Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نےاکنامکس ٹائمس عالمی تجارتی چوٹی میٹنگ سے خطاب کیا

وزیر  اعظم نےاکنامکس ٹائمس عالمی تجارتی چوٹی میٹنگ سے خطاب کیا

وزیر  اعظم نےاکنامکس ٹائمس عالمی تجارتی چوٹی میٹنگ سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اکنامکس ٹائمس عالمی تجارتی چوٹی میٹنگ سے خطاب کیا۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ  2013-14 کے مقابلے میں جب ہندوستان زبردست افراطِ زر، اعلیٰ مالی خسارہ اور پالیسی جمود سے بری طرح گھِرا ہوا تھا، لیکن آج  ملک میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہاں ہچکچاہٹ کی جگہ امید نے لے لی ہے اور رکاوٹ کی جگہ رجائیت نے لے لی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد سے ہندوستان میں لگ بھگ سبھی بین الاقوامی درجہ بندی اور اشاریے میں نمایاں  بہتری  دیکھنے کو ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ درجہ بندی اکثر وبیشر  پیچھے رہ جاتی ہے، جو صرف اس صورت میں تبدیل ہوتی ہے جب صرف زمینی سطح پر تبدیلی واقع ہو۔ اس تناظر میں انھوں نے کاروبار کی آسانی کا ذکر کیا جس کے بہت سے معیاروں میں واضح طور پر بہتری آئی ہے۔

 انھو ں نے کہا کہ عالمی اختراع کے اشاریے میں 2014 میں ہندوستان کی درجہ بندی76 تھی جو2018 میں بہتر ہو کر 57 ہوگئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان کے اندر اختراع اور جدت طرازی میں تیز رفتار تبدیلی واضح طور پر نظر آتی ہے۔

وزیر اعظم نے 2014 سے پہلے اور 2014 کے بعد ملک کے اندر مسابقت کی مختلف قسموں کے درمیان فرق ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ  اب یہ مقابلہ  مجموعی حفظان صحت یا مجموعی بجلی کاری یا اعلیٰ سرمایہ کاری جیسے توقعاتی اہداف حاصل کرنے کے سلسلے میں  ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کے برعکس پہلے مقابلہ واضح طورپر تاخیر اور بدعنوانی کے بارے میں ہوتا تھا۔وزیر اعظم نے اس کی شدید مذمت کی اور اسے ‘نیریٹیو’ قرار دیا کہ مخصوص چیزیں صرف ہندوستان میں ہی ناممکن ہیں۔

انھوں نے اعلان کیا کہ یہ ناممکن  اب ممکن ہے۔ انھوں نے ہندوستان کو صاف ستھرا اور بدعنوانی سے پاک بنانے، غریبوں کی طرف سے ٹیکنالوجی کی طاقت کو استعمال کرنے اور پالیسی سازی میں آمریت  اور خودسری کو دور کرنے کی سمت میں ہوئی پیشرفت  کے بارے میں گفتگو کی۔

انھوں نے کہا کہ پہلے اس قسم کا مفروضہ بنا ہوا تھا کہ حکومتیں ایک ہی وقت میں  ترقی کی حمایتی اور غریبوں کی حمایتی نہیں ہوسکتی ہیں لیکن اب ہندوستان کے لوگوں نے اس مفروضے کو غلط ثابت کردیا اور اسے ممکن بنا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 2014 اور 2019 کے درمیان ملک میں اوسطاً 7.4 فیصد کی  شرح ترقی درج ہوئی ہے۔ اسی طرح ملک میں  اوسط افراطِ زر 4.5 فیصد سے کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو آزاد بنانے کے بعد سے کسی بھی حکومت کی مدت کے دوران اوسط شرح ترقی کی یہ سب سے زیادہ شرح اور اوسط افراطِ زر کی یہ کم از کم شرح ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد تقریباً اُسی مقدار کے برابر ہے جو 2014 سے پہلے سات سالوں کے عرصے کے دوران ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس غیر معمولی  سرمایہ کاری کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کو اصلاحات اور تبدیلی کی ضرورت تھی۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دیوالیہ پن قانون ،جی ایس ٹی، ریئل اسٹیٹ ایکٹ کے ذریعے دہائیوں کی ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد رکھی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان130 کروڑ آرزومند افراد کا ملک ہے اور یہاں ترقی اور ڈیولپمنٹ کے لیے کبھی بھی ایک واحد وژن نہیں ہوسکتا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ‘‘ نیو انڈیا کے ہمارے وژن میں سماج کے تمام طبقات  بلا استثنا معاشی صورتحال، ذات پات، کردار، نسل، زبان اور مذہب، سبھی کی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے’’۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ ‘‘نیو انڈیا کے ہمارے وژن میں مستقبل کے چیلنجوں کو حل کرنا اور ماضی کے مسائل پر توجہ مبذول کرنا شامل ہے’’۔ اس تناظر میں انھوں نے درج ذیل مثال پیش کی :

  • ہندوستان نے اپنی سب سے تیز رفتار ٹرین بنائی ہے۔ ہندوستان نے بغیر چوکیدار والے تمام ریلوے کراسنگ کو ختم کردیا ہے۔
  • ہندوستان آئی آئی ٹیز اور آئی آئی ایمس کو نہایت تیز رفتار کے ساتھ تعمیر کر رہا ہے۔ ہندوستان نے ملک بھر کے اپنے تمام اسکولوں میں بیت الخلاؤں کی تعمیر کی ہے۔
  • ہندوستان ملک بھر میں ایک سو اسمارٹ شہروں کی تعمیر کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوستان سو سے زائدتوقعاتی  اضلاع میں تیز رفتار ترقی کو یقینی بنا رہا ہے۔
  • ہندوستان بجلی کا ایک خالص برآمد کنندہ ملک بن گیا ہے۔ اس نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ ایسے کروڑوں گھر جو آزادی وقت سے اندھیرے میں زندگی گزار رہے تھے وہاں بجلی کی فراہمی ہو۔ بجلی سے محروم ان تمام گھروں میں بجلی پہنچا دی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے سماجی سیکٹر میں مثبت اقدامات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر سال 6000 ہزار روپئے کی مدد فراہم کرنے کے لیے 12 کروڑ چھوٹے اور معمولی کسانوں  تک پہنچ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے دس برسوں میں یہ ہمارے کسانوں کو 7.5 لاکھ کروڑ روپئے یا تقریباً 100 بلین ڈالر کو منتقل کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا، اسٹارٹ اَپ انڈیا، میک ان انڈیا اور انوویٹ انڈیا پر توجہ مرکوز کرنے کے نتائج دن بدن وسیع ہوتے جارہے ہیں اور اس کے منفعت بخش فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں مندرج اسٹارٹ اپ میں سے 44 فیصد اسٹارٹ اپ مرحلہ دوم اور مرحلہ سوم کے شہروں سے  تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی امیر اور غریب کے درمیان کے فرق کو مٹا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  حکومت ہندوستان کو 10 ٹریلین ڈالر والی معیشت بنانے، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی سمت میں عالمی مہم کی قیادت کرنے اور ہندوستان کو الیکٹرک گاڑیوں اور توانائی ذخیرہ کے آلات میں عالمی قائد  بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

 

 

U. No. 1206