Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے ایشوچیم فاؤنڈیشن وویک 2020 میں کلیدی خطبہ دیا

وزیر اعظم نے ایشوچیم فاؤنڈیشن وویک  2020 میں کلیدی خطبہ دیا


نئی دہلی،19؍ دسمبر ،        وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایشوچیم فاؤنڈیشن ویک 2020 میں خطبہ دیا۔ وزیر اعظم نے  جناب رتن ٹاٹا کو ’ایشوچیم انٹرپرائز آف دی سینچری ایوارڈ‘ بھی دیا جنھوں نے ٹاٹا گروپ کی طرف سے یہ ایوارڈ وصول کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے  قوم کی تعمیر میں کاروباری برادری کے رول کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ اب صنعت کو آسمان کو چھونے کی پوری آزادی ہے۔ انھوں نے صنعت پر زور دیا کہ  وہ اس کا پورا فائدہ اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ ایک خود کفیل بھارت کے لیے آنے والے برسوں میں اپنی پوری طاقت لگا دیجیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  آج ملک  صنعتکاری اور دولت پیدا کرنے کے عمل کے ساتھ ہے جس سے کروڑو نوجوانوں کو مواقع مل رہے ہیں۔ حکومت ایک باصلاحیت اور دوستانہ ایکو سسٹم تیار کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے فائدے بالکل آخری آدمی تک پہنچیں اور یہ کام صنعت میں اصلاحات لاکر کیا جاسکتا ہے۔ ان اصلاحات میں خواتین اور  باصلاحیت نوجوانوں کی اور زیادہ شمولیت کے ذریعے اور جہاں تک ممکن ہو جلد از جلد دنیا کی بہترین کارروائیوں کو اپنا کر کارپوریٹ حکمرانی اور منافع میں ساجھے داری شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وبائی بیماری کے دوران بھی جب کہ پوری دنیا سرمایہ کاری کے لیے پریشان ہے بھارت میں  ریکارڈ ایف ڈی آئی اور پی ایف آئی کی آمد ہوئی ہے کیونکہ اب دنیا بھارتی معیشت پر بھروسہ کر رہی ہے۔ انھوں نے صنعت سے کہا کہ وہ دنیا کے اضافہ شدہ بھروسے کو دیکھتے ہوئے  اندرون ملک سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ کرے۔

انھوں نے  بھارتی صنعت کی طرف سے امریکہ کے مقابلے میں تحقیق وترقی کے کام میں کمزور سرمایہ کاری پر افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ میں تحقیق وترقی میں پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری 70 فیصد ہے۔ انھوں نے بھارتی صنعت سے کہا کہ وہ تحقیق وترقی خاص طور پر زراعت، دفاع، خلا، توانائی، تعمیرات، فارما اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری میں اضافہ کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہر سیکٹر میں تمام کمپنیوں کو اپنی رقم  کا ایک خاص حصہ تحقیق وترقی کے لیے مختص کردینا چاہیے۔

وزیر اعظم نے رائے ظاہر کی کہ دنیا تیزی کے ساتھ چوتھے انقلاب کی طرف آگے بڑھ رہی ہے، نئی ٹیکنالوجی کی شکل میں چیلنج سامنے آئیں گے اور بہت سے سولوشن بھی نکلیں گے۔ انھوں نے کہاکہ آج وقت آگیا ہے کہ منصوبہ بندی کی جائے اور عمل کیا جائے۔ انھوں نے کاروباری لیڈروں پر زور دیا کہ وہ ہر سال مل کر بیٹھیں اور ہر مقصد کو ایک بڑے مقصد یعنی قومی تعمیر کے ساتھ جوڑیں۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے 27 برس جب آزاد  بھارت اپنی صدی تک پہنچے گا تو نہ صرف بھارت کا عالمی رول متعین ہوگا بلکہ یہ صدی بھارتیوں کے خواب اور لگن کی آزمائش بھی کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اپنی صلاحیت ، عہد بندی اور بھارتی صنعت کے حوصلے کا دنیا کے سامنے اظہار کیا جائے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ نہ صرف خود کفالت کا حصول  ضروری ہے بلکہ اتنا ہی  ضروری یہ بھی ہے کہ ہم اسے کتنی جلدی  حاصل کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے رائے ظاہر کی کہ اس سے پہلے بھارت کی کامیابی کے بارے میں  دنیا میں اتنی پوزیٹیویٹی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ انھوں نے اس پوزیٹیویٹی کی وجہ 130 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں کے بے مثال اعتماد کو قرار دیا۔ اب بھارت آگے بڑھنے کے لیے، نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے نئے راستے بنا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات میں صنعت کا جذبہ سرمایہ کاری کے معاملے ’وائی انڈیا‘ ٹو ’وائی ناٹ انڈیا‘ میں تبدیل کردیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  نیو انڈیا اپنی طاقت پر بھروسہ کرکے، خود اپنے وسائل پر بھروسہ کرکے آتم نربھر بھارت کی طرف آگے بڑھ رہا ہے اور اس میں خاص توجہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ پر دی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے مسلسل اصلاحات کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم  لوکل کو گلوبل ون بنانے کے لیے  مشن موڈ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے ہر جغرافیائی سیاسی ترقی پر تیز رفتاری کے ساتھ رد عمل کا اظہار کرنا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی مؤثر میکنزم ہونی چاہیے جس کے ذریعے عالمی سپلائی چین میں کسی بھی فوری مانگ کو بھارت پورا کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ایسوچیم جیسی صنعتی تنظیموں کا وزارت خارجہ، کامرس اور  ٹریڈ کے ساتھ بہتر تال میل ہو تاکہ اس مقصد کو حاصل کیا جاسکے۔ انھوں نے صنعت سے کہ وہ عالمی تبدیلی کے سلسلے میں فوری رد عمل کے لیے تجویزیں اور خیالات پیش کرے اور یہ بھی بتائے کہ تیز رفتاررد عمل کے لیے  بہتر میکنزم کس طرح تیار کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کی مدد کے بھی قابل ہے۔ کورونا کے دوران بھی بھارت نے  دنیا کی فارمیسی کی ذمے داری سنبھالی ہے اور پوری دنیا کو ضروری دوائیں فراہم کی ہیں۔ اب ویکسین کے معاملے میں بھی بھارت اپنی  ضرورتیں پوری کرے گا اور بہت سی ملکوں کی توقعات پر بھی پورا اترے گا۔ انھوں نے ایشوچیم کے ممبروں پر زور دیا کہ وہ دیہی دستکاروں کی مصنوعات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے دیہی اور شہری تقسیم کو پر کرنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے  اس بات پر زور دیا کہ بھارت سرکار کو چاہیے کہ وہ ریاستی حکومتوں، زرعی تنظیموں اور صنعتی انجمنوں کے ساتھ مل کر ہماری نامیاتی زرعی مصنوعات کو فروغ دینے، بہتر بنیادی ڈھانچہ اور بہتر مارکیٹ فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کرے۔ اس سے ہماری پوری دیہی معیشت ایک نئی بلندی تک پہنچ جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  اکیسویں صدی کے شروع میں اٹل جی نے بھارت کو شاہراہوں کے ساتھ ملانے کا مقصد سامنے رکھا تھا۔ آج  ملک کے فزیکل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ ہم ملک کے ہر گاؤں تک براڈ بینڈکنیکٹیویٹی پہنچانے میں مصروف ہیں تاکہ  گاؤں کے کسان کی رسائی بھی ڈیجیٹل اعتبار سے عالمی منڈیوں تک ہوسکے۔ انھوں نے بہتر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے سلسلے میں سرمایہ لگانے کے سلسلے میں ہر ایک مواقع کو استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا یعنی سرکاری سیکٹر کے بینکوں کو مستحکم بنانا، بونڈ مارکیٹوں کے امکانات میں اضافہ کرنا- اس سلسلے کی جانے والی کوششیں ہیں۔ اسی طرح سے ساورین ویلتھ فنڈ اور پنشن فنڈ کو  ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔ آر ای آئی ٹیز اور آئی این وی آئی ٹیز کو فروغ دیا جارہا ہے اور بنیادی ڈھانچے سے وابستہ اثاثوں میں سرمایہ لگایا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت  ضروری سہولتیں فراہم کرسکتی ہے، صحیح ماحول تشکیل دے سکتی ہے، ترغیبات دے سکتی ہے اور پالیسیاں تبدیل کرسکتی ہے لیکن یہ صنعتی ساجھے دار ہیں جو اس مدد کو کامیابی میں بدل سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک خود کفیل بھارت کے خواب  کے لیے ملک نے  قوانین اور ضابطوں میں ضروری تبدیلی کے لیے اپنا ذہن بنا لیا ہے اور ملک اس کے لیے عہد بند ہے۔

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:8240