Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم کے یوگانڈا کے سرکاری دورے کے دوران بھارت –یوگانڈا مشترکہ بیان


؍

1-جمہوریہ یوگانڈا کے صدر عالیجناب  یوری کاگوتہ موسووینی  کی دعوت پر بھارت کے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 25-24جولائی اور 2018 کو یوگانڈا کا سرکاری دورہ کیا۔  وزیراعظم کے ہمراہ حکومت ہند کے سینئر افسران کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اور ایک بڑا کاروباری وفد بھی گیا تھا۔ کسی بھارتی وزیراعظم کا 21برسوں میں یہ پہلا دور ہ تھا۔

2-وزیراعظم مودی کو وہاں پہنچنے پر اعلیٰ سطحی رسمی استقبالیہ دیا گیا۔ دورے کے دوران موصوف نے اسٹیٹ ہاؤس ، اِنٹیبے میں بدھ کے روز یعنی 24جولائی 2018 کو صدر موسووینی  کے ساتھ باہمی گفت و شنید کی۔ صدر موسووینی نے مہمان وزیراعظم کے اعزاز میں سرکاری ضیافت کا اہتمام کیا۔

3-وزیراعظم مودی کا پروگرام میں یوگانڈا کی پارلیمنٹ سے خطاب بھی شامل تھا، جسے بھارت اور متعدد افریقی ممالک میں براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ پہلی مرتبہ کسی بھارتی وزیراعظم نے یوگانڈا کے پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔ یوگانڈا کے نجی شعبے کے فاؤنڈیشن (پی ایس ایف یو) اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز (سی آئی آئی ) کے مشترکہ اہتمام کے تحت ایک کاروباری تقریب سے دونوں رہنماؤں نے خطاب کیا۔ وزیراعظم مودی نے یوگانڈا میں اس مقصد کے لئے منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران بھارتی برادری کے ایک بڑے مجمع سے بھی خطاب کیا۔

4-گفت و شنید کے دوران وزیراعظم مودی اور صدر موسووینی نے یوگانڈا اور بھارت کے مابین گرمجوشانہ اور قریبی تعلقات کا ذکر کیا۔ طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے زبردست مضمرات موجود ہیں اور سیاسی ، اقتصادی ، تجارتی، دفاعی ، تکنیکی، تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تعاؤن کو مستحکم بنانے کا جذبہ دونوں جانب کارفرما ہے۔ صدر موسووینی نے یوگانڈا کی قومی ترقیات اور اقتصادی نمو میں 30ہزار مضبوط بھارت نژاد افراد کے تعاون کی ستائش کی۔ بھارت نے یوگانڈا کے ذریعے خطے میں اقتصادی اتحاد اور امن و استحکا م برقرار رکھنے کے لئے اداکئے گئے قابل ذکر کردار کی تعریف کی۔

5-بات چیت کے بعد بھارت اور یوگانڈا کی جانب سے درج ذیل امور کا اعادہ کیا گیا۔

  • اس عہد بندگی کا اعادہ کیا گیا کہ موجودہ باہمی تعاون کی کامیابی اور حصولیابیوں کو ازسرنو مستحکم بنایا جائے گا۔
  • دونوں ممالک کے مابین تجارت و اقتصادی تعلقات کی اہمیت کا اعتراف کیا گیا ۔ دونوں رہنماؤں نے یہ تسلیم کیا کہ باہمی تجارت کی موجودہ سطح کو اہمیت حاصل ہے اور دونوں رہنماؤں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ تجارتی معاملات کو تجارتی عدم توازن کو دور کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تجارت کو آسان بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور تجارت میں گونا گونی پیدا کی جائے۔
  • اس امر پر زور دیا گیا کہ اہم شعبوں کے وسیع دائرے میں افزوں نجی شعبے کی سرمایہ کاری  درکار ہے۔ توسیع کے لئے بہت سارے مضمرات موجود ہیں اور باہمی تجارتی تعلقات کی توسیع کی جا سکتی ہے۔
  • جذبٔہ  ستائش کے ساتھ اس امر کا اعتراف کیا گیا  کہ بھارت کے تکنیکی اور اقتصادی تعاون (آئی ٹی ای سی) ، انڈیا افریقہ فورم سمٹ (آئی اے ایف ایس) ، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (آئی سی سی آر) وغیرہ کے تحت یوگانڈا کے افراد دستیاب تربیتی سہولت اور وظائف کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
  •  اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ بھارت اور یوگانڈا کے مابین دفاعی معاملات خصوصاً بھارت تکنیکی اور اقتصادی تعاون اور بھارتی بری فوج کی تربیتی ٹیم کی یوگانڈا کے تحت سینئر کمان اور اسٹاف کالج (ایس سی ایس سی)  واقع کیماکا میں تعیناتی کے ذریعے دستیاب مختلف بھارتی بری فوجی تربیتی اداروں سے یوگانڈا کی عوامی دفاعی فورس (یوپی ڈی ایف) کے کارکنان استفادہ کر سکتے ہیں۔
  • اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھارت اور یوگانڈا کے مابین تعاون کو تقویت دی جانی چاہئے۔ یوگانڈا نے اپنی جانب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اپنے کلیدی بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے نفاذ کے مراحل میں بھارت کی کچھ اسکیموں کو ڈیجیٹل شمولیت کے لئے مِن و عن اپنانے کا خواستگار ہے۔

6-دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی عالمی امن و استحکام کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے اور  اس عہد کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کی ہر شکل اور اس کے ہر طرح کے مظاہرے سے نمٹنے کے لئے ہم مضبوطی سے عہد بند ہیں۔ رہنماؤں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ دہشت گردانہ عمل کے لئے کوئی جواز نہیں ہو سکتا، خواہ اس کی بنیادیں کچھ بھی ہوں۔

7-رہنماؤں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ دہشت گردوں ، دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والے اداروں، ان کے نیٹ ورک اور ان تمام عناصر کے خلاف ، جو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کی حمایت کرتے ہیں، اسے سرمایہ فراہم کرتے ہیں یا دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے گروپوں کو پناہ دیتے ہیں، مستحکم اقدامات کئے جانے چاہئے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس امر کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردانہ تنظیمیں کسی بھی ڈبلیو ایم ڈی یا ٹیکنالوجی تک رسائی نہ حاصل کر سکیں۔ انہوں نے یہ عہد بندگی بھی دوہرائی کی بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد از جلداختیار کرنے کے لئے تعاون کیا جائے گا۔

8-رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ باہمی مفاد اور تشویش کے تمام معاملات کے سلسلے میں ایک دوسرے سے قریبی رابطہ  قائم کرنے اور علاقائی  تعاون کی ضرورت ہے۔

9-دونوں رہنماؤں نےاس عہد بندگی کا اعادہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات درکار ہیں۔ ان اصلاحات میں اس کی توسیع بھی شامل ہے تاکہ اسے نمائندگی کے لحاظ سے زیادہ وسیع ، قابل احتساب ، مؤثر اور اکیسویں صدی کے ارضیاتی-سیاسی حقائق کے تئیں حساس بنایا جا سکے۔ دونوں رہنماؤں نے یہ بات بھی دوہرائی کہ وہ اقوام متحدہ میں اپنے باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنائیں گے، ساتھ ہی ساتھ موجودہ عالمی چنوتیوں مثلاً موسمیاتی تبدیلی وغیرہ سے نمٹنےکے لئے دیگر کثیر ادارہ جاتی رابطوں کو بھی مضبوط کریں گے اور بین الاقوامی اور علاقائی امن و تحفظ کو بڑھاوا دیں گے اور ہمہ گیر ترقیات کی حمایت کریں گے۔

10-رہنماؤں ن زور دے کر کہا کہ غیر ملکی/خارجی امور کے وزرا کی سطح پر باہمی میکانزم کے ریگولر اہتمام کی ضرورت ہے تاکہ باہمی تعلقات کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور اقتصادی و ترقیاتی تعاون کے پروجیکٹوں کو تیز رفتاری سے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

11-اس دورے کے دوران درج ذیل مفاہمتی عرضداشتوں/دستاویزات پر دستخط عمل میں آئے۔

  • دفاعی تعاون پر مفاہمتی عرضداشت۔
  • ڈپلومیٹک اور سرکاری پاسپورٹ ہولڈروں کے لئے ویزا سے استثنائی سے متعلق مفاہمتی عرضداشت۔
  • ثقافتی تبادلے کے پروگراموں سے متعلق مفاہمتی عرضداشت۔
  • مٹیریل ٹسٹنگ تجربہ گاہ سے متعلق مفاہمتی عرضداشت۔

12-دونوں رہنماؤں نے مذکورہ مفاہمتی عرضداشتوں کی تکمیل کا خیر مقدم کیا اور متعلقہ افراد کو ہدایات جاری کی کہ  موجودہ معاہدات ، مفاہمتی عرضداشتوں اور تعاون کے دیگر فریم ورک کے تیز رفتار نفاذ کو یقینی بنایا جائے ۔

13-دورے کے دوران وزیراعظم نے درج ذیل اعلانات کئے۔

  • قرض کی دو  لائنیں.1برقی لائنوں اور ذیلی اسٹیشنوں کی تعمیر کے لئے 141 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کا قرض اور .2۔زرعت اور دودھ کی صنعت کے لئے 64 ملین امریکی ڈالر کا سرمایہ۔
  • جِنجا میں مہاتماگاندھی کنونشن/ہیریٹیج مرکز کے قیا م کے لئے تعاون ۔
  • صلاحیت سازی اور مشرقی افریقی برادری (ای اے سی)، جس کی صدارت فی الحال یوگانڈا کے تحت ہے ، کیلئے 929،705امریکی ڈالر کے بقدر کی مالی امداد ۔
  • آئی ٹی ای سی اسکیم کے تحت ڈیرے کے شعبے میں تعاون کو مستحکم بنانے کےلئے تربیت کے 25سلاٹ۔
  • 88 موٹر گاڑیوں کا عطیہ، 44 گاڑیاں یوگانڈا پیپلز دفاعی فورسیز (یو پی ڈی ایف) کے لئے اور اتنی ہی تعداد میں مزید موٹر گاڑیاں یوگانڈا حکومت کے ذریعے سول استعمال کے لئے تحفتاً پیش کی گئی ہیں۔
  • کینسر کے موذی مرض کے خاتمے کی یوگانڈا کی کوششوں میں تعاون کے طور پر بھابھا ٹران کینسر تھیریپی مشین کا عطیہ۔
  • یوگانڈا کے اسکول جانے والے بچوں کے لئے ایک لاکھ این سی ای آر ٹی کتابوں کا عطیہ۔
  • یوگانڈا کو زراعت کی ترقی کی کوششوں میں تقویت دینے کی غرض سے 100 شمسی بجلی آبپاشی پمپوں کا عطیہ۔

14-وزیراعظم مودی کی جانب سے کئے گئے اعلانات کا عالیجناب صدر یوویری موسووینی خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام امور سے ہمارے عمدہ باہمی تعلقات کو مزید استحکام اور مضبوطی حاصل ہوگی۔

15-وزیراعظم نریندر مودی نے  یوگانڈا کے اپنے قیام کے دوران اپنی اور ساتھ گئے وفد کی گرمجوشانہ میزبانی کے لئے صدر یوویری موسووینی کا شکریہ ادا کیا اور انہیں ہندوستان آنے کی دعوت دی۔ صدر موسووینی نے اس دعوت نامے کو بخوشی منظور کر لیا۔اس سلسلے میں تاریخوں کا تعین سفارتکارانہ ذرائع کے توسط سے عمل میں آئے گا۔

************

 

) م ن ۔ ک ا (

U- 3828