Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’شفاف تشخیص محاصل – ایماندار کو اعزاز‘‘ پلیٹ فارم کا افتتاح کیا


 

نئی دہلی،  13/اگست 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ’’شفاف تشخیص محاصل (ٹیکسیشن) – ایماندار کو اعزاز‘‘ نامی ایک پلیٹ فارم کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل آج نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے۔ اکیسویں صدی کے تشخیص محاصل نظام (ٹیکسیشن سسٹم) کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ’’شفاف تشخیص محاصل – ایماندار کو اعزاز‘‘ پلیٹ فارم شروع کیا گیا ہے۔ انھوں نے تفصیل سے بتایا کہ اس پلیٹ فارم میں فیس لیس اسیسمنٹ، فیس لیس اپیل اور ٹیکس پیئرس چارٹر جیسی اہم اصلاحات کو شامل کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ فیس لیس اسیسمنٹ اور ٹیکس پیئرس چارٹر آج سے نافذ ہوگیا ہے، جبکہ دین دیال اپادھیائے کی سال گرہ پر 25 ستمبر سے ملک بھر کے شہریوں کے لئے فیس لیس اپیل کی سہولت بھی دستیاب ہوجائے گی۔ نئے پلیٹ فارم کا مقصد اسے فیس لیس بنانے کے علاوہ ٹیکس دہندگان کے اعتماد میں اضافہ کرنا اور انھیں بے خوف بنانا بھی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں میں حکومت کی توجہ ’’بینکنگ دی اَن بینکڈ، سیکیورنگ دی اَن سیکیورڈ اینڈ فنڈنگ دی اَن فنڈیڈ‘‘ پر رہی ہے۔ ’’آنرنگ دی آنیسٹ‘‘ کا پلیٹ فارم بھی اسی سمت میں ایک قدم ہے۔

وزیر اعظم نے قوم کی تعمیر میں ایماندار ٹیکس دہندگان کے رول کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ٹیکس دہندگان کی زندگی آسان بنانا حکومت کی ذمے داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ملک کے ایک ایماندار ٹیکس دہندہ کی زندگی آسان ہوجاتی ہے تو وہ آگے بڑھتا ہے اور ترقی کرتا ہے، اس کی ترقی سے ملک کی ترقی بھی ہوتی ہے اور وہ بھی آگے بڑھتا ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ آج شروع کی گئی نئی نئی سہولتیں ’کم از کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘ اس سہولت فراہم کرنے کے حکومت کے عہد کا ہی ایک حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر ضابطہ، ہر قانون اور ہر پالیسی اقتدار مرکوز ہونے کی بجائے عوام مرکوز بنائی گئی ہے۔ حکمرانی کے جدید ماڈل کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ اس میں سبھی کاموں کے نمٹارے میں فرض شناسی کو اوّلیت دی جارہی ہے۔ یہ سزا کے خوف کے سبب نہیں بلکہ جامع نقطہ نظر کی سمجھ کے سبب ہے، جسے اپنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے ذریعے شروع کی جارہیں اصلاحات ٹکڑوں ٹکڑوں میں نہیں بلکہ جامع نقطہ نظر کے ساتھ نتیجہ خیزی کے مقصد سے ہیں۔

جناب مودی نے کہا کہ ملک کے ٹیکس ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت تھی، کیونکہ ماضی میں بنایا گیا ٹیکس ڈھانچہ اس ڈھانچے سے تیار کیا گیا تھا جس کی تعمیر ماقبل آزادی ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کے دنوں میں بھی اس میں جو تبدیلیاں کی گئیں اس سے اس کے بنیادی کردار میں تبدیلی نہیں آئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے کے ٹیکس نظام کی پیچیدگیوں نے اسے نئی شکل دینے کے کام کو مشکل بنادیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ سہل قوانین اور طریقہ کار پر عمل درآمد آسان  ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک مثال جی ایس ٹی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس میں درجنوں ٹیکسوں کی جگہ لی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جدید ترین قوانین نے ٹیکس نظام میں قانونی بوجھ کو کم کردیا ہے۔ اب ہائی کورٹ میں ٹیکسیشن سے متعلق معاملات دائر کرنے کی حد ایک کروڑ روپئے اور سپریم کورٹ میں دائر کرنے کے لئے 2 کروڑ روپئے تک مقرر کی گئی ہے۔ ’وِواد سے وشواس‘ اسکیم جیسی پہل نے زیادہ تر معاملات کو عدالت سے باہر نمٹانے کی راہ روشن کی ہے۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ ٹیکس سلیب کو بھی موجودہ اصلاحات کے ایک جزو کے طور پر معقول بنایا گیا ہے، جہاں 5 لاکھ روپئے تک کی آمدنی پر صفر ٹیکس قابل ادا ہے، جبکہ باقی سلیب میں بھی ٹیکس کی شرح کم ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت دنیا کے سب سے کم کارپوریٹ ٹیکس والے ملکوں میں سے ایک ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ ٹیکس اصلاحات کا ہدف ٹیکس نظام کو سیم لیس، پین لیس، فیس لیس یعنی نظام کو ہموار، دشواریوں سے مبرا اور بے چہرہ بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سہل ٹیکس نظام ٹیکس دہندگان کے مسائل کو الجھانے کی بجائے اسے سلجھانے کا کام کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے لے کر ضابطوں تک سب کچھ سہل اور آسان ہونا چاہئے۔ انھوں نے فیس لیس نظام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چھان پھٹک، نوٹس، سروے یا اسیسمنٹ کے سبھی معاملات میں ٹیکس دہندہ اور انکم ٹیکس آفیسر کے درمیان  براہ راست رابطے کی ضرورت نہیں ہے۔

ٹیکس پیئرس چارٹر کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ ایک اہم قدم ہے جس میں ٹیکس دہندگان کو اب مناسب، متواضع اور معقول برتاؤ کا یقین دلایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چارٹر ٹیکس دہندگان کے لئے وقار اور حساسیت کو برقرار رکھنے کو بھی پیش نظر رکھتا ہے اور یہ اس بھروسے پر مبنی ہے کہ بغیر کسی بنیاد کے ٹیکس دہندہ پر شکل نہیں کیا جاسکتا۔

سال 2012-13 میں 0.94 فیصد سے 2018-19 میں 0.26 فیصد تک، گزشتہ 6 برسوں میں اسکروٹنی یعنی جانچ کے معاملات میں آئی 4 گنا کمی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بذات خود حکومت کے بھروسے کا مظہر ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں بھارت نے ٹیکس نظام میں گورنینس کا ایک نیا ماڈل تیار کیا ہے۔ ان سبھی کوششوں کے درمیان، انھوں نے کہا کہ گزشتہ 6 سے 7 برسوں میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 2.5 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔

حالانکہ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ 130 کروڑ کی آبادی والے ملک میں محض 1.5 کروڑ لوگ ہی انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں جو کہ بہت ہی کم ہے۔ انھوں نے لوگوں سے خوداحتسابی سے کام لیتے ہوئے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لئے آگے آنے اور قوم کی تعمیر میں تعاون دینے کی اپیل کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے آتم نربھر بھارت کی تعمیر میں مدد ملے گی۔

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4492

13.08.2020