Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آئی سی اے عالمی امدادِ باہمی کانفرنس 2024 کا آغاز کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آئی سی اے عالمی امدادِ باہمی کانفرنس 2024 کا آغاز کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں بھارت منڈپم میں آئی سی اے عالمی امدادِ باہمی کانفرنس 2024 کا افتتاح کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے بھوٹان کے وزیر اعظم عزت مآب  داشو تشیرنگ ٹوبگے ، فجی کے نائب وزیر اعظم عزت مآب منووا کامی کمیکا، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، بھارت میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ، بین الاقوامی امدادِ باہمی اتحاد کے صدر جناب ایریل گوارکو، مختلف بیرونی ممالک کے معززین اور خواتین و حضرات کا آئی سی اے عالمی امدادِ باہمی کانفرنس 2024  میں خیرمقدم کیا۔

جناب مودی نے کہا کہ یہ خیرمقدم نہ صرف ان کی جانب سے بلکہ ہزاروں کاشتکاروں، مویشی پالنے والوں، ماہی گیروں، 8 لاکھ سے زیادہ کوآپریٹو سوسائٹیوں، سیلف ہیلپ گروپوں سے وابستہ 10 کروڑ خواتین اور امدادِ باہمی کے ساتھ تکنالوجی کے ارتباط کے عمل میں شامل نوجوانوں کی جانب سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب بھارت میں امدادِ باہمی کی تحریک کی توسیع کے دوران بین الاقوامی امدادِ باہمی اتحاد کی عالمی امدادِ باہمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ بھارت کے امدادِ باہمی کے سفر کے مستقبل کو عالمی امدادِ باہمی کانفرنس سے ضروری بصیرت حاصل گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدلے میں، عالمی امدادِ باہمی تحریک کو بھارت کے امدادِ باہمی کے بھرپور تجربے سے 21ویں صدی کے ایک نئے جذبے اور جدید ترین آلات حاصل ہوں گے۔ جناب مودی نے 2025 کو امدادِ باہمی کا بین الاقوامی سال قرار دینے کے لیے اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا۔

صدیوں پرانی ثقافت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا، ’’دنیا کے لیے امدادِ باہمی ایک نمونہ ہے لیکن بھارت کے لیے یہ ثقافت کی بنیاد ہے، ایک طرز حیات ہے۔‘‘ ہندوستان کے صحیفوں سے اشلوک سناتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ہمارے ویدوں میں یہ کہا گیا ہے کہ ہم سب کو مل کر چلنا چاہیے اور متحد ہو کر بولنا چاہیے، جب کہ ہمارے اُپنشد ہمیں پرامن طریقے سے رہنے کی تلقین کرتے ہیں، ہمیں بقائے باہمی کی اہمیت سکھاتے ہیں، یہ ایک ایسی قدر ہے جو بھارتی گھرانوں کے لیے بھی اتنی ہی لازم و ملزوم ہے جتنا کہ یہ کوآپریٹیو اداروں کے لیے بنیادی طور پر ضروری ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت کی آزادی کی جدوجہد بھی امدادِ باہمی سے متاثر تھی، جناب مودی نے کہا کہ اس نے نہ صرف معاشی اختیارکاری کو یقینی بنایا بلکہ مجاہدین آزادی کو ایک سماجی پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی جی کی گرام سوراج تحریک نے کمیونٹی کی شرکت کو نئی تحریک دی اور کھادی اور دیہی صنعتوں کے تعاون سے ایک نئے انقلاب کا آغاز کیا۔ جناب مودی خوش تھے کہ آج، امدادِ باہمی نے کھادی اور دیہی صنعتوں کو مسابقت میں بڑے برانڈز سے آگے بڑھنے میں مدد کی ہے۔ وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ سردار پٹیل نے دودھ کوآپریٹیو کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں کو متحد کیا اور جدوجہد آزادی کو ایک نئی سمت دی۔ جناب مودی نے کہا، “امول، بھارت کی آزادی کی جدوجہد کا ایک پروڈکٹ، عالمی فوڈ برانڈز میں سے ایک ہے” ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں امدادِ باہمی نے خیال سے تحریک، تحریک سے انقلاب اور انقلاب سے اختیاردہی کا سفر طے کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم تعاون کے ساتھ حکمرانی کو ایک ساتھ لا کر بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ “آج، بھارت میں 8 لاکھ امدادِ باہمی کی کمیٹیاں ہیں، یعنی دنیا کی ہر چوتھی کمیٹی بھارت میں ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ ان کی رینج اتنی ہی متنوع اور وسیع ہے جتنا کہ ان کی تعداد۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ امدادِ باہمی کا شعبہ دیہی بھارت کے تقریباً 98 فیصد پر احاطہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 30 کروڑ (تین سو ملین) لوگ، یعنی ہر پانچ میں سے ایک بھارتی امداد باہمی کے شعبے سے وابستہ ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ شہری اور ہاؤسنگ کوآپریٹیو دونوں بھارت میں بہت زیادہ وسعت اختیار کر چکے ہیں، جناب مودی نے کہا کہ امدادِ باہمی کے ادارے چینی، کھاد، ماہی گیری اور دودھ کی پیداوار کی صنعتوں میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 2 لاکھ ہاؤسنگ کوآپریٹیو ہیں۔ ملک میں کوآپریٹیو سوسائٹیز بھارت کے کوآپریٹو بینکنگ شعبے کو مضبوط بنانے میں کی گئی ایک اہم پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ملک بھر کے کوآپریٹو بینکوں میں اب 12 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جمع ہے، جس سے ان اداروں کے تئیں بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، “ہماری حکومت نے کوآپریٹو بینکنگ سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے متعدد اصلاحات کی ہیں، جن میں انہیں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے دائرہ کار میں لانا اور ڈپازٹ انشورنس کوریج کو 5 لاکھ روپئے فی ڈپازٹر تک بڑھانا شامل ہے”۔ جناب مودی نے زیادہ مسابقت اور شفافیت کی توسیع کا بھی ذکر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان اصلاحات نے بھارتی کوآپریٹو بینکوں کو زیادہ محفوظ اور موثر مالیاتی اداروں کی حیثیت دلانے میں مدد کی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’بھارت اپنی مستقبل کی ترقی میں امدادِ باہمی کے اداروں کا بہت بڑا کردار دیکھتا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ،  اسی لیےگزشتہ برسوں میں، حکومت نے متعدد اصلاحات کے ذریعے کوآپریٹیو سے متعلق پورے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کوآپریٹو سوسائیٹیوں کو کثیر المقاصد بنایا جائے۔ جناب مودی نے کہا کہ حکومت ہند نے اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے امدادِ باہمی کی ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیوں کو کثیرالمقاصد کی حامل بنانے کے لیے نئے ماڈل بائی لاز کی قانون سازی کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کوآپریٹو سوسائیٹیوں کو آئی ٹی سے چلنے والے ایکو سسٹم سے مربوط کر دیا گیا ہے جہاں امدادِ باہمی کے اداروں کو امدادِ باہمی بینکنگ اداروں کے ساتھ ضلع اور ریاستی سطح پر منسلک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوآپریٹو سوسائٹیاں دیہات میں متعدد کاموں میں شامل ہیں جن میں بھارت میں کاشتکاروں کو مقامی حل فراہم کرنے والے مراکز سے لے کر، پٹرول اور ڈیزل کے خوردہ دکانوں کو چلانے، پانی کے انتظام کے کام کی دیکھ بھال اور شمسی پینل کی تنصیب شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فضلہ سے توانائی کے اصول کے ساتھ، آج کوآپریٹیو سوسائٹیاں بھی گوبردھن اسکیم میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیاں اب دیہاتوں میں کامن سروس سینٹر کے طور پر بھی ڈیجیٹل خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کوآپریٹو اداروں کو مضبوط کیا جائے اور اس طرح ان کے اراکین کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو۔

جناب مودی نے بتایا کہ حکومت 2 لاکھ مواضعات میں کثیر المقاصد کوآپریٹو سوسائٹیاں قائم کر رہی ہے جہاں اس وقت کوئی سوسائٹی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امدادِ باہمی کے اداروں کو مینوفیکچرنگ سے خدمات کے شعبے تک وسعت دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، “آج، بھارت امدادِ باہمی کے شعبے میں دنیا کی سب سے بڑی اناج ذخیرہ کرنے کی اسکیم پر کام کر رہا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹیو کے ذریعے چلائی جانے والی اس اسکیم میں پورے بھارت میں گودام بنائے جا رہے ہیں جن میں کاشتکار اپنی فصلوں کو ذخیرہ کر سکتے ہیں جس سے چھوٹے کاشتکاروں کو سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔

کاشتکاروں کی پیداوار کی تنظیموں (ایف پی اوز) کی تشکیل کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کی مدد کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، “ہم اپنے چھوٹے کاشتکاروں کو ایف پی اوز میں منظم کر رہے ہیں اور ان تنظیموں کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔” جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ تقریباً 9,000 ایف پی اوز پہلے ہی قائم کیے جا چکے ہیں، جس کا مقصد کھیت سے لے کر رسوئی گھر اور منڈی تک فارم کوآپریٹیو کے لیے ایک مضبوط سپلائی اور ویلیو چین بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “ہماری کوشش یہ ہے کہ زرعی مصنوعات کے لیے ایک ہموار ربط پیدا کیا جائے، جس میں کارکردگی کو بڑھانے کے لیے جدید تکنالوجی کا فائدہ اٹھایا جائے۔” ان امدادِ باہمی کے اداروں کی رسائی میں انقلاب لانے میں ڈیجیٹل پلیٹ فارموں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کوآپریٹواداروں  کو اپنی مصنوعات کو سرکاری ای کامرس پلیٹ فارم جیسے اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی) کے ذریعے فروخت کرنے کے قابل بنا رہی ہے جو اس امر کو یقینی بنائے گیکہ مصنوعات انتہائی سستی قیمتوں پر براہ راست صارفین تک پہنچیں۔ جناب مودی نے امدادِ باہمی کے اداروں کو ان کی منڈی میں موجودگی اضافہ کرنے کے لیے ایک نیا چینل فراہم کرنے کا سہرا گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ایم) کے سرباندھا۔ انہوں نے مزید کہا، “یہ پہل قدمیاں زراعت میں جدید طریقہ کار متعارف کرانے اور کاشتکاروں کو ایسے آلات کے ساتھ بااختیار بنانے پر حکومت کی توجہ کی عکاسی کرتی ہیں جن کی مدد سے وہ مسابقتی اور ڈیجیٹل معیشت میں ترقی کر سکیں۔”

اس امر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ خواتین کی شرکت اس صدی میں عالمی ترقی میں ایک اہم عنصر ثابت ہونے والی ہے، جناب مودی نے کہا کہ کوئی ملک یا معاشرہ خواتین کو جتنی زیادہ شراکت داری فراہم کرےگا، وہ ملک یا معاشرہ اتنی ہی تیزی سے ترقی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھارت میں خواتین کی قیادت میں ترقی کا دور ہے اور امدادِ باہمی کے شعبے میں بھی خواتین کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج خواتین کی شراکت داری 60 فیصد سے زائد ہے اور خواتین کی زیر قیادت متعدد کوآپریٹیو ادارے ہیں جو بھارت کے کوآپریٹیو شعبے کو قوت فراہم کر رے ہیں۔

جناب مودی نے کہا، “ہماری کوشش ہے کہ کوآپریٹیو اداروں کے انتظام میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو”۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس سمت میں ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی کے بورڈ میں خواتین ڈائریکٹرس  کو لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پسماندہ طبقات کی شمولیت اور معاشروں کو مزید جامع بنانے کے لیے بھی تحفظات کیے گئے ہیں۔

سیلف ہیلپ گروپوں  کی شکل میں خواتین کی شرکت کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کی زبردست تحریک کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ بھارت کی 10 کروڑ یا 100 ملین خواتین سیلف ہیلپ گروپوں  کی رکن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے گذشتہ دہائی میں ان سیلف ہیلپ گروپوں کو 9 لاکھ کروڑ روپئے یا 9 ٹریلین روپئے کے بقدر کے سستے قرض فراہم کیے ۔ جناب مودی نے کہا کہ سیلف ہیلپ گروپوں نے اس کی وجہ سے دیہاتوں میں بہت زیادہ دولت کمائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے دنیا کے کئی ممالک کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کے ایک بڑے ماڈل کے طور پر نقل کیا جا سکتا ہے۔

21ویں صدی میں عالمی امددِ باہمی تحریک کی سمت کا تعین کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ہمیں کوآپریٹیو اداروں کے لیے آسان اور شفاف مالی اعانت کو یقینی بنانے کے لیے تعاون پر مبنی مالیاتی ماڈل کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ جناب مودی نے چھوٹے اور مالی طور پر کمزور کوآپریٹیو اداروں کی مدد کے لیے مالی وسائل جمع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس طرح کے مشترکہ مالیاتی پلیٹ فارم بڑے منصوبوں کی فنڈنگ ​​اور کوآپریٹیو اداروں کو قرض فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے خریداری، پیداوار اور تقسیم کے عمل میں فعال طور پر حصہ لے کر سپلائی چین کو بڑھانے میں کوآپریٹیو اداروں کی صلاحیت کو مزید اجاگر کیا۔

ایسے عالمی مالیاتی ادارے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جو پوری دنیا میں کوآپریٹیو اداروں کو مالی اعانت فراہم کر سکیں، جناب مودی نے آئی سی اے کی اس کے بڑے کردار کے لیے تعریف کی اور کہا کہ مستقبل میں اس سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال امدادِباہمی کی تحریک کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ کوآپریٹو اداروں کو دنیا میں دیانتداری اور باہمی احترام کا پرچم بردار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے نئی پالیسیاں اور حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ کوآپریٹیو اداروں کو موسم کی نیرنگیوں کو برداشت کرنے قابل بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ انہیں مدور معیشت سے مربوط کرنا چاہیے اور کوآپریٹیو اداروں میں اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کی فوری ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا،”بھارت کو یقین ہے کہ امدادِ باہمی کے ادارے عالمی تعاون کو نئی توانائی فراہم کر سکتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ امدادِ باہمی کے ادارے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی مدد کر سکتے ہیں، خصوصاً، اس قسم کی ترقی حاصل کرنے میں جس کی انہیں ضرورت ہے۔ اس لیے، انہوں نے کہا، آج امدادِ باہمی کے اداروں کے بین الاقوامی تعاون کے لیے نئے طریقے ایجاد کرنے کی ضرورت ہے اور آج کی عالمی کانفرنس اس سلسلے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

مبنی بر شمولیت نمو کے لیے بھارت کے عزم پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، “بھارت آج سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور ہمارا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ اس ترقی کے فوائد غریب ترین لوگوں تک پہنچیں۔” جناب مودی نے بھارت کے اندر اور عالمی سطح پر ترقی کو انسانیت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، “ہمارے تمام کاموں میں انسانیت پر مرتکز جذبات غالب ہونے چاہئیں۔” عالمی کووِڈ19 بحران کے دوران بھارت کے ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہاکہ کس طرح بھارت، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ ضروری ادویات اور ویکسین کا اشتراک کرکے دنیا کے ساتھ کھڑا رہا ۔ بحران کے وقت ہمدردی اور یکجہتی کے تئیں بھارت کی وابستگی پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، “اگرچہ کاروباری سوچ نے صورتحال سے فائدہ اٹھانے پر اکسایا ہو، تاہم ہمارے انسانیت کے احساس  نے ہمیں خدمت کا راستہ منتخب کرنے پر مجبور کیا۔”

اس امر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ امدادِ باہمی کے اداروں کی اہمیت محض ڈھانچے، قواعد و ضوابط سے متعلق نہیں ہے، جناب مودی نے کہا کہ ان سے ادارے بنائے جاسکتے ہیں، جو مزید ترقی اور توسیع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعاون کا جذبہ سب سے اہم ہے اور یہ تعاون کا جذبہ اس تحریک کی جان ہے اور تعاون کے کلچر سے آتا ہے۔ مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کوآپریٹیو اداروں کی کامیابی ان کی تعداد پر نہیں بلکہ ان کے اراکین کی اخلاقی بلندی پر منحصر ہے، جناب مودی نے کہا کہ جب اخلاقیات ہوں گی، تب ہی انسانیت کے مفاد میں صحیح فیصلے کیے جائیں گے۔ خطاب کے آخر میں جناب مودی نے اعتماد ظاہر کیا کہ کوآپریٹیو اداروں کے بین الاقوامی سال میں اس احساس کو مضبوط کرنے کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔

پس منظر

آئی سی اے گلوبل کوآپریٹو کانفرنس اور آئی سی اے جنرل اسمبلی کا انعقاد انٹرنیشنل کوآپریٹو الائنس (آئی سی اے)، جو عالمی کوآپریٹو تحریک کی سب سے بڑی تنظیم ہے،  کی 130 سالہ طویل تاریخ میں بھارت میں پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے۔ عالمی کانفرنس، جس کی میزبانی انڈین فارمرز فرٹیلائزر کوآپریٹو لمیٹڈ (آئی ایف ایف سی او) آئی سی اے اور حکومت ہند اور بھارتی کو آپریٹیو اداروں امول اور کے آر آئی بی ایچ سی او کے اشتراک سے کر رہا ہے، اس کا انعقاد 25 سے 30 نومبر تک کیا جائے گا۔

کانفرنس کا موضوع ہے، “کوآپریٹیو ادارے سب کے لیے خوشحالی لے کر آتے ہیں،” یہ حکومت ہند کی “سہکار سے سمردھی” (تعاون کے ذریعے خوشحالی) کی تصوریت سے ہم آہنگ ہے۔ اس تقریب میں اقوام متحدہ کے ہمہ گیر ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے میں دنیا بھر میں کوآپریٹیو اداروں کو درپیش چنوتیوں سے نمٹنے اور مواقع کے لیے مباحثے، پینل سیشنز اور ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے گا ، خاص طور پر غربت کے خاتمے، صنفی مساوات، اور پائیدار اقتصادی ترقی جیسے شعبوں میں۔

وزیر اعظم نے کوآپریٹواداروں  کے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی سال 2025 کا آغاز کیا، جس کے تحت “کوآپریٹو ادارے ایک بہتر دنیا کی تعمیرکرتے ہیں” کے موضوع پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جس میں سماجی شمولیت، اقتصادی اختیار دہی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں کوآپریٹیو اداروں کے کردار کو بدلنے پر زور دیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے ہمہ گیر ترقیاتی اہداف  خصوصاً عدم مساوات کو کم کرنے، اچھے کام کو فروغ دینے اور غربت کے خاتمے میں، کوآپریٹیو اداروں کو ہمہ گیر ترقی کے اہم محرکات کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ سال 2025 ایک عالمی پہل قدمی ہوگی جس کا مقصد کوآپریٹو انٹرپرائزز کی طاقت کو دنیا کی سب سے زیادہ اہم چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے ظاہر کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا، جو امدادِ باہمی کی تحریک کے تئیں بھارت کے عزم کی علامت ہے۔ یہ ڈاک ٹکٹ ایک کمل کی نمائش کرتا ہے، جو امن، طاقت، لچک اور ترقی کی علامت ہے، جو پائیداری اور معاشرے کی ترقی کے تعاون پر مبنی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ کمل کی پانچ پنکھڑیاں فطرت کے پانچ عناصر (پنچ تتوا) کی نمائندگی کرتی ہیں، جو ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی استحکام کے لیے کوآپریٹیو کے عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔ اس ڈیزائن میں زراعت، دودھ کی صنعت، ماہی پروری، کنزیومر کوآپریٹیو اور ہاؤسنگ جیسے شعبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، اور ڈرون زراعت میں جدید تکنالوجی کے کردار کی علامت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

******

**********

 (ش ح –ا ب ن- خ م)

U.No:2939