Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے’اڈیشہ پرب 2024‘ کی تقریبات میں شرکت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم میں ’اڈیشہ پرب 2024‘ کی تقریبات میں شرکت کی۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اڈیشہ کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو سلام پیش کیا جو اس تقریب میں موجود تھے۔ انہوں نے اس سال سوبھاو کوی گنگادھر مہر کی سو ویں برسی کا ذکر کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر  انہوں نے بھکت دسیا بھوری، بھکت سالبیگا اور اڑیہ بھگوت کے مصنف شری جگناتھ داس کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔

جناب مودی نے کہا، ’’اڈیشہ ہمیشہ سے سنتوں اور اسکالروں کا مسکن رہا ہے‘‘۔ انہوں نے اس کا ذکر کیا کہ سنتوں اور اسکالرز نے سرل مہابھارت، اوڑیا بھاگوت جیسے عظیم ادب کو عام لوگوں تک ان کی دہلیز پر پہنچانے کو یقینی بنا کر ثقافتی رونق کو پروان چڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڑیہ زبان میں مہا پربھو جگن ناتھ سے متعلق وسیع ادب  موجود ہے۔ مہا پربھو جگن ناتھ کی ایک کہانی کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان جگن ناتھ نے آگے رہ کر جنگ کی قیادت کی  اور انہوں نے  بھگوان کی سادگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میدان جنگ میں داخل ہوتے وقت مانیکا گاؤدینی نامی ایک عقیدت مند کے ہاتھ سے دہی تناول کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ بالا کہانی سے بہت سے سبق ملے، جناب مودی نے کہا کہ ایک اہم سبق یہ ہے کہ اگر ہم نیک نیتی کے ساتھ کام کرتے ہیں تو بھگوان خود اس کام کی رہنمائی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھگوان ہمیشہ ہمارے ساتھ تھے اور ہمیں کبھی بھی یہ محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ ہم کسی بھی سنگین صورتحال میں تنہا ہیں۔

اڈیشہ کے شاعر بھیم بھوئی کی اس سطر کو پڑھتے  ہوئے کہ چاہے کسی کو کتنی ہی تکلیف کیوں نہ اٹھانی پڑے، دنیا کو بچانا ضروری ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اڈیشہ کی ثقافت رہی ہے۔ جناب مودی نے اس کا ذکر کیا کہ پوری دھام نے ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے احساس کو مضبوط کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ کے بہادر بیٹوں نے بھی جدوجہد آزادی میں حصہ لے کر ملک کو سمت دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پائیکا کرانتی کے شہیدوں کا قرض کبھی ادا نہیں کرسکتے۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ اسے پائیکا کرانتی پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کرنے کا موقع ملا۔

اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ پورا ملک اس وقت اتکل کیسری ہرے کرشنا مہتاب جی کی خدمات  کو یاد کر رہا ہے، جناب مودی نے کہا کہ حکومت ان کا 125 واں یوم پیدائش بڑے پیمانے پر منا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اڈیشہ کی، ماضی سے لے کر اب تک ملک کو دی گئی قابل قیادت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی دروپدی مرمو جی بھارت کی صدر ہیں۔ اور یہ ہم سب کے لیے بڑے فخر کی بات تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہے کہ  آج بھارت میں قبائلی بہبود کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کی اسکیموں پر عمل درآمد کیا گیا ہے اور ان اسکیموں سے نہ صرف اڈیشہ بلکہ پورے بھارت کے قبائلی سماج کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے  کہ اڈیشہ خواتین کی طاقت کی سرزمین ہے اور ماتا سبھدرا کی شکل میں اس کی طاقت ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ اڈیشہ تب ہی ترقی کرے گا جب اڈیشہ کی خواتین ترقی کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کچھ دن پہلے اڈیشہ کی اپنی ماؤں اور بہنوں کے لیے سبھدرا یوجنا شروع کرنے کا بہترین موقع ملا جس سے اڈیشہ کی خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔

جناب مودی نے بھارت کی سمندری طاقت کو ایک نئی جہت دینے میں اڈیشہ کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس کا ذکر کیا کہ بالی جاترا کل اڈیشہ میں اختتام پذیر ہوئی تھی، جس کا انعقاد کارتک پورنیما کے دن کٹک میں مہاندی کے کنارے پر شاندار انداز میں کیا گیا تھا۔جناب مودی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ بالی جاترا بھارت کی سمندری طاقت کی علامت ہے۔ وزیراعظم نے ماضی کے ملاحوں کی ہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اتنے بہادر تھے کہ  آج جیسی جدید ٹیکنالوجی دستیاب نہ ہونے کے باوجود کشتی رانی اور سمندر کو عبور کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجر بحری جہازوں کے ذریعے انڈونیشیا میں بالی، سماٹرا، جاوا جیسے مقامات پر جاتے تھے، جس سے تجارت کو فروغ دینے اور مختلف مقامات تک ثقافت کی رسائی کو بڑھانے میں مدد ملی۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ آج ترقی یافتہ بھارت کے عزم کی تکمیل میں اڈیشہ کی سمندری طاقت کا اہم کردار ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اڈیشہ کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے 10 سال کی مسلسل کوششوں کے بعد آج اڈیشہ کے لیے ایک نئے مستقبل کی امید ہے۔ اڈیشہ کے لوگوں کو ان کی بے مثال دعاؤں کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اس سے اس امید کو نئی ہمت ملی ہے اور حکومت نے بڑے خواب دیکھے ہیں اور بڑے اہداف مقرر کیے ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سال 2036 میں  اڈیشہ ریاست کا صد سالہ تقریبات منائے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اڈیشہ کو ملک کی مضبوط، خوشحال اور تیزی سے ترقی کرنے والی ریاستوں میں سے ایک بنایا جائے۔

اس کا ذکر  کرتے ہوئے کہ ایک وقت تھا جب اڈیشہ جیسی ریاستوں سمیت بھارت کے مشرقی حصے کو پسماندہ سمجھا جاتا تھا، جناب مودی نے کہا کہ وہ بھارت کے مشرقی حصے کو ملک کی ترقی کا گروتھ انجن مانتے ہیں۔ لہذا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مشرقی بھارت  کی ترقی کو اپنی ترجیح بنایا ہے اور آج پورے مشرقی بھارت میں کنیکٹیویٹی، صحت، تعلیم سے متعلق تمام کاموں میں تیزی لائی گئی ہے۔ جناب مودی نے اس پر روشنی ڈالی کہ آج اڈیشہ کو 10 سال پہلے کے مقابلے مرکزی حکومت سے تین گنا زیادہ بجٹ مل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال اڈیشہ کی ترقی کے لیے پچھلے سال کے مقابلے 30 فیصد زیادہ بجٹ دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کا یقین دلایا کہ حکومت اڈیشہ کی ہمہ گیر ترقی کے لیے ہر شعبے میں تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ’’اڈیشہ میں بندرگاہ پر مبنی صنعتی ترقی کے بے پناہ  امکانات موجود ہیں۔‘‘ لہذا، انہوں نے مزید کہا کہ دھامرا، گوپال پور، استرنگا، پالور اور سبرناریکھا میں بندرگاہوں کو ترقی دے کر تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔ اڈیشہ کو بھارت کا کان کنی اور دھات کا پاور ہاؤس قرار دیتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ اس سے اسٹیل، ایلومینیم اور توانائی کے شعبوں میں اڈیشہ کی پوزیشن مضبوط ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے اڈیشہ میں خوشحالی کی نئی راہیں کھولی جاسکتی ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اڈیشہ میں کاجو، جوٹ، کپاس، ہلدی اور تلہن کی پیداوار وافر مقدار میں ہوتی ہے، جناب مودی نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ یہ مصنوعات بڑی منڈیوں تک پہنچیں اور اس سے کسانوں کو فائدہ پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ کی سمندری خوراک کی پروسیسنگ صنعت میں بھی توسیع کی بہت گنجائش ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اڈیشہ کے سمندری فوڈ کو ایک ایسا برانڈ بنایا جائے جس کی عالمی مارکیٹ میں مانگ ہو۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت کی کوشش اڈیشہ کو سرمایہ کاروں کے لیے ایک پسندیدہ مقام بنانے کی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت اڈیشہ میں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور اتکرش اتکل کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ جناب مودی نے اس پر روشنی ڈالی کہ جیسے ہی اڈیشہ میں نئی ​​حکومت بنی، پہلے 100 دنوں کے اندر 45 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو منظوری دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اڈیشہ کا اپنا وژن اور ایک لائحۂ عمل ہے، جس سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ موہن چرن مانجھی جی اور ان کی ٹیم کو ان کی کوششوں کے لیے مبارکباد دی۔

جناب مودی نے کہا کہ اڈیشہ کی صلاحیت کو صحیح سمت میں استعمال کرتے ہوئے اسے ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اڈیشہ اپنے انتہائی اہم محل وقوع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ وہاں سے گھریلو اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی آسان ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ’’اڈیشہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے تجارت کا ایک اہم مرکز تھا‘‘۔ انہوں نے مزید  کہا کہ آنے والے وقت میں  عالمی ویلیو چینس میں اڈیشہ کی اہمیت مزید بڑھے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ریاست سے برآمدات بڑھانے کے ہدف پر بھی کام کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ’’اڈیشہ میں شہرکاری کو فروغ دینے بے پناہ امکانات موجود ہیں‘‘، اور یہ بھی  کہا کہ ان کی حکومت اس سمت میں ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بڑی تعداد میں متحرک اور اچھی طرح مربوط شہروں کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اڈیشہ کے دوسرے درجے کے شہروں میں بھی نئے امکانات پیدا کر رہی ہے، خاص طور پر مغربی اڈیشہ کے اضلاع میں جہاں نئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی وجہ سے نئے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کے میدان کے بارے میں جناب مودی نے کہا کہ اڈیشہ ملک بھر کے طلبا کے لیے ایک نئی امید ہے اور یہاں بہت سے قومی اور بین الاقوامی ادارے ہیں، جنہوں نے ریاست کو تعلیم کے شعبے میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان  کوششیں سے ریاست میں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ مل رہا ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ اڈیشہ اپنی ثقافتی دولت کی وجہ سے ہمیشہ خاص رہا ہے، جناب مودی نے کہا کہ اڈیشہ کے فنی خاکے  ہر کسی کو مسحور کرتے ہیں، خواہ وہ اوڈیسی رقص ہو یا اڈیشہ کی تصویریں یا زندہ دلی جو پٹاچتر یا سورا تصویروں میں نظر آتی ہے،جو قبائلی فن کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ میں سمبل پوری، بومکئی اور کوٹ پیڈ کے بنکروں کی کاریگری دیکھنے کو ملی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جتنا زیادہ فن اور دستکاری کو پھیلائیں گے اور اس کا تحفظ کریں گے، اڑیا لوگوں کا احترام اتنا ہی بڑھے گا۔

اڈیشہ کے فن تعمیر اور سائنس کے متمول  ورثے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کونارک کے سوریہ مندر، لنگراج اور مکتیشور جیسے قدیم مندروں کی سائنس، فن تعمیر اور وسعت  کی عمدگی اور کاریگری نے سب کو حیران کر دیا۔

اس کا ذکر کرتے ہوئے کہ اڈیشہ سیاحت کے لحاظ سے بے پناہ امکانات کی حامل سرزمین ہے، جناب مودی نے کہا کہ ان امکانات کو حقیقت کی شکل دینے  کے لیے متعدد جہتوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اڈیشہ کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی ایک ایسی حکومت ہے جو اڈیشہ کے ورثہ اور اس کی شناخت کا احترام کرتی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جی-20  کی ایک کانفرنس گزشتہ سال اڈیشہ میں منعقد  کی گئی تھی، جناب مودی نے کہا کہ حکومت نے کئی ممالک کے سربراہان حکومت اور سفارت کاروں کے سامنے سوریہ مندر کا شاندار منظر  پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ مہا پربھو جگن ناتھ مندر کمپلیکس کے چاروں دروازے مندر کے رتنا بھنڈر کے ساتھ کھول دیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اڈیشہ کی ہر پہچان کے بارے میں دنیا کو بتانے کے لیے مزید اختراعی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک مثال پیش کی کہ بالی جاترا دن کا اعلان کیا گیا اور اس دن کو منایا گیا تاکہ بالی جاترا کو مزید مقبول بنایا جاسکے  اور اسے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوڈیسی رقص جیسے فنون کے لیے اوڈیسی ڈے منانے کے ساتھ ساتھ مختلف قبائلی ورثے کو منانے کے دنوں کا بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اسکولوں اور کالجوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاسکتا ہے جس سے لوگوں میں سیاحت اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں سے متعلق مواقع کے بارے میں بیداری پیدا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں بھونیشور میں پرواسی بھارتیہ سمیلن بھی منعقد ہونے والا ہے اور یہ اڈیشہ کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔

پوری دنیا میں لوگوں کی اپنی مادری زبان اور ثقافت کو بھول جانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اڑیہ برادری، جہاں بھی رہتی ہے، اپنی ثقافت، اپنی زبان اور اپنے تہواروں کے لیے ہمیشہ سے بہت پرجوش رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گیانا کے ان کے حالیہ دورے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کس طرح مادری زبان اور ثقافت کی طاقت نے انسان کو اپنی مادر وطن سے جوڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً دو سو سال قبل سینکڑوں مزدور بھارت چھوڑ کر چلے گئے لیکن وہ رامچرت مانس کو اپنے ساتھ لے گئے اور آج بھی وہ بھارت  کی سرزمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری وراثت کو محفوظ رکھ کر، ترقی اور تبدیلی کے وقت بھی اس کے فوائد ہر ایک تک پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح اڈیشہ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے جدید دور میں اپنی جڑوں کو مضبوط کرتے ہوئے جدید تبدیلیوں کو اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ فیسٹیول جیسے پروگرام اس کے لیے ایک وسیلہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ پرب جیسی تقریبات  کو آئندہ برسوں  میں اور بھی بڑھایا جانا چاہئے اور یہ تقریبات صرف دہلی تک ہی محدود نہیں رہنی چاہیئں۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شامل ہوں اور اسکولوں اور کالجوں کی شرکت بھی بڑھے۔ انہوں نے دہلی میں موجود  دیگر ریاستوں کے لوگوں سے بھی زور دے کر کہا کہ وہ اس میں  شرکت کریں اور اڈیشہ کو مزید قریب سے جانیں۔

اپنے خطاب کے اختتام پر جناب مودی نے یقین ظاہر کیا کہ آنے والے وقت میں اس تہوار کے رنگ عوام کی شرکت کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم بن کر اڈیشہ کے ساتھ ساتھ بھارت کے ہر کونے تک پہنچیں گے۔

اس موقع پر ریلوے، اطلاعات و نشریات، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو اور مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان، اڑیا سماج کے صدر جناب سدھارتھ پردھان و دیگر  موجود تھے۔

پس منظر

اڈیشہ پرب ایک اہم تقریب ہے جس کا اہتمام نئی دہلی کی ایک ٹرسٹ  اڑیا سماج نے کیا۔  اس کے ذریعے، وہ اڑیا ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے قابل قدر تعاون فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ روایت کو جاری رکھتے ہوئے اس سال 22 سے 24 نومبر تک اڈیشہ پرب کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں رنگا رنگ ثقافتی خاکوں کو ظاہر کرتے ہوئے اڈیشہ کے بھرپور ورثے کی نمائش کی گئی  اور اس سے ریاست کے متحرک سماجی، ثقافتی اور سیاسی اخلاقیات کا اظہار ہوگا۔ مختلف شعبوں میں مشہور  ماہرین اور ممتاز پیشہ ور افراد کی قیادت میں ایک قومی سیمینار یا کانکلیو کا انعقاد کیا گیا۔

 

 

 

———————–

 

 

ش ح۔ک ح۔ ت ع

U NO: 2880