Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستانی محکمہ موسمیات کے 150 ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستانی محکمہ موسمیات کے 150 ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں ہندوستانی محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی)کے 150 ویں یوم تاسیس کی تقریبات میں شرکت کی۔ اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ڈی کے 150 سال نہ صرف محکمہ کے سفر کی نمائندگی کرتے ہیں، بلکہ ہندوستان میں جدید سائنس اورٹیکنالوجی کے قابل فخر سفر کے بھی نمائندہ ہیں۔انہوں نے آئی ایم ڈی کی تعریف کی کہ اُس نے اِن ڈیڑھ صدیوں میں لاکھوں ہندوستانیوں کی خدمت کی ہے اور یہ ہندوستان کی سائنسی ترقی کی علامت بن گیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ آئی ایم ڈی کی کامیابیوں کے بارے میں آج ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ بھی جاری کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2047 میں جب ہندوستان  اپنی آزادی کے 100 سال منائے گا، اُس سے متعلق آئی ایم ڈی کے مستقبل کا خاکہ پیش کرنے والی ایک ویژن دستاویز کا اجراءبھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے آئی ایم ڈی کے 150 سال کے اِس اہم موقع پر شہریوں کو مبارکباد پیش کی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ڈی نے اپنے 150 سالہ سفر کے حصے کے طور پر، نوجوانوں کو شامل کرنے کے لیے قومی موسمیاتی اولمپیاڈ کا انعقاد کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں طلباء نے اِس میں  شرکت کی،جس سے موسمیات میں ان کی دلچسپی میں مزید اضافہ ہوگا۔ جناب مودی نے کچھ عرصہ قبل نمائش کے مقام پر نوجوانوں کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کیا اور اُن تمام نوجوانوں کو مبارکباد دی جو آج اس موقع کا حصہ تھے ۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آئی ایم ڈی 15 جنوری 1875 کو مکر سنکرانتی کے بہت قریب قائم کیا گیا تھا ، جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ہم سب ہندوستان کی روایت میں مکر سنکرانتی کی اہمیت کو جانتے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے طور پر ان کا پسندیدہ تہوار مکر سنکرانتی ہوا کرتا تھا۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ مکر سنکرانتی سورج کی برج جدی(کیپریکورن) میں تبدیلی اور اس کی شمال کی طرف منتقلی کی علامت ہے، جسے اُترائن کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دور شمالی نصف کرہ میں سورج کی روشنی میں بتدریج اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، جس کی وجہ سے فصلوں کی تیاری میں مدد ملتی  ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مکر سنکرانتی پورے ہندوستان میں شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک مختلف ثقافتی اظہار کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ انہوں نے اِس موقع پر تمام شہریوں کو مبارکباد پیش کی۔

جناب مودی نے کہا کہ‘‘کسی ملک کے سائنسی اداروں کی ترقی سائنس کے تئیں اُس کی بیداری کی عکاسی کرتی ہے۔’’ انہوں نے کہا کہ سائنسی اداروں میں تحقیق اور اختراع نئے ہندوستان کے مزاج کا لازمی حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی دہائی کے دوران آئی ایم ڈی کے بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی میں غیر معمولی توسیع دیکھی گئی ہے، جس میں ڈوپلر ویدر رڈارز ، آٹومیٹک ویدر اسٹیشنز ، رن وے ویدر مانیٹرنگ سسٹم اور ضلع کے لحاظ سے بارش کی نگرانی کرنے والےاسٹیشنوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ان سب کو اَپ گریڈ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان میں موسمیات کو خلاء اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ انٹارکٹیکا میں ہندوستان کی دو موسمیاتی رصد گاہیں ہیں، جن کا نام میتری اور بھارتی ہے  اور پچھلے سال، سُپر کمپیوٹر آرک اور ارونیکا متعارف کرائے گئے تھے، جس سے آئی ایم ڈی کی معتبریت میں اضافہ ہوا۔ وزیر اعظم نے ‘مشن موسم’کے آغاز کا اعلان کیا، جو ایک پائیدار مستقبل اور مستقبل کی تیاری کے تئیں ہندوستان کے عزم کی علامت ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک تمام موسمی حالات کے لیے تیار ہے اور آب و ہوا کے تعلق سے باخبر ملک بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس کی موزونیت نہ صرف نئی بلندیوں تک پہنچنے میں ہے، بلکہ عام آدمی کے لیے زندگی گزارنے کے عمل میں آسانی کو مزید بہتر بنانے میں بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ڈی نے موسم کی درست معلومات کو ہر کسی تک پہنچانا یقینی بناتے ہوئے اس معیار پر پیش رفت کی ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ‘ارلی وارننگ فار آل’ پہل اب 90فیصد سے زیادہ آبادی کا احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ کوئی بھی کسی بھی وقت ماضی اورآنے والے 10 دنوں کی موسمی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے، یہاں تک کہ واٹس ایپ پر پیش گوئیاں بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘میگھ دوت موبائل ایپ’ تمام مقامی زبانوں میں موسم کی معلومات فراہم کرتی ہے۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ 10 سال پہلے صرف 10فیصد کسان اور مویشی مالکان موسم سے متعلق مشورے استعمال کرتے تھے، لیکن آج یہ تعداد بڑھ کر 50فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ موبائل فون پر اب بجلی گرنے کی وارننگ ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پہلے لاکھوں سمندری ماہی گیروں کے خاندان سمندر میں جانے سے گھبراتے تھے، لیکن اب آئی ایم ڈی کے تعاون سے ماہی گیروں کو بروقت انتباہات موصول ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریئل ٹائم اپ ڈیٹس حفاظت کو بڑھاتے ہیں اور زراعت اور بلیو اکانومی جیسے شعبوں کو مضبوط کرتے ہیں ۔

جناب مودی نے کہا کہ‘‘ملک کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے لیے موسمیات بہت اہم ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے موسمیات کی کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان نے اس اہمیت کو مستقل طور پرسمجھا ہے اور اب وہ ان آفات کے اثرات کو کم کرنے میں کامیاب ہے، جنہیں کبھی ناگزیر سمجھا جاتا تھا۔ 1998 میں کانڈلا ، کچھ میں سمندری طوفان اور 1999 میں اُڈیشہ میں آنے والے سُپر سائیکلون کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو یاد کرتے ہوئے، جس کے نتیجے میں ہزاروں اموات ہوئی تھیں، وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، متعدد بڑے طوفانوں اورآفات کے باوجود، ہندوستان نے زیادہ تر معاملات میں جانی نقصان کو کامیابی کے ساتھ کم یا ختم کیا ہے۔ انہوں نے ان کامیابیوں میں محکمہ موسمیات کے اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کے انضمام اور تیاریوں نے اربوں روپے کے معاشی نقصانات کو بھی کم کیا ہے، جس سے معیشت میں لچک پیدا ہوئی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ‘‘سائنس میں پیش رفت اور اس کا مکمل استعمال ملک کی عالمی شبیہ کی کلید ہے۔’’ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی موسمیاتی ترقی نے اس کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مضبوط کیا ہے، جس سے پوری دنیا کو فائدہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا فلیش فلڈ گائیڈنس سسٹم نیپال، بھوٹان ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو معلومات فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘وشو بندھو’ کے طور پر ہندوستان قدرتی آفات کے وقت دوسرے ممالک کی مدد کے لیے ہمیشہ سب سے پہلے کھڑا رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ہندوستان کی عالمی شبیہ میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے اس کامیابی میں آئی ایم ڈی کے سائنسدانوں کے اہم تعاون کی تعریف کی۔

آئی ایم ڈی کی150 ویں سالگرہ کے موقع پر ہندوستان کی موسمیاتی مہارت کی بھرپور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ موسم، انسانی ارتقاء کو متاثر کرنے والا ایک بنیادی عنصر رہا ہے اور پوری تاریخ میں دنیا بھر کے لوگوں نے موسم اور ماحولیات کو سمجھنے کی مسلسل کوشش کی ہے۔ ہندوستان کی موسمیاتی مہارت کی بھرپور تاریخ پر اظہار خیال کرتے ہوئے اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روایتی علم کو ویدوں، سمہیتوں اور سوریہ سدھانت جیسے قدیم متون میں دستاویزی حیثیت دی گئی ہے اور اس کا بہتر اور گہرائی سے مطالعہ  پیش کیا گیا ہے، جناب مودی نے کہا کہ تمل ناڈو کا سنگم ادب اور شمال میں گھاگ بھڈاری کا لوک ادب موسمیات کے بارے میں وسیع معلومات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیات کو ایک علیحدہ شاخ نہیں سمجھا جاتا تھا، بلکہ اسے فلکیاتی حسابات، آب و ہوا کے مطالعے، جانوروں کے رویے اور سماجی تجربات کے ساتھ مربوط کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کرشی پراشر اور برہَت سمہیتا جیسے اہم کاموں کا ذکر کیا، جن میں بادل کی تشکیل اور اقسام اور سیاروں کے مقام پر ریاضیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ کرشی پراشر کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ زیادہ یا کم ماحولیاتی دباؤ اور درجہ حرارت، بادلوں کی خصوصیات اور بارش کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے قدیم اسکالرز کی طرف سے جدید مشینری کے بغیر کی جانے والی وسیع تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کے گہرے علم اورلگن پر زور دیا۔ انہوں نے ثابت شدہ روایتی علم کو جدید سائنس سے جوڑنے کی اہمیت پر زور دیا اور اس سمت میں مزید تحقیق کیے جانے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کچھ سال پہلے ان کی طرف سے لانچ کی گئی کتاب ‘‘پری ماڈرن کُچی نیویگیشن ٹیکنکس اینڈ وائجز’’ کا حوالہ دیا، جو گجرات کے ملاحوں کے صدیوں پرانے سمندری علم کو دستاویزی شکل دیتی ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے اندر بھرپور علمی ورثے کو بھی تسلیم کیا، جس میں فطرت اور جانوروں کے رویے کی گہری تفہیم شامل ہے۔ انہوں نے عصری سائنسی طور طریقوں کے ساتھ اس علم کی زیادہ سے زیادہ کھوج اور انضمام پر زور دیا ۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جیسے جیسے آئی ایم ڈی کی موسمی پیش گوئیاں زیادہ درست ہوں گی، اُن کی اہمیت بڑھے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ڈی کے ڈیٹا کی مانگ مختلف شعبوں، صنعتوں اور یہاں تک کہ روزمرہ کی زندگی میں بھی بڑھے گی۔ وزیر اعظم نے زلزلوں جیسی قدرتی آفات کے لیے انتباہی نظام تیار کرنے سمیت مستقبل کی ضروریات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے سائنسدانوں، ریسرچ اسکالروں اور آئی ایم ڈی جیسے اداروں کو نئی پیش رفت کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔ اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان عالمی خدمات اور سلامتی کی سمت  میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے آئی ایم ڈی اور موسمیات سے وابستہ تمام لوگوں کو اُن کے 150 سالہ سفر پر مبارکباد پیش کی ۔

ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)ڈاکٹر جتیندر سنگھ، پروفیسر سیلیسٹ ساؤلو ، عالمی موسمیاتی تنظیم(ڈبلیو ایم او)کے سکریٹری جنرل اس تقریب میں دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے ۔

پس منظر

وزیراعظم نے ہمارے ملک کو موسم کے لیے تیار اور آب و ہوا کے لحاظ سےباخبر ملک بنانے کے مقصد کے ساتھ ‘مشن موسم’ کا آغاز کیا۔ مشن کا مقصد جدید ترین موسمی نگرانی پر مشتمل ٹیکنالوجیز اور نظام تیار کرکے ، اعلیٰ ریزولوشن والے ماحولیاتی مشاہدات، اگلی نسل کے رڈارز اور سیٹلائٹس اور اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹرز کا استعمال کرکے اِسے حاصل کرنا ہے۔ یہ موسم اور آب و ہوا کے عمل کی سمجھ کو بہتر بنانے پر بھی توجہ دے گا، ہوا کے معیار سے متعلق ڈیٹا فراہم کرے گا، جو طویل عرصے میں موسمی بندوبست اوراقدامات سے متعلق حکمت عملی بنانے میں مدد کرے گا۔

وزیراعظم نے موسمی لچک اورآب و ہوا کی تبدیلی کے موافقت(اِڈپٹیشن) کے لیے آئی ایم ڈی ویژن-47 دستاویز بھی جاری کی۔ اس میں موسم کی پیشن گوئی ، موسمی بندوبست اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے منصوبے شامل ہیں ۔

آئی ایم ڈی کے 150ویں یوم تاسیس کو منانے کے لیے، گزشتہ 150 سالوں کے دوران آئی ایم ڈی کی کامیابیوں، ہندوستان کو آب و ہوا کے تئیں لچکدار بنانے میں اس کے کردار اور مختلف موسمی اور آب و ہوا سے متعلق خدمات فراہم کرنے میں سرکاری اداروں کے ذریعے ادا کیے گئے کردار کو ظاہر کرنے کے لیے تقریبات ، سرگرمیوں اور ورکشاپوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا ہے ۔

********

ش ح۔م م۔ن ع

U-5194