Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے وارانسی میں سُوَر ویدمہامندر کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے وارانسی میں سُوَر ویدمہامندر کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے وارانسی کے اُمراہا میں سُوَروید مہامندر کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے مہارشی سدافل دیو جی مہاراج کی مورتی کو خراج عقیدت پیش کیا اور مندر کے احاطے کا چکر بھی لگایا۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج ان کے دورہ کاشی کا دوسرا دن ہے اور کاشی میں گزرا ہر لمحہ بے مثال تجربات سے لبریز ہے۔ دو سال قبل اکھل بھارتیہ وہنگم یوگ سنستھان کی سالانہ تقریبات کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس سال کی صد سالہ تقریبات کا حصہ بننے کا موقع ملنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہنگم یوگ سادھنا نے سو سال پر مشتمل  ناقابل فراموش سفر کو پورا کیا ہے۔ انہوں نے پچھلی صدی میں علم اور یوگ کے تئیں مہارشی سدافل دیو جی کے تعاون پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس کی روحانی  روشنی نے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے۔ اس مبارک موقع پر وزیر اعظم نے 25,000 کنڈیا سُوَوید گیان مہایگیہ کے انعقاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مہایگیہ کی ہر پیشکش وِکست بھارت کے عزم کو مضبوط کرے گی۔ انہوں نے مہارشی سدافل دیو جی کے سامنے  سر جھکایا اور ان تمام سنتوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے ان کے وژن کو آگے بڑھایا ہے۔

وزیر اعظم نے کاشی کی تبدیلی میں حکومت، سماج اور سنت سماج کی اجتماعی کوششوں کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے سُوَروید مہامندر کو اس اجتماعی جذبے کا مظہر قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مندر روحانیت کے ساتھ ساتھ شان و شوکت کی ایک دلکش مثال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘سُوَروید مہامندر ہندوستان کی سماجی اور روحانی طاقت کی ایک جدید علامت ہے’’۔ مندر کی خوبصورتی اور روحانی قدر وقیمت کو بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اسے ‘یوگ اور گیان کاتیرتھ’ بھی قرار دیا۔

ہندوستان کی معاشی، مادی اور روحانی شان کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے کبھی بھی مادی ترقی کو جغرافیائی توسیع یا استحصال کا ذریعہ نہیں بننے دیا۔ انہوں نے کہا ‘‘ہم نے روحانی اور انسانی علامتوں کے ذریعے مادی ترقی کی کوشش کی’’۔ انہوں نے وائبرینٹ  کاشی، کونارک مندر، سارناتھ، گیا استوپس، اور نالندہ اور تکشیلا جیسی یونیورسٹیوں کی مثالیں دیں۔ پی ایم مودی نے کہا کہ‘‘ان روحانی تعمیرات کے ارد گرد ہندوستان کا فن تعمیر ناقابل تصور بلندیوں تک پہنچ گیا’’۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ،ہندوستان کے عقیدے کی علامتیں تھیں جنہیں غیر ملکی حملہ آوروں نے نشانہ بنایا اور آزادی کے بعد انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ وراثت پر فخر نہ کرنے کے پیچھے کارفرما فکری عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی علامتوں کے احیاء سے ملک کے اتحاد کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے سومناتھ مندر کی مثال دی جسے آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا گیا۔ جناب مودی نے کہا کہ اس سے ملک احساس کمتری میں چلا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘وقت کے پہیے آج پھر سے گھوم رہے ہیں اور ہندوستان اپنے ورثے پر فخر کر رہا ہے اور غلامی کی ذہنیت سے آزادی کا اعلان کر رہا ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ سومناتھ میں شروع ہونے والا کام اب ایک مکمل مہم میں تبدیل ہو گیا ہے اور انہوں نے کاشی وشوناتھ مندر، مہاکال مہالوک، کیدارناتھ دھام اور بدھا سرکٹ کی مثال دی۔ وزیراعظم مودی نے رام سرکٹ پر جاری کام اور جلد ہی ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب کوئی قوم اپنی سماجی حقیقتوں اور ثقافتی شناخت کو شامل کرتی ہے تو ہمہ گیر ترقی ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘اسی وجہ سے، آج ہمارے ‘تیرتھوں’ کی تجدید ہو رہی ہے اور ہندوستان جدید انفرااسٹرکچر کی تخلیق کے نئے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ اس نکتے کو واضح کرنے کے لیے انھوں نے کاشی کی مثال لی۔ نیو کاشی وشوناتھ دھام احاطے، جس نے گزشتہ ہفتے دو سال مکمل کیے، نے شہر میں معیشت اور ملازمتوں کو نئی رفتار دی ہے۔ وزیر اعظم نے بہتر کنیکٹیویٹی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا‘‘اب بنارس کا مطلب ہے – ترقی، عقیدہ ، صفائی اور تبدیلی کے جدید سہولیات ’’۔ انہوں نے سڑکوں کی 4سے6 لیننگ، رنگ روڈ، ریلوے اسٹیشن کے اپ گریڈیشن، نئی ٹرینوں، وقف مال بردار راہداری، گنگا گھاٹوں کی تزئین و آرائش، گنگا کروز، جدید اسپتال، نئی اور جدید ڈیری، گنگا کے کنارے قدرتی کھیتی، تربیتی اداروں اور سانسد روزگار میلوں کے ذریعے نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا ذکر کیا۔

روحانی اسفار کو مزید قابل رسائی بنانے میں جدید ترقی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے سُوَروید مندر سے بہترین رابطے کا ذکر کیا جو وارانسی شہر کے باہر واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنارس آنے والے عقیدت مندوں کے لیے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھرے گا، اس طرح آس پاس کے دیہاتوں میں کاروبار اور روزگار کے مواقع کی راہیں کھلیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا‘‘وہنگم یوگ سنستھان روحانی بہبود کے لیے اتنا ہی وقف ہے جتنا کہ یہ سماج کی خدمت کے لیے ہے’’۔ مہارشی سدافل دیو جی ایک یوگ بھکت سنت ہونے کے ساتھ ساتھ آزادی کے لیے لڑنے والے جنگجو بھی تھے۔ انہوں نے آزادی کے امرت کال میں اپنے عزائم کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے 9 عزائم/ قررادادیں پیش کیں اور ان پر عمل کرنے پر زور دیا۔ سب سے پہلے، وزیر اعظم نے پانی کی بچت اور پانی کے تحفظ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا ذکر کیا، دوسرا – ڈیجیٹل لین دین کے بارے میں بیداری پیدا کرنا، تیسرا – دیہاتوں، علاقوں اور شہروں میں صفائی کی کوششوں کو بڑھانا، چوتھا – ہندوستان میں تیار مصنوعات کو فروغ دینا اور استعمال کرنا، پانچواں – ہندوستان کا سفر کرنا اور  اس کی تلاش کرنا، چھٹا – کسانوں میں قدرتی کھیتی کے بارے میں بیداری میں اضافہ، ساتواں – روزمرہ کی زندگی میں  موٹے اناج یا شری انّیہ کو شامل کرنا، آٹھواں – کھیلوں، فٹنس یا یوگا کو زندگی کا لازمی حصہ بنانا، اور آخر میں ہندوستان سے غربت کو جڑ سے اکھاڑ  پھینکنے کے لیے کم از کم ایک غریب خاندان کی مدد کرنا۔

وِکست بھارت سنکلپ یاترا پر روشنی ڈالتے ہوئے، جس میں کل شام اور بعد میں وزیر اعظم کی شرکت دیکھی گئی، وزیر اعظم نے ہر مذہبی رہنما سے اس یاترا کے بارے میں بیداری پھیلانے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘یہ ہمارا ذاتی عزم ہونا چاہیے’’۔

اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر جناب نریندر ناتھ پانڈے، سدگرو آچاریہ شری سوتنتردیو جی مہاراج اور سنت پرور شری وگیاندیو جی مہاراج موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م م۔ع ن

(U: 2571)