Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی میں ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی میں ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں بھارت منڈپم میں ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے کی یاد میں ڈاک ٹکٹ اور سکے کی نقاب کشائی بھی کی۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس میں ضلعی عدلیہ سے متعلق مسائل جیسے کہ بنیادی ڈھانچہ اور انسانی وسائل، سب کے لیے جامع عدالتی کمرے، عدالتی سلامتی اور عدالتی فلاح و بہبود، مقدمات کے انتظامات اور عدالتی تربیت ان پر غور و خوض کرنے کے لیے پانچ ورکنگ سیشن منعقد کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز کچھ دن پہلے راجستھان ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات میں اپنے دورے کو یاد کرتے ہوئے کیا اور سپریم کورٹ کی 75 ویں سال کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر آج منعقد ہونے والی ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس میں شرکت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی عدالت عظمی کا 75 سال کا سفر محض ایک ادارے سے وابستہ نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان کے آئین، اس کی اقدار اور جمہوریت کے طور پر ترقی پذیر ہندوستان کے سفر کا ہے۔ وزیراعظم نے اس سفر میں آئین بنانے والوں اور پورے عدالتی نظام کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ہندوستان کے کروڑوں شہریوں کے کردار کا بھی ذکر کیا جنہوں نے عدالتی نظام کو سپرد کیا۔وزیر اعظم مودی نے کہا “ہندوستان کے لوگوں نے کبھی بھی سپریم کورٹ یا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا” ۔ لہذا، سپریم کورٹ آف انڈیا کے 75 سال کا سفر مادر جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی شان کو بڑھاتا ہے۔ یہ ستیہ میو جیتے، نانریتم کے ثقافتی اعلان کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ قوم اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کر چکی ہے اور آئین کے 75 سال منانے والی ہے، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ موقع فخر اور ترغیب سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عدالتی نظام کے تمام برادران اور ہندوستان کے شہریوں کو مبارکباد پیش کی اور ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس میں حصہ لینے والوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا “عدلیہ کو ہماری جمہوریت کا محافظ سمجھا جاتا ہے”۔ اسے اپنے آپ میں ایک بہت بڑی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے، جناب مودی نے اس سمت میں اپنی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے نبھانے میں معزز سپریم کورٹ کی کوششوں کی ستائش کی۔ جناب مودی نےکہا کہ عدلیہ نے آزادی کے بعد سے ہی انصاف کے جذبے کو برقرار رکھا اور ایمرجنسی کے مشکل وقت میں بھی آئین کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے عدلیہ کی ستائش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی بنیادی حقوق پر حملوں کے خلاف تحفظ فراہم کیا اور جب بھی قومی سلامتی کا سوال پیدا ہوا، عدلیہ نے قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کا تحفظ کیا۔ ان تمام کامیابیوں کے لیے جناب مودی نے عدلیہ کے تمام معزز افراد کو ان یادگار 75 سالوں کے لیے مبارکباد دی۔

انصاف کی سہولت کے لیے گزشتہ 10 سالوں میں کی گئی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے مشن کی سطح پر عدالتوں کی جدید کاری کے لیے کیے جانے والے کام کا ذکر کیا اور سپریم کورٹ اور عدلیہ کے تعاون کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ کی قومی کانفرنس اس کی ایک اور مثال ہے اور سپریم کورٹ اور گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ ’’آل انڈیا ڈسٹرکٹ کورٹ ججز کانفرنس‘‘ کے انعقاد کو یاد کیا۔ انصاف کی آسانی کے لیے اس طرح کے واقعات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے آئندہ دو دنوں میں زیر بحث آنے والے مسائل پر روشنی ڈالی اور زیر التواء مقدمات کے انتظامات، انسانی وسائل اور قانونی برادری کی بہتری کی مثالیں پیش کیں۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اگلے دو دنوں میں عدالتی فلاح و بہبود پر ایک سیشن بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا “ذاتی تندرستی سماجی بہبود کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اس سے ہمیں اپنے کام کے کلچر میں صحت کو ترجیح دینے میں مدد ملے گی”۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا “ترقی یافتہ ہندوستان، جدید ہندوستان – آج کی آزادی کے امرت کال میں 140 کروڑ شہریوں کی خواہش اور خواب ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیو انڈیا کا مطلب سوچ اور عزم کے ساتھ جدید ہندوستان ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ اس وژن کا ایک مضبوط ستون ہے اور خاص طور پر ضلعی عدلیہ ہمارے ہندوستانی عدالتی نظام کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ ملک کے عام شہری کے لیے انصاف کا پہلا ٹچ پوائنٹ ہے۔ اس لیے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اولین ترجیح ہے کہ انصاف کے پہلے مراکز ہر لحاظ سے قابل اور جدید ہوں۔ جناب مودی نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی کانفرنس اور بات چیت سے ملک کی توقعات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عام شہریوں کا معیار زندگی، جس کا تعین زندگی کی آسانی سے ہوتا ہے، کسی بھی ملک کے لیے ترقی کا سب سے بامعنی پیمانہ ہوتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ زندگی میں آسانی کے لیے انصاف تک سادہ اور آسان رسائی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ضلعی عدالتیں جدید انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوں۔ ضلعی عدالتوں میں تقریباً 4.5 کروڑ مقدمات کے زیر التوا ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئےوزیر اعظم مودی نے کہا کہ انصاف میں اس تاخیر کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ دہائی میں متعدد سطحوں پر کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک نے عدالتی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تقریباً 8000 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 25 سالوں میں عدالتی انفراسٹرکچر پر خرچ ہونے والے فنڈ کا 75 فیصد صرف 10 سالوں میں خرچ ہوا۔ ان 10 سالوں میں ضلعی عدلیہ کے لیے 7.5 ہزار سے زائد کورٹ ہال اور 11 ہزار رہائشی یونٹ تیار کیے گئے ہیں۔

ای- کورٹس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مداخلت نے نہ صرف عدالتی عمل کو تیز کیا ہے بلکہ وکلاء سے لے کر شکایت کنندگان تک کی پریشانیوں کو بھی تیزی سے کم کیا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں عدالتوں کی  ڈیجیٹل کاری کی جا رہی ہے اور سپریم کورٹ کی ای کمیٹی ان تمام کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ای کورٹس پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کو 2023 میں منظور کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک متحد ٹیکنالوجی پلیٹ فارم بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت اور آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کو شامل کیا گیا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس طرح کے تکنیکی پلیٹ فارم زیر التواء مقدمات کا تجزیہ کرنے اور مستقبل کے مقدمات کی پیشین گوئی کرنے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی مختلف محکموں جیسے پولیس، فرانزک، جیل اور عدالت کے کام کو مربوط اور تیز کرے گی۔ جناب مودی نے کہا ” ہم ایک ایسے نظام انصاف کی طرف بڑھ رہے ہیں جو مستقبل کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گا”۔

وزیر اعظم مودی نے ملک کی تبدیلی کے سفر میں بنیادی ڈھانچے اور تکنیکی ترقی کے ساتھ ساتھ پالیسیوں اور قوانین کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ جناب مودی نے کہا، قوم نے آزادی کے 70 سالوں میں پہلی بار قانونی ڈھانچے میں اتنی بڑی اور اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ بھارتیہ نیائے سنہیتا کی شکل میں نئے ہندوستانی عدالتی نظام کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان قوانین کی روح ‘شہری پہلے ، وقار پہلے اور انصاف پہلے’ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کے فوجداری قوانین کو حکمرانوں اور غلاموں کی نوآبادیاتی ذہنیت سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے نوآبادیاتی دور کے قانون کو منسوخ کرنے کی مثال دی۔ نیا ئے سنہتا کے پیچھے شہریوں کو سزا نہ دینے بلکہ ان کی حفاظت کے خیال پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم  مودی نے پہلی بار خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے لیے سخت قوانین کے نفاذ اور معمولی جرائم کی سزا کے لیے کمیونٹی سروس کی دفعات کا ذکر کیا۔ جناب مودی نے بھارتیہ ساکشیہ ادھنیم کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ نئے قوانین کے تحت الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ریکارڈ کو ثبوت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ ناگرک  سرکشا سنہتا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عدلیہ پر زیر التواء مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے الیکٹرانک موڈ میں سمن بھیجنے کا نظام موجود ہے۔ وزیر اعظم نے سپریم کورٹ کی رہنمائی میں اس نئے نظام میں ضلعی عدلیہ کی تربیت کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ججوں اور وکیلوں کے ساتھیوں کو بھی اس مہم کا حصہ بننے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “عوام کو اس نئے نظام سے روشناس کرانے میں ہمارے وکلاء اور بار ایسوسی ایشن کا اہم کردار ہے۔”

ابھرتے  ہوئےسنگین مسئلے کے خلاف اجتماع کی توجہ مبذول کراتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کے خلاف مظالم اور بچوں کی حفاظت آج معاشرے میں ایک سنگین تشویش ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لیے بہت سے سخت قانون بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2019 میں حکومت نے فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں کے تحت اہم گواہوں کے لیے ڈیپشن سینٹر کا انتظام ہے۔ انہوں نے فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں کے تحت ضلعی  مانیٹرنگ کمیٹیوں کے اہم کردار پر زور دیا جن میں ڈسٹرکٹ جج، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوجداری نظام انصاف کے مختلف پہلوؤں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں کمیٹی کا کردار اہم ہے۔ جناب مودی نے ان کمیٹیوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم سے متعلق مقدمات میں جتنی جلدی فیصلے ہوں گے، نصف آبادی کے تحفظ کی یقین دہانی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہونے والی بات چیت سے ملک کے لیے قیمتی حل نکلیں گے اور ’سب کے لیے انصاف‘ کا راستہ مضبوط ہوگا۔

اس موقع پر ،چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان، جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بی آر گوی، قانون و انصاف کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، جناب ارجن رام میگھوال، اٹارنی جنرل آف انڈیا،جناب آر وینکٹ رمانی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ، جناب کپل سبل اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جناب منن کمار مشرا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

10382