Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم کا قومی روزگار میلہ سے خطاب


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے قومی روزگار میلہ سے خطاب کیا اور مختلف سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے بھرتی ہونے والے افراد میں  تقریباً 71,000 تقرری نامے تقسیم کئے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام بھرتی ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے گجرات جیسی ریاستوں میں حالیہ روزگار میلوں اور آسام میں آنے والے میلے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں یہ میلے نوجوانوں کے تئیں حکومت کی وابستگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیکر کہاکہ گزشتہ 9 برسوں  کے دوران  حکومت نے بھرتی کے عمل کوترجیح دیتے ہوئےاسے تیز تر، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنا نے کی کوشش کی ہے ۔ بھرتی کے عمل میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس سے قبل  اسٹاف سلیکشن بورڈ کونئے بھرتی ہونے والے افراد کو شامل کرنے کے عمل میں تقریباً 15 سے 18 ماہ کا وقت لگتاتھا، جبکہ آج صرف 6 سے 8 ماہ لگتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کا جو تھکا دینے والا عمل پہلے موجود تھاجس میں درخواست فارم کے حصول سے لے کر اسے ڈاک کے ذریعے جمع کرانے تک  کی زحمت اٹھانا پڑتی تھی، اب اسے آن لائن کر کے آسان کر دیا گیا ہے جہاں دستاویزات کی خود تصدیق کا انتظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ گروپ سی اور گروپ ڈی کے انٹرویوز بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ پورے عمل سے اقربا پروری کا خاتمہ ہے۔

وزیر اعظم نے آج کی تاریخ کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ 9 سال پہلے اس تاریخ یعنی 16 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دن کے جوش و جذبے کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے جذبے کے ساتھ شروع ہونے والا سفرترقی یافتہ بھارت کی سمت میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے ۔اسی کے ساتھ  وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ آج سکم کا یوم تاسیس بھی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان 9 برسوں میں حکومتی پالیسیاں روزگار کے امکانات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئیں ہیں۔ جدید انفراسٹرکچر کے شعبوں میں پہل، دیہی  ترقی کی تحریک ہو یا زندگی کی بنیادی ضروریات کی توسیع، حکومت ہند کی ہر پالیسی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پچھلے 9 برسوں میں حکومت نے تقریباً 34 لاکھ کروڑ روپے سرمایہ جاتی اخراجات اور بنیادی سہولیات پر خرچ کیے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں بھی سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کے نتیجے میں جدید انفراسٹرکچر جیسے نئی شاہراہیں، نئے ہوائی اڈے، نئے ریل روٹس، پل وغیرہ ہیں۔ اس سے ملک میں بہت سی نئی ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان کی رفتار اور پیمانہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں بے مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں کے دوران 40 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کو بجلی فراہم کی گئی جو اس سے پہلے کی 7 دہائیوں میں 20 ہزار کلومیٹر تھی۔ ملک میں میٹرو ریل نیٹ ورک کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 سے پہلے محض 600 میٹر میٹرو لائنیں بچھائی گئی تھیں جبکہ آج تقریباً 6 کلومیٹر میٹرو ریل لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔

2014 سے پہلے 4 لاکھ کلومیٹر سے بھی کم دیہی سڑکیں تھیں، آج  ان سڑکوں کی وسعت 7.25 لاکھ کلومیٹر ہو گئی ہے۔ ہوائی اڈوں کی تعداد 2014 میں 74 سے بڑھ کر آج تقریباً 150 ہو گئی ہے۔ اسی طرح پچھلے 9برسوں میں غریبوں کے لیے بنائے گئے 4 کروڑ مکانات نے نمایاں روزگار پیدا کیا ہے۔ دیہاتوں میں 5 لاکھ کامن سروس سینٹر دیہی علاقوں میں نوکریاں فراہم کر رہے ہیں۔ دیہاتوں میں 30 ہزار سے زیادہ پنچایت بھون بنائے گئے ہیں اور 9 کروڑ گھرانوں کو پائپ کے ذریعہ آنے والے پانی سے جوڑا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہو یا ہندوستان کی برآمدات  ،سبھی بڑے پیمانے پر ملک میں روزگار اور خود روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے  اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں  ملازمتوں کی نوعیت میں زبردست تبدیلیاں آئی ہیں جہاں ملک کے نوجوانوں کے لیے نئے شعبے سامنے آئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکزی حکومت ان نئے شعبوں کو مسلسل مدد فراہم کر رہی ہے اورساتھ ہی انہوں نے اس اسٹارٹ اپ انقلاب کو اجاگر کیا جس کا قوم نے مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اسٹارٹ اپس کی تعداد 2014 سے پہلے 100 سے بڑھ کر آج 1 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جس سے 10 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔

تکنیکی ترقیوں کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے ،جنہوں نے لوگوں کی زندگیوں کو پہلے سے زیادہ آسان بنا دیا ہے، وزیراعظم نے ایپ پر مبنی ٹیکسی خدمات کی مثالیں دیں جو شہروں کے لیے لائف لائن بن گئی ہیں، مؤثر آن لائن ڈیلیوری سسٹم جس نے روزگار میں اضافہ کیا ہے، ڈرون سیکٹر کو فروغ دیا ہے۔ ادویات کی ترسیل کے لیے کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ، شہر میں گیس کی تقسیم کے نظام کو وسعت دینے میں مدد ملی ہے جس کا دائرہ کار 60 سے بڑھ کر 600 شہروں تک پہنچ گیا ہے۔

 وزیر اعظم نے بتایا کہ پچھلے 9 برسوں میں  حکومت نے مدرا یوجنا کے تحت 23 لاکھ کروڑ سے زیادہ کے قرضے تقسیم کیے ہیں جس سے شہریوں کو نئے کاروبار قائم کرنے، ٹیکسیاں خریدنے یا اپنے موجودہ اداروں کو مزید ترقی دینے میں مدد ملی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 8-9 کروڑ شہری مدرا یوجنا کے تحت قرض حاصل کرنے کے بعد پہلی بار کاروباری بن گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ’’آتم نر بھر بھارت مہم ملک میں مینوفیکچرنگ کے ذریعے روزگار پیدا کرنے پر مبنی ہے‘‘،اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت پی ایل آئی اسکیم کے تحت مینوفیکچرنگ کے لیے تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیمی ادارے اورہنر مندی کی ترقی کے ادارے تیز رفتاری سے تیار ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ  2014 اور 2022 کے درمیان ہر سال ایک نیا آئی آئی ٹی اور ایک نیاآئی آئی ایم سامنے آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ہفتے ایک یونیورسٹی کا افتتاح کیا گیا ہے اور گزشتہ 9 برسوں میں اوسطاً روزانہ دو کالجوں تعلیم کا عمل شروع کیا جاتا رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ 2014 سے پہلے ملک میں 720 کے قریب یونیورسٹیاں تھیں جبکہ آج یہ تعداد بڑھ کر 1100 سے زائد ہو گئی ہے۔ملک میں طبی تعلیم کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں 7 دہائیوں میں صرف 7 ایمس بنائے گئے ہیں جبکہ گزشتہ 9 برسوں کے دوران حکومت نے 15 نئے ایمس تیار کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں میڈیکل کالجز کی تعداد 400 سے بڑھ کر 700 ہوگئی ہے جہاں ایم بی بی ایس اور ایم ڈی کی نشستوں کی تعداد 80 ہزار سے بڑھ کر 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

وزیر اعظم نے ترقی میں آئی ٹی آئی کے کردار پر بھی  روشنی ڈالی اورکہاکہ ’’گزشتہ 9 برسوں میں، ہر روز ایک آئی ٹی آئی قائم کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی ضروریات کے مطابق 15 ہزار آئی ٹی آئی میں نئے کورس شروع کیے جا رہے ہیں اور پی ایم کوشل وکاس اسکیم کے تحت 1.25 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں کو ہنر سکھایا گیا ہے۔ ای پی ایف او کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2018-19 کے بعد ای پی ایف او نیٹ پے رول کے مطابق 4.5 کروڑ نئی باضابطہ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں جو کہ باضابطہ ملازمتوں میں مسلسل ترقی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خود روزگار کے مواقع بھی مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نےاس بات کا ذکر کیا کہ عالمی سطح پر ہندوستان کی صنعت اور سرمایہ کاری کے لیے بے مثال مثبت ماحول پایا جاتاہے۔ والمارٹ کے سی ای او کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے ملک سے 80 ہزار کروڑ روپے تک کی اشیا کی برآمد کے معاملے میں ہندوستان پر سی ای او کے اعتماد کے بارے میں بتایا۔ انہوں   نےکہاکہ  لاجسٹک اور سپلائی چین کے شعبوں میں ملازمت کرنے والے نوجوانوں کے لیے یہ بڑی خبر ہے ۔ انہوں نے سی آئی ایس سی او کے سی ای او کے ساتھ اپنی ملاقات کا بھی ذکر کیا جس کا ہدف ہندوستان سے 8 ہزار کروڑ مالیت کی مصنوعات برآمد کرنا ہے اور ایپل کے سی ای اوکے ساتھ بھی اپنی ملاقات کے بارے میں بتایا جنہوں نے ہندوستان میں موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے بارے میں اعتماد کا اظہار کیا تھا، سیمی کنڈکٹر کمپنی این ایکس پی کے اعلیٰ ایگزیکٹو نے بھی سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم بنانے کی ہندوستان کی صلاحیت  کے حوالے سے اپنے مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوکس کون نے بھی ہزاروں کروڑ کی سرمایہ کاری شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے اگلے ہفتے دنیا کی سرکردہ کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقاتوں کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ یہ سبھی ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے جوش و خروش سے بھرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی کوششوں سے ہندوستان میں مختلف شعبوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے نئے بھرتی ہونے والوں سے خطاب کرتے ہوئے گفتگو کی اور ملک میں جاری ترقی کے اس مہایگیہ میں ان کے کردار پر زور دیا جہاں اگلے 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی  تعمیرکے حوالے سے عزائم کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ وزیر اعظم نے بھرتی ہونے والوں پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے بھرپور استفادہ کریں اورساتھ ہی انہوں نے ایک آن لائن لرننگ پلیٹ فارم آئی جی او ٹی کرم یوگی ماڈیول کے ذریعے اپنے ملازمین کی مہارت کی ترقی پر حکومت کے زور کو اجاگر کیا۔

پس منظر

روزگار میلہ ملک بھر میں 45 مقامات پر منعقد ہوا جہاں اس پہل قدمی  کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے محکموں اور ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھرتیاں ہوئیں۔ ملک بھر سے منتخب ہونے والے نئے بھرتی ہونے والے مختلف عہدوں/ آسامیوں جیسے گرامین ڈاک سیوک، انسپکٹر آف پوسٹس، کمرشل-کم-ٹکٹ کلرک، جونیئر کلرک-کم-ٹائپسٹ، جونیئر اکاؤنٹس کلرک، ٹریک مینٹینر، اسسٹنٹ سیکشن آفیسر، جوائن کریں گے۔ لوئر ڈویژن کلرک، سب ڈویژنل آفیسر، ٹیکس اسسٹنٹ، اسسٹنٹ انفورسمنٹ آفیسر، انسپکٹرز، نرسنگ آفیسرز، اسسٹنٹ سیکیورٹی آفیسرز، فائر مین، اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر، اسسٹنٹ آڈٹ آفیسر، ڈویژنل اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل، اسسٹنٹ کمانڈنٹ، پرنسپل، تربیت یافتہ گریجویٹ ٹیچر، اسسٹنٹ رجسٹرار، اسسٹنٹ پروفیسروغیرہ پر فائز ہوں گے۔

روزگار میلہ وزیر اعظم کے روزگار کی فراہمی کو سب سے زیادہ ترجیح دینے کے عزم کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے۔ توقع ہے کہ روزگار میلہ مزید روزگار پیدا کرنے میں ایک  محرک کے طور پر کام کرے گا اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بامعنی مواقع فراہم کرے گا۔

نئے شامل کیے گئے تقرری یافتہ افراد کو مختلف سرکاری محکموں میں، تمام نئی تقرریوں کے لیے ایک آن لائن اورینٹیشن کورس’ کرم یوگی پرارمبھ ‘ کے ذریعے خود کو تربیت دینے کا موقع بھی ملے گا۔

*****

*****

ش ح ۔   س ب ۔ م ش

U. No.5173