Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے تمام ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے وزرائے محنت کی قومی لیبر کانفرنس سے خطاب کیا

وزیر اعظم نے تمام ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے وزرائے محنت کی قومی لیبر کانفرنس سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تمام ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے وزرائے محنت کی قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مرکزی وزرا جناب بھوپیندر یادو اور رامیشور تیلی اور ریاستوں کے وزرائے محنت بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے بھگوان تروپتی بالاجی کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ امرت کال میں ایک ترقی یافتہ ملک کی تعمیر کے ہندوستان کے خوابوں اور امنگوں کو پورا کرنے میں ہندوستان کی لیبر فورس کا بہت بڑا کردار ہے اور اس سوچ کے ساتھ ملک منظم اور غیر منظم شعبے کے کروڑوں مزدوروں کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے پردھان منتری شرم-یوگی ماندھن یوجنا، پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا، پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا جیسی حکومت کی طرف سے کی جانے والی مختلف کوششوں کو دہرایا جنھوں نے کارکنوں کو ایک قسم کا تحفظ فراہم کیا ہے۔ ان اسکیموں نے مزدوروں کو ان کی محنت اور شراکت کے اعتراف کا یقین دلایا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ، ”ایمرجنسی کریڈٹ گارنٹی اسکیم نے، ایک تحقیق کے مطابق، وبائی امراض کے دوران 1.5 کروڑ نوکریوں کو بچایا۔“ انھوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جس طرح ملک نے اپنے محنت کشوں کا ان کی ضرورت کے وقت ساتھ دیا، اسی طرح محنت کشوں نے اس وبا سے صحت یاب ہونے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان ایک بار پھر دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گیا ہے، اس کا بہت سا سہرا ہمارے کارکنوں کو جاتا ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ای-شرم پورٹل لیبر فورس کو سماجی تحفظ کے دائرے میں لانے کے اہم اقدامات میں سے ایک ہے۔ صرف ایک سال میں 400 علاقوں کے تقریباً 28 کروڑ کارکنان پورٹل پر رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ اس سے خاص طور پر تعمیراتی کارکنوں، مہاجر مزدوروں اور گھریلو ملازمین کو فائدہ پہنچا ہے۔ انھوں نے تمام وزرا سے ریاستی پورٹل کو ای شرم پورٹل کے ساتھ مربوط کرنے کی درخواست کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں حکومت نے غلامی کے دور کے ایسے قوانین کو ختم کرنے کا اقدام کیا ہے جو غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ”ملک اب بدل رہا ہے، اصلاحات کر رہا ہے، ایسے لیبر قوانین کو آسان بنا رہا ہے۔“، وزیر اعظم نے کہا۔ ”اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، 29 لیبر قوانین کو 4 سادہ لیبر ضابطوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے“۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کم از کم اجرت، ملازمت کی حفاظت، سماجی تحفظ، اور صحت کی حفاظت کے ذریعے کارکنوں کو با اختیار بنانے کو یقینی بنائے گا۔

وزیر اعظم نے بدلتے ہوئے منظر نامے کے مطابق تبدیلی کی ضرورت کو دہرایا۔ انھوں نے فوری فیصلے کرنے ان پر تیزی سے عمل درآمد کرنے کے ذریعہ چوتھے صنعتی انقلاب سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پلیٹ فارم اور آزاد معیشت کے نظام اور آن لائن سہولیات کی روشنی میں وزیر اعظم نے کام کی ابھرتی ہوئی جہتوں کے تئیں باخبر رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا، ”اس علاقے میں صحیح پالیسیاں اور کوششیں ہندوستان کو عالمی رہنما بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔“

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک کی وزارت محنت امرت کال میں سال 2047 کے لیے اپنا وژن تیار کر رہی ہے۔ اس بات کو دہراتے ہوئے کہ مستقبل کو لچکدار کام کی جگہوں، گھر سے کام کرنے والے ماحولیاتی نظام، اور لچکدار کام کے اوقات کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم لچکدار کام کی جگہوں جیسے نظام کو خواتین لیبر فورس کی شمولیت کے مواقع کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ 15 اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے اپنے خطاب کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے ملک کی خواتین کی طاقت کی بھرپور شرکت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا، ”خواتین کی طاقت کا صحیح استعمال کرکے، ہندوستان اپنے مقاصد کو تیزی سے حاصل کر سکتا ہے۔“ وزیر اعظم نے اس سمت میں سوچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ ملک میں نئے ابھرتے ہوئے شعبوں میں خواتین کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔

ہندوستان کی آبادیاتی تقسیم پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی میں ہندوستان کی کامیابی اس بات پر منحصر ہوگی کہ اسے کس حد تک استعمال کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ”ہم ایک اعلیٰ معیار کی ہنر مند افرادی قوت بنا کر عالمی مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔“ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ ہجرت اور نقل و حرکت کی شراکت داری کے معاہدوں پر دستخط کر رہا ہے اور ملک کی تمام ریاستوں کو تاکید کی کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ”ہمیں اپنی کوششوں کو بڑھانا ہوگا، ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا“، انھوں نے کہا۔

وزیر اعظم نے سب کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے کہ ہمارے عمارت اور تعمیراتی کارکن ہماری افرادی قوت کا لازمی حصہ ہیں، اس موقع پر موجود ہر فرد سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے لگائے گئے ’محصول‘ کا بھرپور استعمال کریں۔ ”مجھے بتایا گیا ہے کہ اس محصول میں سے تقریباً 38,000 کروڑ روپے ابھی تک ریاستوں کے ذریعہ استعمال نہیں کیے گئے ہیں“، وزیر اعظم نے کہا۔ انھوں نے ہر ایک کو تاکید کی کہ وہ اس بات پر توجہ دیں کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے ساتھ ESIC کس طرح زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام سب کو یقین دلاتے ہوئے کیا کہ ہماری یہ اجتماعی کوششیں ملک کی حقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

پس منظر

اس دو روزہ کانفرنس کا اہتمام مرکزی وزارت محنت اور روزگار کے ذریعے 25 سے 26 اگست 2022 کو تروپتی، آندھرا پردیش میں کیا جا رہا ہے۔ یہ کانفرنس کوآپریٹو فیڈرلزم کے جذبے کے تحت بلائی جا رہی ہے تاکہ مزدوروں سے متعلق مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اس سے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر پالیسیاں بنانے اور کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لیے اسکیموں کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے میں مزید ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

اس کانفرنس کے چار موضوعاتی اجلاس ہوں گے: سماجی تحفظ کو عالمگیر بنانے کے مد نظر لاگو کی جا رہی سوشل سیکورٹی کی اسکیموں کے لیے ای-شرم پورٹل کو مربوط کرنا؛ ریاستی حکومتوں کے ذریعے چلائے جا رہے ای ایس آئی اسپتالوں اور پی ایم جے اے وائی کے ساتھ انضمام کے ذریعے طبی نگہداشت  کو بہتر کرنے کے لیے سواستھ سے سمردھی؛  چار لیبر قوانین کے تحت ضابطوں کی تشکیل اور ان کے نفاذ کے لیے طریقہ کار؛ کام کے منصفانہ اور مساوی حالات، آزاد معیشت کا نظام اور پلیٹ فارم کے کارکنوں سمیت تمام کارکنوں کو سماجی تحفظ، کام کی جگہ پر جنسی مساوات وغیرہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وژن شرمیو جیتے @2047۔

**************

 

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 9533