Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے تلنگانہ کے ورنگل میں تقریباً 6100 کروڑ روپے مالیت کے کئی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا

وزیر اعظم نے تلنگانہ کے ورنگل میں تقریباً 6100 کروڑ روپے مالیت کے کئی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تلنگانہ کے ورنگل میں تقریباً 6100 کروڑ روپے مالیت کے کئی اہم بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ ترقیاتی کاموں میں 5550 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے 176 کلومیٹر طویل قومی شاہراہ کے منصوبے اور کازی پیٹ میں ایک ریلوے مینوفیکچرنگ یونٹ شامل ہے جو 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے بھدرکالی مندر میں درشن اور پوجا بھی کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ تلنگانہ ایک نسبتاً نئی ریاست ہے اور اس نے اپنے وجود کے صرف 9 سال مکمل کیے ہیں لیکن ہندوستان کی تاریخ میں تلنگانہ اور اس کے عوام کی شراکتیں بہت اہم رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیلگو لوگوں کی صلاحیتوں نے ہمیشہ ہندوستان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کو دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت بنانے میں تلنگانہ کے شہریوں کے اہم رول پر روشنی ڈالی اور مواقع میں اضافہ پر اعتماد ظاہر کیا کیونکہ دنیا ہندوستان کو سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر دیکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’وکست بھارت کے لیے بہت زیادہ توقعات ہیں‘‘۔

’’آج کا نیا نوجوان ہندوستان ،توانائی سے بھر پور ہے‘‘، وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے 21ویں صدی کی تیسری دہائی میں سنہری دور کی آمد کا اعتراف کیا اور ہر ایک سے اس دور کا بھرپور استعمال کرنے کی اپیل کی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تیز رفتار، ترقی کے معاملے میں ہندوستان کا کوئی حصہ پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔ وزیر اعظم نے گزشتہ 9 سالوں میں تلنگانہ کے بنیادی ڈھانچے اور کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے تلنگانہ کے عوام کو آج کے پروجیکٹس کے لئے مبارکباد دی جن کی مالیت 6000 کروڑ سے زیادہ ہے۔

وزیر اعظم نے نئے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے نئے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں تیز رفتار ترقی، متروک بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ ناممکن ہے۔ یہ واضح  کرتے ہوئے کہ ناقص کنیکٹیویٹی اور مہنگے لاجسٹک اخراجات ،کاروبار کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، وزیر اعظم نے حکومت کی طرف سے ترقی کی رفتار اور پیمانے میں کئی گنا اضافے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ہائی ویز، ایکسپریس ویز، اکنامک کوریڈورز اور انڈسٹریل کوریڈورز کی مثالیں دیں جو ایک نیٹ ورک بنا رہے ہیں اور کہا کہ دو لین اور چار  لین ہائی ویز کو بالترتیب چار اور چھ لین ہائی ویز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ تلنگانہ کے ہائی وے نیٹ ورک میں 2500 کلومیٹر سے 5000 کلومیٹر تک کا دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2500 کلومیٹر طویل قومی شاہراہوں کی تعمیر ترقی کے مختلف مراحل میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان،  مالا پروجیکٹ کے تحت زیر تعمیر درجنوں کوریڈور تلنگانہ سے گزرتے ہیں اور حیدرآباد – اندور اکنامک کوریڈور، چنئی – سورت اکنامک کوریڈور، حیدرآباد – پنجی اکنامک کوریڈور اور حیدرآباد – وشاکھاپٹنم انٹر کوریڈور کی مثالیں دیں۔ وزیر اعظم نےاپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک طرح سے، تلنگانہ آس پاس کے اقتصادی مراکز کو جوڑ رہا ہے اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے۔

ناگپور – وجئے واڑہ کوریڈور کے منچیریال – ورنگل سیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے جس کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تلنگانہ کو مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش کے ساتھ جدید رابطہ فراہم کرے گا جبکہ منچیریال اور ورنگل کے درمیان فاصلے کو بھی کم کرے گا اور ٹریفک کے مسائل کا خاتمہ کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ’’یہ خطہ بہت سی قبائلی برادریوں کا گھر ہے اور ایک طویل عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے‘‘۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ کاریڈور ریاست میں ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کو ویژن دے گا اور کریم نگر-ورنگل سیکشن کو چار لین کرنے سے حیدرآباد-ورنگل انڈسٹریل کوریڈور، کاکتیہ میگا ٹیکسٹائل پارک اور ورنگل ایس ای زیڈ سے رابطہ مضبوط ہوگا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تلنگانہ میں بڑھتے ہوئے کنیکٹیویٹی سے ریاست کی صنعت اور سیاحت کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے کیونکہ تلنگانہ میں ثقافتی مراکز اور مذہبی مقامات کا سفر اب زیادہ آسان ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے زرعی صنعت اور کریم نگر کی گرینائٹ صنعت کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت کی کوششوں سے انہیں براہ راست مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا۔’’چاہے وہ کسان ہوں یا مزدور، طلباء ہوں یا پیشہ ور، سب کو فائدہ ہو رہا ہے۔ نوجوانوں کو اپنے گھروں کے قریب روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع بھی مل رہے ہیں‘‘۔

میک ان انڈیا مہم پر روشنی ڈالتے ہوئے اور کس طرح مینوفیکچرنگ سیکٹر ملک میں نوجوانوں کے لیے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بن رہا ہے، وزیر اعظم نے ملک میں مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے پی ایل آئی اسکیم کا ذکر کیا۔ ’’وہ لوگ جو زیادہ مینوفیکچرنگ کر رہے ہیں انہیں حکومت کی طرف سے خصوصی امداد مل رہی ہے‘‘، جناب مودی نے اس اسکیم کے تحت تلنگانہ میں 50 سے زیادہ بڑے پروجیکٹوں کے بارے میں بتایا۔ وزیر اعظم نے اس سال دفاعی برآمدات میں ایک نیا ریکارڈ بنانے والے ہندوستان کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی دفاعی برآمدات جو 9 سال قبل تقریباً 1000 کروڑ روپے تھی، آج 16000 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں واقع بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ بھی اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے مینوفیکچرنگ کے معاملے میں ہندوستانی ریلوے کے نئے ریکارڈ اور نئے سنگ میل قائم کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے ’میڈ ان انڈیا‘ وندے بھارت ٹرینوں کے بارے میں گونج کو اجاگر کیا اور کہا کہ انڈین ریلوے نے گزشتہ برسوں میں ہزاروں جدید کوچز اور لوکوموٹیوز تیار کیے ہیں۔ ریلوے مینوفیکچرنگ یونٹ، کازی پیٹ کا ذکر کرتے ہوئے جس کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستانی ریلویز کی نئی زندگی ہے اور کازی پیٹ میک ان انڈیا کی نئی توانائی کا حصہ بن جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی وجہ سے، اس علاقے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ہر خاندان کو کسی نہ کسی طریقے سے فائدہ پہنچے گا۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، ’’یہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ ہے۔ انہوں نے تلنگانہ کو ترقی کے اس منتر پر آگے لے جانے پر زور دیا۔

اس موقع پر تلنگانہ کے گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سنداراجن ، سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری، مرکزی وزیر برائے سیاحت جناب جی کشن ریڈی اور رکن اسمبلی جناب سنجے بانڈی کے علاوہ دیگر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے 5550 کروڑ روپے سے زیادہ کے 176 کلومیٹر طویل قومی شاہراہ کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ ان پروجیکٹوں میں ناگپور-وجئے واڑہ کوریڈور کا 108 کلومیٹر طویل منچیریال – ورنگل سیکشن شامل ہے۔ یہ سیکشن منچیریال اور ورنگل کے درمیان تقریباً 34 کلومیٹر کی دوری کو کم کر دے گا، اس طرح سفر کے وقت میں کمی آئے گی اوراین ایچ- 44 اور این ایچ- 65 پر ٹریفک کی بھیڑ میں کمی آئے گی۔ انہوں نےاین ایچ- 563 کے 68 کلومیٹر طویل کریم نگر – ورنگل سیکشن کو موجودہ دو لین سے چار  لین کا بناکر اسے اپ گریڈ کرنے کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ اس سے حیدرآباد ورنگل انڈسٹریل کاریڈور، کاکتیہ میگا ٹیکسٹائل پارک اور ورنگل میں ایس ای زیڈ کے کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے کازی پیٹ میں ریلوے مینوفیکچرنگ یونٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔ 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار ہونے والے جدید مینوفیکچرنگ یونٹ میں رولنگ اسٹاک مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ یہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے معیارات اور ویگنوں کی روبوٹک پینٹنگ، جدید ترین مشینری اور جدید میٹریل اسٹوریج اور ہینڈلنگ کے ساتھ ایک پلانٹ سے لیس ہوگا۔ اس سے مقامی روزگار پیدا کرنے اور قریبی علاقوں میں ذیلی یونٹس کی ترقی میں مدد ملے گی۔

*****

(ش ح – اع – ر ا)   

U.No.6856