پیارے احباب،
چھٹی ہند- جاپان سمواد کانفرنس کو خطاب کرنا ایک اعزاز ہے۔
پانچ سال قبل ہم نے سابق وزیراعظم شنزو ابے کے ساتھ کانفرنسوں کا یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سمواد کانفرنس نے نئی دہلی سے ٹوکیو، ینگون سےاولانبا تر تک کا سفر کیا۔ اس سفر میں یہ اپنے بنیادی مقاصد پر ایمانداری سے قائم رہی، ان مقاصد کاتعلق مذاکرات اور مباحثوں کی حوصلہ افزائی، ہمارے مشترکہ جمہوری کردار کو سامنے لانے ، انسانیت ، اہنسا ، آزادی اور رواداری ، روحانی اور عالمانہ ، تبادلے کی قدیم روایت کو آگے بڑھانے سے ہے۔ میں سمواد کی مسلسل تائید اور حمایت کرنے پر حکومت جاپان کاشکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوستو،
اس مجلس نے بھگوان بدھ کے خیالات اور نظریات کو خاص طورپر نوجوانوں یقینی طور پر فروغ دینے کے لئے عظیم خدمات پیش کی ہیں۔تاریخی طور پر بدھ کے پیغام کی روشنی ہندوستان سے پھیلی اور دنیا کے کئی حصوں تک پہنچی۔ لیکن یہ روشنی محدود نہیں رہی۔ بلکہ ہر نئے مقام تک اس کی رسائی ہوئی اور بدھ نظریات صدیوں سے فروغ پذیر ہے۔یہی وجہ ہے کہ بدھ ادب اور فلسفے کاعظیم خزانہ دنیا کے مختلف ملکوں اور زبانوں میں پایا جاتا ہے۔
تحریر کا یہ انداز مجموعی طور پر انسانیت کاخزانہ ہے۔آج میں یہ تجویز رکھنا چاہوں گا کہ ایسے تمام بدھ ادب اور تحریروں کی ایک لائبریری قائم کی جائے۔ ہم ہندوستان میں ایسی سہولت فراہم کرنے پر خوشی محسوس کریں گے اور اس کے لئے مناسب وسائل مہیا کریں گے۔اس لائبریری میں مختلف ملکوں سے تمام بدھ ادب کی ڈیجیٹل نقلیں جمع کی جائے گی۔ ان کاترجمہ کیاجائے گا اور تمام بھکشوؤں اور بدھ ازم کے عالموں کو یہ چیزیں مفت فراہم کی جائیں گی۔یہ لائبریری محض ایک ایسی جگہ نہیں ہوگی جہاں کتابیں جمع کی گئی ہو۔
یہ تحقیق اور مذاکرات کا ایک پلیٹ فارم بھی ہوگا۔ جہاں انسانوں، معاشروں کے درمیان نیز انسانوں اور فطرت کے نظام کے درمیان حقیقی سمواد کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ یہاں تحقیق کے کاموں میں اس جستجو کا بھی احاطہ کیاجائے گاکہ بدھ کاپیغام عصری آزمائش کاسامنا کرنے میں جدید دنیا کی کیسے رہنمائی کرسکتا ہے۔ان آزمائشوں کاتعلق غریبی، نسل پرستی، انتہا پسندی، صنفی امتیاز، موسمیات تبدیلیوں اور دیگر امور سے ہوگا۔
دوستو،
کوئی تین ہفتے قبل میں سارناتھ میں تھا، جہاں بھگوان بدھ نے عرفان حاصل کرنے کے بعد اپنا اولین خطبہ پیش کیا تھا۔ سارناتھ سے پھیلنے والی روشنی پوری دنیا میں پھیلی اور رحم دلی ، شفقت اور شرافت کی اقدار کو لوگوں نے اپنایا۔سب سے بڑھ کر انسانی بہبود کی قدر عام ہوئی۔ اس طرح احسن طور پر اورپرامن طریقے سے دنیا کی تاریخ انقلاب پذیر ہوئی۔ یہ سارناتھ کا ہی مقام تھا جہاں بھگوان بدھ نے دھما کے اپنے حصول کے تعلق سے مفصل طور پر اظہار خیال کیا۔ ان کے نزدیک دھما کی حیثیت عبادت اور رسومات سے بڑھ کر تھی۔دھما میں انسانوں اور انسانوں کے درمیان تعلقات کو محوری حیثیت حاصل ہے۔پس، یہ بات انتہائی اہم ہے کے دوسروں کی زندگی سے مثبت طاقت کے طور پر پیش آیا جائے۔ سمواد ان ہی میں سے ایک ہے جو دنیا بھر میں مثبت جذبے کے ساتھ ساتھ اتحاد اور رحم دلی کے جذبے کو فروغ دے گا اور یہ کام آج کے زمانے میں ہوگا جب ہمیں اس کی سخت ضرورت ہے۔
دوستو،
یہ نئی دہائی کا پہلا سمواد ہے اور یہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب انسانی تاریخ نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ ہمارے آج کے اعمال آنے والے زمانے میں ڈسکورس کاانداز مرتب کریں گے۔یہ دہائی اور اس کے بعد کا زمانہ ان معاشروں کاہوگا جو مل کر پڑھنے لکھنے اور اختراعی عمل سے گزرنے کو ترجیح دیں گے۔ روشن خیال نوجوانوں کے ذہنوں کی پرورش ہوگی جو آنے والے دنوں میں انسانیت کو نئی اقدار سے آشنا کریں گے۔ پڑھائی لکھائی ایسی ہونی چاہئے جو اختراعی عمل کو آگے بڑھائے۔مجموعی طور پر اختراعی عمل انسانوں کو با اختیار بنانے کی کلید ہے۔
جو معاشرے کھلے ذہن کے جمہوری اور شفاف ہوتے ہیں وہ اختراعی عمل کے لئے زیادہ مناسب ہوتے ہیں۔ لہذا وقت آگیا ہے کہ ہم ترقی کو دیکھنے کا نظریہ بدلیں۔عالمی ترقی کے بعد صرف چند لوگوں کے درمیان نہیں ہوسکتی۔اس بات چیت کی میز لازمی طور پر بڑی ہونی چاہئے۔ایجنڈا لازمی طور پر وسیع تر ہوناچاہئے۔ترقی کا طریقہ لازمی طور پر انسان رخی ہوناچاہئے ۔ جو ہمارے آس پاس کے ماحول کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
دوستو،
یمک وگو دھمپد میں یہ بات حق بجانب طور پر کہی گئی ہے کہ:
نہ ہی ویرین،سمنتیدھ کودانچ۔
آویرین چا سمینت، ایس دھمو سننتنو۔
دشمنی سے کبھی امن حاصل نہیں کیاجاسکتا۔ ماضی میں لوگوں نے اشتراک کی جگہ محاذ آرائی کاراستہ اختیار کیا۔ استعماریت سے عالمی جنگوں تک۔ اسلحہ کی دوڑ سے خلائی دوڑ تک۔ ہم نے بات تو کی لیکن دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے۔ اب ہمیں ایک ساتھ اٹھنا چاہئے۔ بھگوان بدھ کی تعلیمات دشمنی سے بااختیار ہونے کی طرف لوٹنے والی بات چیت کو تقویت پہنچاتی ہے۔ ان تعلیمات ہمیں فراق دل بناتی ہے اور بتاتی ہے کہ ماضی سے سیکھ کر بہتر مستقبل کے لئے کام کرو۔ یہی وہ بہتر خدمت ہوگی جو ہم اپنی نئی نسل کے لئے کرسکتے ہیں۔
دوستو،
سمواد ایک دوسرے سےقربت کا بدستور جوہر ہے،اسے ہمارے اندر موجود بہتری کو باہر لانے دیا جائے۔ یہی وقت ہے کہ ہم اپنی قدیم اقدار کی بنیاد کو آنے والے زمانے کے لئے تیاری کریں اور انسانیت کو اپنی پالیسیوں کی بنیاد بنائیں۔ ہم لازمی طور پر فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہم وجودیت کو اپنی بقا کا محور بنائیں۔خود سے، دوسرے لوگوں سے اور فطرت سے سمواد ہمارے راستے کو روشن کرسکتا ہے۔اس اہم تقریب کے انعقاد کے لئے میں منتظمین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اس کانفرنس میں جن باتوں پر غوروخوض سے کام لیاجائے گا ، ان کی کامیابی کی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
شکریہ
******
م ن۔ ع س۔ ر ض
U-NO.8271
In this journey, Samwad has remained true to its fundamental objectives which include:
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
To encourage dialogue and debate.
To highlight our shared values.
To carry forward our ancient tradition of spiritual and scholarly exchanges: PM @narendramodi
Today, I would like to propose the creation of a library traditional Buddhist literature and scriptures.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
We will be happy to create such a facility in India and will provide appropriate resources for it: PM @narendramodi
The library will collect digital copies of all such Buddhist literature from different countries.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
It will aim to translate them, and make them freely available for all monks and scholars of Buddhism: PM @narendramodi
The library will not only be a depository of literature.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
It will also be a platform for research and dialogue - a true Samwad between human beings, between societies, and between humans and nature: PM @narendramodi
Its research mandate will also include examining how Buddha's message can guide our modern world against contemporary challenges: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
Our actions today will shape the discourse in the coming times.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
This decade will belong to those societies that place a premium on learning and innovating together.
It will be about nurturing bright young minds who will add value to the humanity in the times to come: PM Modi
Discussions on global growth cannot happen only between a few.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
The table must be bigger.
The agenda must be broader.
Growth patterns must follow a human-centric approach.
And, be in harmony with our surroundings: PM @narendramodi
In the past, humanity often took the path of confrontation instead of collaboration.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
From Imperialism to the world wars.
From the arms race to the space race.
We had dialogues but they were aimed at pulling others down.
Now, let us rise together: PM @narendramodi
We must keep humanism at the core of our policies.
— PMO India (@PMOIndia) December 21, 2020
We must make harmonious co-existence with nature as the central pillar of our existence: PM @narendramodi
Addressing the Indo-Japan Samwad conference. https://t.co/nsZ60A68Lh
— Narendra Modi (@narendramodi) December 21, 2020