Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون 2024 کے شرکاء کے ساتھ بات چیت کی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون 2024 کے شرکاء کے ساتھ بات چیت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون 2024 کے گرینڈ فنالےمیں نوجوان اختراع کاروں کے ساتھ بات چیت کی ۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے لال قلعہ سے اپنے خطاب میں‘‘سب کا پریاس’’کے اعادہ کو یاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا ہندوستان ‘سب کا پریاس’ کے ساتھ تیز رفتار سے ترقی کر سکتا ہے اور آج کا موقع اس کی ایک مثال ہے ۔وزیراعظم نے کہا‘‘میں اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کے گرینڈ فنالے کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا’’ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ نوجوان اختراع کاروں کے درمیان ہوتے ہیں تو انہیں کچھ نیا سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ نوجوان اختراع کاروں سے اپنی بڑی توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا 21 ویں صدی کے ہندوستان کا ایک مختلف نظریہ ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ اس لیے آپ کے حل بھی مختلف ہوتے ہیں اور جب کوئی نیا چیلنج آتا ہے تو آپ نئے اور منفرد حل لے کر آتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں ماضی میں ہیکاتھون سے منسلک ہونے کا موقع ملا ہے اور وہ کبھی بھی اس کے نتائج سے مایوس نہیں ہوئے  ہیں ۔ انہوں نے کہا ،‘‘آپ نے صرف میرے اعتماد کو  مضبوط کیا ہے ۔’’ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماضی میں دیے گئے حل مختلف وزارتوں میں استعمال کیے جا رہے ہیں ۔ جناب مودی نے شرکاء کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش کا اظہار کیا اور ان سےبات چیت کا آغاز کیا ۔

وزیر اعظم نے نوڈل سینٹر این آئی ٹی سری نگر کی‘‘بگ برینز ٹیم’کی سعیدہ سے بات چیت کی ، جنہوں نے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے لیے‘‘ ورچوئل ریئلٹی فرینڈ’’ کے نام سے ایک ٹول بنانے سے متعلق دشواری کی تفصیلات  پر کام کیا ، جو آٹزم ا سپیکٹرم بیماری  اور ذہنی  معذوری میں مبتلا بچوں کی مدد کرے گا ۔ محترمہ سعیدہ نے بتایا کہ بچے اس آلے کو انٹرایکٹو مہارت بڑھانے والے کے طور پر استعمال کریں گے ، جو ایسے دیویانگ جنوں کے لیے ‘‘متر’’کا کام کرے گا ۔ وہ اسے اپنے اسمارٹ فونز ، لیپ ٹاپ وغیرہ پر استعمال کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اے آئی پر مبنی ورچوئل رئیلٹی حل ہے ، جو انہیں ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے زبان سیکھنے یا لوگوں کے ساتھ بات چیت وغیرہ میں مدد کرے گا۔ جناب مودی کے ذریعے  معذور بچوں کی سماجی زندگی پر اس آلے کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر ، محترمہ سعیدہ نے بتایا کہ وہ اپنے سماجی رابطے کے دوران ایک مصنوعی ماحول میں سیکھ سکیں گے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے اور لوگوں سے کیسے رابطہ کیا جائے ، جسے حقیقی زندگی میں نافذ کیا جا سکتا ہے ۔ سعید ہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کی 6 رکنی ٹیم تکنیکی علم اور جغرافیائی صورتحال کے معاملے میں  بے مثال ہے ، جس میں ایک غیر ہندوستانی رکن بھی شامل تھا ۔ جناب مودی نے یہ جاننے کی خواہش ظاہر کی کہ کیا ٹیم کے کسی رکن نے کبھی معذور بچوں کے ساتھ ان کی مشکلات کو سمجھنے کے لیے بات چیت کی ہے ۔ اس پر سعیدہ نے جواب دیا کہ ٹیم کے ایک رکن کا رشتہ دار آٹزم سے متاثر ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے آٹزم کے شکار بچوں کے لیے کام کرنے والے مراکز سے بھی بات کی ہے تاکہ ان کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے ۔ ‘بگ برینز ٹیم’ کے ایک اور رکن،  یمن سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ میں بیچلر آف انجینئرنگ کے طالب علم جناب محمد علی نے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون جیسی شاندار پہل کے لیے وزیر اعظم اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے بین الاقوامی طلباء کو مستقبل کے ایسے شاندار اقدامات کا حصہ بننے کی دعوت دی ۔ معذور بچوں کی ضروریات اور مشکلات کو سمجھنے کے لیے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے اور شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر بچے کو ترقی اور خوشحالی کا حق ہے اور معاشرے میں کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نئے حل ضروری ہوں گے اور ان کے حل لاکھوں بچوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے اور اگر یہ حل مقامی سطح پر بھی تیار کیا جائے تو اس کی ضرورت عالمی سطح پر محسوس کی جائے گی اور اس کا اثر عالمی سطح پر ہوگا ۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی ضروریات کے مطابق تیار ہونے والے حل دنیا کے کسی بھی ملک کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے اس نئی کوشش کے لیے پوری ٹیم کو مبارکباد دی ۔

نوڈل سینٹر آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے تعلق رکھنے والی ‘ہیک ڈریمرز’ ٹیم کی لیڈر نے وزیر اعظم کو ہندوستان میں بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کے تناظر میں نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن کی طرف سے دیئے گئے سائبر سیکورٹی کے مسئلے  کی تفصیلات کی معلومات دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک  میں صرف 2023 میں 73 ملین سے زیادہ سائبر حملے ہوئے ، جو دنیا میں تیسرا سب سے بڑا اعداد وشمار ہے ، اور انہوں نے وزیر اعظم کو ایک اختراعی  اور قابل توسیع حل کے بارے میں آگاہ کیا ۔ ٹیم کے ایک رکن نے کہا کہ یہ حل دنیا میں استعمال ہونے والے بہت سے اینٹی وائرس انجنوں سے مختلف ہے اور نظام کو سیف موڈ میں رکھتے ہوئے مؤثر طریقوں سے وائرس کے لیے متوازی اسکیننگ کے ذریعے آف لائن فن تعمیر کا ڈیزائن اور تھریڈ ڈائریکشن فراہم کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنے حالیہ ‘من کی بات’ کے خطاب میں سائبر فراڈ کے بارے میں ہونے والی بحث کو یاد کیا اور کہا کہ اس طرح کی فراڈ سے ایک بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ مسلسل اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ، کیونکہ سائبر خطرات تیزی سے سامنے آرہے ہیں ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان دنیا کی سرکردہ ڈیجیٹل معیشتوں میں سے ایک ہے اور ملک مختلف پیمانوں پر ڈیجیٹل طور پر جڑا ہوا ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ سائبر کرائم کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سائبر کرائم کا حل ہندوستان کے مستقبل کے لیے اہم ہے ۔ انہوں نے شرکاء کو نیک خواہشات پیش کیں اور کہا کہ اس طرح کے حل حکومت کے لیے بھی انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں ۔ جناب مودی نے ٹیم کے ارکان کے جوش و خروش کی بھی تعریف کی ۔

گجرات ٹیکنیکل یونیورسٹی کی ٹیم کوڈ برو نے وزیر اعظم کو اسرو کی طرف سے دیئے گئے –‘چاند کے قطب جنوبی کی مبہم تصاویر کو بہتر بنانے’  سے  متعلق مسائل کی تفصیلات پر  اپنے کام کے بارے میں بتایا ۔ ٹیم کے ایک رکن نے ‘چاند ودھانی’ نامی حل کی وضاحت کی ، جو نہ صرف امیجز کو بہتر بناتا ہے بلکہ فیصلہ سازی کی مہارت کو بھی شامل کرتا ہے ۔ یہ ریئل ٹائم سائٹ سلیکشن کرت ہوئے گڑھوں اور پتھروں کا بھی پتہ لگاتا ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ جاننے کی خواہش ظاہر کی کہ کیا شرکاء کو خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والوں ، بالخصوص احمد آباد میں ، جہاں ایک بہت بڑا خلائی مرکز ہے، کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا ۔ چاند کے ارضیاتی اور ماحولیاتی حالات کو بہتر طور پر سمجھنے کے بارے میں وزیر اعظم کے سوال پر ، ٹیم کے ایک رکن نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے چاند کی تحقیقات میں مدد ملے گی ۔ ٹیم کے ایک اور رکن نے ڈارک نیٹ اور فوٹو نیٹ مشین  نامی دو ڈھانچوں سے مزین ایک مشین لرننگ ماڈل کے استعمال کے سلسلے میں بھی بتایا ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا ہندوستان کے خلائی سفر کو امید کے ساتھ دیکھ رہی ہے اور کہا کہ باصلاحیت نوجوانوں کی شمولیت اس اعتماد کو مضبوط کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اختراع کار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندوستان عالمی خلائی ٹیکنالوجی کی طاقت میں اپنے کردار کو وسعت دے گا اور تمام شرکاء کو نیک خواہشات پیش کیں ۔

ویلنگکر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ڈیولپمنٹ اینڈ ریسرچ ، ممبئی کے مسٹک اوریجنلز ٹیم لیڈر نے بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ کے ذریعہ فراہم کردہ حفاظتی چیلنج یعنی مائیکرو ڈوپلر پر مبنی ہدف کی درجہ بندی سے نمٹنے کی وضاحت کی جو آیا کوئی چیز پرندہ ہے یا ڈرون ،اس بات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرندے اور ڈرون رڈار پر ایک جیسے نظر آتے ہیں اور یہ خاص طور پر حساس علاقوں میں جھوٹے الرٹ اور دیگر ممکنہ حفاظتی خطرات کا باعث بن سکتے ہیں ۔ ٹیم کے ایک اور رکن نے وضاحت کی کہ یہ حل مائیکرو ڈوپلر سگنیچرز کا استعمال کرتا ہے ، جو انسانوں کے مخصوص فنگر پرنٹ کی طرح مختلف اشیاء سے پیدا ہونے والے مخصوص پیٹرن ہوتے ہیں ۔ وزیر اعظم کے یہ دریافت کرنے پر کہ کیا یہ حل رفتار ، سمت اور فاصلے کی نشاندہی کر سکتا ہے تو ٹیم کے ایک رکن نے جواب دیا کہ یہ جلد ہی حاصل کر لیا جائے گا ۔ ڈرون کے مختلف مثبت استعمال کو نوٹ کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ کچھ قوتیں دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے ڈرون استعمال کر رہی ہیں اور یہ ایک حفاظتی چیلنج بن گیا ہے ۔ وزیر اعظم کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پیش کردہ حل اس طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے قابل ہے ، ٹیم کے ایک رکن نے اس کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کمپیکٹ حل ہے ، جس کا استعمال کفایتی آلات پر کیا جا سکتا ہے اور یہ مختلف ماحول کے مطابق بھی ہے ۔ ٹیم کے ایک اور رکن ، جن کا تعلق راجستھان کے سرحدی علاقے سے ہے ، نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد سے آسمان میں دشمن کے ڈرون کی آمد تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور رات کے کسی بھی وقت اینٹی ڈرون ڈیفنس سسٹم کو چالو کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو درپیش بہت سی مشکلات کی وجہ سے ہی اس مسئلے کی تفصیل کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے ملک کے مختلف خطوں میں ڈرون کے استعمال پر روشنی ڈالی اور نمو ڈرون دیدی اسکیم کی مثال پیش کی ۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ڈرون کا استعمال ملک کے دور دراز علاقوں میں ادویات اور ضروری اشیاء پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے ، جبکہ دشمن انہیں سرحد پار اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نوجوان اختراع کار قومی سلامتی کے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے انتہائی سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی اختراعات دفاعی ٹیکنالوجی کی برآمد ات کو نئی جہتیں دے سکتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے انہیں نیک خواہشات پیش کیں اور تسلیم کیا کہ سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والی ٹیم کا ایک رکن مسئلے کی گہرائی اور اس سے نمٹنے کی ضرورت کو سمجھ سکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے ان پر زور دیا کہ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ اپ ڈیٹ رہیں کیونکہ بدمعاش ڈرون استعمال کرنے والے ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال  کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے ٹیم کی کوششوں کو بھی سراہا ۔

نیو ہورائزن کالج آف انجینئرنگ ، بنگلورو کے نروان ون ٹیم کے لیڈر نے وزیر اعظم کو دریاؤں کی آلودگی کو کم کرنے اور ندی کے تحفظ کو بہتر بنانے سے متعلق جل شکتی کی وزارت کی طرف سے دیئے گئے مسائل  کی تفصیلات  سے آگاہ کیا ۔ ٹیم کے ایک اور رکن نے کہا کہ دریائے گنگا کو اس منصوبے کے لیے اس کی ثقافتی اور روحانی اہمیت کی وجہ سے منتخب کیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ نمامی گنگے اور نیشنل مشن فار کلین گنگا پر کی گئی تحقیق کے نتیجے میں شروع ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کی مدد کے لیے دستیاب اعداد و شمار کی مدد سے ایک فیصلہ کن امدادی نظام بنایا گیا ۔ ٹیم لیڈر نے بتایا کہ 38 اہم  مقامات کی نشاندہی کی گئی اور فیڈریٹڈ لرننگ کی مدد سے مقامی ماڈل بنائے گئے ، جو مدر ماڈل کے ساتھ رابطہ  کرتے ہیں ، جس  سے  درستگی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے ہر فریق کے لیے ایک جدید ڈیش بورڈ بنانے کا بھی ذکر کیا ۔ وزیر اعظم کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ مہاکمبھ کے شرکاء اس اختراع کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں ، ٹیم لیڈر نے جواب دیا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے انفرادی سطح پر جراثیم کش کرنے میں مدد کرے گا ، جبکہ اچھی صحت کو بھی یقینی بنائے گا ۔ انہوں نے صنعتی فضلہ کی نگرانی ، سیوریج ٹریٹمنٹ انفراسٹرکچر ، حیاتیاتی تنوع کے انتظام وغیرہ کے لیے الگ الگ  پورٹل فراہم کرنے کے بارے میں بتایا ۔ پینے کے پانی کی سپلائی چین کے لیے ، انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اگر آلودگیوں میں خاص طرح کا اضافہ ہونے پر اسے  پیدا کرنے والی صنعت کی نشاندہی کی جا سکتی ہے اور زیادہ آلودگی پیدا کرنے والی صنعتوں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ماحولیاتی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے اور انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ٹیم اس طرح کے حساس مسائل پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے ٹیم کو نیک خواہشات پیش کیں ۔

ایس آئی ایچ کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان سب سے بات کر کے بہت اچھا لگا ۔ جناب مودی نے کہا کہ مستقبل کی دنیا علم اور اختراع سے چلنے والی ہوگی اور ان بدلتے ہوئے حالات میں نوجوان ہندوستان کی امید اور امنگ ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا نقطہ نظر ، سوچ اور توانائی الگ الگ  ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سب کا مقصد ایک ہے ، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو دنیا کا سب سے اختراعی ، ترقی پسند اور خوشحال ملک بننا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس بات کو تسلیم کر رہی ہے کہ ہندوستان کی طاقت اس کی نوجوان طاقت ہے جو اختراعی اور ہندوستان کی تکنیکی طاقت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون میں ہندوستان کی طاقت ان سب میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون ہندوستان کے نوجوانوں کو عالمی سطح پر بہترین بنانے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کے آغاز سے اب تک تقریبا 14 لاکھ طلباء نے اس میں حصہ لیا ہے اور 2 لاکھ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور تقریبا 3000 مسائل پر کام کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 6400 سے زیادہ ادارے اس سے وابستہ ہیں اور ہیکاتھون کی وجہ سے سینکڑوں نئے اسٹارٹ اپس شروع کیے گئے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2017 میں طلباء کی طرف سے 7 ہزار سے زیادہ تجاویز دی گئیں ، جبکہ اس سال یہ تعداد بڑھ کر 57 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح ہندوستان کے نوجوان ملک کے چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے آگے آئے ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 7 سالوں میں جتنے بھی  ہیکاتھون ہوئے ہیں ، ان کے بہت سے حل آج ملک کے لوگوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہیکاتھون نے بہت سے بڑے مسائل کا حل فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے 2022 کے ہیکاتھون کی مثال دی ، جہاں نوجوانوں کی ایک ٹیم نے طوفانوں کی شدت کی پیمائش کے لیے ایک نظام پر کام کیا تھا ، جسے اب اسرو کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک اور مثال دی ، جہاں ایک ٹیم نے ایک ویڈیو جیو ٹیگنگ ایپ بنائی تھی ، جس نے ڈیٹا کے آسان مجموعہ کو یقینی بنایا ، جسے اب خلا سے متعلق تحقیق میں استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور ٹیم نے ایک ریئل ٹائم بلڈ مینجمنٹ سسٹم پر کام کیا جو قدرتی آفت کے وقت موجود بلڈ بینکوں کی تفصیلات دے سکتا ہے ۔ یہ نظام آج این ڈی آر ایف جیسی ایجنسیوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہو رہا ہے ۔ ہیکاتھون کی ایک اور کامیابی کی کہانی کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ کچھ سال پہلے ایک اور ٹیم نے دیویانگ جنوں کے لیے ایک پروڈکٹ تیار کیا تھا ، جو ان کی زندگی کی مشکلات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک اس طرح کے سینکڑوں کامیاب مطالعات کے معاملے ہیں ، جو ہیکاتھون میں حصہ لینے والے نوجوانوں کے لیے باعث ترغیب ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہیکاتھون نے ثابت کیا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ملک کے نوجوان کس طرح حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں میں ملک کے مسائل کے حل اور ملک کی ترقی کے لیے ذمہ داری کا احساس پیدا ہو رہا ہے ۔ جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ملک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے لیے صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کے مسائل کے اختراعی حل تلاش کرنے  کی سمت میں نوجوانوں کی بے تابی اور عزم کو سراہا ۔

آج کے دور میں ملک کی امنگوں کو درپیش ہر چیلنج کے لیے مختلف طریقے سے سوچنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے ہر شعبے میں لیک سے ہٹ کر سوچ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اس ہیکاتھون کی انفرادیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا عمل اتنا ہی اہم ہے جتنا اس کی مصنوعات ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب صرف حکومت ہی ملک کے مسائل حل کرنے کا دعوی کرتی تھی ، لیکن آج طلباء ، اساتذہ اور سرپرستوں کو بھی اس طرح کے ہیکاتھون کے ذریعے حل سے جوڑا جا رہا ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ہندوستان کا نیا گورننس ماڈل ہے اور ‘سب کا پریاس’اس ماڈل کی جان ہے ۔

ملک کی آئندہ 25 برسوں کی نسل کو ہندوستان کی امرت نسل بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں پر ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کی ذمہ داری ہے ، جبکہ حکومت ہر ضروری وسائل کو صحیح وقت پر فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف عمر کے گروپوں میں مختلف سطحوں پر کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے طلباء میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کے لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی نافذ کی ہے اور ملک کی اگلی نسل کو اختراع کے لیے اسکولوں میں وسائل کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے 10 ہزار سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیب کھولے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ گاہیں اب نئے تجربات کے مراکز بن رہی ہیں اور ایک کروڑ سے زیادہ بچے تحقیق کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 14 ہزار سے زیادہ پی ایم شری اسکول 21 ویں صدی کی مہارتوں پر کام کر رہے ہیں اور حکومت نے طلباء کی اختراعی سوچ کو مزید بہتر بنانے کے لیے کالج کی سطح پر انکیوبیشن مراکز قائم کیے ہیں ۔ جناب مودی نے کہا کہ ایڈوانسڈ روبوٹکس اور اے آئی لیبز کو عملی تعلیم کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے ، جبکہ جگیاسا پلیٹ فارم نوجوانوں کے تجسس کو دور کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ، جہاں انہیں سائنسدانوں سے براہ راست جڑنے اور بات کرنے کا موقع ملا ہے ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجود ہ وقت میں نوجوانوں کو تربیت کے علاوہ اسٹارٹ اپ انڈیا مہم کے ذریعے مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے اور انہیں ٹیکس میں چھوٹ بھی دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنا کاروبار قائم کرنے کے لیے 20 لاکھ روپے تک کے مدرا قرضوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ جناب مودی نے بتایا کہ نئی کمپنیوں کے لیے ملک بھر میں ٹیکنالوجی پارک اور نئے آئی ٹی ہب بنائے جا رہے ہیں ، جبکہ حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپے کا تحقیقی فنڈ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کے کیریئر کے ہر مرحلے پر ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی ضروریات کے مطابق کام کر رہی ہے ۔ ہیکاتھون صرف رسمی تقریبات نہیں ہیں بلکہ ہمارے نوجوانوں کو نئے مواقع بھی فراہم کررہے ہیں ،اس بات پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ ایک پائیدار ادارے کے طور پر تیار ہونے کا عمل ہے ، جو ان کے عوام نواز گورننس ماڈل کا ایک حصہ ہے ۔

وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کو ایک اقتصادی سپر پاور کے طور پر قائم کرنے کے لیے ابھرتے ہوئے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل مواد کی تخلیق اور گیمنگ جیسے شعبے ، جو ایک دہائی قبل اچھی طرح سے ترقی نہیں پاسکے تھے ، اب ہندوستان میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں ۔ یہ شعبے کیریئر کے نئے راستے کھول رہے ہیں اور نوجوانوں کو ایجاد کرنے اور تجربہ کرنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں ۔ حکومت اصلاحات کے ذریعے رکاوٹوں کو دور کرکے نوجوانوں کے تجسس اور عزم مصمم کی فعال طور پر حمایت کر رہی ہے ۔ انہوں نے حالیہ نیشنل کریئیٹر ایوارڈز کا بھی ذکر کیا جس کا مقصد مواد تخلیق کاروں کی کوششوں اور تخلیقی صلاحیتوں کا احترام کرنا ہے ۔ وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا اور ٹی او پی ایس اسکیم جیسے اقدامات کے ساتھ کھیلوں کو ایک قابل عمل کیریئر کےمتبادل  کے طور پر فروغ دینے کی حکومت کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا جو کھلاڑیوں کو گاؤں کی سطح کے ٹورنامنٹس سے اولمپکس جیسے بڑے مقابلوں کی تیاری میں مدد کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ، گیمنگ کے ایک امید افزا کیریئر کےمتبادل کے طور پر ابھرنے کے ساتھ  ہی نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس فار اینیمیشن ، ویژول ایفیکٹس ، گیمنگ ، کامکس اور ایکسٹینڈڈ ریئلٹی پہلے ہی اثر ڈال رہا ہے ۔

وزیر اعظم نے ‘ون نیشن ون سبسکرپشن’ اسکیم شروع کرنے کے حکومت کے حالیہ فیصلے کو اجاگر کیا ، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے ۔ یہ پہل ہندوستان کے نوجوانوں ، محققین اور اختراع کاروں کو بین الاقوامی جرائد تک رسائی فراہم کرتی ہے ، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی نوجوان اہم معلومات تک رسائی سے محروم نہ رہے ۔ اس اسکیم کے تحت ، حکومت معروف جرائد کو سبسکرائب کر رہی ہے ، جس سے علم تک وسیع رسائی ممکن ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس کی بدولت ہیکاتھون کے شرکاء کو فائدہ حاصل کرنے اور ہندوستانی نوجوانوں کو دنیا کے بہترین لوگوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنانے کے وسیع ہدف پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت کا مشن نوجوانوں کے وژن کے مطابق ہے ، اور ان کی کامیابی کے لیے تمام ضروری تعاون اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کو یقینی بناتا ہے ۔

جناب مودی نے ملک کی سیاست میں ایسے ایک لاکھ نوجوانوں کو لانے کے اپنے اعلان کا اعادہ کیا ، جن کے خاندان کے افراد پہلے کبھی سیاست میں نہیں رہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ہندوستان کے مستقبل کے لیے ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ اس سمت میں مختلف طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے ۔ جناب مودی نے اعلان کیا کہ جنوری 2025 میں ‘‘وکست بھارت یووا نیتا سمواد’’ کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ملک بھر کے کروڑوں نوجوان حصہ لیں گے اور ترقی یافتہ ہندوستان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور ان کے خیالات کا انتخاب کیا جائے گا اور 11-12 جنوری کو سوامی وویکانند کے یوم پیدائش کے موقع پر نئی دہلی میں ان کے ساتھ یوتھ لیڈرز ڈائیلاگ کا انعقاد کیا جائے گا ۔ جناب مودی نے اعلان کیا کہ وہ ملک اور بیرون ملک کی نامور شخصیات کے ساتھ اس میں شرکت کریں گے ۔ انہوں نے ایس آئی ایچ سے وابستہ تمام نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ‘‘وکست بھارت یووا نیتا سمواد’’ میں شامل ہوں ۔ جناب مودی نے کہا کہ اس سے انہیں قوم کی تعمیر میں شامل ہونے کا ایک اور شاندار  موقع فراہم ہوگا۔

جناب مودی نے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون کے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مستقبل کو ایک موقع اور ایک ذمہ داری دونوں کے طور پر دیکھیں ۔ انہوں نے ٹیموں پر زور دیا کہ وہ نہ صرف ہندوستان کے چیلنجوں کو حل کرنے پر توجہ دیں بلکہ عالمی مسائل پر بھی زیادہ مؤثر طریقے سے کام کریں۔  وزیر اعظم مودی نے امید ظاہر کی کہ اگلے ہیکاتھون تک عالمی بحرانوں سے نمٹنے والے حل کی مثالیں موجود ہوں گی۔ اپنے اختراع کاروں اور مسائل حل کرنے والوں کی صلاحیتوں پر ملک کے اعتماد اور فخر کی تصدیق  کرتے ہوئے ، انہوں نے ان کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا ۔

پس منظر

اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) کا ساتواں ایڈیشن 11 دسمبر 2024 کو ملک بھر کے 51 نوڈل مراکز میں بیک وقت شروع ہوا ۔ اس کا سافٹ ویئر ایڈیشن مسلسل 36 گھنٹے تک چلے گا ، جبکہ اس کا ہارڈ ویئر  ایڈیشن11 سے 15 دسمبر 2024 تک جاری رہے گا ۔ گزشتہ  ایڈیشنوں کی طرح، طلباء کی ٹیمیں یا تو وزارتوں یا محکموں یا صنعت کی طرف سے دیئے گئے مسائل  کی تفصیلات پر کام کریں گی یا قومی اہمیت کے شعبوں سے متعلق 17 موضوعات میں سے کسی ایک کے بارے میں اسٹوڈنٹ انوویشن زمرے میں اپنے خیالات پیش کریں گی ۔ ان شعبوں میں صحت کی دیکھ بھال ، سپلائی چین اور لاجسٹکس ، اسمارٹ ٹیکنالوجیز ، ورثہ اور ثقافت ، پائیداری ، تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی ، پانی ، زراعت اور خوراک ، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور آفات کا انتظام شامل ہیں ۔

اس سال کے ایڈیشن کے کچھ دلچسپ مسائل کی تفصیلات میں اسرو کی طرف سے پیش کردہ ‘چاند پر تاریک علاقوں کی امیجز کو بہتر بنانا’ ، وزارت جل شکتی کی طرف سے پیش کردہ ‘اے آئی ، سیٹلائٹ ڈیٹا ، آئی او ٹی اور متحرک ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے ریئل ٹائم گنگا واٹر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم تیار کرنا’ اور وزارت آیوش کی طرف سے پیش کردہ ‘اسمارٹ یوگا میٹ انٹیگریٹڈ ود اے آئی’شامل ہیں ۔

اس سال 54 وزارتوں ، محکموں ، ریاستی حکومتوں ، سرکاری شعبے کے اداروں اور صنعتوں کی طرف سے 250 سے زیادہ مسائل کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں ۔ ادارہ جاتی سطح پر اندرونی ہیکاتھون میں 150فیصد کااضافہ درج کیا گیا ہے ، جو ایس آئی ایچ 2023 میں 900 سے  بڑھ کر ایس آئی ایچ 2024 میں تقریبا 2,247 تک  ہوگئی ہے ، جس سے یہ اب تک کا سب سے بڑا ایڈیشن بن گیا ہے ۔ ایس آئی ایچ 2024 میں ادارہ جاتی سطح پر 86,000 سے زیادہ ٹیموں نے حصہ لیا ہے اور قومی سطح کے دور کے لیے ان اداروں کے ذریعے طلباء کی تقریباً 49,000 ٹیموں (ہر ٹیم 6 طلباء اور 2 سرپرستوں پر مشتمل ہے) کی سفارش کی گئی ہے ۔

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ش۔ ع ن

 (U: 3887)