Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نئے نئی دہلی میں این ڈی ٹی وی ورلڈ سمٹ 2024 سے خطاب  کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نئے نئی دہلی میں این ڈی ٹی وی ورلڈ سمٹ 2024 سے خطاب  کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں این ڈی ٹی وی ورلڈ سمٹ 2024 سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے تمام معززین کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ سمٹ میں بہت سے مسائل پر بات چیت ہوگی۔ انہوں نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے عالمی رہنماؤں کی موجودگی  پر بھی شکریہ ادا کیا جو اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

گزشتہ 4-5 برسوں کی عکاسی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے واضح  کیا کہ مستقبل کے خدشات پر بات چیت ایک مشترکہ موضوع رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ وبا کے حالیہ چیلنجز، کووڈ کے بعد کے معاشی تناؤ، مہنگائی اور بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلی، جاری جنگیں، سپلائی چین میں خلل، بے گناہوں کی موت، جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور تنازعات تمام عالمی سربراہ اجلاسوں میںموضوع بحث رہے  ہیں۔ اس وقت ہندوستان میں ہونے والے مباحثوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اپنی صدی کے بارے میں غور وخوض کررہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘عالمی بحران کے اس دور میں ہندوستان امید کی کرن بن گیا ہے۔ جب دنیا پریشان ہے، ہندوستان امید پیدا کر رہا ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہندوستان عالمی صورتحال اور اس کے سامنے درپیش چیلنجوں سے متاثر ہے، لیکن اس میں مثبت احساس ہے جس کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا،‘‘آج ہندوستان ہر شعبے اور علاقے میں غیرمعمولی  رفتار کے ساتھ کام کر رہا ہے’’۔ حکومت کی تیسری میعاد کے 125 دن مکمل ہونے کو واضح  کرتے ہوئے جناب مودی نے ملک میں کئے گئے کام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے غریبوں کے لیے 3 کروڑ نئے  پختہ  مکانات کے لیے حکومت کی منظوری،9 لاکھ کروڑ روپے کے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کی شروعات، 15 نئی وندے بھارت ٹرینوں کو جھنڈی دکھانا، 8 نئے ہوائی اڈوں کا سنگ بنیاد رکھنے، نوجوانوں کے لیے2 لاکھ کروڑ کے پیکیج،کسانوں کے بینک کھاتوں میں21,000 کروڑ روپے کی منتقلی، 70 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کے لیے مفت علاج کی اسکیم، تقریباً 5 لاکھ گھروں میں چھتوں پر سولر پلانٹس کی تنصیب، ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت 90 کروڑ پودے لگانے12 نئے صنعتی نوڈس کی منظوریڈ، سنسیکس اور نفٹی کی تقریباً پانچ سے سات فیصد کی نمواور ہندوستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے 700 ارب ڈالر تک پہنچنے اور دیگر چیزوں کے بارے میں  ذکر کیا۔وزیر اعظم نے گزشتہ 125 دنوں میں ہندوستان میں ہونے والے عالمی سطح کے پروگراموں کے بارے میں  بھی بات کی اور بین الاقوامی ایس ایم یو، گلوبل فنٹیک فیسٹیول، گلوبل سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم پر بات چیت، قابل تجدید توانائی اور شہری ہوا بازی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئےکہا کہ ‘‘یہ محض پروگراموں  کی فہرست نہیں ہے بلکہ ہندوستان سے وابستہ امیدوں کی ایک فہرست ہے جو ملک کی سمت اور دنیا کی امیدوں کو ظاہر کرتی ہے’’، یہ ایسے موضوعات  ہیں جو دنیا کے مستقبل کو تشکیل دیں گے اور یہ ہندوستان میں موضوع بحث ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تیسری مدت میں ہندوستان کی ترقی اس حد تک تیز ہوئی ہے کہ کئی ریٹنگ ایجنسیوں نے ترقی کی اپنی پیش گوئی کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے  مارک موبیئس جیسے ماہرین کے جوش و خروش کی طرف بھی اشارہ کیا ، جنہوں نے عالمی فنڈز کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے فنڈز کا کم از کم 50فیصد ہندوستان کی شیئر مارکیٹ میں لگائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘جب ایسے تجربہ کار ماہرین ہندوستان میں بڑی سرمایہ کاری کی وکالت کرتے ہیں، تو یہ ہماری صلاحیت کے بارے میں ایک مضبوط پیغام دیتا ہے’’۔

‘‘آج کا ہندوستان ایک ترقی پذیر ملک اور ابھرتی ہوئی طاقت دونوں ہے’’، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان غربت کے چیلنجوں کو سمجھتا ہے اور جانتا ہے کہ ترقی کی راہ کو کیسے ہموار کرنا ہے۔ انہوں نے حکومت کی تیز رفتار پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے عمل اور نئی اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ خوشنودی کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ذہنیت کسی قوم کو آگے نہیں بڑھاتی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں اور 12 کروڑ بیت الخلا بنائے گئے ہیں اور 16 کروڑ گیس کنکشن فراہم کیے گئے ہیں، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ پچھلے 10 برسوں میں، ہندوستان نے 350 سے زیادہ میڈیکل کالج اور 15 سے زیادہ ایمس بنائے ہیں، 1.5 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس قائم کیے ہیں اور 8 کروڑ نوجوانوں کو مدرا لون دیا ہے۔‘‘یہ کافی نہیں ہے’’، وزیر اعظم نے ہندوستان کے نوجوانوں کی مسلسل ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کی نوجوان ترین قوموں میں سے ایک کے طور پر ہندوستان کی صلاحیت ہمیں بلندیوں تک لے جا سکتی ہے، اور ہمارے پاس تیزی سے اور مؤثر طریقے سے حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

قوم کی ذہنیت میں تبدیلی پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتیں اکثر اپنی کامیابیوں کا موازنہ پچھلی حکومتوں سے کرتی ہیں، اور 10سے 15 سال ماضی کو  دیکھ کر اس سے آگے نکلنے کو اپنی کامیابی تصور کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اس نظریے کو تبدیل کر رہا ہے اور کامیابیوں کا تعین  حصولیابیوں سے نہیں بلکہ مستقبل کی سمت سے کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے مستقبل کے وژن پر مزید تبصرہ کیا اور کہا کہ ہندوستان اب مستقبل پر مرکوز نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔، جناب مودی نے کہا کہ ‘‘2047 تک وکست بھارت کا ہمارا ہدف حکومت کا صرف ایک وژن نہیں ہے بلکہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اب صرف عوامی شرکت کی مہم نہیں ہے، بلکہ قومی اعتماد کی ایک تحریک ہے’’ انہوں نے ذکر کیا کہ جب حکومت نے وکست بھارت کے وژن دستاویز پر کام شروع کیا تو لاکھوں شہریوں نے اپنی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور مختلف تنظیموں میں بحث و مباحثے منعقد کیے گئے اور حکومت نے ان معلومات کی بنیاد پر اگلے 25 سال کے اہداف کا تعین کیا۔ انہوں نے مزید کہا،‘‘آج وکست بھارت پر بحث ومباحثہ ہمارے قومی شعور کا حصہ ہے اور عوامی طاقت کو قومی طاقت میں تبدیل کرنے کی ایک حقیقی مثال بن گیا ہے۔’’

اے آئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اے آئی کا دور ہے اور دنیا کا حال اور مستقبل اے آئی سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اے آئی کی دوہری طاقت، پہلی اے آئی، مصنوعی ذہانت، دوسری اے آئی، امنگوں والے ہندوستان کا فائدہ حاصل ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ جب امنگوں والے  ہندوستان اور مصنوعی ذہانت کی طاقت آپس میں ملتی ہے تو ترقی کی رفتار کا تیز ہونا فطری ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت ہندوستان کے لیے صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں ہے، بلکہ ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع کا گیٹ وے ہے۔ انہوں نے اس سال انڈیا اے آئی مشن کے آغاز کا ذکر کیا اور حفظان صحت، تعلیم اور اسٹارٹ اپس جیسے شعبوں میں اے آئی کے استعمال کو بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا، ‘‘ہندوستان عالمی معیار کے اے آئی حل فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، اورکواڈ جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے، ہم اسے آگے بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں’’، امنگوں والے  ہندوستان پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ متوسط ​​طبقہ، عام شہری، معیار زندگی کو بہتر بنانا، چھوٹے کاروباروں، ایم ایس ایم ایز، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانا حکومت کی پالیسی سازی کے عمل کی بنیادہے۔ وزیر اعظم نے قومی امنگوں کو پورا کرنے کی ایک اہم مثال کے طور پر کنیکٹوٹی میں ہندوستان کی قابل ذکر پیش رفت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ حکومت نے تیز رفتار، جامع فزیکل کنیکٹیویٹی پر توجہ مرکوز کی ہے جو ایک ترقی پذیر معاشرے کے لئے ضروری ہے، خاص طور پر ہندوستان جیسے وسیع اور متنوع ملک میں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس کی وجہ سے ہوائی سفر پر خصوصی زور دیا گیا۔ سستے ہوائی سفر کے اپنے وژن کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ‘ہوائی چپل’ پہننے والوں کو ہوائی سفر کا متحمل ہونا چاہیے اوراڑان اسکیم کا ذکر کیا جس نے 8 سال مکمل کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیئر-2 اور ٹیئر-3 شہروں میں نئے ایئرپورٹ نیٹ ورکس نے عوام کے لیے ہوائی سفر کو کفایتی بنا دیا ہے۔ اڑان اسکیم کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ اڑان کے تحت تقریباً 3 لاکھ پروازیں چلائی گئی ہیں، ابھی تک 1.5 کروڑ عام شہریوں سفر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کے تحت 600 سے زیادہ روٹس ہیں جن میں سے بیشتر   چھوٹے شہروں کو ملاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ 2014 میں تقریباً 70 ایئرپورٹ کےمقابلے ہندوستان میں ہوائی اڈوں کی تعداد 150 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے حکومت کے عزم پر زور دیا تاکہ یہ نوجوان عالمی ترقی کا محرک بن سکیں۔ وزیر اعظم نے تعلیم، مہارت کی ترقی، تحقیق اور روزگار پر حکومت کی توجہ کے بارے میں بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں کی گئی کوششوں کا نتیجہ اب نظر آ رہا ہے ۔پی ایم نے  تحقیق کے معیار میں عالمی سطح پر ہندوستان کی سب سے زیادہ بہتری کا ذکر کیا جس کی تازہ ترین مثال ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں جھلکتی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ بین الاقوامی درجہ بندی میں ہندوستانی یونیورسٹیوں کی شرکت، گزشتہ 8-9 سالوں میں 30 سے ​​بڑھ کر 100 تک پہنچ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کی نشان دہی کی کہ کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں ہندوستان کی موجودگی میں پچھلے دس سالوں میں 300فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جبکہ ہندوستان میں داخل کردہ  پیٹنٹ اور ٹریڈ مارکس کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے تحقیق اور ترقی کا عالمی ہب بن رہا ہے جہاں دنیا بھر میں 2,500 سے زیادہ کمپنیوں کے اب ہندوستان میں تحقیقی مراکز ہیں، اور ملک کا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام بے مثال ترقی سے گزر رہا ہے۔

ایک قابل اعتماد دوست کے طور پر ہندوستان کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان کئی شعبوں میں عالمی مستقبل کو سمت فراہم کرنے میں پیش پیش ہے۔ کووڈ۔19 وبا پراظہارِ خیال کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان اپنی ضروری ادویات اور ویکسین کی صلاحیت سے لاکھوں ڈالر کما سکتا تھا،اس سے ہندوستان کو فائدہ ہوتا لیکن انسانیت کا نقصان ہوتا۔ یہ ہمارے اقدار نہیں ہیں۔ ہم نے ان مشکل وقتوں میں سینکڑوں ممالک کو ادویات اور زندگی بچانے والی ویکسین فراہم کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں مطمئن ہوں کہ ہندوستان مشکل لمحات میں دنیا کی مدد کرنے میں کامیاب رہا۔ مضبوط بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے تئیں ہندوستان کے عزم کو تقویت دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے تعلقات کی بنیاد اعتماد اور بھروسہ ہے، وہ تعلقات کو معمولی سمجھنے میں یقین نہیں رکھتے اور دنیا بھی اس بات کو سمجھ رہی ہے۔ باقی دنیا کے ساتھ ہندوستان کے ہم آہنگ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس کی ترقی دوسروں سے حسد یا جلن کو جنم نہیں دیتی۔دنیا ہماری ترقی سے خوش ہوتی ہے کیونکہ پوری دنیا اس سے فائدہ اٹھارہی ہے۔ دنیا میں ہندوستان کے بھرپور تعاون پر بات کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ماضی میں بھارت نے عالمی ترقی کو بڑھانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے خیالات، اختراعات اور مصنوعات نے صدیوں تک دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نوآبادیات کی وجہ سے صنعتی انقلاب کا فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ یہ صنعت 4.0 کا دور ہے۔ بھارت اب غلام نہیں رہا۔  آزادی حاصل کیے ہوئے 75 سال ہوچکے ہیں، اور اس لیے اب ہم اپنی کمر کسنے کے لئے تیار ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان صنعت 4.0 کے لیے درکار مہارتوں اور بنیادی ڈھانچوں پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ پچھلی دہائی کے دوران، انہوں نے مختلف عالمی پلیٹ فارمز میں شرکت کی ہےجن میں جی۔ 20 اور جی۔7 سربراہ اجلاس شامل ہیں جس میں ہندوستان کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے بارے میں اہم بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج، پوری دنیا ہندوستان کے ڈی پی آئی کی طرف دیکھ رہی ہے۔انہوں نے پال رومر کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے آدھار اور ڈیجی لاکر جیسی ہندوستان کی اختراعات کی تعریف کی۔جناب مودی نے اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کے دور میں ہندوستان پیش پیش رہنے والا ملک۔انہوں نے کہا کہ نجی پلیٹ فارم فائدہ کے ساتھ ممالک میں ڈیجیٹل خلا کو پُر کرنے میں قیادت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ٹیکنالوجی کو جمہوری بنا کر دنیا کو ایک نیا ماڈل فراہم کیا ہے انہوں نےجے اے ایم تثلیث – جن دھن، آدھار، اور موبائل  خدمات پر بھی روشنی ڈالی جوتیز رفتار اور لیکیج سے پاک سروس کی فراہمی کے لیے ایک مضبوط نظام فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے یو پی آئی کے 500 ملین سے زیادہ یومیہ ڈیجیٹل لین دین کی سہولت فراہم کرنے پر بھی بات کی اور کہا کہ اس کے پیچھے کارپوریشنز نہیں بلکہ ہمارے چھوٹے دکاندار اور خوانچہ فروش ہیں ۔ انہوں نے پی ایم گتی شکتی پلیٹ فارم کا بھی ذکر کیا جو انفراسٹرکچر پروجیکٹ کی تعمیر میں سائلوز کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جو اب لاجسٹک ایکو سسٹم کو تبدیل کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ اسی طرح،او این ڈی سی پلیٹ فارم ایک اختراع ثابت ہو رہا ہے جو آن لائن ریٹیل میں شفافیت کو جمہوری بناتا اور بڑھاتا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے یہ ثابت کیا ہے کہ ڈیجیٹل اختراعات اور جمہوری اقدار ایک ساتھ رہ سکتی ہیں اور اس تصور کو تقویت بخشی ہے کہ ٹیکنالوجی کنٹرول اور ۔ ڈویژن کے بجائے شمولیت، شفافیت اور بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ 21ویں صدی انسانی تاریخ کا سب سے اہم دور ہے۔انہوں نے آج کے دور کی فوری ضرورتوں پر زور دیا جس میں استحکام، پائیداری اور حل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عنصر انسانیت کے بہتر مستقبل کے لیے ضروری ہیں اور بھارت ان سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی عوام کی غیر متزلزل حمایت کابھی ذکر کیا اور کہا کہ عوام نے ایک حکومت کو لگاتار تیسری بار اپنا مینڈیٹ دیا ہے، انہوں نے ہریانہ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے 6 دہائیوں میں پہلی بار استحکام کا ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے جہاں عوام نے اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے عالمی بحران پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا بحران ہے جس کا سامنا پوری انسانیت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ماحولیاتی چیلنج میں ہندوستان کی کم سے کم شراکت کے باوجود ملک اس سے نمٹنے میں پیش پیش ہے۔ جناب مودی نے وضاحت کی کہ حکومت نے غیر زررساں تبدیلی کی ترقی کا ایک اہم محرک بنایا ہے اور مزید کہا کہ پائیداری ہندوستان کی ترقیاتی منصوبہ بندی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس عزم کی مثالیں پیش کیں اور پی ایم سوریا گڑھ مفت بجلی اسکیم اور زراعت کے لیے شمسی پمپ اسکیموں، ای وی انقلاب، ایتھنول بلینڈنگ پروگرام، بڑے ونڈ انرجی فارمز، ایل ای ڈی لائٹ موومنٹ، شمسی توانائی سے چلنے والے ہوائی اڈوں اور بائیو گیس پلانٹس کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر پروگرام گرین مستقبل اور گرین ملازمتوں کے لیے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پرروشنی ڈالی کہ استحکام اور پائیداری کے ساتھ ساتھ، ہندوستان عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حل فراہم کرنے پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی دہائی کے دوران ہندوستان نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری متعدد اقدامات پر کام کیا ہے، جن میں بین الاقوامی شمسی اتحاد، قدرتی آفات سے بچنے والے بنیادی ڈھانچے کے لیے اتحاد، ہندوستان-مشرق وسطی اقتصادی راہداری، عالمی بائیو فیول الائنس کے ساتھ ساتھ یوگا، آیوروید، مشن لائف، اور مشن ملیٹس کی کوششیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات دنیا کے اہم مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ہندوستان کی ترقی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ جیسے جیسے ہندوستان ترقی کرتا رہے گا، دنیا اور زیادہ فائدہ اٹھائے گی۔ وہ ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتے ہیں جہاں ہندوستان کی صدی پوری انسانیت کی جیت ہو۔ جناب مودی نے عالمی استحکام اور امن کو فروغ دینے میں ہندوستان کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔جناب مودی نے آخر میں کہا کہ یہ ایک ایسی صدی ہے جس میں ہندوستان کے اقدامات سے دنیا کو زیادہ سے زیادہ مستحکم اور عالمی امن کو بڑھانے میں مدد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ف ا۔ع ح۔م ق ا۔ع ن

 (U: 1525)