وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج سنگاریڈی، تلنگانہ میں 6,800 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ ان منصوبوں میں سڑک، ریل، پٹرولیم، ہوا بازی اور قدرتی گیس جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت تلنگانہ کی ترقی میں مدد کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے کیونکہ آج ان کے ریاست کے دورے کا دوسرا دن ہے۔ انہوں نے کل عادل آباد میں توانائی، آب و ہوا اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تقریباً 56,000 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور قوم کے نام وقف کرنے کا ذکر کیا اور آج کے اس موقع کا ذکر کیا جہاں تقریباً 7,000 کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کی نقاب کشائی کی جارہی ہےاور سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ جس میں ہائی ویز، ریلوے، ایئر ویز اور پیٹرولیم کے شعبے شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے حکومت کے کام کرنے والے نظریہ کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا ‘‘میں ریاستوں کے وکاس کے ذریعے راشٹر وکاس کے منتر میں یقین رکھتا ہوں’’، ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت اسی جذبے کے ساتھ تلنگانہ کی خدمت کے لیے کام کر رہی ہے اور آج کے ترقیاتی کاموں کے لیے شہریوں کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے حیدرآباد میں بیگم پیٹ ہوائی اڈے پر سول ایوی ایشن ریسرچ آرگنائزیشن (سی اے آر او) سینٹر کے افتتاح کو ہوا بازی کے شعبے میں تلنگانہ کے لیے ایک بڑا تحفہ قرار دیا۔ یہ سینٹر اپنی نوعیت کا پہلا مرکز ہے اور اس سے تلنگانہ کو ہوا بازی کےمیدان میں نئی پہچان ملے گی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس سے ملک میں ایوی ایشن اسٹارٹ اپس کو تحقیق اور ترقی کا پلیٹ فارم ملے گا۔
وکست بھارت کے عہد میں جدید انفرااسٹرکچر کی مرکزیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے اس سال کے بجٹ میں 11 لاکھ کروڑ روپے مختص کرنے کا ذکر کیا۔ تلنگانہ کو اس کے زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کرنے کی کوشش میں، وزیر اعظم نے کہا، این ایچ-161کے کانڈی سے رامسنپلے سیکشن اور این ایچ- 167 کے میریالا گوڈا سے کوداڈ سیکشن تک تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان ٹرانسپورٹ کی سہولیات میں بہتری آئے گی۔
وزیر اعظم نے کہا، ‘‘تلنگانہ کو جنوبی ہند کے گیٹ وے کے طور پر جانا جاتا ہے’’، اور ریاست میں ریل کنیکٹیویٹی اور خدمات کو بہتر بنانے کی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی جس میں تیز رفتاری سے ریل لائنوں کی برقی کاری اور دوہری کاری کا کام کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے آج چھ نئی اسٹیشن عمارتوں کے ساتھ سنتھ نگر – مولا علی روٹ کو دوہری کاری کرنے اور بجلی کاری کا ذکر کیا۔ ایم ایم ٹی ایس ٹرین سروس کو گھٹکیسر – لنگم پلی سے مولا علی – سنتھ نگر کے راستے آج ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حیدرآباد اور سکندرآباد خطہ کے بہت سے علاقے اب جڑ جائیں گے جس سےمسافروں کے لیے بڑی آسانی پیدا ہوگی۔
وزیر اعظم نے آج انڈین آئل پر دیپ-حیدرآباد پروڈکٹ پائپ لائن کا افتتاح کیا جو پٹرولیم مصنوعات کو سستی اور ماحولیاتی طور پر پائیدار طریقے سے لے جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس سے وکست تلنگانہ کے ذریعے وکست بھارت کو مہمیز حاصل ہوگی۔
اس موقع پر تلنگانہ کے گورنر ڈاکٹر تمیل سائی سوندرراجن اور مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی بھی موجود تھے۔
پس منظر
وزیراعظم نے قومی شاہراہ کے تین منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے جن دو قومی شاہراہوں کا افتتاح کیا ان میں این ایچ- 161 کے 40 کلومیٹر طویل کنڈی سےرامسان پلے سیکشن کی چار لیننگ شامل ہے۔ یہ پروجیکٹ اندور-حیدرآباد اکنامک کوریڈور کا ایک حصہ ہے اور تلنگانہ، مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے مسافروں اور مال برداری کی سہولت فراہم کرے گا۔ اس سیکشن سے حیدرآباد اور ناندیڑ کے درمیان سفر کے وقت میں تقریباً 3 گھنٹے کی کمی آئے گی۔ وزیر اعظم نے این ایچ- 167 کے کوداڈ سیکشن کے 47 کلومیٹر لمبے میریالا گوڈا کو پختہ کندھوں کے ساتھ دو لین میں اپ گریڈ کرنے کا بھی افتتاح کیا۔ بہتر رابطوں سے خطے میں سیاحت کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں اور صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا۔
مزید برآں، وزیر اعظم نے این ایچ- 65 کے پونے-حیدرآباد سیکشن کی 29 کلومیٹر طویل چھ لیننگ کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ یہ پروجیکٹ تلنگانہ کے بڑے صنعتی مراکز جیسے پتانچیرو کے قریب پشامیلارام صنعتی علاقہ کو بھی بہتر کنیکٹیویٹی فراہم کرے گا۔
وزیر اعظم نے سنتھ نگر – مولا علی ریل لائن کی دوہری کاری اور بجلی کاری کے ساتھ ساتھ چھ نئی اسٹیشن عمارتوں کا افتتاح کیا۔ پروجیکٹ کے پورے 22 کلومیٹر روٹ کو آٹومیٹک سگنلنگ کے ساتھ شروع کیا گیا ہے اور اسے ایم ایم ٹی ایس (ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سروس) فیز – II پروجیکٹ کے حصے کے طور پر مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے ایک حصے کے طور پر فیروز گوڈا، سچترا سنٹر، بھودیوی نگر، اموگوڈا، نیرڈمیٹ اور مولا علی ہاؤسنگ بورڈ اسٹیشنوں پر چھ نئی اسٹیشن عمارتیں بنائی گئی ہیں۔ دوہری کاری اور بجلی کاری کے کام سے اس سیکشن میں پہلی بار مسافر ٹرینوں کو چلانے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ یہ دوسرے انتہائی سیر شدہ حصوں پر بوجھ کو کم کرکے خطے میں وقت کی پابندی اور ٹرینوں کی مجموعی رفتار کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔
وزیر اعظم نے گھٹکیسر- لنگم پلی سے مولا علی – سنتھ نگر کے راستے ایم ایم ٹی ایس ٹرین سروس کا افتتاح کیا۔ یہ ٹرین سروس پہلی بار حیدرآباد- سکندرآباد جڑواں شہر وں کے علاقوں میں مقبول مضافاتی ٹرین سروس کو نئے علاقوں تک توسیع دیتی ہے۔ یہ شہر کے مشرقی حصے کے نئے علاقوں جیسے چرلاپلی اور مولا علی کو جڑواں شہر کے علاقے کے مغربی حصے سے جوڑتی ہے۔جڑواں شہر خطے کے مغربی حصے کو مشرقی حصے سے جوڑنے والے ٹرانسپورٹ کا محفوظ ، تیز اور کفایتی طریقہ کار مسافروں کے لئے انتہائی سود مند ثابت ہوگا۔
مزید برآں، وزیر اعظم نے انڈین آئل پر دیپ-حیدرآباد پروڈکٹ پائپ لائن کا افتتاح کیا۔ 4.5 ایم ایم ٹی پی اے کی صلاحیت کے ساتھ 1212 کلومیٹر پروڈکٹ پائپ لائن اوڈیشہ (329 کلومیٹر)، آندھرا پردیش (723 کلومیٹر) اور تلنگانہ (160 کلومیٹر) سے گزرتی ہے۔ یہ پائپ لائن پر دیپ ریفائنری سے وشاکھاپٹنم، اچوتپورم، وجئے واڑہ (آندھرا پردیش میں)، اور حیدرآباد (تلنگانہ میں) کے قریب ملکاپور کے ڈیلیوری اسٹیشنوں تک پیٹرولیم مصنوعات کی محفوظ اور اقتصادی نقل و حمل کو یقینی بنائے گی۔
وزیر اعظم نے حیدرآباد میں سول ایوی ایشن ریسرچ آرگنائزیشن(سی اے آر او) سینٹر کا افتتاح کیا۔ شہری ہوا بازی کے شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ(تحقیق و ترقی) کی سرگرمیوں کو اپ گریڈ کرنے اور بڑھانے کے لیے ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے ذریعہ بیگم پیٹ ہوائی اڈے، حیدرآباد پر اسے قائم کیا گیا ہے۔اس کے ذریعے مقامی اور اختراعی حل فراہم کرنے کے لیے اندرون ملک اور باہمی تعاون کے ذریعے ایوی ایشن کمیونٹی کے لیے ایک عالمی تحقیقی پلیٹ فارم فراہم کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔ 350 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر کی گئی یہ جدید ترین سہولت 5- اسٹار- گریہا ریٹنگ اور انرجی کنزرویشن بلڈنگ کوڈ(ای سی بی سی) کے اصولوں کی تعمیل کرتی ہے۔ سی اے آر او مستقبل کی تحقیق اور ترقی کے اقدامات کی حمایت کے لیے جامع لیبارٹری کی صلاحیتوں کا استعمال کرے گا۔ یہ آپریشنل تجزیہ اور کارکردگی کی پیمائش کے لیے ڈیٹا اینالیٹکس کی صلاحیتوں کا بھی فائدہ اٹھائے گا۔ سی اے آر او میں بنیادی تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں میں فضائی حدود اور ہوائی اڈے سے متعلق حفاظت، صلاحیت اور کارکردگی میں بہتری کے پروگرام، فضائی حدود کے بڑے چیلنجوں سے نمٹنا، ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے کے بڑے چیلنجوں کا جائزہ لینا، اور مستقبل کی فضائی حدود اور ہوائی اڈے کی ضروریات کے لیے شناخت شدہ شعبوں میں ٹیکنالوجی اور مصنوعات تیار کرنا شامل ہیں۔
Addressing a programme at the launch of development works in Sangareddy, Telangana.https://t.co/NTXrp0hh1a
— Narendra Modi (@narendramodi) March 5, 2024
हैदराबाद के बेगमपेट एयरपोर्ट पर Civil Aviation Research Organization यानी ‘कारो’ की स्थापना की गई है।
ये अपने तरह का देश का पहला एविएशन सेंटर होगा, जो ऐसे आधुनिक स्टैंडर्ड्स पर बना है: PM @narendramodi pic.twitter.com/tpLKioFiKp
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2024
आज 140 करोड़ देशवासी विकसित भारत के निर्माण के लिए संकल्पबद्ध हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/OGrzD3mz1s
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2024
*************
( ش ح ۔ج ق ۔ رض (
U. No: 5683
Addressing a programme at the launch of development works in Sangareddy, Telangana.https://t.co/NTXrp0hh1a
— Narendra Modi (@narendramodi) March 5, 2024
हैदराबाद के बेगमपेट एयरपोर्ट पर Civil Aviation Research Organization यानी ‘कारो’ की स्थापना की गई है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2024
ये अपने तरह का देश का पहला एविएशन सेंटर होगा, जो ऐसे आधुनिक स्टैंडर्ड्स पर बना है: PM @narendramodi pic.twitter.com/tpLKioFiKp
आज 140 करोड़ देशवासी विकसित भारत के निर्माण के लिए संकल्पबद्ध हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/OGrzD3mz1s
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2024