Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے ، گجرات کے گاندھی نگر میں سیمی کون انڈیا- 2023  کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے ، گجرات کے گاندھی نگر میں سیمی کون انڈیا- 2023  کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے ، گجرات کے گاندھی نگر میں سیمی کون انڈیا- 2023  کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے گاندھی نگر میں مہاتما مندر میں سیمی کون انڈیا- 2023  کا افتتاح کیا۔  اس کانفرنس کا موضوع’’ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو  متحرک کرنا‘‘ ہے۔ یہ ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر حکمت عملی اور پالیسی کا مظہر ہے، جو ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا عالمی مرکز بنانے کا تصور  پیش کرتی ہے۔

اس موقع پر صنعتی برادری کے قائدین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ صدر اور سی ای او  ایس ای ایم آئی  جناب  اجیت منوچا نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار، جغرافیائی سیاست، گھریلو سیاست اور نجی خفیہ صلاحیتیں سیمی کنڈکٹر پروڈکشن میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے ہندوستان کے حق میں ہم آہنگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مائیکرون کی طرف سے سرمایہ کاری ہندوستان میں تاریخ رقم کر رہی ہے اور یہ دوسروں کے لیے اس کی پیروی کرنے کا مرحلہ طے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کو سمجھنے والی قیادت موجودہ نظام کو مختلف بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایشیاءمیں سیمی کنڈکٹر میں اگلا پاور ہاؤس ہوگا۔

جناب مارک پیپر ماسٹر، ای وی پی اور سی ٹی او  اے ایم ڈی نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم کے ساتھ سی ای او اے ایم ڈی کی ملاقات کو یاد کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اے ایم ڈی  اگلے 5 سالوں میں تقریباً 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم ڈی اپنی تحقیق  وترقی  کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔  انہوں نے کہا “ہم بنگلور میں اپنا سب سے بڑا ڈیزائن سنٹر بنائیں گے”۔

ڈاکٹر پربو راجہ، صدر سیمی کنڈکٹر پروڈکٹ گروپ اپلائیڈ میٹریلز نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے مضبوط ویژن کے ساتھ ہندوستان عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔  انہوں نے کہا  “ہمیں پختہ یقین ہے کہ یہ ہندوستان کے چمکنے کا وقت ہے” کوئی بھی کمپنی یا ملک اکیلے اس شعبے میں چیلنجوں پر قابو نہیں پا سکتا۔ اس شعبے میں باہمی شراکت داری کا وقت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تعاون پر مبنی یہ نیا ماڈل ہمیں اس شعبے میں ایک محرک  بنا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا “میں ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر ویژن میں ہمیں ایک قابل قدر شراکت دار سمجھنے کے لیے، آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا”۔

کیڈینس  کے صدر  اور سی ای او جناب انیرُدھ دیوگن نے کہا کہ بھارت کو آخر کار سیمی کنڈکٹرز میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے دیکھنا واقعی اچھا ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ حکومت پورے ماحولیاتی نظام میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

ویدانتا گروپ کے چیئرمین جناب انل اگروال نے کہا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ گجرات ہندوستان کی سلیکان ویلی کے لیے صحیح جگہ ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے وزیر اعظم کے ویژن کو اجاگر کیا۔ “ہم نے دیکھا ہے کہ پچھلی دہائی میں ہندوستان کس طرح بدلا ہے اور نوجوان ہندوستانیوں کی امنگیں واقعی بلند ہیں۔

مائیکرون ٹیکنالوجی کے صدر اور سی ای او جناب سنجے مہروترا نے ہندوستان کو عالمی سیمی کنڈکٹر مرکز میں تبدیل کرنے کے عالمی ویژن کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ جناب مہروترا نے ریاست گجرات میں میموری کے لیے سیمی کنڈکٹر اسمبلی اور ٹیسٹ کی سہولت کے قیام پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پروجیکٹ آنے والے برسوں میں کمیونٹی کے اندر 15000 اضافی ملازمتوں کے ساتھ تقریباً 5,000 ملازمتیں پیدا کرنے والا ہے۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کا ریاست میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے قیام میں تعاون کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اختراع، کاروباری ترقی اور سماجی ترقی کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، جس کے ٹھوس نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ڈیجیٹل انڈیا اور میک اِن انڈیا واقعی ایک تبدیلی کی توانائی پیدا کر رہے ہیں،جو مثبت پیش رفت کو جاری رکھے گی۔‘‘

فاسکون کے چیئرمین جناب ینگ لیو نے تائیوان سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی زبردست  جذبے پر روشنی ڈالی، جو کہ بغیر شکایت کئے  مسلسل محنت کرنے کی صلاحیت ہے اور کہا کہ اسی جذبے کو ہندوستان میں بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔  ہندوستانی حکومت کے اعلیٰ ‘ سے – ڈو’ تناسب کا حوالہ دیتے ہوئے،  جناب  لیو نے اعتماد کی اہمیت اور چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا، جیسا کہ تائیوان نے کئی سال پہلے کیا تھا۔ جناب  لیو نے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی قیادت کرنے کے لئے ہندوستانی حکومت کی مرضی اور عزم پر اعتماد اور امید کا اظہار کیا۔ “آئی ٹی کا مطلب ہندوستان اور تائیوان ہے”، جناب لیو نے وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اور یقین دلایا کہ تائیوان سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں ہندوستان کا سب سے بھروسہ مند اور قابل اعتماد پارٹنر ہوگا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے زور دیا کہ سیمی کون جیسے واقعات سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی طرح ہیں،  جہاں ماہرین اور صنعت کے رہنما ایک دوسرے سے ملتے اور شیئر کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہمارے تعلقات کی ہم آہنگی کے لیے اہم ہے۔ جناب مودی،جنہوں نے پنڈال  میں  لگائی گئی نمائش کو دیکھا، اس شعبے کی اختراعات اور توانائی پر مسرت کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے ہر کسی سے خاص طور پر نوجوان نسلوں پر زور دیا کہ وہ جاری نمائش کا دورہ کریں اور نئی ٹیکنالوجی کی طاقت کو سمجھیں۔

پچھلے سال سیمی کون کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سیمی کنڈکٹر صنعت میں ہندوستان میں سرمایہ کاری کے بارے میں، اس وقت اٹھائے گئے سوالات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوالات ایک سال کی مدت میں ‘ہندوستان میں کیوں سرمایہ کاری کریں’ سے ‘ہندوستان میں سرمایہ کاری کیوں نہ کریں’ میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ جناب  مودی نے کہا ” صنعت کے لیڈروں کی کوششوں سے ایک  زبردست  تبدیلی آئی ہے” اور انہیں ہندوستان میں اپنا یقین ظاہر کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کے رہنماؤں نے ہندوستان کی خواہشات اور صلاحیت کو اپنے مستقبل اور خوابوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا “ہندوستان مایوس نہیں کرتا”۔ جناب مودی نے 21ویں صدی کے ہندوستان میں مواقع کی فراوانی پر زور دیا اور کہا کہ ملک کی جمہوریت، آبادی اور منافع ہندوستان میں کاروبار کو دوگنا اور تین گنا کردیں  گے۔

مور کے قانون کا تذکرہ کرتے ہوئے، جس  کے مرکز میں  تیزی سے  ہونے والی  زبردست  ترقی  ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ڈیجیٹل اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اسی تیزی سے ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی الیکٹرانک مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کا حصہ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ 2014 میں ہندوستان کی الیکٹرانک مینوفیکچرنگ 30 بلین ڈالر سے کم تھی، جو آج 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ الیکٹرانکس اور موبائل آلات کی برآمدات گزشتہ 2 سالوں میں دگنی ہوگئی ہیں۔ 2014 کے بعد ہندوستان میں تکنیکی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان میں صرف دو موبائل مینوفیکچرنگ یونٹس تھے، جبکہ آج یہ تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں براڈ بینڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 6 کروڑ سے 80 کروڑ تک کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ انٹرنیٹ کنکشن کی تعداد 25 کروڑ سے بڑھ کر آج 85 کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ان اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ نہ صرف ہندوستان کی ترقی کو ظاہر کرتا ہے،  بلکہ یہ ملک میں بڑھتے ہوئے کاروبار کا بھی ایک اشارہ ہے۔ جناب مودی نے سیمی کان انڈسٹری کے تیز رفتار ترقی کے ہدف میں ہندوستان کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔

“دنیا آج صنعت 4.0 انقلاب کا مشاہدہ کر رہی ہے”، جناب مودی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کسی بھی صنعتی انقلاب کی بنیاد اس مخصوص شعبے کے لوگوں کی امنگیں ہیں۔ “ماضی میں صنعتی انقلابات اور امریکی خوابوں کا ایک ہی تعلق تھا”، وزیر اعظم نے صنعت 4.0 انقلاب اور ہندوستانی امنگوں کے درمیان مثال پیش کرتے  یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترقی کے پیچھے ہندوستانی امنگیں محرک ہیں۔ انہوں نے حالیہ رپورٹ کا ذکر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ غربت بہت تیزی سے کم ہو رہی ہے ،جس کی وجہ سے ملک میں ایک نو متوسط طبقہ ابھر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی دوست نوعیت اور ٹکنالوجی کو اپنانے کے تئیں ہندوستانی عوام کی بے تابی کو نوٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سستے ڈیٹا ریٹ، معیاری ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور دیہاتوں میں بغیر رکاوٹ کے بجلی کی فراہمی ڈیجیٹل مصنوعات کی کھپت کو بڑھا رہی ہے۔ جناب مودی نے کہا “صحت ہو، زراعت ہو یا لاجسٹکس، ہندوستان اسمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ویژن کی سمت کام کر رہا ہے”۔  انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان میں ایسے لوگ ہیں، جنہوں نے گھر کا بنیادی سامان استعمال نہیں کیا ہے، لیکن وہ باہم جڑے ہوئے اسمارٹ آلات کا استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے کہا، ہو سکتا ہے کہ کسی خاص طالب علم کی آبادی نے پہلے سائیکل استعمال نہ کی ہو، لیکن وہ آج اسمارٹ الیکٹرک بائک استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا بڑھتا ہوا نو متوسط طبقہ ہندوستانی امنگوں کا پاور ہاؤس بن گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چپ سازی کی صنعت مواقع سے بھری ہوئی مارکیٹ ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جو لوگ جلد شروعات کرتے ہیں وہ دوسروں کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔

وبائی امراض اور روس یوکرین جنگ کے مضر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کو ایک قابل اعتماد سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے زیادہ قابل اعتماد پارٹنر کون ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا “سرمایہ کار ہندوستان پر بھروسہ کرتے ہیں، کیونکہ اس کی ایک مستحکم، ذمہ دار اور اصلاحات پر مبنی حکومت ہے۔ صنعت کو ہندوستان پر بھروسہ ہے، کیونکہ ہر شعبے میں بنیادی ڈھانچہ ترقی کر رہا ہے۔  ٹیک سیکٹر ہندوستان پر یقین رکھتا ہے، کیونکہ یہاں ٹیکنالوجی بڑھ رہی ہے۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ہندوستان پر بھروسہ کرتی ہے، کیونکہ ہمارے پاس بہت بڑا ٹیلنٹ پول ہے”۔ انھوں نے مزید کہا “ہنرمند انجینئرز اور ڈیزائنرز ہماری طاقت ہیں۔ جو کوئی بھی دنیا کی سب سے متحرک اور متحد مارکیٹ کا حصہ بننا چاہتا ہے، اسے ہندوستان پر بھروسہ ہے۔ جب ہم آپ کو انڈیا بنانے کے لیے کہتے ہیں، تو اس میں یہ بھی شامل ہوتا ہے کہ آئیے ہم انڈیا کے لیے بنائیں، دنیا کے لیے بنائیں”۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اپنی عالمی ذمہ داریوں کو سمجھتا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ ایک جامع روڈ میپ پر کام کر رہا ہے۔ اسی لیے ہندوستان ایک متحرک سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام بنا رہا ہے۔ حال ہی میں، نیشنل کوانٹم مشن کو منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم بنانے کے لیے انجینئرنگ کے نصاب کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں ایسے 300 سے زیادہ ممتاز کالجوں کی نشاندہی کی گئی ہے ،جہاں سیمی کنڈکٹرز پر کورسز دستیاب ہوں گے۔ چِپس ٹو اسٹارٹ اپ پروگرام انجینئرز کی مدد کرے گا۔انہوں نے مزید کہا “ایک اندازے کے مطابق اگلے 5 سالوں میں ہمارے ملک میں ایک لاکھ سے زیادہ ڈیزائن انجینئر تیار ہونے والے ہیں۔ ہندوستان کا بڑھتا ہوا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی مضبوط کرنے جا رہا ہے”۔

ایک کنڈکٹر اور انسولیٹر کی  مثال  دیتے ہوئے، جہاں توانائی کنڈکٹر سے گزر سکتی ہے، نہ کہ انسولیٹروں کے ذریعے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لیے ایک اچھا انرجی کنڈکٹر بننے کے لیے ہر چیک باکس پر نشان لگا رہا ہے۔ اس شعبے کے لیے بجلی کی اہم ضرورت کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان کی شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت پچھلی دہائی میں 20  گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور 500  گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا نیا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو اس دہائی کے آخر تک حاصل کر لیا جائے گا۔  انہوں نے سولر پی وی ماڈیولز، گرین ہائیڈروجن اور الیکٹرولائزرز کی تیاری کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں ہونے والی پالیسی اصلاحات کا سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کی تعمیر پر مثبت اثر پڑے گا۔  انہوں نے متعدد ٹیکس چھوٹ کے بارے میں بھی بتایا،  جو نئی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے لاگو ہوئی ہیں اور ہندوستان میں کارپوریٹ ٹیکس کی سب سے کم شرح، بے لاگ اور بغیر کسی رکاوٹ کے ٹیکس لگانے کے عمل، قدیم قوانین کا خاتمہ، کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے کے لیے تعمیل اور سیمی کنڈکٹر کی صنعت کے لئے خصوصی مراعات پر روشنی ڈالی۔  جناب مودی نے کہا کہ یہ فیصلے اور پالیسیاں اس حقیقت کی عکاس ہیں کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کا استقبال کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا “جیسے جیسے ہندوستان اصلاحات کی راہ پر آگے بڑھے گا، نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر سرمایہ کاری کے لیے ایک بہترین کنڈکٹر بن رہا ہے”۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان عالمی سپلائی چین، خام مال، تربیت یافتہ افرادی قوت اور مشینری کی ضروریات کو سمجھتا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا “جس شعبے میں ہم نے نجی کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، اس نے نئی بلندیوں کو چھو لیا ہے۔ خلائی شعبہ ہو یا جغرافیائی شعبہ، ہم نے ہر جگہ شاندار نتائج حاصل کیے ہیں”۔ انہوں نے موصول ہونے والے تاثرات کی بنیاد پر کیے گئے اہم فیصلوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے سیمی کان انڈیا پروگرام کے تحت بڑھے ہوئے مراعات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب ٹیکنالوجی فرموں کو ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سہولیات قائم کرنے کے لیے 50 فیصد مالی امداد دی جائے گی۔ جناب مودی نے کہا “ہم ملک کے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے مسلسل پالیسی اصلاحات کر رہے ہیں”۔

’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کے ہندوستان کے جی – 20  موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے پیچھے بھی یہی جذبہ کارفرما ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ پوری دنیا اس کی مہارت، صلاحیت اور قابلیت سے استفادہ کرے۔ انہوں نے عالمی بھلائی اور ایک بہتر دنیا کے لیے ہندوستان کی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے اس منصوبے میں شرکت، تجاویز اور خیالات کا خیر مقدم کیا اور صنعت کے رہنماؤں کو یقین دلایا کہ حکومت ہند ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے لال قلعہ سے اپنے خطاب کو یاد کیا اور کہا، “یہ وقت ہے۔ یہ صحیح وقت ہے۔ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے۔‘‘

گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر، کیڈینس کے سی ای او جناب  انیردھ دیوگن، فاکساکون کے چیئرمین جناب  ینگ لیو ، ویدانتا کے چیئرمین جناب انیل اگروال، مائیکرون کے سی ای او  جناب سنجے مہروترا ، اے ایم ڈی کے سی ٹی او ، جناب مارک پیپر ماسٹر اور سیمی کنڈکٹر پروڈکٹس گروپ اے ایم اے ٹی کے صدر جناب پربھو راجہ اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

کانفرنس کا موضوع’’ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو محرک کرنا‘‘ ہے۔ اس کا مقصد صنعت، تعلیمی اور تحقیقی اداروں سے عالمی رہنماؤں کو اکٹھا کرنا ہے۔ یہ ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر حکمت عملی اور پالیسی کا مظہر ہے، جو ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا عالمی مرکز بنانے کا تصور پیش کرتی ہے۔ سیمی کون انڈیا- 2023  منجملہ  دیگر کے  بڑی کمپنیوں کے نمائندوں کی شرکت کا مشاہدہ کرے گا، جیسے میکرون ٹیکنالوجی،  اپلائڈ میٹیریلز،  فوکس کون،  ایس ای ایم آئی، کیڈینس اور اے ایم ڈی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-7662