Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایس او یو ایل  لیڈرشپ کنکلیو کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایس او یو ایل  لیڈرشپ کنکلیو کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی کے بھارت منڈپم میں اسکول آف اَلٹی میٹ لیڈرشپ  ( ایس او یو ایل )   کنکلیو 2025  کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کیا ۔ تمام معزز لیڈروں اور مستقبل کے نوجوان لیڈروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے  ، جناب مودی نے   کہا کہ کچھ تقاریب بہت خاص ہوتی ہیں اور آج کا یہ دن بھی ان میں سے ایک ہے۔   وزیر اعظم نے کہا کہ  ’’ بہتر شہریوں کی تعمیر قومی ترقی کے لیے ضروری ہے اور ہر شعبے میں بہترین رہنماؤں کی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ‘‘    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر  شعبے میں عمدہ قیادت کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے اور اسی لیے  ’’ اسکول آف الٹی میٹ لیڈرشپ ‘‘  وکست بھارت کے ترقیاتی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔   وزیر اعظم نے کہا کہ ایس او یو ایل نہ صرف ایک ادارے کا نام ہے بلکہ یہ بھارت کی سماجی زندگی کی روح بھی ہوگا۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے  ، انہوں نے کہا کہ ایک اور معنوں میں، ایس او یو ایل روحانی تجربے کی حقیقی عکاسی بھی کرتا ہے۔ تمام  فریقین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ مستقبل قریب میں  گجرات کے  جی آئی ایف ٹی  سٹی کے  قریب ایس او یو ایل کا ایک نیا وسیع کیمپس تیار کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب ایس او یو ایل اپنے سفر کا پہلا قدم  اٹھا رہا ہے تو بھارت کو اس کے روشن مستقبل کی تشکیل میں اپنا اہم کردار یاد رکھنا چاہیے۔ انہوں نے سوامی وویکانند کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ   ’’ یہ عظیم رہنما ہمیشہ بھارت کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کر کے صرف 100 مؤثر اور قابل رہنماؤں کے ذریعے ملک کو ایک مثالی قوم میں تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ ‘‘  وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات  کو اجاگر کیا  کہ بھارت کے 140 کروڑ عوام دن رات 21ویں صدی کے وکست بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس کے لیے تمام شعبوں میں بہترین قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’’  اسکول آف اَلٹی میٹ لیڈرشپ ‘‘  ایسے رہنما تیار کرے گا  ، جو پوری دنیا میں، سیاست  سمیت ہر  میدان میں  اپنی شناخت چھوڑیں گے۔ وزیر اعظم نے انسانی اور قدرتی وسائل کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں یہ دونوں عوامل کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’ گجرات نے قدرتی وسائل کی کمی  کے باوجود اپنی قائدانہ صلاحیت اور انسانی وسائل کی طاقت سے ترقی کی منازل طے کیں  ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’ انسانی وسائل میں سب سے زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔ ‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی میں ایسے وسائل کی ضرورت ہے  ، جو  جدت کو فروغ دے سکیں اور مہارتوں کو منظم طریقے سے  بروئے کار  لا سکیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کی ترقی کے لیے ایک سائنسی اور منظم طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ نئی مہارتوں کو سیکھا اور اپنایا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ  ایس او یو ایل ،  اس سمت میں کام کرنا شروع کر چکا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ریاستی تعلیمی سکریٹریوں، ریاستی پروجیکٹ ڈائریکٹرز اور دیگر حکام کے لیے قومی تعلیمی پالیسی کے مؤثر نفاذ کے سلسلے میں ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، گجرات میں وزیر اعلیٰ کے دفتر کے عملے کے لیے ایک  لیڈر شپ ڈیولپمنٹ  کیمپ بھی منعقد کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’  یہ تو صرف شروعات ہے، ایس او یو ایل  کو دنیا کا سب سے بہترین قیادت سازی کا ادارہ بننے کا ہدف رکھنا چاہیے۔ ‘‘

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ بھارت ایک عالمی پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں اس رفتار اور تیزی  کو بڑھانے کے لیے عالمی معیار کے قائدین اور بین الاقوامی قیادت کی ضرورت ہے ۔ ایس او یو ایل جیسے قائدانہ اداروں کی یکسر تبدیلی لانے  کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے  ، انہوں نے کہا کہ ایسے بین الاقوامی ادارے نہ صرف ایک انتخاب ہیں بلکہ ایک ضرورت بھی ہیں ۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ہر شعبے میں ایسے پرجوش قائدین کی ضرورت ہے  ، جو عالمی سطح پر قوم کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے عالمی پیچیدگیوں اور ضروریات کا حل تلاش کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان لیڈروں کو عالمی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہیے لیکن مقامی   نقطۂ نظر  بھی  ملحوظِ خاطر  رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے ایسے افراد کو تیار کرنے کی اہمیت  پر زور دیا  ،  جو بھارتی اور بین الاقوامی  سوچ   دونوں کو سمجھتے ہیں  اور جو اسٹریٹجک فیصلہ سازی ، بحران سے نمٹنے اور مستقبل کی سوچ کے لیے تیار ہیں ۔ وزیر اعظم نے اس بات  کو بھی اجاگر کیا کہ بین الاقوامی منڈیوں اور عالمی اداروں میں مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی کاروباری محرکات کو سمجھنے والے قائدین کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس او یو ایل کا کردار ایسے لیڈروں کو بڑے پیمانے اور دائرہ کار کے ساتھ تیار کرنا ہے اور ان سے بڑی توقعات  وابستہ ہیں ۔

جناب مودی نے سبھی کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ مستقبل کی قیادت  اقتدار تک محدود نہیں رہے گی ، بلکہ  قیادت کو اختراع اور بااثر صلاحیت کی بھی ضرورت ہوگی ۔ انہوں نے اس ضرورت کے مطابق  ، ملک میں  قیادت  کے ابھرنے کی ضرورت  پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ ایس او یو ایل  ، ان افراد میں منطقی  سوچ ،  جوکھم  مول لینے اور  مسائل کو حل  کرنے والی سوچ  پیدا کرے گا ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ ادارہ ایسے رہنما پیدا کرے گا ، جو  منتشر کرنے  والی تبدیلیوں کے درمیان کام کرنے کے لیے تیار ہوں ۔

وزیر اعظم نے   رجحانات کی پیروی کرنے کے بجائے  ، رجحانات  ترتیب دینے والے لیڈروں کو تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے    کہا کہ جیسے جیسے بھارت  مختلف شعبوں  جیسے سفارت کاری سے  اختراع  کی قیادت  میں پیش رفت کررہا ہے ،     مختلف شعبوں میں ملک کا اثر و رسوخ اور اثر پذیری  کئی گنا بڑھ جائے گی ۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ بھارت کا پورا ویژن اور مستقبل ایک مضبوط قیادت کی نسل پر منحصر ہے ، جناب مودی نے مقامی پرورش کے ساتھ عالمی سوچ کو جوڑ کر آگے بڑھنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ حکمرانی  اور پالیسی سازی کو عالمی معیار کا بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تبھی حاصل کیا جا سکتا ہے  ، جب پالیسی ساز ، بیوروکریٹس اور کاروباری افراد عالمی بہترین طریقوں کو  اپناتے  ہوئے پالیسیاں بنائیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایس او یو ایل جیسے ادارے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔

وکست بھارت کی تعمیر کے لیے تمام شعبوں میں تیزی سے ترقی کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے  ، جناب مودی نے  صحیفوں   کا حوالہ دیتے ہوئے  ، اس بات پر زور دیا کہ لوگ عظیم افراد کے طرز عمل کی پیروی کرتے ہیں ۔ لہذا ، انہوں نے قیادت کی اہمیت پر زور دیا  ، جو بھارت کے قومی ویژن کے مطابق ظاہر ہوتی ہے اور خود کو ڈھالتی  ہے ۔ انہوں نے اس بات  کو بھی اجاگر کیا کہ ایس او یو ایل کا مقصد ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے ضروری طاقت اور جذبے کو پیدا کرنا ہونا چاہیے ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مضبوط قیادت قائم ہونے کے بعد ضروری تبدیلیاں اور اصلاحات فطری طور پر عمل میں آئیں گی ۔

عوامی پالیسی اور سماجی شعبوں میں طاقت اور جذبے دونوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ، وزیر اعظم نے ڈیپ ٹیک ،  خلاء  ، بایوٹیک اور قابل تجدید توانائی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے لیے قیادت تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کھیلوں ، زراعت ، مینوفیکچرنگ اور سماجی خدمت جیسے روایتی شعبوں  میں قیادت پیدا کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو نہ صرف تمام شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کی خواہش رکھنی چاہیے بلکہ اسے حاصل بھی کرنا چاہیے ۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’ بھارت کو ایسے قائدین کی ضرورت ہے  ، جو عالمی مہارت کے نئے ادارے تیار کر سکیں ‘‘  ۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت کی تاریخ ایسے اداروں کی شاندار  داستانوں سے بھری ہوئی ہے اور اس جذبے کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ اس تقریب میں موجود افراد میں بہت سے قابل افراد ہیں ، جناب مودی نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کو  ، ان  افراد کے خوابوں اور ویژن کے لیے ایک تجربہ گاہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج جو بنیاد رکھی جا رہی ہے  ، وہ آنے والی نسلوں کے لیے فخر کا باعث ہونی چاہیے ، جو اسے اب سے   25-50   سال بعد فخر کے ساتھ یاد رکھیں گے ۔

جناب مودی نے اس ضرورت پر زور دیا کہ انسٹی ٹیوٹ کو کروڑوں  بھارتیوں کی امنگوں اور خوابوں کی واضح سمجھ ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ شعبے اور عوامل جو چیلنجز اور مواقع دونوں پیش کرتے ہیں ، ان کی اچھی طرح سے وضاحت کی جانی چاہیے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ جب ہم ایک مشترکہ مقصد اور اجتماعی کوشش کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں تو نتائج غیر معمولی ہوتے ہیں ‘‘  ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مقصد سے پیدا ہونے والا بندھن خون سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے ، ذہنوں کو متحد کرتا ہے ، جذبے کو ابھارتا  ہے  اور وقت کی کسوٹی پر کھرا  اترتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اہم مشترکہ مقصد اور  بامقصد قیادت اور ٹیم کے جذبے کی نشوونما کا باعث بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افراد اپنی بہترین صلاحیتوں کو  استعمال کرتے ہوئے اپنے مقاصد کے لیے خود کو وقف کرتے ہیں ۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ مشترکہ مقصد نہ صرف افراد میں  نمایاں کارکردگی کو سامنے لاتا ہے بلکہ بڑے مقصد کے مطابق ان کی صلاحیتوں کو بھی بڑھاتا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ عمل ایسے قائدین کو تیار کرتا ہے  ، جو اعلی سطح تک پہنچنے کے لیے ضروری مہارتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’ مشترکہ مقصد  ، ٹیم  اسپرٹ  کے غیر متوقع جذبے کو فروغ دیتا ہے ‘‘  ۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ مشترکہ مقصد کے ساتھ شریک مسافروں کے طور پر ایک ساتھ چلتے ہیں تو ایک مضبوط رشتہ پیدا ہوتا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ٹیم سازی کا یہ عمل قیادت کو بھی جنم دیتا ہے ۔ انہوں نے  بھارت کی جدوجہد آزادی کی مثال کو مشترکہ مقصد کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے نہ صرف سیاست میں بلکہ دیگر شعبوں میں بھی قائدین پیدا کیے ۔ جناب مودی نے تحریک آزادی کے جذبے کو بحال کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے اس سے تحریک حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

سنسکرت کے ایک  شلوک  کا حوالہ دیتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا کوئی لفظ نہیں ہے  ، جسے منتر میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، کوئی جڑی بوٹی نہیں ہے  ، جو دوا نہیں بن سکتی  اور کوئی بھی  ایسا شخص  نہیں ہو سکتا ، جو نااہل ہو ۔ انہوں نے افراد کو مناسب طریقے سے  بروئے کار لانے اور رہنمائی کرنے کے لیے ایک منصوبہ ساز کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ  ایس او یو ایل  اس طرح کے منصوبہ ساز کا کردار ادا کرتا ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ اس تقریب میں موجود بہت سے لیڈروں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو سیکھا ہے اور انہیں بہتر بنایا ہے ۔ انہوں نے ترقی کی مختلف سطحوں پر زور دیتے ہوئے ایک اقتباس کا حوالہ دیا: خود ترقی کے ذریعے ذاتی کامیابی ، ٹیم کی ترقی کے ذریعے تنظیمی ترقی  اور قیادت کی ترقی کے ذریعے زبردست ترقی ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان اصولوں کو ہمیشہ سب کو ان کے فرائض اور تعاون کی یاد دلانی چاہیے ۔

21ویں صدی اور پچھلی دہائی میں پیدا ہوئے نوجوانوں کی جانب سے ، نئے سماجی نظام کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے ، جناب مودی نے کہا کہ یہ نسل واقعی  بھارت کی پہلی ترقی یافتہ نسل ہوگی  ۔  انہیں ’’  امرت پیڑھی ‘‘ قرار دیتے ہوئے  ، وزیر اعظم  نے ، اس اعتماد کا اظہار  کیا کہ نیا ادارہ ، ایس او یو ایل ، اس ’’امرت پیڑھی ‘‘  کی قیادت کی تیاری میں اہم کردار ادا کرے گا  ۔  انہوں نے انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہر فرد کو اپنی نیک خواہشات  پیش کیں ۔

تقریب میں  بھوٹان کے وزیر اعظم  عزت مآب جناب داشو شیرنگ ٹوبگے ، ایس او یو ایل بورڈ کے چیئرمین جناب سدھیر مہتا اور   نائب  چیئرمین جناب ہسمکھ  اڈھیا    اور دیگر معززین موجود تھے اور انہوں نے کلیدی خطبہ دیا ۔ جناب مودی نے بھوٹان کے بادشاہ  کی جانب سے اپنی  سالگرہ کے اہم دن  کے موقع پر  ، اس  تقریب میں موجود رہنے پر بھوٹان کے وزیر اعظم کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

پس منظر

21 سے 22 فروری تک دو روزہ  ایس او یو ایل  لیڈرشپ کنکلیو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا  ، جہاں سیاست ، کھیل ، فنون اور میڈیا ، روحانی دنیا ، عوامی پالیسی ، کاروبار اور سماجی شعبے جیسے متنوع شعبوں کے رہنما اپنی  متاثر کن زندگی کے سفر کو  مشترک  کریں گے اور قیادت سے متعلق پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ یہ کنکلیو نوجوان شرکاء  کو متاثر کرنے کے لیے ، ناکامیوں اور کامیابیوں دونوں سے سیکھنے  کا موقع فراہم کرتے ہوئے    ، تعاون اور سوچ کی قیادت کے ایک ماحولیاتی نظام کو فروغ دے گا ۔

اسکول آف اَلٹی میٹ لیڈرشپ گجرات میں ایک آنے والا قائدانہ ادارہ ہے  ، جو مستند لیڈروں کو عوامی  بہبود  کو آگے بڑھانے کے قابل بناتا ہے ۔ اس کا مقصد رسمی تربیت کے ذریعے  بھارت میں سیاسی قیادت کے منظر نامے کو وسیع کرنا اور ان لوگوں کو شامل کرنا ہے  ، جو صرف سیاسی  خاندان  سے نہیں بلکہ قابلیت ، عزم اور عوامی خدمت کے جذبے سے  آگے آتے ہیں ۔ ایس او یو ایل آج کی دنیا میں قیادت کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری بصیرت ،   ہنر مندی  اور مہارت  پیدا کرتا ہے ۔

******

) ش ح –  ض ر       –  ع ا )

U.No. 7426