Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم  نےدہلی کے دوارکا میں وجے دشمی کی تقریب سے خطاب کیا

وزیر اعظم  نےدہلی کے دوارکا میں وجے دشمی کی تقریب سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی کے دوارکا میں رام لیلا کا نظارہ  کیا اور راون دہن دیکھا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وجے دشمی ناانصافی پر انصاف  ، تکبر پر عاجزی اور غصے پر صبر کی فتح کا تہوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عہد  کے اعادہ کابھی دن ہے۔

وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اس بار ہم چندریان لینڈنگ کے ٹھیک دو ماہ بعد وجے دشمی منا رہے ہیں۔ اس دن شستر پوجا کی روایت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں ہتھیاروں کا استعمال  الحاق کے لیے نہیں بلکہ دفاع کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکتی پوجا کا مطلب ہے پوری مخلوق کی خوشی، بھلائی، فتح اور شان و شوکت  کی خواہش کرنا۔ انہوں نے ہندوستانی فلسفہ کے ابدی اور جدید پہلوؤں پر زور دیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’ہم رام کی ’مریادہ‘ (حدود)  کوجانتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی جانتے ہیں کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کیسے کی جائے‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان رام کی جائے پیدائش پر تعمیر ہونے والا مندر صدیوں کے انتظار کے بعد ہم ہندوستانیوں کے صبر کی فتح کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلی رام نومی، مندر میں کی جانے والی پوجا سے پوری دنیا میں خوشی پھیلے گی۔ وزیر اعظم نے کہا  ، ’’بھگوان شری رام بس، آنے ہی والے ہیں‘‘۔رام چرت مانس میں بیان کردہ آمد کے آثار کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اب اسی طرح کی علامات کا ذکر کیا، جیسے کہ ہندوستان کی معیشت پانچویں سب سے بڑی معیشت بننا، چاند پر اترنا، پارلیمنٹ کی نئی عمارت، ناری شکتی وندن ادھینیم۔ انہوں نے کہا ’’ہندوستان آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ساتھ ساتھ سب سے قابل اعتماد جمہوریت کے طور پر ابھر رہا ہے‘‘۔جیسا کہ بھگوان رام اس طرح کی مبارک علامات کے تحت آ رہے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ایک طرح سے، آزادی کے 75 سال بعد، ہندوستان کی قسمت اب بڑھنے والی ہے۔‘‘

انہوں نے سماج کی ہم آہنگی، ذات پات  اور علاقائیت کے نام پر  تباہ کرنے والی قوتوں کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ ہندوستان کی ترقی کے بجائے خودغرجی کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا  ’’ہمیں معاشرے میں برائیوں اور  تفریق کو ختم کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔‘‘

وزیر اعظم نے ہندوستان کے لیے اگلے 25 سال کی اہمیت کو دہرایا۔ انہوں نے کہا ’’ ہمیں بھگوان رام کے نظریہ کا ہندوستان بنانا ہے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان، جو خود کفیل ہو، ایک ترقی یافتہ ہندوستان، جو عالمی امن کا پیغام دیتا ہے، ایک ترقی یافتہ ہندوستان، جہاں ہر ایک کو اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے مساوی حقوق حاصل ہوں، ایک ترقی یافتہ ہندوستان، جہاں لوگوں کو خوشحالی اور اطمینان کا احساس ہو۔ یہ رام راج کا وژن ہے۔‘‘

اس روشنی میں وزیر اعظم نے سبھی سے 10 عہد لینے کو کہا جیسے پانی کی بچت، ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینا، صفائی ستھرائی، ووکل فار لوکل ، معیاری مصنوعات بنانا، غیر ملکی کے بارے میں سوچنے سے پہلے ملک کو دیکھنا، قدرتی کھیتی کو فروغ دینا، موٹے اناج کو فروغ دینا اور  اسےاپنانا، فٹنیس اور آخر میں’’ہم کم از کم ایک غریب خاندان کے گھر کا فرد بن کر ان کے سماجی  معیار کو بلند کریں گے۔‘‘ وزیر اعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جب تک ملک میں ایک بھی ایسا غریب  ہے جس کے پاس بنیادی سہولیات نہیں ہے،  گھر،بجلی، گیس، پانی نہیں ہے، علاج  کی سہولت نہیں ہے ، ہم آرام نہیں کریں گے۔

************

 

ش ح ۔  ف ا    ۔ م   ص   

 (U:199)