، جناب کوشل کشور ،جناب بشویشورتوڈو ، ریاستوں کے وزراء ، میئر اور اربن لوکل باڈیز کے چیئرپرسن اور میونسپل کمشنر موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 میں ، ہم وطنوں نے بھارت کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک کرنے کا عہد لیا تھا اور انہوں نے 10 کروڑ سے زائد بیت الخلاء کی تعمیر کے ساتھ اس عہد کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ‘سوچھ بھارت مشن-اربن 2.0’ کا ہدف شہروں کو کوڑا کرکٹ سے پاک اور مکمل طور پر کچرے سے پاک بنانا ہے۔ وزیراعظم نے مشن امرت کے اگلے مرحلے میں ملک کے ہدف کے دائرہ کار پر زور دیا ‘سیوریج (گندے پانے کے نکالنے کا نظام)اور سیپٹک مینجمنٹ(گڈھے والے فلش نظام کی غلاظت صاف کرنے) کو بہتر بنانا ، ہمارے شہروں کو پانی سے محفوظ شہر بنانا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ہمارے دریاؤں میں کہیں بھی گندے پانی کی نکاسی  نہ ہونے پائے’۔

وزیر اعظم نے شہروں کی ازسرنو صاف صفائی اورملک میں ہونے والی انقلابی تبدیلیوں اور اس سے متعلق  کامیابیوں  کومہاتما گاندھی کو وقف کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن مہاتما گاندھی کے عزائم  اور ان کے ذریعہ دی گئی تعلیمات کا نتیجہ ہیں اور یہ صرف ان کے نظریات کے ذریعے  ہی حاصل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بیت الخلاء کی تعمیر سے ماؤں اور بیٹیوں کے لیے آسانی  پیدا ہونے پر بھی روشنی ڈالی۔

قوم کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ سوچھ بھارت ابھیان اور امرت مشن کا اب تک کا سفر ہر ملک کے لیے قابل فخر ہے۔ انہوں نے اس  کی منشا  اور اس احساس کی وضاحت  اس طرح کی ،انہوں نے کہا کہ “اس میں ایک مشن ہے ، عزت ہے ، وقار ہے ، ملک کے عزائم اور اس کی خواہش بھی ہے اور مادر وطن سے بے لوث محبت بھی ہے”۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آج کی تقریب امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر میں ہو رہی ہے ، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بابا صاحب شہروں کی  ترقی کو عدم مساوات دور کرنے کا ایک بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ دیہاتوں سے بہت سے لوگ بہتر زندگی کی خواہش کے ساتھ شہروں میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں روزگار ملتا ہے لیکن ان کی معیار زندگی مشکل حالات میں گھری رہتی ہے یہاں تک کہ دیہات میں ان کی زندگی  شہروں کی زندگی سے قدرے بہتر ہوتی ہے، وہ شہروں میں بہتر حالت میں نہیں رہ پاتے۔ گھر سے دور رہنا اور اس کے بعد ایسی مشکل صورتحال میں رہنا دوہرے خطرے کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ باباصاحب کا زور اس عدم مساوات کو دور کرکے اس صورت حال کو بدلنے پر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن اور مشن امرت کا اگلا مرحلہ بابا صاحب کے خوابوں کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے کہا ، سب کا ساتھ ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس ، سب کا پریاس – صفائی مہم کے لیے اہم ہے۔ مزید یہ کہ صفائی کے حوالے سے عوامی شراکت کے تعلق سے تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ موجودہ نسل نے صفائی مہم کو مضبوط بنانے کے لیے بڑھ چڑھ کر پہل کی ہے۔ ٹافی ریپرز(چاکلیٹوں کی پلاسٹک) اب زمین پر نہیں پھینکے جاتے بلکہ بچے  اسے جیب میں رکھ لیتے ہیں۔ چھوٹے بچے اب بڑوں سے گندگی سے بچنے کو کہتے ہیں۔ “ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ صفائی صرف ایک دن ، پندرہ دنوں میں ، ایک سال یا صرف چند لوگوں کا کام نہیں ہے۔ صفائی ہر ایک کے لیے ایک عظیم مہم ہے ، ہر دن ، ہر پندرہ روز ، ہر سال ، نسل در نسل۔ صفائی ایک طرز زندگی ہے ، صفائی بہتر زندگی کا منتر ہے۔ وزیر اعظم نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے گجرات کے سیاحتی امکانات کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششوں کو یاد کیا جہاں انہوں نے نرمل گجرات پروگرام کے ذریعہ صفائی ستھرائی کو عوامی مہم  میں بدل دیا تھا۔

صفائی کی مہم کو اگلے درجے تک لے جانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ، آج ہندوستان تقریباًایک لاکھ ٹن کچرے کوپروسیس کر رہا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ، ‘جب ملک نے 2014 میں مہم شروع کی ، ملک میں ہر روز پیدا ہونے والے 20 فیصد سے بھی کم فضلہ(گندگی اور کچرا) کو پروسیس کیا گیا ۔ آج ہم روزانہ کچرے کا تقریباً 70 فیصد پروسیس کر رہے ہیں۔ اب ہمیں اسے 100فیصد تک  اسے لے کر جانا ہے۔ وزیر اعظم نے وزارت شہری ترقیات کے لیے مختص رقم میں اضافے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے کے 7 برسوں میں، وزارت کو تقریباً1.25 لاکھ کروڑ روپے دیے گئے تھے جبکہ 2014 کے بعد کے7 سالوں میں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے وزارت کے لیے مختص کیے گئے ۔

ملک میں شہروں کی ترقی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے حال ہی میں قومی آٹوموبائل سکریپیج پالیسی کا ذکر کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ نئی سکریپنگ پالیسی ویسٹ ٹو ویلتھ اور سرکلر اکانومی کی مہم کو مضبوط کرے گی۔

وزیر اعظم نے شہری ترقی سے متعلق پروگرام میں خوانچہ فروشوں اور ہاکروں کو کسی بھی شہر کے اہم شراکت داروں میں سے ایک قرار دیا۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ایم سوانیدھی یوجنا ان لوگوں کے لیے امید کی نئی کرن کے طور پر آئی ہے۔ 46 سے زائد خوانچہ فروشوں نے سوانیدھی اسکیم کے تحت فوائد حاصل کیے ہیں اور 25 لاکھ لوگوں کو 2.5 ہزار کروڑ روپے ملے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دکاندار ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دے رہے ہیں اور اپنے قرضوں کی ادائیگی کا ایک بہت اچھا ریکارڈسنبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ اترپردیش اور مدھیہ پردیش جیسی بڑی ریاستوں نے اس اسکیم کو نافذ کرنے میں پیش قدمی کی ہے۔

*****

 

ش ح – س ک

U. NO: 9590