نئی دہلی۔10 فروری
عزت مآب جناب صدر محمود عباس
فلسطین اور ہندوستانی وفود کے ارکان،
میڈیا کے ممبران ، خواتین و حضرات ،
صباح الخیر (صبح بخیر)
کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا اپنے پہلے دورے پر رملہ آنا بہت خوشی کی بات ہے ۔
صدر عباس آپ نے میرے اعزاز میں جو الفاظ کہے اور جس گرمجوشی کے ساتھ میرا اور میرے خصوصی وفد کا شاندار استقبال کیا ، اس کے لیے میں آپ کو مبارکباد دیتا پیش کرتا ہوں ۔
عزت مآب ، آپ نے مجھے آج نہایت بے تکلفی کے ساتھ فلسطین کے سب سے بڑے اعزاز سے نوازا ہے ۔ یہ پورے ہندوستان کے لیے فخر کا باعث ہے ۔ اور ہندوستان کے لیے فلسطین کی دوستی اور خیر سگالی کی علامت ہے ۔
ہندوستان اور فلسطین کے درمیان قدیم اور مستحکم تاریخی تعلقات ہیں وہ وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا ہے ۔ فلسطین کے مفاد کو ہماری حمایت ہماری خارجہ پالیسی میں ہمیشہ اوپر رہا ہے ۔ مسلسل اور غیر متزلزل رہا ہے ۔
لہذا، آج یہاں رملہ میں صدر محمود عباس جو کہ ہندوستان کے بہت پرانے دوست ہیں ، انکے ساتھ کھڑے ہوکر مجھے خوشی ہو رہی ہے ۔ پچھلے سال مئی میں ان کے نئی دہلی دورے کے دوران ان کا استقبال کرنے کا مجھے شرف حاصل ہوا تھا۔
ہمیں اپنی دوستی اور ہندوستان کی حمایت کی تجدید کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے ۔
اس دورے میں ابو عمار کے مقبرے پر خراج تحسین پیش کرنے کا موقع ملا ۔ وہ اپنے وقت کے عظیم رہنماؤں میں سے تھے ۔ فلسطین کی جد و جہد میں ان کا کردار بے مثال ہے ۔ ابو عمار ہندوستان کے بھی ایک خاص دوست تھے ۔ ان کے نام سے منسوب میوزیم کا مشاہدہ کرنے کا بھی ناقابل فراموش تجربہ ہے ۔ میں ابو عمار کو ایک بار پھر دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔
خواتین اور حضرات،
فلسطین کے لوگوں نے مسلسل چیلنجوں اور بحرانوں میں حیرت انگیز حوصلہ اور جرأتمندی کا ثبوت دیا ہے ۔ آپ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے چٹان جیسے عزم کا ثبوت دیا ہے ۔
اور وہ بھی اس کے باوجود کہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کا ماحول رہا ہے ، جو ترقی کی راہ رکاوٹ ڈالتا ہے اور جانفشانی سے حاصل فائدے کو خطرے میں ڈالتا ہے ۔ جن دشواریوں اور چیلنجوں کے درمیان آپ آگے بڑھ رہے ہیں ، وہ قابل ستائش ہے ۔
ہم آپ کے احساسات اور بہتر کل کے لیے کوششیں کرنے کے آپ کے اعتماد کی ستائش کرتے ہیں ۔
فلسطین کی تعمیر کی کوششوں میں ہندوستان کی بہت پرانی حمایت ہے ۔ ہمارے درمیان ٹریننگ، ٹکنالوجی ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، پروجیکٹ سے متعلق تعاون اور بجٹ امداد کے شعبوں میں تعاون رہا ہے ۔
اپنی نئی پہل کے حصے کے روپ میں ہم نے یہاں رملہ میں ایک ٹکنالوجی پارک پروجیکٹ شروع کی ہے جس میں اس وقت تعمیر کا کام چل رہا ہے ۔ اس کی تعمیر کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ادارہ روزگار کو فروغ دینے والے ہنر مندی اور خدمات مرکز کی شکل میں ہندوستان اور رملہ میں انسٹی ٹیوٹ آف ڈپلومیسی بنانے میں بھی معاونت کر رہا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ یہ ادارہ فلسطین کے نوجوان سفارتکاروں کے لیے ایک عالمی سطح کے تربیتی ادارے کی شکل میں ابھرے گا۔
ہماری صلاحیت سازی کے تعاون میں طویل اور مختصر مدتی کورس کے لئے باہمی تربیت شامل ہے۔ مختلف شعبوں جیسے ہندوستانی تربیتی اداروں میں فنانس، مینجمنٹ، دیہی ترقی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں فلسطینیوں کے لئے تربیتی اور اسکالرشپ کی سلاٹس کو حال ہی میں بڑھا یا گیا ہے ۔
مجھے خوشی ہے کہ اس دورے کے دوران ہم اپنے ترقیاتی تعاون کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ ہندوستان ، فلسطین میں صحت اور تعلیمی ڈھانچے نیز خواتین کو بااختیار بنانے کے مرکز اور پرنٹنگ پریس لگانے کے منصوبوں میں سرمایہ کرتے رہیں گے ۔
ہم طاقتور فلسطین ریاست کے لیے اس تعاون بلڈنگ بلاک مانتے ہیں ۔
دو طرفہ سطح پر، ہم وزارتی سطح کی جوائنٹ کمیشن میٹنگ کے توسط سے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔
پہلی بار، گزشتہ سال ہندوستان اور فلسطین کے نوجوانوں کے وفود کے درمیان تبادلہ ہوا تھا ۔ ہمارے نوجوانوں میں سرمایہ کاری کرنا اور ان کی ہنرمندی کو فروغ دینے اور تعلقات میں تعاون کرنا ایک مشترکہ ترجیح ہے ۔
ہندوستان، فلسطین کی طرح نوجوانوں والا ملک ہے ۔ہماری نیک خواہشات فلسطینی نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ ہیں جیسی ہم ہندوستان کے نوجوانوں کے رکھتے ہیں ، جس میں ترقی ، خوشحالی اور خود انحصاری کے مواقع دستیاب ہیں ۔ یہ ہی ہمارے مستقبل ہیں اور ہماری دوستی کے جانشیں ہیں ۔
مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ہم اس سال سے نوجوانوں کے تبادلے کہ 50 سے بڑھا کر 100 افراد تک کریں گے ۔
خواتین اور حضرات،
اپنی آج کی بات چیت میں میں نے صدر عباس کہ ایک بار پھر سع یقین دلایا ہے کہ ہندوستان فلسطینی عوام کے مفاد کا دھیان رکھنے کے تئیں عہد بستہ ہیں ۔
ہندوستان، فلسطین کے پرامن ماحول میں جلد ہی ایک خودمختار، آزاد ملک بننے کی امید کرتا ہے۔
صدر عباس اور میں نے حالیہ علاقائی اور عالمی ترقیات پر تبادلہ خیال کیا ہے جس کا تعلق فلسطین کے امن و سلامتی اور امن کے عمل سے ہے۔
ہندوستان اس شعبہ میں امن اور استحکام کی بہت امید کرتا ہے ۔
ہمارا ماننا ہے کہ بالآخر فلسطین کے سوال کا مستقل جواب ایسی بات چیت اور سمجھ میں مخفی ہے جس کے ذریعے پرامن بقائے باہمی کا راستہ مل سکے ۔
محض گہری سفارتکاری اور دور اندیشی سے ہی تشد کا سلسلہ اور تاریخ کے بوجھ سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔
ہم جانتے ہیں ، یہ آسان نہیں ہے۔ لیکن ہم مسلسل کوشش کرتے رہنا چاہئے کیونکہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہے ۔
عزت مآب ، میں دل گہرائیوں سے آپ کی شاندار مہمان نوازی کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
میں 1.25 بلین ہندوستانیوں کی جانب سے فلسطین کے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔
شکریہ!
شکراً جزیلاً
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-833
I thank President Mahmoud Abbas for the hospitality. We had a wonderful meeting, during which we discussed the full range of India-Palestine ties. pic.twitter.com/tbgIpwRIPz
— Narendra Modi (@narendramodi) February 10, 2018
I consider it an honour to be in Palestine. I bring with me the goodwill and greetings of the people of India. Here are my remarks at the joint press meet with President Abbas. https://t.co/lUWKPB9Nxe pic.twitter.com/3uUPtuh4gP
— Narendra Modi (@narendramodi) February 10, 2018
Friendship between India and Palestine has stood the test of time. The people of Palestine have shown remarkable courage in the face of several challenges. India will always support Palestine’s development journey.
— Narendra Modi (@narendramodi) February 10, 2018
I am glad that India and Palestine are cooperating extensively in key sectors such as technology, training and infrastructure development.
— Narendra Modi (@narendramodi) February 10, 2018