Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے اترپردیش کے مہوبہ میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا

وزیر اعظم نے اترپردیش کے مہوبہ میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا


نئی دہلی،  19/نومبر 2021 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اترپردیش کے مہوبہ میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں سے اس خطہ میں پانی کی قلت کے مسئلہ کو دور کرنے میں مدد ملے گی اور کسانوں کو بڑی راحت ملے گی۔ ان پروجیکٹوں میں ارجن سہایک پروجیکٹ، رتولی ویئر پروجیکٹ، بھاؤنی ڈیم پروجیکٹ اور مجھگاؤں – مرچ چھڑکاؤ پروجیکٹ شامل ہیں۔ ان پروجیکٹوں کی مجموعی لاگت 3250 کروڑ روپئے سے زیادہ ہے اور ان پروجیکٹوں کے چالو ہوجانے کے بعد مہوبہ، ہمیرپور، باندہ اور للت پور اضلاع میں تقریباً 65 ہزار ہیکٹیئر اراضی کی آبپاشی میں مدد ملے گی اور خطہ کے لاکھوں کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ ان پروجیکٹوں سے خطہ کے لوگوں کو پینے کا پانی بھی دستیاب ہوسکے گا۔ گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، ریاستی وزراء اس موقع پر موجود لوگوں میں شامل تھے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے غلامی کے دور میں نیا شعور بیدار کرنے والے گرونانک دیوجی کے پرکاش پرو پر لوگوں کو مبارکباد دی۔ انھوں نے بھارت کی بہادر بیٹی اور بندیل کھنڈ کا فخر رانی لکشمی بائی کی جینتی کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 7 برسوں کے دوران مہوبہ اس بات کا گواہ رہا ہے کہ کیسے حکومت دلی کے بند کمروں سے نکل کر ملک کے کونے کونے تک پہنچی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سرزمین ایسی اسکیموں، ایسے فیصلوں کی گواہ رہی ہے جنھوں نے ملک کی غریب ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی زندگیوں میں بڑی اور بامعنی تبدیلی لانے کا کام کیا ہے۔ وزیر اعظم نے مہوبہ کی سرزمین سے مسلم خواتین کو تین طلاق کی لعنت سے آزادی دلانے کے اپنے وعدے کو وزیراعظم نے یاد کرتے ہوئے کہا یہ وعدہ اب پورا ہوچکا ہے۔ اجولا 2.0 کا آغاز بھی یہیں سے ہوا تھا۔

وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ کیسے یہ علاقہ وقت کے ساتھ ساتھ پانی سے متعلق چیلنجوں اور نقل مکانی کا گڑھ بن گیا۔ انھوں نے اس تاریخی دور کو بھی یاد کیا، جب یہ خطہ اپنے آبی بندوبست کے لئے جانا جاتا تھا۔ رفتہ رفتہ سابقہ حکومتوں کے زیر سایہ اس خطہ کو نظراندازگی اور بدعنوان حکمرانی کا درد جھیلنا پڑا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ لوگ یہاں اپنی بیٹیوں کی شادی کرنے سے بھی جھجکنے لگے اور یہاں کی لڑکیاں پانی کی بہتات والے علاقہ میں شادی ہونے کے خواب دیکھنے لگیں۔ مہوبہ کے لوگ، بندیل کھنڈ کے لوگ ان سوالوں کے جواب جانتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ سابقہ حکومت نے بندیل کھنڈ کو لوٹ کر اپنے کنبوں کا بھلا کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’وہ آپ کے کنبوں کو درپیش پانی کے مسائل کے تئیں کبھی فکرمند نہیں رہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ دہائیوں سے بندیل کھنڈ کے عوام نے ایسی حکومتیں دیکھیں جنھوں نے طویل عرصہ سے انھیں لوٹنے کا کام کیا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ پہلی مرتبہ بندیل کھنڈ کے لوگ ایسی حکومت دیکھ رہے ہیں جو ان کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سابقہ حکومتوں نے اترپردیش کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ہم کام کرنے سے نہیں تھکتے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جب ریاست کے مافیا بلڈوزر کا سامنا کررہے ہیں تو بہت سے لوگ ہائے توبہ مچارہے ہیں۔ یہ چیخ و پکار ریاست میں ترقیاتی کاموں کو روک نہیں سکے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کو مسائل سے دوچار رکھنا ہمیشہ کچھ سیاسی جماعتوں کے لئے بنیاد رہی ہے۔ وہ مسائل کی سیاست کرتے ہیں اور ہم مل کر قومی پالیسی پر عمل کرتے ہیں۔ سبھی حصص داروں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے کین – بیتوا لنک کا حل بھی ہماری اپنی حکومت نے نکالا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کنبہ پرست حکومتوں نے کسانوں کو صرف محرومی میں رکھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’وہ کسانوں کے نام پر اعلانات کیا کرتے تھے، لیکن کسانوں تک ایک پیسہ بھی نہیں پہنچا، جبکہ پی ایم کسان سمان ندھی سے ہم نے اب تک 162000 کروڑ روپئے براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کئے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت روزگار کے معاملے میں اس علاقہ کو خودکفیل بنانے کے تئیں پابند عہد ہے، تاکہ بندیل کھنڈ سے نقل مکانی کو روکا جاسکے۔ بندیل ایکسپریس وے اور یوپی دفاعی راہداری بھی اس کی عظیم مثالیں ہیں۔

وزیر اعظم نے اس خطہ کی خوشحال ثقافت کا بھی ذکر کیا اور ’’کرم یوگیوں‘‘ کی ڈبل انجن سرکار کے تحت خطہ کو فروغ دینے کے تئیں اپنی عہدبستگی کا اظہار کیا۔

 

 

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.13042