Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے تری مندر، ادلج، گجرات میں مشن اسکولس آف ایکسیلنس کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے تری مندر، ادلج، گجرات میں مشن اسکولس آف ایکسیلنس کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تری مندر ادلج ، گجرات میں مشن اسکول آف ایکسیلنس کا افتتاح کیا۔ مشن دس ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا۔ تری مندر میں تقریب کے دوران وزیر اعظم نے 4260 کروڑ روپے کی لاگت والے پروجیکٹوں کا آغاز کیا۔ مشن کے ذریعہ گجرات میں تعلیمی بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی جس کے تحت ریاست کے اسکولوں میں نئے کلاس روم، سمارٹ کلاس روم، کمپیوٹر لیب کے قیام اور اسکولوں کے مجموعی بنیادی ڈھانچے کے معیار کو بڑھانے کا کام ہوگا۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج گجرات امرت کال کے لئے امرت جنریشن کی تشکیل کی جانب ایک یادگار قدم اٹھا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ موقع ترقی یافتہ ہندوستان اور ترقی یافتہ گجرات کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

انھوں نے تمام شہریوں ، اساتذہ ، نوجوانوں اور گجرات کی آنے والی نسلوں کو مشن اسکولس آف ایکسیلنس کے لئے مباکباد دی۔

فائیو جی ٹیکنالوجی کے حالیہ واقعے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر چہ ہم پہلے سے چوتھے جنریشن کے انٹرنیٹ کو استعمال کرچکے ہیں۔ لیکن فائیو جی ہندوستان میں کایا پلٹ لائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہرگزرنے والی نسل کے ساتھ ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے پہلو کو بھی چھوا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اسی طرح ہم نے اسکولوں کی بھی مختلف جنریشن دیکھی ہیں۔ 5 جی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تعلیمی نظام کو سمارٹ سہولیات ، سمارٹ کلاس روم اور سمارٹ درس وتدریس سے آگے لے جاتے ہوئے اسے اگلی سطح تک لے جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے نوعمر طلباء کو ورچوئل حقیقت سے روشناس کرایا جاسکے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مشن اسکولس آف ایکسیلنس کے ذریعہ گجرات نے ملک بھر میں سب سے اہم قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم نے اس یاد گار حصولیابی پر وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل کی ٹیم کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے گجرات میں تعلیم کے میدان میں اآنے والی تبدیلیوں پر خوشی ظاہر کی۔ انھوں نے گجرات میں خستہ حال تعلیمی شعبے کو یاد کیا جب سو میں سے بیس بچے کبھی اسکول نہیں جاتے تھے۔ انھوں نے کہاکہ جو بچے کسی طرح اسکول میں پہنچ بھی جاتے تھے وہ بھی آٹھویں درجے کے بعد اسکول چھوڑ دیتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ بچیوں کی حالت اور زیادہ دگرگوں تھی جنھیں اسکول جانے سے روک دیا گیا تھا۔ قبائلی علاقوں میں تعلیمی مراکز کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سائنس کی تعلیم کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ جناب مودی نے کہا کہ ان دو دہائیوں میں گجرات میں 1.25 لاکھ نئے کلاس روم تعمیر کرائے گئے اور دو لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی بھرتی کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب شالہ پرویش اتسو اور کنیا کیلاونی مہوتسو جیسے پروگرام شروع کئے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جب بیٹی اور بٹیا پہلی مرتبہ اسکول جائیں گے تو وہ دن تہوار کی طرح منایا جائے گا۔

وزیر اعظم نےتعلیم کے معیار پر توجہ مرکوز کرنے والے تیوہار  ’گنوتسو‘ کو بھی یاد کیا۔ اس حوالے سے طلبا کی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا اور مناسب حل تجویز کئے گئے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ گجرات کے ودیا سمیکشا کیندر میں ’گُنوتسو‘ کا جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی ورژن کام کر رہا ہے اور کہا کہ گجرات تعلیم کے میدان میں ہمیشہ سے کچھ منفرد اور بڑے تجربات کا حصہ رہا ہے۔

ہم نے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن قائم کیا جو گجرات میں پہلی ٹیچر ٹریننگ یونیورسٹی ہے۔اس زمانے کو یاد کرتے ہوئے جب وزیر اعظم نے ریاست کے وزیر اعلی کے طور پر خدمات انجام دیں انہوں نے بتایا کہ وہ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کا سفر کر کے لوگوں سے درخواست کرتے تھے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج گجرات میں تقریباً ہر بیٹا اور ہر بیٹی کا اسکول پہنچنا اور اسکول کے بعد کالج جانا شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے ان والدین کی ستائش کی جنہوں نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی ان کی درخواستوں پر توجہ دی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ایک دہائی قبل بھی گجرات کے 15 ہزار اسکولوں تک ٹی وی پہنچ چکا تھا اور 20 ہزار سے زائد اسکولوں میں کمپیوٹر ایڈیڈ لرننگ لیبز کے علاوہ کئی ایسے نظام گجرات کے اسکولوں کا لازمی حصہ بن چکے تھے۔ تعلیم کے میدان میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ آج گجرات میں ایک کروڑ سے زیادہ طلبا اور 4 لاکھ سے زیادہ اساتذہ آن لائن اپنی حاضری کا اندراج کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آج گجرات میں 20 ہزار اسکول تعلیم کے 5 جی کے عہد میں داخل ہونے جارہے ہیں۔

وزیر اعظم نے مشن اسکولز آف ایکسی لینس کے تحت شامل پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ان اسکولوں میں 50 ہزار نئے کلاس روم اور ایک لاکھ سے زیادہ اسمارٹ کلاس روم بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید بتایا کہ ان اسکولوں کا نہ صرف جدید، ڈیجیٹل اور فزیکل انفراسٹرکچر ہوگا بلکہ  بچوں کی زندگیوں اور ان کی تعلیم میں بڑا فرق لانے کی یہ ایک مہم بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بچوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے ہر پہلو سے کام کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ 5 جی کی آمد سے ان تمام اقدامات کے رُخ پر بہت فائدہ ہوگا۔ اس لئے کہ یہ دور دراز کے علاقوں سمیت ہر ایک کے لئے بہترین مواد، درس گاہ اور استاد کو دستیاب کرنے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اختیارات میں تنوع اور لچک نئی قومی تعلیمی پالیسی کے قدم مضبوط ہوں گے۔ وزیر اعظم نے آئندہ قائم ہونے والے ساڑھے 14  ہزار پی ایم – شری اسکولوں کے بارے میں بھی بات کی جو قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے لئے ماڈل اسکول ہوں گے۔ اس اسکیم پر 27 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد ملک کو غلامی کی ذہنیت سے نجات دلانے اور ذہانت اور اختراع کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پرافسوس ظاہر کیا کہ انگریزی زبان کے علم کو ذہانت کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ یہ زبان محض رابطے کا ایک ذریعہ ہے۔ باوجودیکہ اتنی دہائیوں سے زبان ایک ایسی رکاوٹ بن گئی تھی کہ ملک کو دیہاتوں اور غریب خاندانوں میں موجود ذہانت کا فائدہ نہیں مل سکا۔ اس صورتحال کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اب طلباء کو سائنس، ٹیکنالوجی اور طب کی تعلیم ہندوستانی زبانوں میں بھی حاصل ہونے لگی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گجراتی سمیت متعدد ہندوستانی زبانوں میں کورسیز شروع کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ‘کسی کو پیچھے نہ چھوڑنے’ کے جذبے کا اس طرح اعادہ کیا کہ یہ وقت ترقی یافتہ ہندوستان کے حق میں ‘سب کے پریاس’ کا ہے۔

سائنس اور علم کے میدان میں ہندوستان کے آباؤ اجداد کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قدیم زمانے سے ہی تعلیم ہندوستان کی ترقی کا محور رہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ہندوستان فطری اعتبار سے علم کا حامی رہا ہے اور یہ ہمارے آباؤ اجداد تھے جنہوں نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں تعمیر کیں اور سینکڑوں سال پہلے سب سے بڑی لائبریریاں قائم کیں۔ وزیر اعظم نے اُس عہد پر افسوس ظاہر کیا جب ہندوستان پر حملہ ہوا اور ہندوستان کی اس دولت کو تباہ کرنے کی ایک مہم چلائی گئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے باوجود “ہم نے تعلیم پر اپنے مضبوط اصرار کو ترک نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی علم و سائنس کی دنیا میں ہندوستان کی اختراع میں ایک الگ پہچان ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ آزادی کا امرت کال اپنے قدیم وقار کو واپس حاصل کرنے کا موقع ہے۔

خطبے کے اختتام پر وزیر اعظم نے دنیا کی ایک عظیم علمی معیشت بننے کی ہندوستان کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کیا۔ اور وضاحت کی کہ 21ویں صدی میں مجھے یہ دعویٰ کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق زیادہ تر اختراعی عمل ہندوستان میں ہو گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس لحاظ سے گجرات کے لئے یہ ایک بہترین موقع ہے۔ اب تک گجرات صنعت و تجارت کے لئے پہچانا جاتا رہا جس کا تعلق مینوفیکچرنگ سے ہے لیکن 21ویں صدی کا گجرات ملک کے علمی مرکز اور اختراعی مرکز کے طور پر ترقی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات مکمل کی کہ مجھے یقین ہے کہ مشن اسکول آف ایکسی لینس اس جذبے کو آگے بڑھائے گا۔

اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت اور گجرات کی حکومت کے وزیر جناب جیتو بھائی واگھانی، جناب کبیر بھائی ڈنڈور اور جناب کریت سنگھ واگھیلا موجود تھے۔

*****

U.No:11601

ش ح۔رف۔ س ا