وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے پریاگ راج میں تقریباً 5500 کروڑ روپے کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح اور آغاز کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے پریاگراج، سنگم کی مبارک سرزمین پر عقیدت میں سر جھکایا اور مہاکمبھ میں شرکت کرنے والے سنتوں اور سادھوؤں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جناب مودی نے ان ملازمین، شرمکوں اور صفائی ملازمین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے مہاکمبھ کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا۔ مہاکمبھ کے شاندار پیمانے اور سائز پر غور کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک ہے جہاں 45 دنوں تک چلنے والے مہایاجنا کے لیے روزانہ لاکھوں عقیدت مندوں کا استقبال کیا جاتا ہے اور اس موقع کے لیے پورا ایک نیا شہر قائم کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ “پریاگ راج کی سرزمین پر ایک نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے”۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگلے سال مہاکمبھ کا انعقاد ملک کی روحانی اور ثقافتی شناخت کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا اور کہا کہ اتحاد کے اس طرح کے ’مہا یگیہ‘ پر پوری دنیا میں بحث کی جائے گی۔ انہوں نے مہاکمبھ کے کامیاب انعقاد کے لیے لوگوں سے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
جناب مودی نے کہاکہ ‘‘ہندوستان مقدس مقامات اور زیارت گاہوں کی سرزمین ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دریاؤں کی سرزمین ہے جیسے گنگا، جمنا، سرسوتی، کاویری، نرمدا اور دیگر بے شمار دریا۔ پریاگ کو ان دریاؤں کے سنگم، جمع، اجتماع، امتزاج، اثر و رسوخ کے طور پر اور ان دریاؤں کے مقدس بہاؤ کی طاقت، بہت سے زیارت گاہوں کی اہمیت اور ان کی عظمت بیان کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پریاگ صرف تین دریاؤں کا سنگم نہیں ہے، بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریاگ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک مقدس وقت ہوتا ہے جب سورج مکر کے گھر میں داخل ہوتا ہے، تب تمام مقدس طاقتیں، امرت، سادھو اور سنت پریاگ میں اترتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریاگ ایک ایسی جگہ ہے جس کے بغیر پران نامکمل رہ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریاگ ایک ایسی جگہ ہے جس کی تعریف ویدوں کی آیات میں کی گئی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ “پریاگ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر قدم پر مقدس مقامات اور پاک علاقے ہیں”۔ پریاگ راج کی ثقافتی اور روحانی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے سنسکرت کا ایک شلوک پڑھا اور وضاحت کی، “تریوینی کا اثر، وینمادھو کی شان، سومیشور کی برکات، رشی بھردواج کی تپسیا کی سرزمین، لارڈ ناگراج واسو جی کا خاص مقام، اکشے وٹ کی لافانییت اور بھگوان کا فضل – یہی ہمارے تیرتھراج پریاگ کو بناتا ہے ۔” انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پریاگ راج ایک ایسی جگہ ہے جہاں ‘دھرم’، ‘ارتھ’، ‘کام’ اور ‘موکش’ کے چاروں عناصر دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے پریاگ راج کا دورہ کرنے کے لیے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “پریاگ راج صرف زمین کا ایک جغرافیائی ٹکڑا نہیں ہے، یہ روحانیت کا تجربہ کرنے کی جگہ ہے”۔ انہوں نے گزشتہ کمبھ کے دوران سنگم میں مقدس ڈبکی لینے کو یاد کیا اور آج موقع ملنے کا بھی ذکر کیا۔ ہنومان مندر اور اکشے وٹ میں دن کے اوائل میں اپنے درشن اور پوجا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے عقیدت مندوں کی آسانی سے رسائی کے لیے ہنومان کوریڈور اور اکشے وٹ کوریڈور کی ترقی کے بارے میں بتایا اور سرسوتی کوپ کے دوبارہ ترقی کے منصوبے کے بارے میں اپنی پوچھ گچھ کا بھی ذکر کیا۔ جناب مودی نے آج کے ہزاروں کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے بھی شہریوں کو مبارکباد دی۔
جناب مودی نے کہا کہ “مہا کمبھ ایک زندہ شناخت ہے جو ہمارے عقیدے، روحانیت اور ثقافت کے مقدس تہوار کی ہماری میراث کی نمائندگی کرتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر بار، میگا ایونٹ مذہب، علم، عقیدت اور فن کے مقدس اجتماع کی علامت ہے۔ ایک سنسکرت کا شلوک پڑھتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ سنگم میں مقدس ڈبکی لگانا کروڑوں مذہبی مقامات کی زیارت کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص مقدس ڈبکی سے اپنے تمام گناہوں سے چھٹکارا پا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ عقیدے کا یہ ابدی بہاؤ مختلف شہنشاہوں اور سلطنتوں کے دور حکومتوں یا یہاں تک کہ انگریزوں کے غاصبانہ حکمرانی کے باوجود کبھی نہیں رکا اور اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ کمبھ کسی بیرونی طاقت کے زیر اثر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمبھ انسان کی باطنی روح کے شعور کی نمائندگی کرتا ہے، وہ شعور جو اندر سے آتا ہے اور ہندوستان کے کونے کونے سے لوگوں کو سنگم کے کنارے کھینچتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہاتوں، قصبوں، شہروں سے لوگ پریاگ راج کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور طاقت اور اجتماع اور جم غفیر کی ایسی طاقت شاید ہی کہیں اور نظر آئے۔ جناب مودی نے کہا کہ ایک بار جب کوئی فرد مہاکمبھ میں آتا ہے تو سب ایک ہو جاتے ہیں، چاہے وہ سنت ہوں، سادھو ہوں ، دانشمند ہوں یا عام لوگ اور ذات پات اور فرقوں کا فرق ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کروڑوں لوگ ایک مقصد اور ایک خیال سے جڑے ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ اس بار مہا کمبھ کے دوران مختلف ریاستوں سے مختلف زبانوں، ذاتوں، عقائد رکھنے والے کروڑوں لوگ سنگم میں جمع ہوں گے اور ایک ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کا عقیدہ ہے کہ مہا کمبھ اتحاد کا مہا یگیہ کیوں ہے، جہاں ہر قسم کے امتیاز کی قربانی دی جاتی ہے اور یہاں کے سنگم میں ڈبکی لگانے والا ہر ہندوستانی ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کی خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔
جناب مودی نے ہندوستان کی ثقافتی اور روحانی روایت میں کمبھ کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ کس طرح اہم قومی مسائل اور چیلنجوں پر سنتوں کے درمیان گہری بات چیت کا ایک پلیٹ فارم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ماضی میں جدید مواصلاتی ذرائع موجود نہیں تھے، کمبھ اہم سماجی تبدیلیوں کی بنیاد بن جاتا تھا جہاں سنتوں اور مذہبی اسکالر ملک کی فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اور موجودہ اور مستقبل کے دونوں چیلنجوں پر غور و خوض کرنے کے لیے جمع ہوتے، اس طرح ملک کے فکری عمل کو نئی سمت اور توانائی فراہم کرتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھی کمبھ ایک ایسے فورم کے طور پر اپنی اہمیت کو برقرار رکھتا ہے جہاں اس طرح کی بات چیت جاری رہتی ہے، جس سے ملک بھر میں مثبت پیغامات جاتے ہیں اور قومی بہبود سے متعلق اجتماعی سوچ کو متاثر کرتے ہیں۔ اگرچہ ان اجتماعات کے نام، سنگ میل اور راستے مختلف ہو سکتے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ مقصد اور سفر ایک ہی رہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمبھ جاری قومی گفتگو کی علامت اور مستقبل کی پیشرفت کے لیے ایک مینار ہے۔
وزیر اعظم نے پچھلی حکومتوں کی طرف سے کمبھ اور مذہبی یاترا کو نظر انداز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات کی اہمیت کے باوجود عقیدت مندوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے اس کی وجہ ہندوستان کی ثقافت اور عقیدے سے تعلق کی کمی کو قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ شہریوں کو یقین دلایا کہ وہ مرکز اور ریاستی سطح پر موجودہ حکومت کے تحت ہندوستان کی روایات اور عقیدے کے لیے گہرے احترام کا یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاست دونوں کی حکومتیں اپنی ذمہ داری سمجھتی ہیں کہ وہ کمبھ میں جانے والے یاتریوں کو سہولیات فراہم کریں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ مختلف پروجیکٹوں کے لیے ہزاروں کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کی تیاریوں کو یقینی بنانے کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایودھیا، وارانسی، رائے بریلی اور لکھنؤ جیسے شہروں سے پریاگ راج تک رابطے کو بہتر بنانے پر خصوصی زور دیا، جس سے یاتریوں کے لیے سفر کی آسانی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے اس عظیم الشان تقریب کی تیاری میں متعدد سرکاری محکموں کی اجتماعی کوششوں کی تعریف کی، جس میں ‘پوری حکومت’ کے نقطہ نظر کو عملی جامہ پہنایا گیا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حکومت ہندستان کی وراثت کو ترقی اور مالا مال کرنے دونوں پر مرکوز ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں تیار کی جانے والی مختلف ٹورسٹ سرکٹس کا ذکر کیا اور رامائن سرکٹ، کرشنا سرکٹ، بدھسٹ سرکٹ، اور تیرتھنکر سرکٹ کی مثالیں دیں۔ سودیش درشن اور پرساد جیسی اسکیموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت زیارت گاہوں پر سہولیات کو بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ایودھیا کی تبدیلی کو اجاگر کیا جس نے پورے شہر کو بلند کر دیا ہے۔ انہوں نے وشوناتھ دھام اور مہاکال مہالوک جیسے پروجیکٹوں کا بھی ذکر کیا جنہیں عالمی سطح پر پہچان ملی ہے۔ پریاگ راج میں، وزیر اعظم نے کہا، اکشے وٹ کوریڈور، ہنومان مندر کوریڈور، اور بھردواج رشی آشرم کوریڈور اس وژن کی عکاسی کرتے ہیں، جب کہ سرسوتی کوپ، پاتالپوری، ناگواسوکی، اور دواداس مادھو مندر جیسے مقامات کو بھی یاتریوں کے لیے دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پریاگ راج، نشادراج کی سرزمین کو بھگوان رام کے مریادا پرشوتم بننے کے سفر میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھگوان رام اور کیوٹ کا واقعہ ہمیں متاثر کرتا رہتا ہے جہاں کیوٹ نے بھگوان رام کے پاؤں دھوئے اور اپنی کشتی کے ذریعہ دریا پار کرنے میں ان کی مدد کی، جو عقیدت اور دوستی کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ نے یہ پیغام دیا کہ بھگوان بھی اپنے عقیدت مند سے مدد لے سکتا ہے۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ شرنگور پور دھام کی ترقی اس دوستی کا ثبوت ہے اور بھگوان رام اور نشادراج کے مجسمے آنے والی نسلوں کو ہم آہنگی کا پیغام دیتے رہیں گے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے عظیم الشان کمبھ کو کامیاب بنانے میں صفائی کے اہم رول پر زور دیا۔ انہوں نے نشان دہی کی کہ پریاگ راج میں صفائی ستھرائی اور فضلہ کے مناسب انتظام کو یقینی بنانے کے لیے نمامی گنگے پروگرام کو تیز کیا گیا ہے اور بیداری پیدا کرنے کے لیے گنگا دوت، گنگا پرہاری اور گنگا متر کی تقرری جیسے اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 15000 سے زیادہ صفائی کارکن اس بار کمبھ کی صفائی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے ان کارکنوں کا پیشگی شکریہ ادا کیا اور کروڑوں عقیدت مندوں کو روحانی اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے میں ان کی لگن کا اعتراف کیا۔ وزیر اعظم نے بھگوان کرشن کی تشبیہ دی جنہوں نے استعمال شدہ پلیٹیں اٹھا کر یہ پیغام دیا کہ ہر کام اہم ہے، اور کہا کہ صفائی کارکنان اپنے عمل سے اس تقریب کی عظمت میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے 2019 کے کمبھ کے دوران صفائی ستھرائی کے لئے موصول ہونے والی تعریف کو یاد کیا اور کس طرح انہوں نے صفائی کے کارکنوں کے پاؤں دھو کر ان کا شکریہ ادا کیا، جو ان کے لئے ایک یادگار تجربہ ہے۔
جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ کمبھ میلہ اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں توسیع لاتا ہے، جس پر اکثر کسی کا دھیان نہیں جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمبھ سے پہلے ہی خطے میں اقتصادی سرگرمیاں تیزی سے بڑھنے لگتی ہیں۔ وزیراعظم نے تبصرہ کیا کہ سنگم کے کنارے ایک عارضی شہر تقریباً ڈیڑھ ماہ کے لیے قائم کیا جائے گا جس میں روزانہ لاکھوں لوگ آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مدت کے دوران پریاگ راج میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ جناب مودی نے کہا کہ 6,000 سے زیادہ کشتی والے، ہزاروں دکاندار، اور مذہبی رسومات اور مقدس غسل میں مدد کرنے والے اپنے کام میں اضافہ دیکھیں گے، جس سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپلائی چین کو برقرار رکھنے کے لیے تاجروں کو دوسرے شہروں سے سامان لانے کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کمبھ کا اثر آس پاس کے اضلاع میں بھی محسوس ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری ریاستوں سے آنے والے عقیدت مند ٹرین یا ہوائی خدمات کا استعمال کریں گے، جس سے معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ کمبھ نہ صرف سماج کو مضبوط کرے گا بلکہ لوگوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے میں بھی اپنا تعاون پیش کرے گا۔
جناب مودی نے ٹکنالوجی میں ہونے والی اہم پیشرفت کو نوٹ کیا جو آنے والے مہا کمبھ 2025 کو تشکیل دے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے اور 2013 کے مقابلے میں ڈیٹا بہت سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارف دوست ایپس دستیاب ہیں، یہاں تک کہ محدود تکنیکی معلومات کے حامل افراد آسانی سے ان کا استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ‘کمبھ سہائک’ چیٹ بوٹ کے آغاز کا حوالہ دیا کہ کمبھ کے لیے اے آئی اور چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی کا پہلا استعمال ہو رہا ہے جو گیارہ ہندوستانی زبانوں میں بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مصروف کرنے کے لیے ڈیٹا اور ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کی تجویز پیش کی، جیسے کہ فوٹو گرافی کے مقابلے منعقد کرنا جو کمبھ کے جوہر کو اتحاد کی علامت کے طور پر پیش کرے۔ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے والی یہ تصویریں ایک بہت بڑا بصری کینوس بنائیں گی اور بے شمار جذبات اور رنگوں کو ملائیں گی۔ مزید برآں، انہوں نے روحانیت اور فطرت پر توجہ مرکوز کرنے والے مقابلوں کے انعقاد کی تجویز پیش کی، جس سے کمبھ کی کشش کو مزید بڑھایا جائے گا، خاص طور پر نوجوانوں میں۔
وزیر اعظم مودی نے یقین ظاہر کیا کہ مہا کمبھ سے نکلنے والی اجتماعی اور روحانی توانائی ترقی یافتہ ہندوستان کے تئیں قوم کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔ انہوں نے کمبھ اسنان کو ایک تاریخی اور ناقابل فراموش واقعہ قرار دینے کی خواہش کی اور گنگا، جمنا اور سرسوتی ندیوں کے مقدس سنگم کے ذریعے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دعا کی۔ اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے مقدس شہر پریاگ راج میں تمام یاتریوں کا خیرمقدم کیا۔
اتر پردیش کی گورنر، محترمہ آنندی بین پٹیل، وزیر اعلیٰ اتر پردیش، جناب یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور جناب برجیش پاٹھک دیگر معززین کے علاوہ موجود تھے۔
پس منظر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پریاگ راج کا سفر کیا اور سنگم نوز پر پوجا اور درشن کیا اور پھر اکشے وٹ ورکش میں پوجا اس کے بعد ہنومان مندر اور سرسوتی کوپ میں درشن اور پوجا کی۔ وزیر اعظم نے مہاکمبھ نمائش کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔
وزیر اعظم نے مہاکمبھ 2025 کے لیے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ اس میں 10 نئے روڈ اوور برجز (آر او بی ایس) یا فلائی اوور، مستقل گھاٹ اور ریور فرنٹ سڑکیں، بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے اور پریاگ راج میں ہموار رابطہ فراہم کرنے کے لیے مختلف ریل اور سڑک کے منصوبے شامل ہیں۔
سوچھ اور نرمل گنگا کے تئیں اپنی وابستگی کے مطابق، وزیر اعظم نے دریائے گنگا کی طرف جانے والے چھوٹے نالوں کو روکنے، ٹیپنگ، ڈائیورژن اور ٹریٹمنٹ کے پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کیا جس سے دریا میں گندے پانی کے صفر اخراج کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے پینے کے پانی اور بجلی سے متعلق مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔
وزیر اعظم نے بڑے مندر راہداریوں کا افتتاح کیا جن میں بھاردواج آشرم راہداری، شرنگور پور دھام راہداری، اکشے وٹ راہداری، ہنومان مندر راہداری اور دیگر شامل ہیں۔ یہ منصوبے عقیدت مندوں کی رسائی کی آسانی کو یقینی بنائیں گے اور روحانی سیاحت کو بھی فروغ دیں گے۔ وزیر اعظم نے کمبھ سہائیک چیٹ بوٹ کا آغاز کیا جو مہاکمبھ میلہ 2025 پر عقیدت مندوں کو پروگراموں کے بارے میں رہنمائی اور اپ ڈیٹ دینے کے لیے تفصیلات فراہم کرے گا۔
महाकुंभ हमारी आस्था, अध्यात्म और संस्कृति का दिव्य महोत्सव है। इसकी तैयारियों का जायजा और विभिन्न विकास कार्यों के लोकार्पण के लिए प्रयागराज की पवित्र भूमि पर आकर सौभाग्यशाली महसूस कर रहा हूं। https://t.co/pxQSGIUOKK
— Narendra Modi (@narendramodi) December 13, 2024
प्रयाग वो है, जहां पग-पग पर पवित्र स्थान हैं, जहां पग-पग पर पुण्य क्षेत्र हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/NKjTgSUo17
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024
किसी बाहरी व्यवस्था के बजाय कुंभ, मनुष्य के अंतर्मन की चेतना का नाम है: PM @narendramodi pic.twitter.com/xzhewcoXbj
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024
महाकुंभ, एकता का महायज्ञ है: PM @narendramodi pic.twitter.com/F1wkJWufao
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024
******
ش ح۔ ا ک۔ رب
U. No. 3987
महाकुंभ हमारी आस्था, अध्यात्म और संस्कृति का दिव्य महोत्सव है। इसकी तैयारियों का जायजा और विभिन्न विकास कार्यों के लोकार्पण के लिए प्रयागराज की पवित्र भूमि पर आकर सौभाग्यशाली महसूस कर रहा हूं। https://t.co/pxQSGIUOKK
— Narendra Modi (@narendramodi) December 13, 2024
प्रयाग वो है, जहां पग-पग पर पवित्र स्थान हैं, जहां पग-पग पर पुण्य क्षेत्र हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/a73JLRvvrH
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024
किसी बाहरी व्यवस्था के बजाय कुंभ, मनुष्य के अंतर्मन की चेतना का नाम है: PM @narendramodi pic.twitter.com/k6WOTpDnDf
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024
महाकुंभ, एकता का महायज्ञ है: PM @narendramodi pic.twitter.com/EjO0Fn54pG
— PMO India (@PMOIndia) December 13, 2024