Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے آلودگی سے پاک سبز نمو سے متعلق بجٹ کے بعد ویبینار سے خطاب کیا

وزیر اعظم نے آلودگی سے پاک سبز نمو سے متعلق بجٹ کے بعد ویبینار سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج سبز نمو سے متعلق بجٹ کے بعد ایک ویبینار سے خطاب کیا یہ بجٹ کے بعد بارہ ویبینار س کے سلسلے کا پہلا ویبینار ہے ۔اس کا اہتمام حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا تاکہ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کو موثر طور پر نافذ کرنے کے لئے خیالات اور تجاویز حاصل کی جاسکیں۔

اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد ملک میں پیش کئے گئے سبھی بجٹ  موجودہ دور میں درپیش چیلنجوں کے حل تلاش کرنے کے علاوہ نئے دور کی اصلاحات کو آگے لے جارہے ہیں ۔

وزیر اعظم نے سبز نمو اور توانائی کی ترسیل کے لئے تین ستونوں کا ذکر کیا ۔پہلی قابل تجدید توانائی کی پیداوار بڑھانا ،دوسری معیشت میں فوسل فیو ل کے استعمال کو کم کرنا اور تیسری ملک میں گیس پر مبنی معیشت کے لئے تیزی سے آگے بڑھنا ۔ اس حکمت عملی میں ایتھنال کی آمیزش پی ایم کسم یوجنا شمسی مینوفیکچرنگ کے لئے اقدامات روف ٹاپ شمسی اسکیم کوئلے کی گیسی فکیشن اور گذشتہ کچھ سالوں کے بجٹ میں بیٹری کی ذخیرہ اندوزی جیسے اقدامات کے اعلانات کو اجاگر کیا گیا ہے۔سابقہ سالوں کے بجٹ میں اہم اعلانات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے صنعتوں کے لئے گرین کریڈٹ ، کسانوں کے لئے پی ایم پرنام یوجنا ،گاؤوں کے لئے گوبردھن یوجنا ، شہروں کے لئے بے مصرف گاڑیوں کو ختم کرنے کی پالیسی گرین ہائیڈروجن اور اس سال کے بجٹ میں دلدلی زمین کے تحفظ جیسی اسکیموں کو اجاگر کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ان  اعلانات  نے مستقبل کی نسلوں کے لئے  سنگ بنیاد  رکھا ہے اور ان کے لئے ایک راہ ہموار کی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی قابل تجدید توانائی اسپیس میں زبردست پوزیشن دنیا میں ایک ہم آہنگ یقینی کو تبدیلی بنائے گی ۔ یہ بجٹ ہندوستان کو عالمی گرین توانائی مارکیٹ میں ایک سرکردہ شراکتدار کی حیثیت سے مقام دلانے میں نمایاں رول ادا کرےگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسی لئے آج میں ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے توانائی کی دنیا کے ہر شراکتدار کو مدعو کرتا ہوں ۔توانائی کی چین سپلائی کی گونا گونیت کے لئے عالمی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس بجٹ نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے ہر سبز توانائی کے سرمایہ کار کو ایک بڑا موقع فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس سیکٹر میں اسٹارٹ اپ کے لئے کافی سود مند ثابت بھی ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہاکہ 2014 کے بعد بڑی معیشتوں میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافہ کا معاملہ سامنے آتا ہے تو اس صورت میں ہندوستان سب سے تیز اور سب سے آگے ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ جب قابل تجدید توانائی کے وسائل کا ذکر ہوتا ہے تو ہندوستان کا ٹریک ریکارڈوقت سے پہلے مقاصد کے حصول کے لئے  اس کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے  ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے ہدف کی تاریخ سے نو سال پہلے نصب  کی گئی بجلی کی صلاحیت میں غیر فوسل ایندھنوں سے چالیس فیصد تعاون کا ہدف حاصل کرلیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے وقت سے پانچ مہینے پہلے پیٹرول میں دس فیصد ایتھنال  آمیزش کا ہدف بھی حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک 2030 کے بجائے 26-2025 تک پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنال کی آمیزش حاصل کرنے کی  تگ و  دو میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2023 تک 500 گیگا واٹ کی صلاحیت حاصل کرلی جائے گی۔ ای 20 ایندھن شروع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کا زور بایو فیول پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس نے سرمایہ کاروں کے لئے نئے مواقع پیدا کئے ہیں ،انہوں نے ملک میں زرعی کچرے کی  بہتات کا ذکر کیا اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ ملک کے ہر کورنرمیں ایتھنال پلانٹ قائم کرنے کے موقع کو ضائع نہ کریں ۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں شمسی ، ہوا اور بایو گیس کے امکان ہمارے پرائیویٹ سیکٹر کے کسی تیل کے کنویں یا سونے کی کان سے کم نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نیشل گرین ہائی ڈروجن مشن کے تحت ہندوستان پانچ ایم ایم ٹی گرین ہائی ڈروجن کی پیداوار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ اس شعبہ میں پرائیویٹ سیکٹر کو ترغیب دینے کی خاطر 19 ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے الیکٹرانائزر ، مینوفیکچرنگ، گرین اسٹیل مینو فیکچرنگ اور لونگ ہول فیول سیلس  جیسے دیگر مواقع کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان گوبر (گائے کا گوبر) سے دس ہزار ملین کیوبک میٹر بایو گیس  اور 1.5 کیوبک میٹر گیس پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےجو ملک میں شہر کے اندر گیس کی تقسیم کا 8 فیصد تک کا تعاون ہے۔ ان امکانات کی وجہ سے گوبردھن یوجنا  آج ہندوستان کی بایو فیول حکمت عملی کا اہم جزو ہے۔ اس بجٹ میں حکومت نے گوبردھن یوجنا کے تحت 500 نئے پلانٹس قائم کرنے کے لئے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پرانے طرز کے پلانٹ کی طرح نہیں ہے اور حکومت ان جدید پلانٹ پر 10 ہزار کروڑ روپے خرچ کرےگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر زرعی کچرے اور شہر سے جمع ہونے والے ٹھوس کچرے سے سی وی جی پیدا کرنے کے لئے پر کشش ترغیبات حاصل کررہا ہے۔

ہندوستان کی بے مصرف گاڑیوں کو ختم کرنے کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ سبز نمو کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال کے بجٹ میں تین ہزار کروڑ روپے مقرر کئے ہیں تاکہ پولیس کی گاڑیوں ، ایمبولینسز اور بسوں سمیت 15 سال سے زیادہ پرانی مرکز اور ریاستی سرکاروں کی 3 لاکھ گاڑیوں کو ٹھکانے لگایا جاسکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دوبارہ استعمال ریسائیکل اور ریکوری کے اصول کے بعد ان گاڑیوں کی بڑی مارکیٹ بنتی جارہی ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری مدبر معیشت کے لئے ایک نئی طاقت دیتی ہے ۔انہوں نے ہندوستان  کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ مدبر معیشت کے مختلف وسائل میں شامل ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو اگلے 6،7 سال میں 125 گیگا واٹ اوقات کے لئے اپنی بیٹری اسٹوریج کی صلاحیت بڑھانی ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ  حکومت اس بجٹ میں ایک ٹھوس گیپ فنڈنگ اسکیم کے ساتھ آگے آئی ہے تاکہ اس پونجی والے زبردست سیکٹر میں بڑے مقاصد حاصل کرنے کی خاطر بیٹر ی تیار کرنے والوں کو تعاون دیا جاسکے۔ وزیر اعظم نے   ہندوستان میں پانی پر مبنی ٹرانسپورٹ کا ایک بڑا سیکٹر بننے کے بارے میں بھی ذکر کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج اپنے ساحلی راستوں کے ذریعہ صرف 5 فیصد اپنے سامان کی نقل و حمل کرتا ہے جبکہ  اندرون آبی شاہراہوں کے ذریعہ صرف 2 فیصد سامان کی نقل و حمل کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آبی گزرگاہوں کی ترقی اس شعبہ میں تمام شراکتداروں کے لئے کئی مواقع بڑھائے گی ۔

اپنے اختتامی خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ  جب گرین سبز توانائی کے ٹیکنالوجی کی بات ہوتی ہے تو ہندوستان کے پاس  دنیا کی قیادت کرنے کی زبردست صلاحیت ہے ۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ سبز روزگار پیدا کرنے کے علاوہ دنیا کی بھلائی کے لئے آگے آئے گا۔ یہ بجٹ نہ صرف ایک موقع ہے بلکہ اس میں ہماری مستقبل کی سلامتی کی ضمانت پنہا ہے۔ وزیر اعظم نے سبھی شراکتداروں سے اپیل کی کہ وہ بجٹ کی ہر شق کو نافذ کرنے کے لئے تیزی سے کارروائی کریں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے اور آپ کی تجاویز کا احترام کرےگی۔

پس منظر

بجلی کیمرکزی وزارت کی زیرقیادت ویبینار میں چھ بریک آؤٹ اجلاس  ہوں گے جن میں سبز نمو کے توانائی اور غیر توانائی کے اجزاء کا احاطہ کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کی متعلقہ وزارتوں کے وزراء اور سکریٹریوں کے علاوہ ریاستی حکومتوں، صنعت، تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور پبلک سیکٹر سے تعلق رکھنے والے  شراکتداروں کی ایک بڑی تعداد ان ویبینار میں شرکت کرے گی اور بجٹ کے اعلانات کے بہتر نفاذ کے لیے تجاویز کے ذریعے اپنا  تعاون دےگی۔

ملک میں سبز صنعتی اور اقتصادی منتقلی، ماحول دوست زراعت اور پائیدار توانائی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی بجٹ 24-2023 کی سات اولین ترجیحات میں سے ایک سبز ترقی ہے۔ اس سے بڑی تعداد میں سبز ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔ مرکزی بجٹ میں متعدد منصوبوں اور اقدامات کا تصور کیا گیا ہے جو مختلف شعبوں اور وزارتوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔یعنی  گرین ہائیڈروجن مشن، انرجی ٹرانزیشن، انرجی سٹوریج پروجیکٹس، قابل تجدید انرجی انخلاء، گرین کریڈٹ پروگرام، پی ایم پرانم، گوبردھن اسکیم، بھارتیہ پراکرتک کھیتی بائیو ان پٹ ریسورس سینٹرز، مشتی، امرت دھروہار، کوسٹل شپنگ اور وہیکل رپلیس مینٹ۔

بجٹ کے بعد ہر ویبینار کے تین  اجلاس  ہوں گے۔ اس کا آغاز ایک مکمل افتتاحی اجلاس سے ہوگا جس سے وزیراعظم خطاب کریں گے۔ اس اجلاس  کے بعد مختلف موضوعات پر الگ الگ بریک آؤٹ اجلاس  ہوں گے جو متوازی طور پر ہوں گے۔ آخر میں، مکمل اختتامی اجلاس کے دوران بریک آؤٹ اجلاس کے خیالات پیش کیے جائیں گے۔ ویبینار کے دوران موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر، متعلقہ وزارتیں بجٹ کے اعلانات پر عمل درآمد کے لیے ایک وقتی ایکشن پلان تیار کریں گی۔

حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں کئی بجٹ اصلاحات کی ہیں۔ بجٹ کی تاریخ یکم فروری تک بڑھا دی گئی تاکہ وزارتوں اور محکموں کو مون سون کے آغاز سے قبل زمین پر فنڈز کے استعمال کے لیے کافی وقت مل سکے۔ بجٹ کے نفاذ میں اصلاحات لانے کی طرف ایک اور قدم پوسٹ بجٹ  کے بعدویبینارز کا نیا خیال تھا۔ یہ خیال وزیر اعظم نے سرکاری اور نجی شعبوں کے ماہرین، اکیڈمی، صنعت اور ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور تمام شعبوں میں نفاذ کی حکمت عملیوں پر باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے کے لیے پیش کیا تھا۔ یہ ویبنارز 2021 میں جن بھاگداری کے جذبے سے شروع کیے گئے تھے اور بجٹ کے اعلانات کے موثر، فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے نفاذ میں تمام متعلقہ  شراکتداروں کی شمولیت اور ملکیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

ویبینارز کو سہ ماہی اہداف کے ساتھ ایکشن پلان کی تیاری کے لیے مختلف وزراء اور محکموں اور تمام متعلقہ  شراکتداروں کی ہم آہنگی کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ عمل درآمد مطلوبہ نتائج کی بروقت کامیابی کے ساتھ ہموار ہو۔ وسیع پیمانے پر شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ان کا عملی طور پر انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان میں متعلقہ مرکزی وزراء، سرکاری محکموں کے اہم شراکتدار، ریگولیٹرز، اکیڈمیا، تجارت اور صنعت کی انجمنیں وغیرہ شرکت کریں گے۔

***********

ش ح ۔  ح ا ۔ م ش

U. No.1990